تانْڈو یا تانْڈو نِرْتْیَہ بھگوان شنکر کی طرف سے کیا جانے والا ایک الوکک یا فوق العادت رقص ہے۔ شیو کے تانڈو کو ایک جسمانی طاقت والا رقص بتایا جاتا ہے جس کے ذریعے وہ تخلیق، حفاظت اور خاتمے کا عمل کرتے ہیں۔ تانڈو دو قسم کے ہوتے ہیں۔ ردُر تانڈو میں شیو اپنی غضبناک روپ میں ہوتے ہیں، یہی تانڈو کائنات کی تخلیق کا باعث ہے اور بعد میں یہی اس کائنات کو ختم کر سکتا ہے اور حتیٰ کہ بھگوان شیو خود بھی اس سے ہلاک ہو سکتے ہیں۔ آنند تانڈو میں شیو اپنی خوشگوار حالت میں ہوتے ہیں۔ شیو سدھانت عقیدہ میں بھگوان شیو کو بطور ”نٹ راج“ (سب سے بڑا رقاص) رقص کا بلند و برتر خدا سمجھا جاتا ہے۔[1]

شیو کا رقص
شیو نٹ راجن، تمل ناڈو، چول سلطنت، ہندوستان

”تانْڈو“ رقص کا نام بھگوان شنکر کے خدمت گار تانڈو نامی شخص پر ہے جنھوں نے بھرت (ناٹیہ شاستر کے مصنف) کو تانڈو کے دو طریقے کرن (करण) اور انگہار (अंगहार)[2] سکھائے تھے۔

شیو کے تانڈو کے جواب میں شیو کی بیوی پاروتی کے کیے گئے رقص کو لاسیہ کہتے ہیں، جس میں جسم کی حرکت دھیمی، پیراستہ اور کبھی کبھی پُرشہوت ہوتی ہے۔ کچھ اسکالر لاسیہ کو تانڈو کی مؤنث شکل سمجھتے ہیں۔ لاسیہ کی دو اقسام ”جرِت لاسیہ“ اور ”یووک لاسیہ“ ہیں۔

ہندو مقدس کتب میں شیو اور دوسرے دیووں کے تانڈو کرنے کے مختلف واقعات کا ذکر ہے۔ جب ستی (شیو کی پہلی پتنی جس کا نیا جنم پاروتی ہے) نے دکش کے یگیہ میں اگنی کُنڈ (قربانی کی آگ) میں کود کر اپنی جان دے دی تو روایت ہے کہ شیو نے اپنا غصہ اور غم ظاہر کرنے کے لیے رُدر تانڈو کیا تھا۔ ”شیو پردوش ستوتر“ کے مطابق جب شیو ”سندھیا تانڈو“ کرتے ہیں تو دوسرے بھگوان جیسے کہ برہما، وشنو، سرسوتی، لکشمی اور اِندر موسیقی کے آلات بجا کر شیو کی حمد و ثنا کرتے ہیں۔[3]

حوالہ جات

ترمیم
  1. "Nataraja", Manas, UCLA
  2. Natya-shastra IV.263-264
  3. Manohar Laxman Varadpande (1987)۔ History of Indian Theatre۔ Abhinav۔ ص 154۔ ISBN:978-81-7017-278-9