تبادلۂ خیال ویکیپیڈیا:دیوان عام/وثائق/2009/دوم
اس وقت دنیا میں صرف دو فریق ہیں۔ برے بھلے جیسے تیسے اسلام پسند اور دوسرے ان کے مخالفین۔
یہ بات دیکھنے میں آرہی ہے کہ صارفینِ اردو ویکیپیڈیا ، تبادلۂ خیال کے صفحات میں کچھ یوں ترمیمات فرما رہے ہیں
- ناپسندیدہ یا پرانا جان کر عبارت ہی کو حذف کر دینا۔
- کسی صارف کی لکھی عبارت پر اپنا ردعمل لکھنے کے بجاۓ دوسرے صارف کی عبارت میں ہی رد و بدل کر دینا۔
- تبادلۂ خیال پر لکھی ہوئی کسی دوسرے صارف کی عبارت میں ہجے اور یا دوسری قسم کی اصلاحات کرنا۔
یہ تمام اقدامات مناسب نہیں قرار دیۓ جاسکتے۔ تبادلۂ خیال پر لکھی ہوئی عبارت نا صرف اردو ویکیپیڈیا بلکہ خود اردو کی تاریخ کا حصہ بن رہی ہیں۔ اگر ان میں غیرمہذب اور نازیبہ الفاظ بھی لکھے ہیں تو وہ بھی ایسے ہی رہنے چاہیں۔ اس طرح تاریخ دیکھ کر نا صرف اس دور میں ویکیپیڈیا کے صارف(ین) کی ذھنیت کا اندازہ ہوتا ہے بلکہ پوری موجودہ قوم کے ذھنی معیار کی عکاسی ہوتی ہے۔ جتنے فیصد غیرمہذب قوم ہوگی تو ویکیپیڈیا پر بیانات بھی اتنے ہی فیصد غیرمہذب آئیں گے۔ یہ تاریخ ویکیپیڈیا کی نمو اور ارتقاع کا اندازہ لگانے کے لیۓ جوں کی تو محفوظ رکھنا بہتر ہوگا۔ اس بات کا تذکرہ انداز مقالات میں بھی کر دیا جاۓ گا۔ --سمرقندی 08:23, 19 مارچ 2009 (UTC)
ویکیپیڈیا پر صوفیوں کا حملہ
لیجیۓ صاحب ، ایسا لگتا ہے کہ جس قدر بھی لکھنے والے اس وقت ہیں ان میں اکثریت صوفیوں کی ہے اور جو پرانے ساتھی تھے وہ تمام کے تمام غائب۔ میں اکیلا کس کس کو سمجھاتا پھروں۔ یہ لوگ محدود اقسام کی کتب پڑھ کر اپنے مخصوص خیالات ہی کو درج کرنے پر مصر ہیں اور تمام کے تمام حوالہ جات کے ساتھ درج کردہ بیانات کو یکسر من مانی کرتے ہوۓ بار بار حذف کر دیتے ہیں۔ یہ لوگ یہ نہیں بیان کرنا چاہتے کہ تصوف کو دنیا کس نظر سے دیکھتی ہے، مستند ترین غیر مسلم محققین کے حوالہ جات کو یہ کہہ کر رد فرما دیتے ہیں کہ یہ تو غیر مسلم کا حوالہ ہے۔ ارے صاحب اپنے عیب کبھی خود نظر نہیں آتے ، اپنے عیب تلاش کرنے ہوں تو اس کو دوسروں کی آنکھ سے دیکھنا ہوتا ہے۔ تصوف سے اسلام کی اشاعت کے بہت دعوے کیۓ جاتے ہیں اور ایک محترم نے یہ قطع بھی مضمون میں شامل فرما دیا ہے۔ ذرا عقل و شعور کو ، تفرقاتی اور شخصیاتی لگاوٹ سے پاک کر کے تو سوچیۓ کہ تصوف سے کون سا اسلام پھیلا؟ اور اس سے بڑھ کر سوال یہ ہے کہ تصوف سے اسلام کیوں پھیلا؟ یہاں بات آتی ہے تقابلی مطالعۂ ادیان کی! کبھی آپ نے غور فرمایا کہ کس قدر مسیحی ، بدھ متی اور ہندو افراد تصوف کو پسند کرتے ہیں اور اسلام سے نفرت کرتے ہیں؟ کیوں ؟ اگر تصوف ، اسلام ہی کا نام ہے تو پھر غیرمسلم اسلام کی طرح تصوف سے نفرت کیوں نہیں کرتے؟ ذرا غور تو فرمایۓ حضرات کہ میں متعصب بیانات لکھ رہا ہوں یا آپ حضرات شخصیاتی پوجا اور اپنی آزادانہ نفسیات سے مجبور ہو کر اسلام سے بھاگ کر تصوف میں پناہ حاصل کرنے کی کوشش فرما رہے ہیں۔ ویکیپیڈیا پر سب کو لکھنے کا حق ہے ، مگر جانبداری خود کر کہ دوسرے پر جانبداری کا الزام لگانے کا حق کسی کو نہیں۔ اللہ معاف کرے صاحب ! ہر کسی نے خود کو ویکیپیڈیا پر عالم اور مجتہد جان رکھا ہے۔ بہرحال ایسے کسی موقع پر کچھ لکھنا کہ جہاں افکار کی کدورتیں اور تخیلات کی آزادی اسلام کا نقشہ بگاڑ رہی ہو ، میں اپنا وقت برباد کرنے کے سوا کچھ نہیں سمجھ سکتا۔ ٹھیلوں پر کوڑیوں کے مول بکنے والی تفرقاتی کتابیں خرید خرید کر وکیپیڈیا پر نقل فرماتے رہیں اور اردو دنیا کے اس واحد قیمتی ہیرے کو کوئلہ بناتے رہیں۔ اب آپ ہی مجرم ہیں اور آپ ہی منصف۔ من مانی کیجیۓ اور ویکیپیڈیا کو لوٹتے رہیۓ۔ --سمرقندی 14:30, 21 مارچ 2009 (UTC)
- آپ بجا فرماتے ہیں سمرقندی صاحب. کچھ صاحبان اُردو ویکی کو ذاتی بیاض سمجھتے ہوئے اِس میں اپنے تخیلات کا نقشہ ثبت کرنا چاہتے ہیں. تاہم، میں یہ واضح کردوں کہ اُردو ویکی کبھی بھی ایسے من گھڑت نظریات و دعوہ جات کا عمل خانہ نہیں بنے گا. اُردو ویکی کو معتدل رکھنے کے فرض کا قرض ہم منتظمین کے ذمّے ہے. اور اِس قرض کی ادائیگی میں ہم کبھی بھی سُستی نہیں برتیں گے. وُہ تمام مقالات جو ایسے مسائل سے دو چار ہیں مثلاً آپ کا مذکورہ مقالہ تصوف، اُن کے متعلق میرا مشورہ ہے کہ ایسے مقالات کو ترمیم کیلئے محفوظ کردینا چاہئیے، اور صرف اُن نکات و متون کو مقالہ میں شامل کردینا چاہئے جن پر مقالہ کے تبادلۂ خیال صفحہ پر مکمل اتفاقِ رائے ہوجائے. --محبوب عالم 19:30, 21 مارچ 2009 (UTC)
- سمرقندی صاحب، انتہائی معذرت کے ساتھ عرض ہےکہ مجھے تو اردو وکیپیڈیا ان ہی لوگوں کی میراث معلوم ہوتا ہے، ذرا گزشتہ دو ہفتوں کے دوران بنائے جانے والے نئے صحفات ملاحظہ کیجئے اور دیکھئے کہ ان نئے مضامین میں کیا لکھا گیا ہے۔ ہم تو وہابی کی گالی کے ڈر سے کوئی بات نہیں کہتے۔ کچھ لوگوں نے تو لگتا ہے کہ منتظمین کو رام کرنے کے لئے غیر معیاری صفحات بنا بنا کر وکی کا پیٹ بھرنے کا سلسلہ شروع کررکھا ہے۔ میں نے ایک تجویز دی تھی کہ ایسے غیر معیاری مضامین کو روکنے کا بندوسبت ہونا چاہئے جس پر مجھے مشورہ دیا گیا کہ آپ اسے بہتر کریں۔ بھئی ہم کیا خاک بہتری کریں جب پورے کا پورا مضمون ہی خرافات سے بھرا ہوا ہے۔ کہیں اللہ رب العزت کو نااعوذ باللہ بدعتی لکھا ہوا ہے۔ کہیں سلفیوں کو وہابی کی گالی دی گئی ہے۔ حالانکہ وہابی لفظ انگریزوں نے جنگ آزادی کے دوران ایجاد کیا اور یہ گالی ان مجاہدین آزادی کو دی گئی جو ہندوستان کی آزادی کے لئے انگریزوں سے برسرپیکار تھے۔ چونکہ ان لوگوں کی اکثریت کا تعلق حنفی (دیوبند) اور اہلحدیث یا سلفیوں سے تھا اسی لئے انہیں بھی یہی گالی دی جانے لگی۔ آج مسلک کی سیاست کو پروان چڑھانے والے مولوی اپنے مسلمان بھائیوں کو اس لقب سے یاد کرتے ہیں۔ حالانکہ قرآن میں اللہ رب العزت نے سورہ الحجرات کی آیت نمبر11 میں فرمایا کہ
اے لوگو جو ایمان لائے ہو، نہ مرد دوسرے مردوں کا مذاق اڑائیں ہوسکتا ہے کہ وہ ان سے بہتر ہوں اور نہ عورتیں دوسری عورتوں کا مذاق اڑائیں ہوسکتا ہے وہ ان سے بہتر ہوں۔ آپس میں ایک دوسرے پر طعن نہ کرو (چوٹیں مت کرو، پھبتیاں نہ کسو) اور نہ ایک دوسرے کو برے القاب (تذلیل کے ناموں) سے یاد کرو۔ ایمان لانے کے بعد فسق میں نام پیدا کرنا بہت بری بات ہے۔ جو لوگ اس روش سے باز نہ آئیں وہی ظالم ہیں۔
مگر کتنے افسوس کی بات ہے کہ آج ہماری مساجد میں کھلے عام ایک دوسرے کو برے القابات سے یاد کیا جاتا ہے۔ ہر مولوی اچھی طرح جانتا ہے کہ دوسرے فقہہ کا نقطہ نظر یکسر غلط نہیں ہیے مگر وہ صرف اپنے گروہ کی سیاسی برتری اور عوام کی اکثریت کو اپنی جانب راغب کرنے اور جو موجود ہیں ان کو قابو رکھنے کے لئے ایک دوسرے کو بدعتی، وہابی، گستاخ رسول اور نہ جانے کون کون سی گالیاں دیتا ہے۔ اب تو نعتوں میں بھی ان ظالموں نے لعن طعن شروع کردی ہے۔ فرقہ واریت کے جنون میں مبتلا یہ لوگ علمی بات سننے کے لئے تیار ہی نہیں ہوتے ان کی ساری کاوشیں اپنے فرقہ وارنہ نظریات کے فروغ کے لئے صرف ہوتی ہیں۔
مجھے یہ کہتے ہوئے دکھ ہوتا ہے کہ اگر ہمارے ساتھیوں کی یہی روش رہی تو اردو وکی پیڈیا مناطرے بازی کا گڑھ بن جائے گا جہاں علمی بات نہیں بلکہ مسلکی جھگڑے چلیں گے۔ اپنی قوم کی اس حالت پر ہم سوائے افسوس کے اور کیا کرسکتے ہیں!۔ خدارا اپنی سوچ میں تبدیلی پیدا کریں، ورنہ ایسا نہ ہو کہ ہم اپنے طرز عمل سے یہ ثابت کردیں کہ ہم لوگ اس قابل نہیں ہیں کہ ہمیں کوئی ایسی چیز دی جائے جو ہماری دسترس میں ہو۔ اگر یہی طرز عمل جاری رہا تو شاید ایک دن وہ آئے گا کہ جب اردو وکی پر مذہبی مضامین کو براہ راست داخلے اور ادارت و ردوبدل پر ہی پابندیاں عائد کردی جائیں گی۔ اور شاید ہم اس کے مستحق بھی ہیں۔ --Ubaidmughal 01:08, 22 مارچ 2009 (UTC)
تین منتظمین اور ایک مُسَجّــَـل صارف
- خاور ، محبوب اور عبید صاحبان ؛ آپ سب حضرات کا نہایت شکریہ کہ اپنی راۓ کا اظہار کیا۔ وقت کی کمی ہے وگرنہ مذہبی مضامین کو درست کرنا کوئی ایسی بڑی بات نہیں ہے۔ محبوب بھائی کی بات نہایت معقول معلوم ہوتی ہے کہ متنازع مضامین کو محفوظ کر دیا جاۓ
- اب محسوس ہوتا ہے کہ اس کے سوا کوئی چارہ نہیں، میں خود ایسا کرتے ہوۓ کترا رہا تھا کہ مجھ پر ویسے ہی جانبداری کے الزامات لگتے رہتے ہیں لیکن اب آپ ساتھیوں کی راۓ کے بعد میں ویکیپیڈیا کے معیار کو برقرار رکھنے کی ہر ممکن کوشش کروں گا۔
- مگر میں ایسا آپ حضرات کی مدد کے بغیر نہیں کر سکتا۔ براۓ کرم میں کہیں زیادتی کا مرتکب ہو جاؤں تو فوری طور پر ٹوک دیجیۓ گا۔
- اس کے علاوہ آپ کو جو مضامین متنازع لگتے ہوں ان میں [ [ زمرہ : متنازع مضامین ] ] رکھ دیجیۓ گا۔
- میں سائنسی مضامین سے ہٹ کر فی الحال صرف مذہبی مضامین کو درست کرنے کا کام شروع کرتا ہوں اور اردو ٹیکسٹ بھائی ، خاور بھائی ، محبوب بھائی ، عبید بھائی سے درخواست ہے کہ وہ سائنسی دیگر موضوعات کے مضامین پر نظر رکھیں۔
- اب تک تین منتظمین اور ایک مُسَجَّل (registered) صارف کی راۓ اس حق میں آچکی ہے کہ یہ من پسند اندراجات کا سلسلہ روکنا ضروری ہے۔ وقت کم ملتا ہے ورنہ ان مضامین کو درست کرنا کوئی ایسا مشکل کام نہیں۔ آپ ساتھیوں کے مشورے اور مدد کے ساتھ ، جلد ایسا کرنے کی ہر ممکن کوشش کروں گا۔ --سمرقندی 07:27, 22 مارچ 2009 (UTC)
جناب سمر قندی صاحب اپ اپني سی کوشش ضرور کریں ـ مجھے تو کبھی کبھی ایسا لگتا ہے که جذباتی لوگ نادانستگی میں یا دانستگی میں صرف اپ کوسائیسنی مضامین لکھنے سے روکنے کے لیے یه بکھیڑا شروع کردیتے هیں بجائے اپنے مضامین کو غیر جانبدار یا معلوماتی کرنے کے جدباتی لوگ وکی کے غیر جانبدار لوگوں کی نیت پر شک کرنے لگ جاتے هیں اور ان کے ساتھ بحث میں بہت وقت ضائع هوتا ہے میں نے کچھ ماھ پہلے ایک سائیٹ شروع کی ہے
جاپان کی لوگ خبروں کو جاپانی سو ترجمه کرکے اردو میں کرنے کی http://gmkhawar.net اور میںاس بز بہت مصروف هوتا هوں
ایک تو روزکار کے مسائیل اور پھر اس کے بعد میرا ایک بچه هوا هے پچھلے اگست میں اس کی دیکھ بھال بھی ایک پورا پروجیکٹ هے
19:31, 22 مارچ 2009 (UTC)خاورkhawar
میری رائے میں ہماری قوم کو مذہبی مضامین سے کہیں زیادہ اس وقت سائنس کی ضرورت ہے اور سمرقندی بھائی کا قیمتی وقت سائنس کے مضامین پر ہی صرف ہو تو بہتر ہے۔ متنازع مذہبی مضامین کو فی الحال صرف محفوظ کر دینا چاہیے۔ ًکاشف عقیل 03:23, 23 مارچ 2009 (UTC)
- بہت شکریہ بھائی سمرقندی صاحب، آپ نے اس جانب توجہ دی۔ میرا بھرپور تعاون آپ کو حاصل رہے گا۔ انشاء اللہ۔ آج مجھے یہ دیکھ کر بہت خوشی ہوئی کہ میری 9 سالہ بیٹی سائنس کے ہوم ورک میں وکیپیڈیا (انگلش) سے مدد لے رہی تھی ۔ مجھے اس لمحے آپ کی وہ بات یاد آئی کہ کاش ہم لوگ وکی کے سائنسی مضامین کو بھی دیکھیں۔ بہرحال میرے بعد میری اہلیہ اور اب بچے وکی سے بھر پور استفادہ حاصل کر رہے ہیں۔ سائنسی مضامین کی واقعی اردو میں اشد ضروت ہے۔ اللہ تعالٰی آپ کو ہمت عطاء فرمائے اور ہمیں بھی توفیق دے کہ ایسا کام کریں جو کہ انسانیت کے کام آسکے۔ --Ubaidmughal 04:35, 23 مارچ 2009 (UTC)
نقدی جیب میں ڈال
پہلے تو بہت بہت مبارک خاور بھائی ، مصروفیات تو واقعی بہت بڑھ گئی ہوں گی ؛ ویسے اس موقع پر آپ کی ---- پروجیکٹ ---- والی اصطلاح نے خوب لطف دیا فائل:Smile.PNG۔ تمام ساتھیوں کی راۓ دیکھ کر مسرت یہ جان کر ہوئی کہ اردو بولنے والی قوم میں ایسے افراد ابھی بھی ہیں جن میں جدید علوم کو اسلامی زبانوں میں واپس لانے کی لگن اور سائنس کی اھمیت کا احساس موجود ہے۔ آپ سب ساتھیوں کا ساتھ رہا تو انشااللہ ، سائنس کا مکمل ڈھانچہ اردو میں منتقل کرنے کا کام ناممکن نہیں ہوگا، پھر ان مضامین کی مزید بہتری اور توسیع کا کام دوسرے مرحلے میں کر لیا جاۓ گا۔ چند ایسے مذہبی مضامین تو درست کرنے کی کوشش ضروری محسوس ہوتی ہے کہ جو بہت سی غلط فہمیاں پیدا کر رہے ہیں ، مسئلہ یہ ہے کہ ان کی اصلاح کرنے کے لیۓ ان کو از سر نو لکھنے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے کیونکہ پورے کے پورے مضامین ہی ایک عجیب قسم کی القاباتی ، لگاوٹی ، پیری مریدی ، اور نقدی جیب میں ڈال کر بیٹا پیدا ہونے کی دعا دینے والوں کے سے انداز کی اردو میں لکھے ہوۓ ہیں۔ انشااللہ جس قدر بھی ممکن ہو سکا ساتھ ساتھ سائنسی مضامین پر بھی کام ہوتا رہے گا، عبید بھائی کی بیٹی کی بات کا سن کر ویکیپیڈیا کا ---- بچوں کی سائنس ----- والا منصوبہ یاد آگیا ، وہ بھی ابھی تک نامکمل ہی ہے۔ --سمرقندی 06:54, 23 مارچ 2009 (UTC)
اردو وکیپیڈیا : جائزہ اور تجاویز
راقم نے دیگر زبانوں کی نسبت اردو وکیپیڈیا کی سست روی کو محسوس کرتے ہوئے اردو وکیپیڈیا : جائزہ اور تجاویز کے نام سے اردو وکیپیڈیا کا تنقیدی جائزہ لیا ہے۔ منتظمین سے درخواست ہے کہ برہم ہونے کی بجائے خالی الذہن ہو کر پڑھیں تاکہ اردو وکیپیڈیا کا مستقبل بہتر ہو سکے۔ کسی قسم کی غلطی کی صورت میں آپ راقم کو تبادلہ خیال کے صفحہ پر اصلاح کے لئے تیار پائیں گے۔ شکریہ --منہاجین 13:32, 23 مارچ 2009 (UTC) تبادلۂ خیال | شراکت اردو | شراکت انگریزی
جواب الجواب
- محترم بھائی منہاجین۔ السلام علیکم۔ آپ نے بڑی محنت سے جائزہ مرتب کیا ہے۔ میں اگرچہ منتظم نہیں ہوں مگر میری ایک رائے اس میں شامل ہے تو عرض ہے کہ میں آپ سے اتفاق کرتا ہوں کہ ہونا تو ایسا ہی چاہئے جیسا کہ آپ نے تجویز فرمایا ہے ۔مگر سوال یہ اٹھتا ہے کہ کیا آپ کے لکھے گئے مضامین حقائق کا احاطہ کرتےہیں۔
- محترم ڈاکٹر طاھر القادری صاحب کے بارے میں آپ کے لکھے گئے مضمون کو دیکھئے، ویسے میں آپ کے وکی پر تعاون کے احترام میں اس مضمون کو نہیں چھیڑا ویسے بھی میرا نظریہ ہے کہ تنقید سے زیادہ تعمیر پر وقت صرف کرنا چاہئے، مگر اب جب بات آپ کی جانب سے شکوہ، شکایات و الزامات تک چلی آئی ہے تو پوچھنے کی جسارت کررہا ہوں کہ آپ نے ڈاکٹر طاھرالقادری صاحب کے مضمون میں تنقید کے ذمرہ میں جو لکھا ہے، آیا وہ تنقید ہے یا تنقید کے نام پر تعریف؟ میری رائے میں وہ تنقید کے نام پر تعریف ہے۔ اگر آپ منصفانہ رائے رکھتے تو لاہو ہائی کورٹ کے اس فیصلہ کا بھی ذکر فرمادیتے جو کہ ڈاکٹر صاحب پر حملے کی تحقیات کے بعد سامنے آیا تھا۔ اب خدارا مجھ پر نوازشریف کا ہمدرد ہونے کا الزام مت لگائیے گا۔ لاہور ہائی کورٹ نے اس قاتلانہ حملے کو سستی شہرت کے حصول کا ایک ڈرامہ قرار دیتے ہوئے لکھا تھا کہ پاکستانی سیاست دان یہ نہیں سوچتے کہ ان کی سستی شہرت کے حصول کے لئے اپنائے جانے والے حربے پاکستانی قوم کو باہم دست وگریباں کرسکتے ہیں اور خون خرابہ ہوسکتا ہے۔ پھر آپ انتخابات میں ایک آمر وقت جنرل (ر) پرویز مشرف کو ڈاکٹر صاحب کے فراہم کردہ تعاون کی بات بھی کرتے، اس الزام کا بھی ذکر کرتے جس کا تذکرہ معروف کالم نگار جاوید چوہدری کرتے ہیں کہ طاھر القادری صاھب کو نوازشریف کی رخصتی کے فیصلے سے قبل ہی وزیر اعظم بنائے جانے کا لالچ دیا گیا تھا۔ جاویدکےبقول یہ بات انہیں ڈاکٹر صاحب نے خود کہی تھی کہ نواز شریف جارہے ہیں اور ہم آرہے ہیں۔ ہماری بات ہوچکی ہے۔
پاکستان میں کئی اللہ والے ایسے ہوں گے جنہیں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت نصیب ہوئی ہوگی۔ یہ انسان کا اللہ سے اور رسول پاک سے ذاتی تعلق ہوتا ہے۔ ان باتوں کو مشہور کرکے سیاست کرنا کہاں کی دانشمندی ہے؟ کیا یہ معصوم و سادہ لوگوں کے جذبات سے کھیلنے والی بات نہیں؟ پھر قاتلانہ حملے کے بعد ان خوابوں کے بارے میں بیان کی سچائی پر عام آدمی کیا رائے قائم کرے گا؟
طاھر القادری صاحب پاکستان کے وہ واحد مذہبی سیاست داں تھے جنہوں نے افغانستان پر حملہ کی کھلی حمایت کی۔ ہماری مسجد کے امام صاحب بھی ڈاکٹر صاحب کے شاگرد ہیں، ان دنوں وہ بھی طاھر القادری صاحب کے موقف کے حامی تھے مگر بعد میں حقیقت آشکار ہونے پر کیا ہوا؟ وہ آپ کا ساتھ چھوڑ گئے اور گھر کے بیدی کے روپ میں سامنے آگئے جو کہ بالآخر لنکا ڈھاتا ہے۔
ڈاکٹر یونس بٹ نے اپنی کتاب شناخت پریڈ میں ڈاکٹر طاھرالقادری صاحب کے بارے طنز کرتے ہوئے لکھا ہے کہ طاھرالقادری صاحب نے سید ابواعلٰی مودودی کی اتنی کتابیں پڑھی ہیں کہ اتنی مولانا مودودی نے خود بھی نہیں پڑھی ہوں گی۔ تو میرے بھائی عرض کرنے کا مقصد یہ ہے کہ یہ ہے عوامی رائے اس کا سوفیصد درست ہونا ہرگز ممکن نہیں مگر کچھ چیزیں تاریخ کا حصہ بن چکی ہے مثلا قاتلانہ حملے میں عدالت کا فیصلہ، مشرف کا ساتھ، افغانستان پر امریکی حملہ وغیرہ، آپ اسے یکسر رد بھی نہیں کرسکتے۔
ایک اور مثال: آپ نے آغوش کو منہاج القرآن کا ادارہ لکھا ہے۔ حالانکہ یہ ادارہ منہاج سےبہت پہلے اٹک میں الخدمت فائونڈیشن نے قائم کررکھا ہے۔ اتفاق کی بات ہے کہ ہم برطانیہ کی ایک چیریٹی آرگنائزیشن یارکشائر کریسنٹ چیریٹیبل ٹرسٹ کے توسط سے آغوش کے ساتھ منسلک ہیں۔ آپ کے آغوش کی ابھی عمارت مکمل نہیں ہوئی ہے۔ (رمضان المبارک 2008 تک ) جبکہ اٹک میں آغوش کا ادارہ طویل عرصہ سے قائم ہے اس کی خوبصورت اور عالی شان عمارت اور قیمتی زمین اور محل وقوع اس بات کی گواہی دیتا ہے۔ مگر آپ نے آغوش کو صرف اپنے ادارہ سے منسوب کیا۔ ان حقائق کی روشنی میں کیا آپ توقع رکھتے ہیں کہ وکیپیڈیا کے قارئین بھی ویسا ہی سوچیں گے جیسا کہ آپ سوچتے ہیں؟؟؟
میں آپ کی اس بات سے اتفاق کرتا ہوں کہ گفتگو کا لہجہ نرم ہونا چاہئے مگر نرم لہجے میں تلخ باتیں بھی اچھی بات نہیں۔ میرے خیال میں آپ کا لہجہ بھی آپ کے مضمون اردو وکیپیڈیا : جائزہ اور تجاویز میں تلخ ہے۔
چلئے یہ فرمائیے کہ آپ کی رائے کیا ہے کہ وکی میں ایک مضمون بدعت میں بدیع السمٰوات کا ترجمہ بدعت کیا گیا ہے کہ اللہ نااعوذ با اللہ بدعتی ہے۔ یہ ترجمہ ویسا ہی ہے جیسا کہ شاہد کا ترجمہ گواہ کےبجائے ایک گروہ (جبری طور پر) حاضر و ناظر کرتا ہے۔ پھر آپ اس واضع حدیث کے بارے میں کیا فرمائیں گے جو کہ بخاری شریف میں درج ہے ۔ کل بدعتِِ ضلالہ و کل ضلالتِِ فی النار۔ اور اس حدیث کی اہمیت یہ ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہر خطبہ سے قبل اپنی زبان مبارک سے یہ الفاط ادا فرماتے تھے۔ مسئلہ وہیں پیدا ہوتا ہے جب اہل علم کو جبری طور پر مجبور کیا جاتا ہے کہ وہ بھی معاملات کو معتقدین اور مریدوں کی نظر سے دیکھیں۔
ذاتیات پر نہ اتریں
دیکھیں عبید بھائی، آپ کے ہر سوال کا جواب ہے، مگر اردو وکیپیڈیا کے لئے دی گئی تجاویز کے موقع پر آپ کے اعتراضات کو دیوان عام میں بحث کرنا زیب نہیں دیتا۔ وکیپیڈیا اس مناظرے کا متحمل نہیں ہو سکتا، اس لئے جس موضوع پر راقم نے قلم اٹھایا ہے اسی پر بات ہو تو اردو وکیپیڈیا کے لئے بہتر ہوگا۔
تاریخ گواہ ہے کہ الزام تراشیاں اور غلط فہمیاں ہر دور میں ہر اچھے اور برے شخص کے ساتھ منسوب ہوتی چلی آئی ہیں۔ بہتر ہوگا کہ ہم ایک دوسرے پر طعن و تشنیع کی بجائے ہر نظریئے، ہر مکتبہ فکر کی بات کو مثبت انداز میں پیش کریں کہ یہی ایک آزاد انسائیکلوپیڈیا ہم سے تقاضا کرتا ہے۔
آپ دیکھ سکتے ہیں کہ ڈاکٹر اسرار احمد، ڈاکٹر ذاکر نائیک اور جماعت اسلامی سے نظریاتی اختلاف کے باوجود راقم نے کہیں بھی ان کی ذات پر کیچڑ نہیں اچھالا۔ ہر کسی کا مثبت پہلو ہی اجاگر کیا ہے۔ بلکہ ڈاکٹر اسرا احمد اور ڈاکٹر ذاکر نائیک کے نام سے تو مضامین کا آغاز بھی راقم ہی نے کیا۔ آپ کیا سمجھتے ہیں کہ ان دونوں شخصیات کے خلاف حضرت علی رضی اللہ کی توہین اور یزید کی محبت کو اچھالتے ہوئے ان کے صفحات پر بھرپور تنقید لکھنا کسی کے لئے کیا مشکل ہوگا! اسی طرح جماعت اسلامی کو بھی کوئی چاہے تو اس کے سیاسی کردار کو جی بھر کر گالیاں دے سکتا ہے۔ مگر یہ وکیپیڈیا کے ساتھ انصاف نہ ہوگا۔
ہمیں نفرتوں کو مٹا کر ایک دوسرے کو قریب سے دیکھنا ہوگا اور یہ اسی طرح ممکن ہے جب ہر کسی کا تعارف غیرجانبدار انداز میں ملے۔ آپ کو حق حاصل ہے کہ آپ کسی بھی شخصیت یا جماعت کے حق میں مثبت سوچ کے ساتھ مضمون تحریر کریں تاکہ لوگوں کے لئے آپ کو سمجھنا آسان ہو۔ الخدمت فاؤنڈیشن بارے آپ کا مضمون ایک اچھا آغاز ہے۔ اسلامی جمیعت طلبہ کا صفحہ آپ کا منتظر ہے۔ اس پر جمیعت کے بنیادی تعارف سے بھی پہلے کسی نے تنقید لکھ رکھی ہے جو انتہائی تعصب کی علامت ہے۔ آپ اس میں ایک اچھا تعارف ڈال سکتے ہیں اور اس تنقید کا مؤثر جواب بھی ڈال سکتے ہیں۔ کم از کم جو باتیں آپ نے جمیعت کے تبادلہ خیال والے صفحہ پر لکھی ہیں انہی کو اصل صفحہ میں ڈال دیں۔ --منہاجین 18:41, 23 مارچ 2009 (UTC) تبادلۂ خیال | شراکت اردو | شراکت انگریزی
- بھائی آپ کی خواہش کے مطابق جواب دیوان عام کے بجائے آپ کے صفحے پر لکھ دیا ہے اب تو آپ خوش ہیں ناں؟؟؟ خدا آپ کو خوش رکھے۔ --Ubaidmughal 19:34, 23 مارچ 2009 (UTC)
نظام شمسی کا مضمون غائب
نظام شمسی کا مضمون پراسرار طور پر کسی بہت ہی پرانی تدوین کی طرف پلٹا دیا گیا ہے اور ۹۰ فیصد حصہ غائب ہے نظام شمسی کاشف عقیل 03:13, 22 مارچ 2009 (UTC)
- اگر آپ واپس لوٹا سکتے ہیں تو لوٹا لیجیۓ، یا پھر یہ بتا دیجیۓ کہ کس تاریخ پر واپس کرا جاۓ تو میں کر دوں گا۔ --سمرقندی 03:21, 22 مارچ 2009 (UTC)
ترتیبِ وثائق
دیوان عام میں وثائق کے صفحات بہت طویل ہو چکے تھے اور مستقبل میں ان محدود صفحات میں وثائق محفوظ کرنا مشکل نظر آرہا تھا۔ اب ایک ذیلی صفحہ بھی ہر وثق کے ساتھ اضافہ کیا ہے، اپنی راۓ دیجیۓ اگر مناسب نہیں لگے تو واپس کرا جاسکتا ہے۔
- اصل دیوان عام کے صفحے پر /وثق اول ، /وثق دوم ، /وثق سوم ----- تا /وثق دھم ہونگے
- پھر /وثق اول پر بھی اسی طرح دس ذیلی وثائق رکھے گۓ ہیں؛ /وثق اول/اول ، /وثق اول/دوم -------- /وثق اول/دھم
- /وثق اول پر دس وثائق ہوجانے کے بعد /وثق دوم کی ابتداء کی گئی ہے جس پر اسی طرح دس وثائق رکھے جاسکتے ہیں
وثائق کی تعداد اگر مستقبل میں ضرورت ہوئی تو دس دس سے بڑھا کر بیس یا پچاس بھی کی جاسکتی ہے۔ براۓ کرم اس طریقۂ کار پر کوئی اعتراض یا طرازی نقص ہو تو آگاہ فرمایۓ گا، ایسی صورت میں واپس پرانی حالت پر لوٹایا جاسکتا ہے۔ --سمرقندی 08:11, 23 مارچ 2009 (UTC)
کچھ تجاویز
میں بیان نہیں کرسکتا کہ آزاد دائرۃالمعارف(wikipedia) کو استعمال کرکے کتنی مسرت حاصل ہوئی۔ بڑے عرصے سے خواہش تھی کہ اردو کو جدید ذرائع مواصلات میں وہ مقام حاصل ہو جس کی یہ مستحق ہے۔ منتظمین اس اردو کو اس کا درست مقام دلانے کی اس گرانقدر کاوش پر مبارکباد کے مستحق ہیں۔ لیکن بہتری کی طرف سفر میں کچھ تجاویز منتظمین و مصنفین کےلیے حاضر خدمت ہیں۔
- اردو کو بیرونی زبانوں کے اثرات سے محفوظ کرنے کے ساتھ ساتھ ہمیں لوگوں کی اردو فہمی کو بھی مدنظر رکھنا ہوگا۔ مثال کے طور پر اگر لفظ موقع روئے خط لکھا ہو تو اس کو سمجھنے کے لیے عام قاری کو کسی قدر دشواری کا سامنا کرنا پڑے گا۔ اس طرح کی اصلاحات کو "موقع روئے خط (online website)" کے انداز میں لکھنا مصنف کے لیے تھوڑی سی دشواری مگر قاری کے لیے بڑی آسانی کا سبسب بن سکتا ہے۔ اور اس انداز سے آزاد دائرۃالمعارف(wikipedia) کے صارف زیادہ تعداد میں مستفید ہو سکتے ہیں۔
- غیروں سے کیا گلا ہم مسلمان خود اپنی ہر چیز کو متنازع بنانے میں طاق ہو چکے ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ آزاد دائرۃالمعارف(wikipedia) کو استعمال کرتے ہوے، کسی بھی معاملے میں ہم اپنا نقطہ نظر بیان کرتے وقت تعصب کو بالائے طاق رکھتے ہوئے بیان کریں کہ یہ نقطہ نظر فلاں مسلک کا ہے۔ اور اگر کوئی اس سے اختلاف رکھتا ہو تو وہ لکھے کہ فلاں مسلک اس بارے میں یہ اختلاف رکھتا ہے۔ مثال کے طور پر اگر قادیانیوں کے بارے میں یہ لکھنے کی بجائے کہ "قادیانی مسلمان نہیں ہوتے" اس طرح لکھنا مناسب ہو گا کہ "قادیانی تمام مسالک کے نزدیک مسلمان نہیں ہیں۔" اور ساتھ میں اس کا مستند حوالہ ضرور شامل کریں۔
- کسی دوسرے کی تحریر اگر مستند حوالے کے ساتھ ہے تو اس میں ردوبدل اخلاق اور سچائی کے اصولوں کے متصادم ہے۔
- اردو پاکستان کی قومی زبان ہے۔ پاکستان کے قانون اور عوام کی توقعات کے مطابق مضامین ہوں نہ کہ اس میں بھی وکیپیڈیا انگریزی کی طرح ایسی غیر ضروری اور متنازع چیزیں شامل ہوں جو خوامخواہ لوگوں کی دل آزاری کا سبب بنیں۔ ملکی مفادات کو پیش نظر رکھنا ہم سب کا اولین فریضہ ہے۔ آزاد دائرۃالمعارف(wikipedia) کو بی بی سی اردو بنانے سے گریز کریں۔
- رواداری اور اعتدال وہ رہنما اصول ہیں جو ہر دم مصنفین کے پیش نظر رہنے چاہیئں۔ اللہ کے نبی صلی اللہ و علیہ و آلہ وسلم فرماتے ہیں "تم ان کے جھوٹے خداءوں کو بھی جھوٹا نہ کہو کہیں بدلے میں وہ تمھارے سچے خدا کو جھوٹا نہ کہہ دیں"۔۔۔ آپکی دعاءوں کا طالب عمران سبحانی
دس ہزاری ہدف کی تکمیل پر مبارکباد
تمام متحرک صارفین اور بالخصوص دن رات محنت کر کے اردو وکیپیڈیا کو اس مقام تک پہنچانے والے منتظمین کو مبارک ہو کہ اب اردو وکیپیڈیا بھی ترقی کرتے کرتے بالآخر دس ہزار مضامین کا حامل وکیپیڈیا بن گیا ہے۔ :) --منہاجین 17:37, 29 مارچ 2009 (UTC) تبادلۂ خیال | شراکت اردو | شراکت انگریزی
- دس ہزاری ہدف حاصل کرنے پر سب متحرک و غیر متحرک صارفین، منتظمین ، پڑھنے والوں اور اردو سے محبت کرنے والوں کو بہت بہت مبارک ہو۔--سید سلمان رضوی 17:41, 29 مارچ 2009 (UTC)
--سید سلمان رضوی 18:13, 29 مارچ 2009 (UTC)
ہدیہ تبریک
محترم سید سلمان رضوی صاحب، مبارکباد پیش کرنے کا بہت شکریہ، دس ہزار مضامین کا ہدف یقینا ایک اہم سنگ میل ہے، اس ہدف کی جانب جس پر ہم سب کی نظریں مرکوز ہیں۔ میں اس موقع پر آپ کو، بھائی سمرقندی صاحب، اردو ٹیکسٹ اور تمام منتظمین و ممبران اور ساتھیوں کو جنہوں نے دس ہزاری ہدف کی تکمیل میں کردار ادا کیا ہے، دل کی گہرائیوں سے ہدیہ تبریک پیش کرتا ہوں۔ --Ubaidmughal 20:20, 29 مارچ 2009 (UTC)
- تمام ساتھیوں کو دس ہزار کا ہدف حاصل ہونے پر بہت بہت مبارک باد۔ الفاظ و کلمات کی طفلانہ بازی گری و چھچھورپن اور انگریزی زبان کی بلا ضرورت لچھے بازیوں سے دور ؛ سلیس اور رواں اردو زبان میں لکھا جانے والا اردو دنیا کا شاید یہ واحد موقع روۓ خط ہے کہ جس پر اس قدر باشعور اور صحیح العقل افراد بے لوث ہوکر دنیا بھر میں پھیلے ہوۓ تمام اقسام کے علوم کو مجتمع کرنے کے لیۓ کام کر رہے ہیں۔ معاف کیجیۓ گا صاحبو! یہاں اردو زبان کی سلاست اور روانی کا دعوٰی سن کر ہمارے کچھ ساتھی ضرور بہ ضرور چونک گۓ ہونگے اور مشکل اردو پر معترض ساتھی تو یقیناً پھڑک ہی گۓ ہوں گے مگر حقیقت یہی ہے کہ جس قدر مشکل اور پیچیدہ طرزیاتی ، ریاضیاتی ، شمارندی ، معاشیاتی ، تاریخی ، مذہبی اور سائنسی موضوعات کو ویکیپیڈیا پر اردو میں لایا جارہا ہے ان کے لیۓ اس سے زیادہ آسان اور سلیس اردو ہو نہیں سکتی کہ جیسی اس وقت ویکیپیڈیا پر موجود ہے؛ اور صاحب سیدھی سی بات ہے اگر اس اردو پر اعتراض ہے تو بسم اللہ کیجیۓ! آگے آیۓ اور کوئی بھی ایسا مضمون کہ جس کے بارے میں شکوہ ہو کہ مشکل اردو میں ہے اسے آسان اردو میں لکھ کر دکھا دیجیۓ۔ دس ہزار کے جشن پر یہ گفتگو موضوع سے ہٹی ہوئی لگتی ہے، اور غالباً ساتھی سوچ رہے ہونگے کہ سمرقندی کا دماغ سرک گیا ہے لیکن اس گفتگو کا مقصد ان ساتھیوں کو پیغام دینا ہے جو روٹھ کر ساتھ چھوڑ گۓ ہیں؛ ہو سکتا ہے کہ اس وضاحت کو پڑھ کر ان میں کوئی یا تمام ہی واپس آجائیں؛ بہت قابل اور سوزِ دل رکھنے والے ساتھی تھے جن کا انتظار ہمیشہ ہی رہتا ہے۔ سلمان بھائی نے دس ہزاری ہدف کی مبارک باد کے ساتھ ساتھ منزل کو پھر دور کھینچ کے ایک لاکھ کے ہدف پر مقرر کر دیا ہے، غالب کی زبان میں لگتا ہے کہ ؛ میری رفتار سے بھاگے ہے ، بیاباں مجھ سے۔ انشااللہ موجودہ ساتھیوں کی کوششیں اسی طرح مربوط رہیں تو ایک لاکھ کا ہدف بھی زیر قدم ہو جاۓ گا۔ --سمرقندی 03:55, 30 مارچ 2009 (UTC)
- تمام صاحبان کو دلی مبارکباد. سمرقندی بھائی نے ایک اہم قدم اُٹھایا ہے اور مجھے اُمید ہے کہ اس سے بہت سے ساتھی ہمارے اِس کام میں شریک ہوں گے. دوسری بات جو میں کچھ عرصے سے کہنا چاہ رہا تھا لیکن لب کُشائی کا موقع نہیں ملا. اَب چوں کہ بات آ ہی گئی ہے تو عرض کرتا چلوں کہ ایسے مضامین جس کے بارے میں عوام کا خیال ہے کہ یہ مشکل (یا صرف) اُردو میں لکھے گئے ہیں اور اُن کا موقف ہے کہ انہیں عام (انگریزی زدہ) اُردو میں لکھنا چاہئے. تو میرے خیال میں ایسے مقالات کے دو نسخہ جات بنانے چاہئیں. یعنی ایک مقالہ جو اصل اُردو میں ہے اُسی کی عنوان کے آخر میں (عام) یا (آسان) کا اِضافہ کرکے ایک اَور مقالہ شروع کردینا چاہئے، جس میں کسی قسم کی بھی عام زبان استعمال کی جاسکتی ہے، اِس طریقے سے نہ صرف عام زبان میں لکھنے اور پڑھنے والے مستفید ہوسکے گے بلکہ ایک لاکھ کا ہدف بھی آسانی سے حاصل کیا جاسکے گا. تمام دوستان سے اِس بارے میں رائے دہندگی کی التماس ہے. --محبوب عالم 04:53, 30 مارچ 2009 (UTC)
- آج کا دن یقیناً اردو وکیپیڈیا کی تاریخ کا انتہائی اہم سنگِ میل ہے، اس میں اپنا خونِ جگر ملانے والے بالخصوص سمرقندی صاحب، سید سلمان صاحب، اردو ٹیکسٹ صاحب اور محبوب صاحب اور دیگر مسجل صارفین انتہائی مبارکباد کے مستحق ہیں۔ لیکن ہمارا یہ سفر یہیں ختم نہیں ہوا بلکہ اب ہماری منزل ایک لاکھ مضامین کا ہدف ہے اور انشاء اللہ جس طرح دس ہزار کا ہدف حاصل کیا ہے، اگر یہی جوش و جذبہ اور ہمت و استقامت رہی تو وہ دن بھی انشاء اللہ بہت جلد دیکھنے کو ملے گا کہ جب اردو وکیپیڈیا ایک لاکھ مضامین کا ہدف بھی حاصل کرلے گی۔ آئیے آج عہد کریں کہ تمام اختلافات کو بالائے طاق رکھ کر صرف اور صرف اردو کی ترقی کے لئے اس وکپیڈیا کے دنیا کا بہترین وکیپیڈیا بناکر دم لینگے۔ --اسپریچولسٹ (گفتگو) 06:50, 30 مارچ 2009 (UTC)
- انتھک منتظمین اور تمام صارفین کو دلی مبارکبادـ بحث مباحثہ تو چلتا رہے گا بلکہ چل پڑا ہےـ میں صرف اتنا کہوں گی کہ یہ واقعی اردو کی تاریخ میں ایک بہت اہم دن ہے اور گزارش کروں گی کہ کچھ لمحوں کے لیے نہ آگے دیکھئے کہ کتنا کام رہتا ہے اور نہ پیچھے مڑ کر دیکھیے کہ کتنا کچھ کر چکے ـ اس موقع پر اپنی اور اپنے ساتھیوں کی خوشی کو دل میں اتار لیجئے ـــ باجماعت دکھ تو روز حاصل ہے، ہر بم دھماکہ اور ڈرون حملہ کے ساتھ مگر آج ہم فخر سے کہہ سکتے ہیں کہ ہم مل کر ایک بہت عظیم عمارت کھڑی کر رہے ہیں ـ ایسے موقعوں پر لوگ ایک دوسرے کو سیگار ویگار یا مٹھائی دیتے ہیں ـ میرے پاس اوٹ پٹانگ الفاظ ہیں جو آپ سب کی خدمت میں حاضر ہیں ـ -- قائلہ 23:57, 30 مارچ 2009 (UTC)
زندھ باد جی ، بہت اچھے سب دوستوں کو مبارک هو که اج هم ایک قدم اگے بڑھے ـ جن دوستوں نے دس هزار کا خواب دیکھا کر اس کو شرمندھ تعبیر کرنے کی کوشش کی وھ زیادھ مبارک کو حق دار هیں که انہوں نے راسته دیکھایا اور جن دوستوں نے اس بات میں کام کرکے حصه ڈالا ان کے خلوص نیت کو سلام که
ایک نے کهی دوجے مانی
دونوں سمجھو بڑے گیانی
الله ہمیں اسی طرح مل جل کر کام کرنے کی توفیق دے
آمین
19:12, 6 اپريل 2009 (UTC)خاورkhawar
آسان اردو
- دس ہزاری ہدف کی تکمیل پر محبوب بھائی کی رائے بڑی اہم ہے۔ انگریزی وکیپیڈیا میں ہمیں اس کی مثال آسان وکیپیڈیا کے نام سے بنائے گئے ایک الگ وکی کی صورت میں ملتی ہے۔ جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ ان لوگوں کے لئے بنایا گیا ہے، جو عام مروجہ انگریزی کو مشکل سمجھتے ہیں۔ اس میں بچوں اور غیرملکیوں کی سہولت کو خاص طور پر مدنظر رکھا گیا ہے۔ اس سے پہلے کہ اردو وکیپیڈیا کو مشکل اردو قرار دینے والے دوست اپنے تئیں آسان اردو کی خاطر وکیپیڈیا انتظامیہ سے رابطہ کر کے انگریزی کی طرز پر ایک نئے آسان اردو وکیپیڈیا کی تشکیل کروا لیں، اسی اردو وکیپیڈیا میں سائنسی، طرزیاتی اور ریاضیاتی مضامین کو آسان (یا انگریزی زدہ) اردو میں الگ سے ترتیب دے دینا بہتر معلوم ہوتا ہے تاکہ اجتماعیت برقرار رہے اور اردو صارفین کو ہر قسم کی معلومات ایک ہی دائرۃ المعارف میں ایک ہی جگہ پر میسر آ سکیں۔ دیگر احباب کی آراء یقیناً اہم ہو گی۔ --منہاجین 11:52, 30 مارچ 2009 (UTC) تبادلۂ خیال | شراکت اردو | شراکت انگریزی
- ناچیز عوامی آراء سے اختلاف کا متحمل تو نہیں ہو سکتا لیکن اپنا خیال ضرور پیش خدمت کرنا چاہوں گا۔ اور میرے تجربے کے مطابق ایسا کرنا خود اپنے پیر پر نہیں بلکہ اردو کے پیر پر کلہاڑی مارنے کے سوا کچھ نا ہوگا اس طرح ایک ایسی سراب پیدا ہو جاۓ گی جو عوام الاردو کو ہمیشہ اپنے پیچھے بھاگنے پر مجبور کرتی رہے گی اور وہ بھی ایسی حالت میں کہ جب پشت پر اردو کا ٹھنڈا چشمہ پڑا ہو۔ بات کو آسان الفاظ میں کہوں تو یوں کہوں گا کہ ؛ simple urdu اور simple english میں بہت بڑا فرق ہے؛ simple english کا مطلب ہے simple english جبکہ simple urdu کا مطلب ہے urdunized english اور آپ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ ہمارے ہاں آسان اردو سے کیا تمنا یا خواہش دل میں موجود ہوتی ہے؛ ہم اس غیرمحتاط خواہش کے نتیجے میں نمودار ہونے والے طوفان کو پھر روکنا بھی چاہیں تو روک نا سکیں گے۔ اس کے بعد ہمارے پاس اس رخنے کو بڑھتے ہوۓ دیکھتے رہنے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہوگا کہ جس سے آج دنیا کی ہر وہ زبان (بطور خاص اسلامی ممالک میں) دوچار ہے جو سائنسی میدان میں بدحالی کا شکار ہے۔ یہ سائنسی بدحالی اصل میں اس بدحواسی کے نتیجے کے طور پر سامنے آتی ہے جس کو ثنائیِ لسان (diglossia) کہا جاتا ہے۔ ہم کو خود اپنے ہی ہاتھوں اس ثنائیِ لسان کی راہ ہموار کرنے سے قبل اچھی طرح سوچ لینا چاہیۓ۔ گو ابھی ویکیپیڈیا کی زبان کو مشکل سمجھا جا رہا ہے لیکن شرح خواندگی میں بہتری کے ساتھ ہماری اس یکساں لسانی کا پھل ، ثنائیِ لسان کی موت کی صورت میں آنے کی امید قوی ہے۔ آگے جو آپ لوگوں کا فیصلہ ہوگا مجھے منظور ہوگا۔ --سمرقندی 12:43, 30 مارچ 2009 (UTC)
- تائید. میں سمرقندی صاحب کی رائے سے مکمل اتفاق کرتا ہوں.... --محبوب عالم 18:41, 30 مارچ 2009 (UTC)
- تائید. میں بھی سمرقندی صاحب کی رائے سے متفق ہوں۔ کاشف عقیل 23:52, 30 مارچ 2009 (UTC)
- تائید آسان اردو ایک سراب ہے جس کے پیچھے بھاگنے کا کوئی فائدہ نہیں۔ ایک حلقہ میں یہ غلط فہمی ہے کہ شاید ہمیں سائنس کی سمجھ زبان کے مشکل ہونے کی وجہ سے نہین آتی۔ سمجھ پیدا کرنے کے لیے محنت کرنا پرتی ہے، کوئی حلوہ نہیں جو خود ہی حلق میں اُتر جائے۔ اکبر الہ آبادی نے قوم کے مجنوں کی زبانی کہا تھا
"کہاں یہ فطری جوش طبعیت، اور کہاں وہ ٹھونسی ہوئی چیزوں کا احساس"
(شعر میں غلطیوں کی معزرت کے ساتھ) --Urdutext 00:04, 31 مارچ 2009 (UTC)
- تائید ۔۔۔۔۔۔۔۔ بھائی سمرقندی صاحب کی رائے سے اتفاق کرتا ہوں اور میرے خیال میں مشکل الفاظ کے ساتھ انگریزی کا مروجہ نام بھی تحریر کردیا جائے تو بہتر ہوگا بلکہ شاید ایسا تو پہلے سے ہی ہورہا ہے۔ --Ubaidmughal 00:27, 31 مارچ 2009 (UTC)
- تائید سمرقندی صاحب کی رائے سے اتفاق ہے مگر کچھ اصطلاحات جو بہت رائج ہو چکی ہیں ان کے اردو نام کے ساتھ ہر ممکن طور پر مروجہ نام بھی تحریر کردیا جائے تو قارئین نہ صرف آسانی سے اردو پڑھ سکیں گے بلکہ متبادل اردو ناموں کو سمجھ اور یاد رکھ سکیں گے۔ عمران سبحانی 21:08, 3 اپريل 2009 (UTC)
وکیپیڈیا کو بدقسمتی سے وھابیت کا گڑھ بنایا جا رہا ہے
میں سمرقندی صاحب کے بصد احترام کے باوجود اس قول سے حیران ہوں کہ جناب تصوف کو اس واسطے غیر صحیح کہ رہے ہیں کہ غیر مسلم اس سے محبت کرتے ہیں۔
وھابی ازم جو دنیا بھر میں اسلام پر دہشت گردی کی چھاپ کا باعث ہے وہیں تصوف اسلام کا محبت کا پہلو اجاگر کرتا ہے اور اسے پر امن مذہب کے طور پر پیش کرتا ہے۔ آپ بدقسمتی سے وکیپیڈیا پر وھابیت کو تو چمکا کر پیش کر رہے ہیں لیکن تصوف کو جو اسلام کو ایک برداشت و تحمل کے مذپب کے طور پر اجاگر کرتا ہے اسے تروڑ مروڑ کر دکھا رہے ہیں۔
تصوف تو آپ کے پاس بہتریں ذریعہ ہے کہ اس کے ذریعے آپ غیر مسلموں کو اسلام کے قریب لائیں، اور جو ہمارے چند جاہل مسلمانوں نے دہشت گرد اسلام کا تاثر دنیا کو دیا ہے اسے ختم کیا جاسکے۔
وھابیت ازم کے مذموم مقاصد کا سب سے زیادہ شکار ہمارے مسلمان بھائی ہیں اور ہر مسلم ملک اس سے تنگ نظر آتا ہے۔ ذیل میں ایک مضمون کا اقتباس ملاحضہ کیجئے جو انڈونیشیا میں وھابیت ازم کے پیدا کردہ مسائل کو واضح کرتا ہے۔
In a discussion held in Paramadina Jakarta, K.H. Abdurrahman Wahid (Gus Dur) said that Wahhabi Muslims have a serious inferiority complex. They conceal and trade their inferior feeling with temperamental mentality, violent acts, and condemning others as kafir (infidel). They claimed as the owner of the ultimate truth, and that other groups who differed from them as infidels, dwellers of hell, and therefore must be fought and even annihilated. Recently, the indicator of such inferiority complex laid in the practice of issuing fatwa that certain group is deviant, which leads to the practice of eviction, terror, and burning houses of the so-called deviant religious sect adherents. Of course, this militant group does not represent the majority of Indonesian Muslim, although they constantly declare to be representing them.
http://islamlib.com/en/article/the-wahhabis-inferiority/
بھائیو میں صرف اتنا عرض کرنا چاہو گا کہ وکیپیڈیا کو بدقسمتی سے وھابیت کا گڑھ بنایا جا رہا ہے۔
بالکل جیسے ہمارے وھابی بھائی عام زندگی میں اپنے من پسند نظریات کو حرف آخر سمجھتے ہوئے دوسروں پر زبردستی تھوپنے کی کوشش کرتے ہیں، بالکل وہی طرز عمل وہ یہاں بھی اختیار کرنا چاہتے ہیں۔ جو وھابی نظریات سے میل نہ کھائے وہ ان کے نزدیک صحیح ہونے کے باوجود غیر صحیح ہے۔
صوفیا اکرام کا برصغیر پاک و ہند میں اشاعت اسلام میں کردار جو اظھر من الشمس ہے اور پہلی سے گریجویشن تک نصابی کتب میں پڑھایا جاتا ہے اور بچہ بچہ اس سے بخوبی واقف ہے، چونکہ یہ وھابی مذہب سے ٹکراتا ہے اس لئے اس کو چھپایا جا رہا ہے۔ ہماری بدقسمتی کہ جو حقیقت ہمارے لئے باعث فخر و افتخار ہے اسے بھی ہم اپنے مسلکی انا کی بھینٹ چڑھانے سے نھیں چوکتے۔
اسطرح خود آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام کا روحانی طرز عمل چونکہ وھابی مذھب کے لئے باعث چوٹ ہے اسلئے ان حقائق سے بھی پردہ پوشی کی جا رہی ہے۔
اس مضمون میں تصوف کو گنجلک بنا کر پیش کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ نہ صرف حقائق سے پردہ پوشی کی جارہی ہے بلکہ ایک قسم کی بے ربطی اور ابہام پیدا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
اسی طرح علامہ اقبال کا خط جس میں انھوں نے تصوف کی آڑ میں چند مفاد پرست عناصر کا ذکر کیا ہے وہ تو آپ بڑھا چڑھا کر پیش کرنا چاہتے ہیں لیکن جو رائے اقبال نے تصوف کے حق میں دی اسے چھپانا چاہتے ہیں۔ علامہ محمد اقبال رحمۃ اللہ علیہ نے حقیقی تصوف کی وضاحت کرتے ہوئے 9 مارچ 1916ء کو شاہ سلیمان پھلواری کو خط لکھا کہ
"حقیقی اسلامی تصوف کا میں کیونکر مخالف ہو سکتا ہوں کہ خود سلسلہ قادریہ سے تعلق رکھتا ہوں۔ میں نے تصوف کو کرامت سے دیکھا ہے۔ بعض لوگوں نے غیر اسلامی عناصر اس میں داخل کر دیئے ہیں، جو شخص غیر اسلامی عناصر کے خلاف صدائے احتجاج بلند کرتا ہے، وہ تصوف کا خیر خواہ ہے نہ کہ مخالف"
جس شخص کی ساری زندگی تصوف سے عبارت ہو اور جسکا سارا علمی مجموعہ تصوف پر مبنی ہو آپ اس سب کو یکسر نظر انداز کرتے ہوئے صرف ایک نقطہ پکڑ کر جو صرف اصلاح کے تناظر میں لکھا گیا اسے اچھال کر کون سی غیر جانبداری کا ثبوت دے رہے ہیں؟
موضوع مضمون تصوف ہونے کی وجہ سے فطری جھکاو موضوع کی طرف ہونا ضروری ہے۔ لیکن یہ مضمون کثرت تنقید کیوجہ سے مخالف مضمون ہونے کا احساس دے رہا ہے۔
تصوف جو کہ ایک نہایت وسیع موضوع ہے، اور اسکے ذیلی سینکڑوں دیگر موضوعات بنائے جاسکتے ہیں اور بنانے چاہیں، اس پر بزرگان دین نے ہزارہا کتب لکھی ہیں۔ دنیا بھر میں اس پر سائنسی بنیادوں پر تحقیق ہو رہی ہے۔
ہم رحمن بابا جیسی عظیم ہستیوں کے مزار پر دہشت گردانہ حملے کرنے والوں کی پشت پناہی کرکے وکیپیڈیا کی کون سی خدمت کر رہے ہیں
کیا معصوم بچیوں کے اسکولوں پر حملے کرنے والوں کی پشت پناہی وکیپیڈیا کی خدمت ہے؟
کیا ملکی افواج پر حملہ آوروں کی پشت پناہی وکیپیڈیا کا نصن العین رہ کیا ہے؟
کیا آپ دیوبند، وھابی, قادیانی حضرات کے ضمن میں علامہ اقبال کا درج ذیل فرمان ان حضرات کے مضمون میں لکھنا پسند کریں گے؟
حضرت علامہ نے فرمایا " قادیان اور دیوبند اگرچہ ایک دوسرے کی ضد ہیں، لیکن دونوں کا سرچشمہ ایک ہے اور دونوں اس تحریک کی پیداوار جسے عرف عام میں وھابیت کہا جاتا ہے" حوالہ "اقبال کے حضور از سید نزیر نیازی، اقبال اکیدمی پاکستان"
خدارا وکیپیڈیا کو ان دہشت گردانہ عناصر کا آلہ کار بننے سے بچائیں اور ایک مثبت اور غیرجانبدارانہ انداز اپنائیں تاکہ وکیپیڈیا کسی خاص فریق کا گڑھ نہ معلوم ہو
یہی آپ کی اردو اور وکیپیڈیا کی خدمت ہو گی--جلال 09:01, 31 مارچ 2009 (UTC)
پُھکنیاں مار مار
جلال صاحب پھکنیاں مار مار کر تفرقے بازی کی آگ دہکانے سے قبل کاش آپ نے تھوڑا غور فرما لیا ہوتا کہ اس آگ کی چنگاریوں سے آپ کا دامن بھی چھید چھید ہونے سے نا بچ سکے گا۔ استغفراللہ ! کیا نوبت آئی ہے کہ غیروں کے ہاتھوں گھر کی عزت لٹنے کا تماشہ گھر والے بھی دیکھ رہے ہیں؛ ارے اگر بڑھ کر دشمن کے منہ پر طمانچہ لگانے کی سکت نہیں تو کم از کم ایمان کے کم ترین درجے پر رہتے ہوۓ آنکھیں ہی بند کرلیجیۓ، اپنی عزت کا تماشہ اپنی ہی آنکھوں سے! استغفراللہ ؛ اسی پر کہا تھا کسی منچلے نے کہ
حیرت نگاہِ شوق کی پسپائیوں پہ ہے
کیا نوبت آئی ہے کہ تفرقے بازی کی نفرتوں میں ڈوبے ہوۓ مسلمان ہی، غیر مسلموں کے ہم آواز ہوۓ ہیں؛ ارے اگر دشمن وھابیوں کو دہشت گرد کہتے ہیں تو براۓ خدا آپ تو ایسا نا کہیں ، دشمن وھابیوں کو وھابی سجھ کر نہیں مسلمان سمجھ کر پورے اسلام کو نشانہ بناتے ہیں؛ کم از کم تفرقے بازی میں اتنا تو خیال رکھیں کہ آپ کے اپنے ہی الفاظ سے اسلام کی پشت میں خنجر نا لگے۔ کرم ہے مولا کا صاحب کہ بندے پر وھابیت کے طعنے ، صوفیوں کی جانب سے ہی لگ رہے ہیں اور کوئی صاحبِ صحیح العقل ایک مضمون بھی پورے اردو ویکیپیڈیا پر ایسا نہیں پا سکتا کہ جہاں میں نے وہابیت یا سلفیت پھیلائی ہو۔ آخر میں ایک گذارش ہے کہ ایک ہی پیغام کو جگہ جگہ متعدد صفحات پر نا نقل کیا کیجیۓ آپ کسی ایک جگہ ہی لکھ دیں گے تو وہ تمام ساتھیوں کی نظر میں آجاۓ گا اور دوسری گذارش یہ کہ بہت طویل عبارت لکھنا بھی اور پڑھنا بھی نا صرف وقت کا زیاں ہے بلکہ باعثِ الجھن بھی۔ آخر میں عرض ہے کہ تصوف کا مضمون آپ کی تحریر سے تمام مستند بیانات شامل کر کے لکھا جاۓ گا ابھی تو وہ نامکمل ہے --سمرقندی 12:55, 31 مارچ 2009 (UTC)
جناب سمرقندی صاحب، میں آپ کی خدمت میں مودبانہ عرض کرنا چاہوں کا کہ میں نے غیر مسلموں کا کوئی حوالہ نہِیں دیا سب حوالے آپ کے اپنے مسلمان بھائیوں کے ہیں
ہم رحمن بابا جیسی عظیم ہستیوں کے مزار پر دہشت گردانہ حملے کرنے والوں کی پشت پناہی کرکے وکیپیڈیا کی کون سی خدمت کر رہے ہیں؟
کیا معصوم بچیوں کے اسکولوں پر حملے کرنے والوں کی پشت پناہی وکیپیڈیا کی خدمت ہے؟
کیا ملکی افواج پر حملہ آوروں کی پشت پناہی وکیپیڈیا کا نصن العین رہ کیا ہے؟
کالی بھیڑوں کی پشت پناہی کون سی اسلام کی خدمت ہے؟؟؟
کیا اوپر بیان کردہ سلوک غیر مسلموں کے ساتھ ہو رہا ہے؟؟؟
اور کیا اقبال نے بھی پھکنیاں مار مار کر تفرقے بازی کی آگ دہکانے کا کام کیا؟؟؟
جب آپ حضرات نے "صوفیوں کا حملہ" کی اصطلاح استعمال کی تو اس وقت آپ کو اسلام اور یک جہتی کا خیال نہ آیا--جلال 13:22, 31 مارچ 2009 (UTC)
- جلال بھائی آپ کس دنیا میں رہتے ہیں؟ کیا پاکستان ، مریخ پر واقع ہے؟ فائل:Smile.PNG کیا آپ نے گلی گلی کے نکڑ پر ملنے والے صوفی کبھی نہیں دیکھے؟ کیا ان کے کرتوت کبھی نہیں دیکھے؟ ایسا کیسے ہو سکتا ہے؟ --سمرقندی 13:31, 31 مارچ 2009 (UTC)
- کیا مجھے بھی یہ حق حاصل ہے کہ میں بھی اپنا جواب دوسرے صفحے یعنی دیوان عام میں لکھ دوں؟ کشف
- سمرقندی صاحب، میں آپ کی باتوں سے اتفاق کرتا ہوں کہ فرقہ واریت کی آگ بھڑکا کسی طرح بھی ایک اچھا کام نہیں۔ مگر میں نے جواب اس لئے تحریر کیا تھا کہ بعض اوقات یہ ضروری ہوتا ہے۔ موصوف جلال صاحب نے علم اور سیاست اور وہ بھی دور غلامی کی سیاست کو گڈ مڈ کردیا ہے۔ کل تک انگریز ہندوستان پر اپنا قبضہ جائز قرار دیتے تھے اور آج اپنے اس فعل پر معافیاں مانگتے ہیں۔ وقت ایک جیسا ہمیشہ نہیں رہتا۔ آج کے دوست کل کے دشمن ہوسکتے ہیں اور آج کے دشمنوں کا کل کو آپس میں شیر و شکر ہونا عین ممکن ہے۔ جس کی حالیہ مثالیں یورپ کا جرمنی سے اتحاد، جاپان امریکہ دوستی، روس امریکہ تعلقات، بھارت امریکہ تعلقات۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یہ سب لوگ چند برس قبل تک ایک دوسرے کے جانی دشمن تھے۔ اور وہی لوگ جو کل تک امریکہ کی نظر میں مجاہدین تھے آج دہشت گرد ہیں ممکن ہے کل چین کے خلاف امریکہ کو ضرورت پڑے تو ان کو ایک مرتبہ پھر مجاہدین کے درجے پر فائز کردیا جائے۔ الغرض یہ سیاست ہے اسے مسلک و مذہب سے نہ ملایا جائے۔ یہ میرا نقظہ نظر ہے۔ طویل تحریر پر معذرت۔۔۔۔--کشف 12:33, 2 اپريل 2009 (UTC)
- یہ بحث نا ختم ہونے والی ہے۔ ہمارے محلے میں چچا شبراتی ہوا کرتے تھے اللہ جنت نصیب فرماۓ، وہ ایسے مواقع پر کہا کرتے تھے کہ ؛ اندھے کے آگۓ روۓ ، اپنے نین کھوۓ۔ اب یہاں یہ کہاوت کس فریق کے لیۓ ادا کی جاۓ اس بارے میں فیصلہ کرنا اس لیۓ مشکل ہے کہ چچا شبراتی رہے نہیں، اللہ کو پیارے ہوچکے ہیں۔ اقبال کی شخصیت پر ایک جامع مضمون لکھنے سے قبل اقبال پر بحث ، تیرگیِ شب میں جشنِ ماہتابی کی امید کے سوا کچھ نہیں۔ بہت صبر آزما وقت ہے ویکیپیڈیا پر، انشااللہ سب درست ہو جاۓ گا۔
جنوں کی شرطِ اول ضبط ہے اور ضبط مشکل ہے
--سمرقندی 02:45, 3 اپريل 2009 (UTC)
جو دامن چاک کر لے اُس کو دیوانہ نہیں کہتے
تصوف، وہابیت، دہشت گردی اور سمرقندی
تصوف
بھائی تصوف کے تو ہم قائل ہیں مگر صرف اس تصوف کے جو قرآن و حدیث میں ہو۔ جس کا ذکر نبی کریم صلی اللہ و علیہ و الہ وسلم اور صحابہ کرام کی سنت میں ملتا ہو۔ مگر خلاف اسلام تصوف سے ہمارا معدہ خراب ہو جاتا ہے، مثال کے طور پر جناب ریاض گوہر شاہی اور ان جیسے دیگر نام نہاد صوفیا سے۔ اقبال کہتے ہیں: میری زندگی کا مقصد تیرے دیں کی سرفرازی ۔۔۔ میں اسی لیے مجاہد میں اسی لیے نمازی
وہابیت
بھائی اسلام کے فہم و علم کی کمی کے باعث آپ دیوبندیت اور اہلحدیث مسلک (بقول آپ کے وہابیت) میں فرق نہیں کر پا رہے۔ دیوبندی حضرات، امام ابو حنیفہ رحمۃاللہ کی تقلید کرتے ہیں جبکہ اہلحدیث براہ راست حدیث نبوی صلی اللہ و علیہ و الیہ وسلم سے رہنمائی حاصل کرتے ہیں۔ جہاں تک اقبال کا جو جملہ آپ نے لکھا ہے اس کا تناظر موقع محل اور مصدقہ ہونے کی معلومات کے بغیر سمجھنا مشکل ہے۔ اہلحدیث مسلک سے تعلق رکھنے والوں کے لیے وہابی کی اصطلاح انگریزوں نے اس وقت کی دہشت گردی کو کچلنے (جہاد باالسیف) کے لیے بطور طعنہ استعمال کی تھی۔ قادیانی مذہب بنانے کا مقصد بھی یہی تھا یاد رہے قادیانی بھی (آپ کی طرح) دہشت گردی (جہاد باالسیف) کے خلاف تھے۔
دہشت گردی
دہشت گردی کی اصطلاح کی کوئی سب کے لیے قابل قبول تعریف ابھی تک ایجاد نہیں ہو پائی۔ جہاد کے دوران جہاد کو بدنام یا غیر مقبول بنانے کے لیے جہاد کے مخالفین اپنے تربیت یافتہ لوگوں اجرت پر سے براہ راست یا باالواسطہ اکثر ایسے کام کرواتے ہیں جس سے عام لوگ اس سے متنفر ہو جائیں۔ جن واقعات کا حوالہ آپ نے دیا وہ بھی کچھ اسی قسم کے ہیں۔
سمرقندی
لو جی سب کا مردہ ڈالا کس پر گیا جو سب سے زیادہ غیر متنازعہ ہیں۔ سمر قندی اور ان جیسے دیگر اصحاب کی کوششوں اور رہنمائی سے ہم اس قابل ہوے کہ ویکی پیڈیا اردو سے مستفید ہو سکیں۔ شرم تم کو مگر نہیں آتی۔ صد افسوس۔عمران سبحانی 20:47, 3 اپريل 2009 (UTC)
- گو کہ آج کل مصروفیات کے سبب وکیپیڈیا کو وقت نہیں دے پارہا ہوں لیکن گاہے بگاہے حالیہ تبدیلیوں پر نظر پڑتی رہتی ہے، یونہی دیوانِ عام سے گزر رہا تھا تو اچانک نظر آپ کی تحریر کردہ ایک عبارت پر پڑی، جس میں آپ نے عصرِ حاضر کی عظیم روحانی ہستی حضور قبلہء عالم سیدنا ریاض احمد گوھر شاہی مدظلہ العالیٰ کے متعلق ”نام نہاد صوفی“ اور ”غیر اسلامی تعلیمات“ کی اصطلاح استعمال کی جو کہ انتہائی افسوسناک امرہے۔
جاننا چاہیئے کہ مسلمان ویسے ہی آپس کی نااتفاقیوں اور فرقہ پرستی کے سبب زبوں حالی کا شکار ہیں، اگر ایسے میں ہم ایک دوسرے پر طعن و تشن کی روایت برقرار رکھیں گے تو اس سے نفرتوں کو فروغ ملے گا نہ کہ محبتیں بڑھیں گی تو برائے کرم محبتیں بڑھانے والی باتیں کریں نہ کہ نفرتوں کا پرچار۔ مزید برآں یکہ آپ کوئی حق نہیں پہنچتا کہ کسی پر بلاتحقیق ایسے گھٹیا الزامات لگائیں۔ دین ایک انتہائی حساس معاملہ ہے اور اس میں جذبات سے بالاتر ہوکر حقائق اور علم کی روشنی میں بات کریں اور معاملہ فہمی کے ساتھ بات کریں نہ کہ کسی کو کافر و منفافق قرار دیں۔ اُمید ہے کہ آپ میری باتوں کا برا نہیں منائیں گے۔ اگر پھر بھی کوئی بات ناگوار گزری ہو تو میں معذورت خواں ہوں۔ --اسپریچولسٹ (گفتگو) 05:45, 4 اپريل 2009 (UTC)
- جناب اسپریچولسٹ صاحب۔ یادش بخیر! اس طرزعمل کی ابتداء آپ ہی کی جانب سے ہوئی تھی مگر چلیں یہ اچھی بات ہے کہ آپ اگر اسے ختم کرنا چاہتے ہیں تو یہ مثبت تجویز ہے۔ مگر کسی سے اختلاف علمی دلائل اور احترام کے ساتھ پیش کئے جاسکتے ہیں۔ امید ہے آپ بھی نے بھی ہماری بات کا برا نہیں منایا ہوگا۔ --Ubaidmughal 23:32, 5 اپريل 2009 (UTC)
بخدمت اسپریچولسٹ صاحب
جناب اسپریچولسٹ صاحب۔ میں معذرت خواہ ہوں کہ میری کسی عبارت کی وجہ سے آپ کی دل آزاری ہوئی لیکن میں چاہوں گا کہ آپ میرے مندرجہ ذیل نقاط پر قرآن پاک اور حدیث مبارکہ کے ذریعے رہنمائی فرمادیں تاکہ میں اپنے الفاظ معذرت کے ساتھ واپس لے سکوں اور میرے دینی فہم کی اصلاح ہو پائے۔
- انسان کے جسم میں سات قسم کی مخلوقیں ہیں، جن کا تعلق علحیٰدہ علحیٰدہ آسمانوں ، علحیٰدہ علحیٰدہ بہشتوں اور انسان کے جسم میںعلحیٰدہ علحیٰدہ کاموں سے ہے،اگر ان کو نور کی طاقت پہنچائی جائے تو یہ اُس انسان کی صورت میں ایک ہی وقت میں کئی جگہ حتیٰ کہ ولیوں،نبیوں کی مجلس اور رب سے ہم کلام یا دیدار تک پہنچ سکتی ہیں۔
- اگر آپ کسی مذہب میں ہیں لیکن اللہ کی محبت سے محروم ہیں،ان سے وہ بہتر ہیں جو کسی مذہب میں نہیں لیکن اللہ کی محبت رکھتے ہیں۔
- اس دنیا میں ایک ہی وقت میں علحیٰدہ علحیٰدہ خطّوں میں کئی آدم آئے۔ تمام آدم دنیا میں دنیا کی مٹی سے بنائے گئے،جبکہ آخری آدم جو عرب میں دفن ہیں بہشت کی مٹی سے واحد بنائے گئے، ان کے سوا کسی اور آدم کو فرشتوں کو نے سجدہ نہیں کیا، ابلیس اسی آدم کی اولاد کا دشمن کا ہوا۔
- دیدرارِ الہیٰ کرنے والے کا دیدار رب کا دیدار ہے۔
- حضرت عیسی علیہ السلام کے دوبارہ ظہور سے قبل کیا کوئی شخص ان سے ملاقات کر سکتا ہے۔
- جب محبت اللہ کی دل میں آجاۓ تو اگر مذہب میں نہ بھی ہوا تو بخشا جاۓ گا اللہ کی محبت ہی کافی ہے۔
- قرآن کے تیس پارے نہیں بلکہ دس پارے اور ہیں۔
- کیا حضرت عیسی علیہ السلام کی طرح کسی اور کے اپنا جسم چھوڑ کر غیبت صغرٰی میں چلے جانے اور قیامت سے پہلے حضرت عیسی علیہ السلام کے ساتھ دوبارہ آنے کا بیان کسی حدیث یا قرآن کی کسی آیت میں ملتا ہے۔
برادر عزیز خود کو غیر جانبدار سمجھتے ہوےَ اسلامی تعلیمات کی روشنی میں بتائیں کہ ایسے شخص کو کیا کہیں گے جو اسلام کے نام پر غیر اسلامی باتیں کرے۔ کیا اوپر درج کی گئی باتیں غیر اسلامی نہیں ہیں۔ ریاض صاحب مزید فرماتے ہیں کہ
- "میں نے خود کو کبھی امام مہدیؑ نہیں سمجھا نہ کبھی ایسا اعلان کیا ہے بلکہ لوگوں کو امام مہدی کی نشانیاں بتاتا رہتا ہوں کہ جس طرح حضور پاکﷺ کی پشت پر کلمے کے ساتھ مہر نبوت تھی اسی طرح امام مہدیؑ کی پشت پر کلمے کے ساتھ مہر مہدیت ہو گی لیکن جب چاند، سورج، حجرا اسود، شیو مندر، امام باگاہوں اور کئی مساجد میں تصویروں کی تصدیق ہوئی تو مجھے بھی شک گذرا کہ ہو سکتا ہے اﷲ تعالیٰ یہ مرتبہ مجھے ہی نواز دے۔"
بچپن میں جب میری والدہ روٹی پکاتی تھیں تو ہم بھائی اس میں اسی طرح تصاویر دریافت کیا کرتے تھے۔ بھائی یہ تو تشبیہات ہوتی ہیں ڈھونڈنے والا چاند پر چرخے والی بڑھیا بھی ڈھونڈ لیتا ہے۔ کوئی منچلا اوبامہ یا اسامہ جو چاہے تلاش کر لے۔ شریعت میں ایسی بے مقصد باتوں کی کوئی حثیت نہیں۔ عمران سبحانی 15:05, 6 اپريل 2009 (UTC)
- برادر عمران سبحانی،
ذیل میں آپ کے سوالات کے جوابات دینے کی سعی کررہا ہوں، اگر مزید تشنگی محسوس ہو تو بلاجھجھک رابطہ فرمائیے گا:
- انسان کی اشرف المخلوقات ہونے کے سب ہی قائل ہیں لیکن انسان کے اشرف ہونے کا تعلق ایمان سے ہے، اگر کسی میں ایمان کی روشنی نہ ہو تو وہ صحیح معنوں میں انسان بھی نہیں ہے۔ انسان کے ظاہر کے ساتھ ساتھ انسان کے باطن کا بھی ذکر قرآن اور احادیث میں ملتا ہے۔ حضرت علی رَضی اللہُ تعالیٰ عنہُ فرماتے ہیں:
دواءک منک وما تبصر ٭ وداءک فیک وما تشعر
وتزعم انک جرم صغیر ٭ وفیک انطوی العالم الا اکبر
یعنی کہ:تو اپنی دوا خود ہے مگر تجھے نظر نہیں آتا، تیری بیماری بھی تیرے اندر ہے مگر تجھے خبر نہیں، تو خیال کرتا ہے کہ تیرا بدن ذرا سا ہے حالانکہ تیرے اندر ایک بڑا جہان چھپا ہوا ہے، اسی جہاں کی وضاحت اس حدیثِ قدسی میں کی گئی کہ:
ان فی جسد آدم مضغتہ فی فوءاد و فی فوءاد قلب و قلب فی الروح و روح فی السر و سر فی خفی و خفی فی انا۔
یعنی کہ انسان کے جسم میں ایک ٹکڑا فوا د ہے اور فواد قلب میں ہے اور قلب روح میں ہے اور روح سِرّی میں ہے اور سِرّی خفی میں ہے اور خفی اَنّا میں ہے۔ تصوف کا اصل مقصد انسان کو اُس کے اس باطن سے یا دوسرے لفظوں میں ایمان کی حقیقی دولت سے روشناس کرانا ہے جوکہ تمام صوفیاء کرام کرتے رہے ہیں اور اسی کی وضاحت کرتے ہوئے حضور قبلہء عالم سیدنا ریاض احمد گوھر شاہی مدظلہ العالیٰ نے ارشاد فرمایا کہ:
” | انسان کے جسم میں سات قسم کی مخلوقیں ہیں، جن کا تعلق علحیٰدہ علحیٰدہ آسمانوں ، علحیٰدہ علحیٰدہ بہشتوں اور انسان کے جسم میںعلحیٰدہ علحیٰدہ کاموں سے ہے،اگر ان کو نور کی طاقت پہنچائی جائے تو یہ اُس انسان کی صورت میں ایک ہی وقت میں کئی جگہ حتیٰ کہ ولیوں،نبیوں کی مجلس اور رب سے ہم کلام یا دیدار تک پہنچ سکتی ہیں۔ | “ |
اُمید ہے کہ آپ کے سوال کی تشفی ہوئی ہوگی، اگر اب بھی آپ کو کچھ کمی محسوس ہو تو رابطہ فرما سکتے ہیں۔
- اس کے لئے میں ایک حدیث کا حوالہ دینا چاہوں گا:
طالب الدنیا جاہلاً، طالب العقبیٰ عاقلاً و طالب المولا کاملاً (بحوالہ مخزن الاسرار)
یعنی جاہل ہیں وہ لوگ جو دنیا کے طلبگار ہیں، عقلمند وہ ہیں جوکہ عقبیٰ کی طلب کرتے ہیں لیکن کامل صرف وہ ہیں جوکہ رب سے رب کے طلبگار ہوتے ہیں۔ تصوف میں اللہ کی محبت نہایت اہمیت کی حامل ہے اور اگر انسان کسی مذہب میں رہ کر بھی اس لذتِ عشقِ الٰہی سے محروم ہو تو ہر حال سے اس سے بہتر شخص وہ ہے جوکہ کسی مذہب میں نہ ہو کر بھی اللہ کی محبت کا حامل ہے۔
- حضرت آدم علیہ السلام کو اس دنیا میں آئے چھ ہزار سال ہوچکے ہیں۔حضرت آدم علیہ السلام 930 سال زندہ رہے اور تین ہزار بائیس سال کے بعد اولوالعزم رسولوں کا سلسلہ شروع ہوا۔ یعنی حضرت ابراہیم علیہ السلام آئے اور پھر 2157 سال بعد حضرت موسیٰ علیہ السلام آئے۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام کے100 سال بعد حضرت عیسیٰ علیہ السلام آئے۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے 600 سال بعد حضور پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم دنیا میں تشریف لائے آپ کو تشریف لائے ہوئے 1486 سال ہوگئے۔
لیکن صوفیاء کرام کی کتابوں سے پتہ چلتا ہے کہ حضرت آدم علیہ السلام سے پہلے بھی اس دنیا میں کئی آدم تشریف لائے، چھ ہزار سال قبل آنے والے آدم اس سلسلے کے آخری آدم تھے۔ اس کی تصدیق جدید سائنس سے بھی ہوتی ہے کہ جب سائنسدانوں نے کروڑوں سال پرانے انسانی ڈھانچے دریافت کئے۔ اس کے تذکرے بھی معروف کتابوں میں ملتے ہیں۔ تفصیلات کے لئے عرفان حصہ اول ملاحظہ فرمائیں۔
- جہاں تک بات حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے ظہور سے قبل ملاقات کی ہے تو جی ہاں یہ ممکن ہے، حضور پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے سفرِ معراج کے دوران تمام انبیاء علیہ سلام سے ملاقات کی تھی اور عیسیٰ علیہ السلام بھی ان میں شامل تھے۔
- میں سمجھتا ہوں کہ ابھی میں نے آپ کے چند سوالات کے جوابات دئیے ہیں جبکہ چند ابھی باقی ہیں، کچھ مصروفیات کے سبب تھوڑا سا وقت عنایت فرمائیں۔انشاء اللہ ان سب کے جوابات بھی دوں گا۔ مزید سوالات ہوں تو وہ بھی بے جھجھک پوچھ سکتے ہیں۔ والسلام--اسپریچولسٹ (گفتگو) 12:44, 9 اپريل 2009 (UTC)
تبصراء حاضر خدمت
اسپریچولسٹ صاحب ناچیز کو آپ نے وکیپیڈیا میں رہنمائی سے نوازا جس کے لیے آپ ہمیشہ میرے لیے باعث عزت رہیں گے۔ دین کے فہم کے معاملے پر بحث سے قطعا کچھ نہیں ملنے والا۔ تفصیلی بحث میں جاےَ بنا آپ کے جوابات پر میرا تبصراء حاضر خدمت ہے۔
- یاد رہے میں نے آپ سے قرآن و حدیث کا مطالبہ کیا تھا سو میرا تبصراء بھی اسی حوالے سے ہو گا۔
- براےَ مہربانی حدیث کا حوالہ دیتے ہوےَ اس کی صحت، روایت اور کتاب حدیث کا حوالہ ضرور تحریر کیا کریں۔
- آپکی درج کردہ حدیث قدسی میں کہیں درج نہیں ہے کہ "انسان کے جسم میں سات قسم کی مخلوقیں ہیں، جن کا تعلق علحیٰدہ علحیٰدہ آسمانوں ، علحیٰدہ علحیٰدہ بہشتوں اور انسان کے جسم میں علحیٰدہ علحیٰدہ کاموں سے ہے،اگر ان کو نور کی طاقت پہنچائی جائے تو یہ اُس انسان کی صورت میں ایک ہی وقت میں کئی جگہ حتیٰ کہ ولیوں،نبیوں کی مجلس اور رب سے ہم کلام یا دیدار تک پہنچ سکتی ہیں۔"
- اس جواب میں حدیث یا قرآن کی کسی آیت کا حوالہ دینے کے بجاےَ آپ سائنس اور صوفیاےَ کرام کی بھول بھلیوں میں گم ہو گئے۔ عرفان حصہ اول کے بارے میں میرا علم ناقص ہے۔
- جو بات آپ فرما رہے ہیں یہ سراسر قرآن و حدیث کے خلاف ہے۔ کلمہ طیبہ کو ہی دیکھ لیجیَے جو اذکار میں سب سے بڑھ کر ہے۔ اور اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی دعوت کی بنیاد ہے۔
- سفرِ معراج صرف اور صرف نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے کیا تھا۔ یہ اعزاز و معجزہ آج تک کسی اور کو حاصل نہ ہو سکا۔ ان برگزیدہ ہستیوں کو بھی نہیں جن کے بارے میں آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے ان کی زندگی میں جنت کی بشارت دی اور ان کو ستاروں سے تشبیہہ دیتے ہوےَ ان کی پیروی کی اجازت دی۔ صوفیاےَ کرام اور بعد میں آنے والے اولیاءاللہ تو اس درجے تک کبھی نہیں پنچ سکتے تو ان میں سے کوئی اٹھ کر کیونکر نعوذباللہ ان ہمسری بلکہ نعوذباللہ ان سے درجات میں بلند ہونے کا داعویدار ہو سکتا ہے۔
اللہ ہم سب کو ہدایت اور دین کا درست فہم عطا فرماےَ آمین باقی جوابات کا انتظار رہے گا۔ والسلام --عمران سبحانی 13:35, 9 اپريل 2009 (UTC)
- میرے بھائی، حدیثِ قدسی کے الفاظ پر غور کریں اور صرف سرسری بیان پر نہ جائیں، قلب، روح، سری، خفی، اخفٰی، انا وغیرہ ہی وہ مخلوقات ہیں، جن کا ذکر اس فرمان میں مذکور ہے۔
- جہاں تک بات اولیاء کرام کی نبیوں سے ملاقات کی ہے تو آپ حضرت شیخ فریدالدین عطار کی تذکرۃ اولیاء کا مطالعہ کریں تو آپ کو پتہ چلے گا کہ اولیاء کی نبیوں سے ملاقات ہونا کوئی بڑی بات نہیں اور پھر جب آقائے دوعالم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے ملاقات ہوسکتی ہے جوکہ تمام نبیوں سے افضل و اعلیٰ ہیں تو پھر حضرت عیسیٰ علیہ السلام تو درجے میں ہمارے نبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے کم ہیں، تو اُن سے ملاقات میں اتنا ردح و قدح کیوں؟ بات صرف اتنی ہے کہ آج ہم لوگ تعلیماتِ اولیاء سے دور ہوکر مسلکی تفاوت میں اتنا غرق ہوگئے ہیں کہ ہم اللہ کے ان دوستوں کے طریقے اور عظمت سے بھی انکار میں گریز نہیں کرتے ۔
- میرے خیال میں بجائے اس کے کہ میں آپ کو مندرجہ بالا فرمودات کی اسناد مہیا کروں، زیادہ بہتر یہ رہے گا کہ آپ مجھ کو یہ بتائیں کہ مذکورہ بالا فرمودات میں کونسا غیر اسلامی پہلو شامل ہے۔ بحث برائے بحث سے کچھ حاصل نہیں ہوگا۔ بہتر یہ ہے کہ فراغ دلی کے ساتھ افہام و تفہیم اور پیغام کے اصل پہلو کو سمجھتے ہوئے بات کی جائے۔ آپ حضور سیدنا ریاض احمد گوھر شاہی مدظلہ العالیٰ کی تعلیمات کو اگر تنقید کی بجائے تحقیقی انداز میں جائزہ لیں تو آپ کو پتہ چلے گا کہ حضور سیدنا ریاض احمد گوھر شاہی مدظلہ العالیٰ کا فرمایا ہوا ایک ایک لفظ سچائی اور راستی سے بھرپور ہے۔ اللہ تبارک و تعالیٰ ہم سب کو صحیح معنوں میں دین کی سمجھ عطا فرمائے، آمین!--اسپریچولسٹ (گفتگو) 08:32, 10 اپريل 2009 (UTC)
- بحث کی بجائے قرآن و سنت اور حدیث مبارکہ کا حوالہ دینا مناسب ہو گا۔ کیونکہ صحیح معنوں میں دین کی سمجھ بوجھ حاصل کرنے کا اس سے زیادہ مستند ذریعہ ہمارے پاس کوئی نہیں ہے۔ جس حدیث قدسی کا آپ نے حوالہ دیا اس میں میری سمجھ میں زیادہ سے زیادہ انسان کی ترکیب و ہیئت کا پتا چلتا ہے۔ باقی بات کا اس میں سرے سے زکر نہیں ہے۔
"جن کا تعلق علحیٰدہ علحیٰدہ آسمانوں ، علحیٰدہ علحیٰدہ بہشتوں اور انسان کے جسم میں علحیٰدہ علحیٰدہ کاموں سے ہے،اگر ان کو نور کی طاقت پہنچائی جائے تو یہ اُس انسان کی صورت میں ایک ہی وقت میں کئی جگہ حتیٰ کہ ولیوں،نبیوں کی مجلس اور رب سے ہم کلام یا دیدار تک پہنچ سکتی ہیں۔"
جہاں تک خواب میں نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے دیدار کا معاملہ ہے تو یہ احادیث سے ثابت ہے۔ لیکن جاگتے ہوےَ کسی شہر میں ملاقات کے متعلق کوئی حدیث یا قرآنی آیت میری نظروں سے نہیں گزری۔ یاد رہے واقعہ معراج کوئی خواب یا گمان نہیں بلکہ طبعی طور پر رونما ہونے والا واقعہ تھا۔
مزید آپ نے فرمایا ہے کہ "میرے خیال میں بجائے اس کے کہ میں آپ کو مندرجہ بالا فرمودات کی اسناد مہیا کروں، زیادہ بہتر یہ رہے گا کہ آپ مجھ کو یہ بتائیں کہ مذکورہ بالا فرمودات میں کونسا غیر اسلامی پہلو شامل ہے۔" آپکی اس بات سے یوں لگ رہا ہے کہ آپ قرآن و حدیث میں سے حوالہ جات تلاش کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکے۔ تو بھائی جو چیز قرآن و سنت اور احادیث مبارکہ میں نہ ہو اور کوئی صاحب اٹھ کر کچھ بھی کہنا شروع کر دیں تو کیا وہ دین کا فہم و علم رکھتے ہوں گے؟ کیا ایسے نام نہاد تصوف کو قرآن و سنت اور احادیث مبارکہ سے کسی قسم نسبت ہو سکتی ہے۔
الحمداللہ اللہ پاک نے مجھے مسلکی تفاوت سے بچایا ہوا ہے۔ میں نے تو صرف "وکیپیڈیا کو بدقسمتی سے وھابیت کا گڑھ بنایا جا رہا ہے۔" کا جواب دیا جاتا تھا جو آپکو ناگوار گزرا۔ اور آپ نے ریاض احمد گوھر شاہی کو عصرِ حاضر کی عظیم روحانی ہستی، حضور قبلہء عالم، سیدنا، مدظلہ العالیٰ قرار دیا اور اعتراز کیا کہ میں نے ان کو ”نام نہاد صوفی“ اور ”غیر اسلامی تعلیمات“ سے متعلق کیوں کیا۔ بھائی حقیقت سے نظریں چرانا مسلکی تفاوت ہے۔ اور اپنے مسلک سے بلند ہو کر سچ کو سچ اور جھوٹ کو جھوٹ عمل درست ہے۔ مزید اس موضوع پر لکھنا مناسب نہیں میں قارئین پر چھوڑتا ہوں کہ وہ جھوٹ سچ کا فیصلہ خود کر لیں۔--عمران سبحانی 11:14, 10 اپريل 2009 (UTC)
- ہمارے نزدیک ہدایت کے لئے قرآن اور حدیث کے بعد دین کی تفہیم کے لئے بہترین ترین ذریعہ تعلیماتِ اولیاء اللہ ہیں، اگر آپ کی سوئی ایک اس فرمان پر اٹک کر رہ گئی ہے تو میں اس کا کوئی علاج نہیں کرسکتا کیونکہ آپ کی باتوں سے صاف ظاہر ہے کہ آپ بغض اولیاء اللہ کی بیماری میں مبتلا ہیں۔ دفاع وھابیت کا کرتے ہیں تو اس میں نشانہ مذہبی شخصیات کو بناتے ہیں، جب تصوف، راہِ یا سلوک سے آپ نابلد ہیں تو پھر ایسی باتیں آپ سے کچھ غیر متوقع نہیں۔
ظاہر کیا ہے یہ سب جانتے ہیں لیکن باطن کیا ہے اس کا صرف تذکرہ عام ہے لیکن حقیقت آشنا بہت کم ہیں۔ یہ وہی علم ہے کہ جس کے لئے حضرت ابوہریرہ رَضی اللہُ تعالیٰ عنہُ نے فرمایا تھا کہ:
” | ہمیں حضور پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے دو طرح کے علم حاصل ہوئے، ایک تمہیں بتادیا، دوسرا بتاؤں تو تم مجھے قتل کردو | “ |
یہ وہ علم ہے جوکہ صرف خواص کو حاصل ہوا اور خواص تک محدود رہا لیکن عصرِ حاضر میں حضور قبلہء عالم سرکار سیدنا ریاض احمد گوھر شاہی مدظلہ العالیٰ نے اللہ تعالیٰ کے حکم پر اس علم کو عام کردیا۔ نتیجتاً اس علم سے نابلد آپ جیسے افراد اور علماء سو مخالفت پر کمربستہ ہوگئے۔ ہمارے لئے حضور قبلہء عالم سرکار سیدنا ریاض احمد گوھر شاہی مدظلہ العالیٰ کا ہر فرمان، ہر ارشاد ہر طرح کے شک و شبہ سے بالاتر ہے، جس کو کسی سند کی ضرورت نہیں کیونکہ ہم نے حضور قبلہء عالم کے فیضان سے دلوں کو روشن ہوتے ہوئے دیکھا ہے، سرکار گوھر شاہی کی پاک صحبت سے لوگوں کو عشق ِ الٰہی اور عشقِ رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی اُن منازل پر پہنچتے دیکھا ہے، جہاں کا تصور بھی شاید آپ نہ کرسکیں۔ ہاں اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ حضور قبلہء عالم کی تعلیمات کی صداقت کو آزمانا چاہتے ہیں تو تعلیمات پر عمل پیرا ہوکر دیکھیں، یعنی ذکرِ کے لئے اپنی قسمت آزمائیں، اگر آپ کا دل اللہ اللہ سے جاری ہوجائے تو دعا دے دیجئیے گا ورنہ آپ کی قسمت! حق تو یہ ہے کہ عصرِ حاضر میں حضور قبلہء عالم سرکار سیدنا ریاض احمد گوھر شاہی مدظلہ العالیٰ کی ذاتِ اقدس فیضانِ عشقِ رسالت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا زندہ ثبوت ہے۔ اگر آپ نہیں مانتے تو اس سے نہ تو حضور قبلہء عالم سرکار سیدنا ریاض احمد گوھر شاہی مدظلہ العالیٰ کے مراتب و مقامات پر کوئی فرق پڑے گا اور ہی آپ کے نہ ماننے سے حقیقت بدلے گی کیونکہ نہ ماننے والوں نے تو حضور پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو بھی نہیں مانا تھا لیکن کیا انسانوں کے جھٹلانے سے اللہ کی مرضی بدل جاتی ہے؟ ہر گز نہیں! مجھے یقین ہے کہ حدیثِ قدسی کے حوالے اور مندرجہ بالا باتوں کے باوجود آپ حقیقت کو تسلیم نہیں کریں گے تاہم پھر بھی آپ کی معلومات کے لئے اس لنک کو ملاحظہ فرمائیں تاکہ آپ کو پتہ چل سکے کہ تصوف میں باطنی مخلوقات کا تصور کوئی نیا نہیں بلکہ بہت پرانا ہے[1] اور تمام سلاسل میں اس کا ذکر بھی ہے۔ تاہم حضور قبلہء عالم سرکار سیدنا ریاض احمد گوھر شاہی مدظلہ العالیٰ پہلی ہستی ہیں جنہوں نے ان مخلوقات کی نہ صرف مکمل وضاحت کی ہے بلکہ ان کے مقامات، ان کے اذکار اور ان کی روحانی طاقت سے جگا کر اللہ کی بارگاہ میں پہنچانے کا طریقہ بھی بتایا ہے۔--115.186.98.147 12:52, 10 اپريل 2009 (UTC)
- اسلام دراصل قرآن و سنت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ہی کا نام ہے۔ (قرآن پاک میں اللہ تعالی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو مومنوں کے لیے بہترین نمونہ قرار دیا)۔
- اللہ تعالی نے یہ دین رہتی دنیا تک "عام انسانوں" کے لیے ہی پسند فرمایا۔ (نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا آخری خطبہ ملاحضہ فرمائیں)
- اللہ کے ذکر کے لیے مسنون طریقہ سے بہتر کوئی طریقہ نہیں۔ (قرآن پاک میں اللہ تعالی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو مومنوں کے لیے بہترین نمونہ قرار دیا)۔
- اور اگر آپ کے نزدیک ہدایت کے لئے قرآن اور حدیث ہی کی اولیت ہے تو پہلے قرآن و سنت سے رجوع کریں۔ دین کی تفہیم کے لئے تعلیماتِ اولیاء اللہ کو کلام اللہ اور سنت نبوی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم پر کسی قسم کی فوقیت حاصل نہیں ہو سکتی۔
- اگر کوئی زیادہ مجمع اکھٹا کر لے اور کم فہم لوگوں کو اپنے کرتبوں اور غیر حقیقی باتوں سے محسور و محظوظ کر لے تو وہ زیادہ سے زیادہ "اچھا مداری" کہلا سکتا ہے فہم دین رکھنے والا صوفی نہیں۔ اور ایسا شخص جس کے بیانات کو تمام مسالک کے علماء کی اکثریت "کفرانہ بیانات" قرار دے دیں اس کو قابل تحسین تو دور کی بات قابل تنقید بھی نہیں سمجھا جانا چاہیئے۔ اللہ ہم سب کو دین کا فہم عطا فرماےَ۔--عمران سبحانی 14:42, 10 اپريل 2009 (UTC)
- دخل در معقولات کی معذرت کے ساتھ! سائنسی لحاظ سے انسان کے تقدمِ زمانی کا اندازہ اس بات کی شہادت کیسے بن سکتا ہے کہ ان میں آدمفائل:ALAYHE.PNG بھی کئی موجود ہونگے؟ زور ہے فائل:ALAYHE.PNG پر جو کہ پیغمبر کی جانب اشارہ کرتا۔ آدم تو سارے ہی تھے اور ہیں فائل:Smile.PNG --سمرقندی 11:41, 10 اپريل 2009 (UTC)
مشورہ درکار
کیافرماتے محترم منتظمین صاحبان اس بارے میں کہ اگر کسی مضمون/مقالہ سے اختلاف کی صورت میں اضافہ یا حذف کرنے کی خواہش تو اس پر کس طرح عمل کیا جائے؟ کیا براہ راست مضمون سے مواد خارج و اضافہ کیا جائے یا کہ پہلے اسے تبادلہ خیال کے صفحے پر زیر بحث لایا جائے؟ --Ubaidmughal 13:46, 6 اپريل 2009 (UTC)
- اگر کوئی بیان غلط محسوس ہوتا ہے اور بے حوالہ ہے تو سانچہ {{حوالہ درکار}} لگا دینا مناسب ہوگا۔ حوالہ فراھم نا کیا گیا تو مضمون میں سے وہ بیان حذف کیا جاسکتا ہے (حوالہ کے انتظار کی مدت فی الحال طے نہیں ہے ، کم از کم ایک ماہ تو رکھنا چاہیے ، دیگر ساتھی اس پر اپنی راۓ سے آگاہ فرمائیں تو مدت مقرر کرنے میں آسانی رہے گی)۔
- اگر کسی مضمون کے قابل حذف ہونے کا یقین ہے (مثال کے طور پر copyright وغیرہ کا معاملہ) تو سانچہ {{حذف}} لگایا جاسکتا ہے؛ اگر صرف کسی قطعے کے بارے میں ایسا ہے تو سانچے کو اس قطعے پر لگایا جاسکتا ہے۔ سانچے میں وجہ ضرور بیان کر دینا چاہیۓ۔ سانچہ:حذف پر طریقۂ استعمال دیکھا جاسکتا ہے۔
- اگر دیگر ساتھیوں سے مشورہ درکار ہو تو اس متنازع بیان کو اسی مضمون کے تبادلۂ خیال پر لایا جاسکتا ہے۔
- اگر کوئی اندراج ایسا ہے کہ اس کو فوری (اسی لمحے) ختم کرنا ضروری ہو (مثال کے طور پر ذلت آمیز ، معیوب ، اور بدتہذیبی کلمات/ نازیبہ تصاویر کا اندراج وغیرہ) تو عبارت یا تصویر کو اسی لمحے مٹا کر صفحہ محفوظ کردینا مناسب ہوگا ، ایسی صورت میں کسی ساتھی سے مشورے کا انتظار وقت کا زیاں لگتا ہے۔ --سمرقندی 14:04, 6 اپريل 2009 (UTC)
- کسی بیان پر {{حوالہ درکار}} کا سانچہ لگانے کے بعد میرے خیال میں کم از کم 2 مہینے انتظار کرنا چاہئے. اِس مدّت کے بعد اگر کوئی حوالہ سامنے نہ آئے تو اس بیان کو مقالے سے حذف کرکے تبادلۂ خیال صفحہ پر درج کرنا چاہئے کہ فلاں بیان کوئی حوالہ نہ ہونے کی صورت میں مقالہ سے حذف کردیا گیا ہے. --محبوب عالم 14:18, 6 اپريل 2009 (UTC)
تصوف بارے
سمرقندی بھائی نے راقم کے تبادلہ خیال صفحہ پر تصوف بارے رائے مانگی، جس کا جواب ان کے صفحہ کے علاوہ دیگر منتظمین اور صارفین کی توجہ کے لئے یہاں بھی منتقل کر رہا ہوں۔
- تصوف کو مشق ستم بناتے ہوئے وکیپیڈیا کے [صفحہ (دیوان عام)] پر ہونے والی جھڑپوں پر راقم کو سخت تشویش ہے۔ اس موضوع پر اتنا کچھ کہا سنا جا چکا ہے کہ ڈر ہے کہ اس بحث میں حصہ لینا معاملے کو سلجھانے کی بجائے مزید الجھا نہ دے۔ یہی وجہ ہے کہ ایک طویل عرصے سے ہر دو طرف کھڑی فوجوں کے گھمسان کا خاموش تماشائی بن کر فقط مشاہدہ ہی کرتا چلا آیا ہوں۔ اس کی وجہ کے طور پر آپ یہ کہہ سکتے ہیں کہ جلال صاحب کا انداز تحریر آزاد دائرہ معارف کے مطابق نامناسب ہے، مگر منتظم ہوتے ہوئے جواب میں جارحانہ انداز اختیار کرنا چہ معنی دارد۔ ایسے میں یہاں تصوف جیسے وقیع موضوع پر کوئی علمی گفتگو کیونکر کی جا سکتی ہے!
اردو وکیپیڈیا بارے تجاویز
- راقم نے مؤرخہ 23 مارچ 2009ء کو اردو وکیپیڈیا : جائزہ اور تجاویز کے نام سے ایک تجزیہ پیش کیا تھا، جس کے مطابق وکیپیڈیا کی حالتِ زار کی بڑی ذمہ داری منتظمین پر عائد ہوتی ہے۔ شاید آپ نے اسے درخورِ اعتناء نہیں سمجھا۔ اس تحریر کا مقصد صرف اعتراضات قائم کرنا نہیں تھا کہ اس سے یوں صرفِ نظر کیا جائے۔ راقم کا مقصد اس تحریر سے تصویر کا یہ رخ دکھانا تھا کہ منتظمین کا رویہ عام صارفین کو یہاں سے بھگانے کا بڑا سبب ہے۔ دیوان عام میں ’’وکیپیڈیا پر صوفیوں کا حملہ‘‘ جیسے عنوانات ثابت کرتے ہیں کہ اردو وکیپیڈیا صرف تصوف مخالف سوچ رکھنے والوں کا گڑھ ہے اور یہاں ہر اس شخص کا داخلہ حملہ تصور ہو گا، جو تصوف کے بارے میں اپنے دل میں نرم گوشہ رکھتا ہے۔ اگر منتظمین اس حوالے سے آپسی مجلس میں بیٹھ کر غیرجانبداری سے سوچیں تو کسی قدر بہتری عمل میں آ سکتی ہے۔ اگر آپ کو برا لگا ہو تو راقم معذرت خواہ ہے۔ --عبدالستارمنہاجین 16:42, 8 اپريل 2009 (UTC) تبادلۂ خیال | شراکت اردو | شراکت انگریزی
- فارسی وکیپیڈیا پر صرف 9 منتظم ہیں اور 58 ہزار سے تجاوز کر چکی ہے۔ یہاں 13 منتظمین ہیں، اس لیے یہ تو نہیں کہا جا سکتا کہ کثیر الرائے نہیں۔ پھر سب کی رائے کا احترام کیا جاتا ہے، کوئی منتظم اپنی رائے ٹھونستا تو نہیں۔ واقع یہ ہے کہ بہت سے لوگ وکیپیڈیا سے "کمپنی کی مشہوری" کا کام لینا چاہتے ہیں جس کی وکیپیڈیا کے قواعد میں اجازت نہیں۔ کچھ لوگ انسائیکلوپیڈیا کے اسلوب سے واقف نہیں ہوتے، اخباری انداز میں اظہار خیال کرنا چاہتے ہیں جس کی اصلاح کرنا پرانے صارفین کی ذمہ داری ہے۔ ایک مثال لے لیں، محبوب صاحب کی رائے کی منتظم بننے سے پہلے بھی اتنی ہی اہمیت تھی جتنی آج ہے۔ وجہ یہ ہے کہ وہ شروع سے بے لوث کام کر رہے ہیں۔ --Urdutext 23:51, 8 اپريل 2009 (UTC)
ہم نے ایک خواب دیکھا تھا
آپ کے تجزیۓ سے جو باتیں میری سمجھ میں آسکی ہیں وہ یوں ہیں۔
- پرانے صارفین (کم از کم میں خود کو منتظم میں شمار نہیں کرتا، اور ساتھی چاہیں تو میں منتظمی واپس کرنے کو بخوشی تیار ہوں) نۓ آنے والوں کے ساتھ ہم پلہ بنیادوں پر تلخ کلامی کے مرتکب ہوتے ہیں۔
- ویکیپیڈیا پر کم مضامین کے ذمہ دار پرانے صارفین ہیں۔
- ویکیپیڈیا پر رائج الوقت انگریزی الفاظ کو اردو میں بدلنے کی کوشش کرنا مناسب نہیں ہے۔
اب ان تین باتوں کے علاوہ بھی اگر کوئی بات آپ کے تجزیۓ میں موجود ہو اور احقر اس پر توجہ نا دے سکا ہو تو معذرت خواہ ہے۔ مذکورہ بالا باتوں کے بارے میں میں اپنی ذاتی راۓ بالترتیب الاعداد ، ذیل میں درج کر رہا ہوں۔
- نۓ صارفین اصل میں ویکیپیڈیا کی تاریخ اور مقصد سے ناآشنا ہونے کی وجہ سے اس کو بھی ایک عام اردو اخبار یا BLOG وغیرہ کی مانند جان کر تحریر کا اندراج کرتے ہیں اور اگر سمجھانے کی کوشش جاۓ تو اس پر شور شرابا بپا کر دیتے ہیں؛ اس شور شرابے کے بعد پھر ان کو روکنے کے سوا کوئی چارہ نہیں رہ جاتا اور اس بات کی کم از کم مجھے کوئی پروا نہیں ہوتی کہ کوئی ویکیپیڈیا چھوڑ جاۓ گا۔ بلکہ میں تو اقرار کرتا ہوں کہ بعض اوقات یہ کوشش بھی کرتا ہوں کہ ناسمجھ صارف ہے تو ویکیپیڈیا چھوڑ ہی جاۓ۔
- اردو ویکیپیڈیا پر مضامین کا کم ہونا کسی ایک وجہ سے منسلک نہیں کیا جاسکتا
- موجودہ اردو نسل میں شرح خواندگی اس کی اولین وجوہات میں شمار کی جاسکتی ہے۔
- عام عربیزدہ انگریزی میں نا لکھ سکنا ، عام اردو نسل کے افراد کی ویکیپیڈیا سے احتراز کی دوسری وجہ ہے۔
- اردو بولنے والے افراد کی مجموعی طور پر معاشی بدحالی اس کی تیسری وجہ میں شمار ہوتی ہے کہ روزگار حیات انسان کی اولین ترجیح ہوا کرتی ہے۔
- computer اور internet کی سہولیات وہ نہیں ہیں کہ جیسی انگریزی یا عربی و فارسی بولنے والوں کو دستیاب ہیں۔
- معاشرتی تکالیف ، بجلی کا غائب ہوتے رہنا ، گرمی میں air conditioner تو ایک طرف پنکھا تک نا دستیاب ہونا ، متوازن غذا تو ہٹایۓ روٹی پر ملنے کے لیۓ مرچوں اور نمک کی چٹنی بھی نا ملنا ، آپ کیا سمجھتے ہیں کہ یہ غربا اور جہلا کا ذکر ہے؟ جی نہیں یہاں middle class اور پڑھے لکھے افراد (جو کہ شمارندہ استعمال کر کہ اردو لکھنے کی قابلیت رکھتے ہیں) انکا بھی یہ حال ہے کہ بعض اوقات تو فاقے سے گذرتی ہے۔
- رائج انگریزی کو اگر ویکیپیڈیا میں آمد کی اجازت دے دی جاۓ تو پھر باقی کیا بچے گا؟ جب رائج اردو میں ہی انگریزی بھری پڑی ہے تو ذرا غور تو فرمایۓ کہ سائنسی اور علمی مضامین میں اردو کہاں ہوگی؟ وہاں تو وہ الفاظ ہی دستیاب نہیں ہیں کہ جن کو سائنسی مضامین لکھنے کے لیۓ اختیار کیا جاسکے۔ اور جب عام ------ بول چالی ------ اردو میں رائج انگریزی مضامین میں درج کرنے کی اجازت دے دی جاۓ اور سائنسی مضامین میں بھی انگریزی اصطلاحات ہوں تو اندازہ لگایۓ کہ اس ویکیپیڈیا کا کیا حال ہوگا۔ میں یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ اس حال کو دیکھ کر آپ کو بھی تکلیف ہوگی۔ صفحۂ اول پر جو A B C D کے روابط ہیں ان پر طق کر کہ دیکھا جاسکتا ہے کہ اس ویکیپیڈیا پر وہ الفاظ بھی مل جاتے ہیں جو کہ انگریزی کے سوا کسی اور زبان میں نہیں ملتے۔ اس پر ابتداء میں بہت ہنگامے ہوۓ تھے کہ وہ الفاظ نا لکھے جائیں جو اردو لغات میں نہیں ملتے؛ لیجیۓ صاحب ! اب آپ ذرا کوئی اردو لغت اٹھا کر ملاحظہ فرما لیجیۓ کہ اردو لغات میں کیا ملتا ہے۔ آج کل تو چندروۓ خط اردو لغات دستیاب بھی ہوچکی ہیں اور ان میں خاصے الفاظ مل جاتے ہیں لیکن جب اس ویکیپیڈیا کا آغاز ہوا تھا تب اردو میں روۓ خط کچھ نہیں تھا۔ اور میں یہ بات بھی کہہ سکتا ہوں کہ اس اردو ویکیپیڈیا کو دیکھ کر روۓ خط اردو میں بہت سے افراد نے راہنمائی حاصل کی ہے ، وہ اپنے منہ سے نا کہیں تو اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا لیکن اس اردو ویکیپیڈیا کے بعد نا صرف عام اردو site میں بلکہ اردو لغات میں بھی ایک رجحان دیکھنے میں آیا ہے جو کہ اس سے پہلے نہیں دیکھا گیا تھا۔ اردو کو اردو ویکیپیڈیا نے وہ دیا ہے جو اس کو اردو سے نہیں ملا تھا۔ کوئی ایک ایسی اردو کی جگہ ہو کہ جہاں مستند ترین اور جدید ترین معلومات اردو میں دستیاب ہوں ، کوئی ایک ایسی جگہ ہو کہ جہاں بیٹھ کر اردو دیگر ترقی یافتہ زبانوں کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال سکے ، کوئی ایک ایسی جگہ ہو کہ جہاں پھر وہی کام کیا جاسکے کہ جو بغداد اور اسپین کے کتب خانوں میں کیا گیا تھا اور جو 1492ء کے بعد ہسپانوی ، لاطینی اور پھر انگریزی میں کیا گیا تھا۔ یہ خواب دیکھا تھا شاید اس ویکیپیڈیا کے پرانے صارفین نے۔ --سمرقندی 04:08, 9 اپريل 2009 (UTC)
- سمرقندی صاحب۔۔۔ میں اردو وکی پیڈیا کا بالکل نیا صارف ہوں مگر جو خواب آپ نے دیکھا تھا بڑے عرصے سے میں بھی دیکھتا آ رہا ہوں پتہ نہیں تھا کہ اس کی تفسیر وکی اردو کی صورت ملے گی۔ کل ہی کی بات ہے کہ میں اپنے دفتری اوقات کے بعد اڈوبی نظامات پر مضمون لکھ رہا تھا تو ساتھ کام کرنے والے ایک دوست نے حیرت سے دیکھا اور دریافت کیا کہ کیا تم کو اس کے پیسے ملیں گے۔ میں جواب میں صرف مسکرا سکا۔ درد کیا ہوتا ہے یہ وہی جانتا ہے جس کو چوٹ لگتی ہے۔ ہم بحثیت قوم تنزل کا شکار ہیں۔ تنزلی کی دیگر وجوہات میں سے ایک وجہ میرے نزدیک تعلیمی نظام کا قومی زبان میں نہ ہونا ہے۔ ترقی یافتہ قومیں اپنی زبان پر فخر کرتی ہیں اور ہم شرمندگی محسوس کرتے ہیں۔ آپ لوگ بالکل درست سمت میں بڑھ رہے ہیں کسی مخالفت کی پرواہ نہ کیجئیے اور نہ ہی دل چھوٹا کیجئیے اور بڑھتے جائیے۔ باقی بات رہی اردو اور فارسی کی تو جناب عربی عربی زبان میں فارسی فارسی زبان میں انگریز انگریزی زبان میں اور جرمن اپنی زبان میں شمارندہ کو استعمال کرتے ہیں۔ وہ ہماری طرح نہیں کہ انگریزی میں شمارندہ کو استعمال کرتے ہوں۔ میں شمارندہ کو پچھلے 12 سال سے استعمال کر رہا ہوں اب کہیں اردو پڑھنے اور لکھنے کا موقع ملا ہے۔ اردو میں typing اتنی سست ہے کہ الامان والحفیظ۔۔۔ اور میرے خیال میں شمارندہ استعمال کرنے والے اکثر لوگ اپنے شمارندہ کو اردو کے قابل بنانا اور اردو Keyboard استعمال کرنا نہیں جانتے اور بازار میں اردو keyboard ڈھونڈنا تقریبا ناممکن ہے۔--عمران سبحانی 07:57, 9 اپريل 2009 (UTC)
فونٹ
وکی پیڈیا کے تمام دوستوں کو السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ اور آداب
وکی پیڈیا کی انتظامیہ کو ایک عدد تجویز دینی ہے کہ براہ کرم نستعلیق فونٹ کر وکی پیڈیا پر بھی نصب کریں
بہت سے لوگ نسخ فونٹ کو پسند نہیں کرتے اور بعض یہ بھی کہہ دیتے ہیں یہ تو ہے ہی "عربی والی اردو "۔
اس وقت سب سے اچھا فونٹ علوی نستعلیق جا رہا ہے، تو میری وکی پیڈیا کی انتظامیہ سے گزارش ہے کہ اس فونٹ کو وکی پیڈیا میں شامل کیا جائے ۔
جیسا کہ بہت سے اردو فورمز اور اردو ویب سائٹس کر چکی ہیں ۔۔۔۔۔ ۔
والسلام
- جناب اعلی، وکیپیڈیا پر صارفین کو اختیار ہے کہ وہ اپنے پسند کا نستعلیق لاگو کر سکتی ہیں، ملاحظہ ہو
--Urdutext 23:48, 9 اپريل 2009 (UTC)
UrduText بھائی، میں تو کئی بار کوشش کر کے دیکھ چکا ہوں لیکن CSS بدلنے سے بھی میرا خط تو نہیں بدلتا۔ اگر آپ مذید مفصل رہنائی کریں تو مہربانی ہو گی۔ کاشف عقیل 00:45, 11 اپريل 2009 (UTC)
سمرقندی بھائی ایسا ستم مت کیجئے گا
بھائی سمرقندی صاحب یہ کیا آپ نظامت چھوڑنے کی بات کررہے ہیں۔۔۔۔ بھائی ایسا ظلم مت کیجئے گا۔ اردو وکی پیڈیا جہاں آج ہے اس میں آپ کا اور پرانے منتظمین کا بہت بڑا کردار ہے۔ کیا دس ہزار صفحات یوں ہی تخلیق ہوگئے؟ جی نہیں بلکہ اس ہدف کا حصول پرانے ساتھیوں اور منتظمین کا ہی مرہون منت ہے۔ جہاں تک اردو کی حالت زار اور اردو وکی کی سست رفتاری یا کم صفحات کا تعلق ہے اس میں بے شمار عوامل کار فرما ہیں۔ اول تو وہی ہیں جن کا آپ نے ذکر کیا ہے اور دوم وہ جس طرف سید ابوالاعلٰی مودودی رح نے اشارہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ جو قومیں جنگ کے میدان میں شکست کھاتی ہیں وہ قلم کے میدان میں بھی شکست کھاجاتی ہیں۔ ہم ایک شکست خوردہ قوم ہیں، دو صدیوں کی غلامی نے ہمیں اس مقام پر پہنچا دیا ہے کہ اب ہمیں اپنا کچھ بھی اچھا نہیں لگتا۔ ہماری سوچ تو کچھ یوں ہوگئی ہے کہ بقول سرسید احمد خان کے انگریز کے کتے بھی ہمارےکتوں سے بہتر ہیں وہ مہذبانہ انداز میں بھونکتے ہیں۔
دیگر زبانوں مثلا عربی، فارسی، پولش وغیرہ وغیرہ کو ان کی حکومتوں کی سرپرستی حاصل ہے اسی لئے وہ ترقی پذیر ہیں ہماری تو حالت یہ ہے کہ اردو اب تک پاکستان کی سرکاری زبان نہیں بن سکی۔ اردو بولتے ہوئے ہمارے افسران شرماتے ہیں اور ہمارے حکمرانوں اور ان کے بچوں کو تو اردو آتی ہی نہیں ہے۔ افسوس اس بات پر ہے کہ قوم کو اس بات کا احساس بھی نہیں ہے۔ وہ اسی کو بہتر اور برتر سمجھتے ہیں جو منہ ٹیرھا کرکے انگریزی بولے اور جس کا قبلہ و کعبہ واشنگٹن ہو۔ آپ ذرا حکومت پاکستان کی اردو لغت کھول کر دیکھ لیں اس میں تو اب تک الفاظ ہی مکمل نہیں ہیں۔ اس صورتحال میں جو کچھ اور جتنا کچھ بھی اردو وکی پیڈیا کررہا ہے وہ غنیمت ہے۔ --Ubaidmughal 23:30, 9 اپريل 2009 (UTC)
- آپ ساتھیوں نے بجا فرمایا۔ منہاجین بھائی کی بات بھی دل کو لگتی ہے اور ان کی تجاویز کا انتظار ہے۔ میں نے تو عرض کیا تھا کہ ان کا تجزیہ واقعی ایک بہت اعلیٰ کوشش ہے اور اب دوسرا مرحلہ ہے کہ جن خدشات کا اظہار منہاجین بھائی نے تجزیۓ میں فرمایا ہے ان بچنے کے لیۓ کیا حکمت عملی اختیار کی جاۓ؟ اس بارے میں اب عملی طور کرنے والے نکات سامنے لانے کی ضرورت ہے اور منہاجین بھائی سمیت دیگر ساتھی بھی اگر اپنے ذہن میں ایسی تجاویز رکھتے ہیں جن سے ویکیپیڈیا کی موجودہ صورتحال میں بہتری آنے کی توقع ہو تو ضرور سامنے لایۓ، میں ہی نہیں تمام ساتھی آپ کے ساتھ ہونگے۔ منہاجین صاحب کی خاموشی سے اب اس بات کی پریشانی ہو رہی ہے کہ کہیں انہوں نے مذکورہ بالا تبصرے کا برا تو نہیں مان لیا۔ ایسا ہے تو میں معذرت چاہتا ہوں میں نے (صرف اپنی) ذاتی راۓ پیش کی تھی اس کو دیگر ویکیپیڈیا کے منتظمین (یا ویکیپیڈیا کا) ردعمل نا سمجھا جاۓ۔
یہ مثبت سوچ ہے
سمرقندی صاحب آپ کی سوچ مثبت ہے اور بجا فرمایا آپ نے کہ بھائی عبدالستار منہاجین کی بے شمار خدمات ہیں، ان سے انکار نہیں کیا جاسکتا بلکہ ان سے انکار کرنا سچائی سے آنکھیں چرانے کے مترادف ہوگا۔ وہ طرز تحریر سے ہی سلجھے ہوئے شخص معلوم ہوتے ہیں۔ امید ہے کہ انہوں نے برا نہیں منایا ہوگا اور ان کی تجویز سے کم سے کم اتنا ضرور ہوگا کہ آئندہ دونوں طبقہ ہائے فکر کی جانب محتاط رویہ اپنایا جائے گا اور نظریاتی اختلاف کے باعث کسی پر دہشت گردی کا لیبل چسپاں کرنے کی بھی کوشش نہیں کی جائے گی۔ اب تو عبدالستار صاحب کے دوست ہمارے بھی مشترکہ دوست نکلے ہیں، اب تو ان سے تعلق اور مضبوط محسوس ہوتا ہے۔ --Ubaidmughal 23:06, 10 اپريل 2009 (UTC)
منتقل یا نیا مضمون؟
محبوب عالم صاحب سے درخواست ہے کہ دوسروں کے مضامین "منتقل" کریں نہ کہ نئے مضمون کی شکل دے دیں۔ مثال کے طور پر سمرقندی صاحب نے uranium کے نام سے ایک نیا صفحہ بنایا تھا جس میں صرف ایک سانچہ ڈالا ہوا تھا۔ میں نے uranium پر کچھ تحقیق کے بعد ایک مضمون کا اضافہ کر دیا تھا۔ مگر اب کافی عرصہ کے بعد جب اس مضمون کا صفحہ کھولا تو پتہ چلا کہ اب یہ redirect ہو کر یورینیم [اردو میں] پر چلا گیا ہے جو کہ محبوب عالم کا لکھا ہوا ہے اور اسکی تاریخ کے صفحے پر بھی نہ سمرقندی صاحب کا کوئ ذکر ہے نہ ہی میرا۔ محبوب عالم نے پرانے مضمون کوملتے جلتے نئے نام کے مضمون کی طرف منتقل move کرنے کی بجائے ایک نیا صفحہ بنایا اور اس میں پرانے صفحے کا مضمون کاپی کر کے لگا دیا۔ پرانے صفحے کو مٹا کر صرف redirect ڈال دیا جو میرے خیال میں درست نہیں۔ اب ایک نظر میں یہ ساری محنت محبوب عالم صاحب کی نظر آتی ہے۔ایسا ہی گرین ہاوس Green house [پود گھر] نامی مضمون کے ساتھ بھی ہوا تھا۔ اس طرح تو میں بھی محترم سمرقندی صاحب کی ساری محنت چرا سکتا ہوں۔
میرا خیال ہے کہ اگر ایسی حرکتوں کا سدباب نہ کیا گیا تو مخلص لکھنے والے دل برداشتہ ہونگے۔
اگر کوئ بات گراں گزری ہو تو معذرت چاہوں گا۔ --Shahab 20:24, 11 اپريل 2009 (UTC)
- ایسا غالباً کیس طرازی وجہ سے ہو گیا ہو گا۔ شہاب صاحب، آپ کی بات درست ہے کہ منتقلی کا طریقہ استعمال کیا جانا چاہیے۔ اگر سہواً غلطی ہو جائے تو مضمون کے تبادلہ خیال کے صفحہ پر تحریر کر دیا جائے کہ اصل تحریر کس کی ہے۔ --Urdutext 22:22, 11 اپريل 2009 (UTC)
تیونس
میں جب سے وکی پیڈیا کا ممبر بنا ہوں اس کے پہلے صفحے کا ایک منتخب مضمون تیونس لگا ہوا ہے۔ آج اتفاقا اسے پڑھا تو بےشمار غلطیاں نظر آئیں۔
اس مضمون کو پڑھنے سے پہلے میرے دل میں وکی پیڈیا کا مقام کسی انسائیکلوپیڈیا سے کم نہ تھا اور اب میرا خیال ہے کہ اسے کہیں بھی بطور حوالہ پیش نہیں کیا جا سکتا۔ اگر وکی پیڈیا پر ایسے ہی مضمون پہلے صفحے کی زینت بنتے ہیں دوسرے ہزاروں مضمون کس طرح مستند سمجھے جا سکتے ہیں۔
مضمون میں جغرافیہ کی سرخی میں لکھا ہے۔
” | تیونس ایک ایسا ملک ہے جو کہ شمالی افریقہ میں بحیرہ روم کے کنارے واقع ہے جس کے درمیان میں بحر اوقیانوس اور نیل بھی آتا ہے۔ اس کی سرحدیں مغرب میں الجزائر سے ملتی ہیں جبکہ اس کے جنوب مشرق میں لیبیا واقع ہے۔ اس کے جنوبی ساحلوں پر موجود موڑ کی بدولت بحیرہ روم پر تیونس کی دورخہ شکل بنتی ہے۔
باوجود ایک چھوٹا ملک ہونے کے تیونس موسمی رنگارنگی اور جغرافیائی اعتبار سے نہایت اہم کا حامل ہے۔ اس کے عقب میں پہاڑوں کو سلسلہ کوہ اطلس تک پھیلا ہواہے جنوب مشرق میں تیونس کی سرحدیں الجزائری سرحدوں سے ملتے ہوئے جزیرہ کیپ بون تک چلی جاتی ہیں |
“ |
جبکہ حقیقت یہ ہے کہ
- بحراوقیانوس تیونس سے کم از کم 1500 کلومیٹر دور مغرب میں واقع ہے، اسی طرح دریائے نیل یہاں سے 2000 ہزار کلومیٹر دور مشرق میں ہے۔
- کیپ بون الجزائر کا جزیرہ نہیں بلکہ تیونس کا جزیرہ نما ہے۔ تیونس کی سرحدیں الجزائری سرحدوں سے جنوب مشرق میں نہیں بلکہ مغرب کی طرف ملتی ہیں۔ جنوب مشرق میں تو لیبیا واقع ہے جس کا ذکر مضمون نگار نے اوپر بھی کیا ہے۔
یہ تحریر انگلش وکی پر لکھے ان جملوں کا ترجمہ ہے۔
Tunisia is a country situated on the Mediterranean coast of North Africa, midway between the Atlantic Ocean and the Nile Valley. It is bordered by Algeria in the west and Libya in the south-east. An abrupt southern turn of its shoreline gives Tunisia two faces on the Mediterranean. Despite its relatively small size, Tunisia has great geographical and climactic diversity. The Dorsal, an extension of the Atlas Mountains, traverses Tunisia in a northeasterly direction from the Algerian border in the west to the Cape Bon peninsula.
لفظی اغلاط تو پورے مضمون میں جا بجا ہیں۔ ویسے آپ اس پیرا کا موازنہ کر کے دیکھ سکتے ہیں کہ ترجمے کی اغلاط نے بہت سی جغرافیائی اغلاط کو بھی جنم دیا ہے۔ فی الحال تو مجھے وکی پیڈیا کی موجودہ حالت پر رحم آرہا ہے اس لئے منتظمین کی توجہ کے لئے کچھ تجاویز دے رہا ہوں۔
- وکی پیڈیا ایک انسائیکلوپیڈیا ہے اور ساری دنیا یہاں علم کی تلاش میں آتی ہے اور اسے قابل بھروسہ سمجھا جاتا ہے۔ اسی لئے میری منتظمین سے پہلی گزارش ہے کہ کسی مضمون کو صفحہ اول پر رکھنے سے پہلے اس کے ہر پہلو پر چھان بین ضرور کی جائے۔
- جغرافیہ سے متعلق تمام مضامین پر کسی ایسے صارف سے نظرثانی کروائی جائے جو جغرافیہ میں ماہر ہو۔ اسی طرح دوسرے سائنسی، تاریخی، مذہبی و دیگر موضوعات پر بھی متعلقہ ماہرین سے نظرثانی ضرور کروائی جائے۔
- میری بات سے متاثر ہو کر کم علمی سطح کے لوگوں کو اپنے من پسند موضوعات پر لکھنے سے منع نہ کریں۔ البتہ ان کے ایسے مضامین کی نظرثانی کا کوئی ضابطہ بنائیں۔
امید ہے کہ منتظمین توجہ فرمائیں گے۔ --Sana 12:48, 12 اپريل 2009 (UTC) محمد ثناءاللہ | تبصرہ جات | راقم کا حصہ
- ثناء صاحب، آپ نے بہت اہم مسئلہ کی جانب توجہ دلائی ہے۔ افرادی قوت کی کمی کی وجہ سے مضامین کو ادارتی توجہ نہیں مل سک رہی۔ اس کے لیے ہمیں آپ جیسے افراد کی مدد کی ضرورت ہے۔ چونکہ آپ اس شعبہ کا علم رکھتے ہیں، اس لیے درخواست ہے کہ آپ جہاں اس مضمون (اور دیگر مضامین) میں غلطیاں دیکھیں درستگی کر دیں۔ اگرچہ وکیپیڈیا پر 13 منتظمین ہیں مگر ایک وقت میں تین چار ہی موجود ہوتے ہیں، اور ان کا زیادہ تر وقت نئے مضامیں لکھنے اور بےہودہ تحاریر لکھنے والوں سے لڑائی جھگڑے میں صَرف ہو جاتا ہے۔ اس لیے وکیپیڈیا کو آپ کیسے افراد کی مدد کی ضرورت ہے۔ --Urdutext 13:14, 12 اپريل 2009 (UTC)
- میں معذرت خواہ ہوں کہ جغرافیہ میرا مضمون نہیں ہے، وہ تو اتفاقا میری نظر پڑی تو حیرت ہوئی کہ بحراوقیانوس جیسا بڑا سمندر تیونس جیسے چھوٹے سے ملک کا حصہ کیسے بن گیا۔ اسی کھوج میں انگلش وکی والا مضمون پڑھ کر مزید چکرا گیا کہ اردو وکی پیڈیا پر یہ کیا ہو رہا ہے۔ میری رائے میں اگر آپ صارف:Fkehar کو یہ ذمہ داری دیں تو بہتر ہوگا۔ ان کی جغرافیہ پر بڑی اچھی گرفت ہے۔ ویسے جس قدر ممکن ہو سکا میں بھی تصحیحات کروں گا۔ لیکن اپنی مصروفیات کی بنا پر مکمل ذمہ داری نبھانا مشکل ہوگا۔ صرف جغرافیہ ہی نہیں دوسرے موضوعات پر بھی نظر ثانی کرنے والے لوگوں کی ضرورت ہے۔ اس سلسلے میں کوئی مستقل لائحہ عمل اپنائیں۔ --Sana 14:23, 12 اپريل 2009 (UTC) محمد ثناءاللہ | تبصرہ جات | راقم کا حصہ
- مزید آگے بڑھانے سے قبل موجودہ ساتھیوں کی راۓ شماری درکار ہے کہ اس انتقاد بر اسلام کے مضمون کو آگے بڑھایا جاۓ یا کام روک دیا جاۓ؟ الفاظ کے انتخاب میں ہزار احتیاط کرنے کے باوجود ، ہے تو بہرحال انتقاد ہی۔ براۓ کرم راۓ ضرور دیجیۓ۔ --سمرقندی 10:48, 18 اپريل 2009 (UTC)
- ایسے موضوعات اردو میں ذاتی فیصلوں کی بنیاد پر نہیں لکھے جاسکتے ، لہٰذا ساتھیوں کی جانب سے کوئی ردعمل یا راۓ دینے سے اجتناب کے بعد متعلقہ مضمون کو حذف کیا جارہا ہے۔ --سمرقندی 05:03, 19 اپريل 2009 (UTC)
میری طرف سے دس ہزار کا ہدف حاصل کرنے پر وکیپیڈیا کی تمام ٹیم کو مبارکباد۔ --محب علوی 06:27, 20 اپريل 2009 (UTC)
انگریزی اردو رومن اردو ڈکشنری
محترم قارئین
اسلام و علیکم
امید ہے کہ آپ سب بخیریت ہوںگے
میں نے ایک تیسری آف لائن اور قابل ترمیم ڈکشنری [2] بنا کر انٹرنیٹ پہ آویزاں کردی ہے جسے ہر کوئ مکمل ڈاون لوڈ کر سکتا ہے۔ اور میرے خیال میں یہ زیادہ کارآمد ثابت ہو گی کیونکہ اس میں انگریزی سے اردو کے علاوہ رومن اردو میں بھی ترجمہ دیا ہوا ہے۔ دیار غیر میں سالوں سے بسے لوگوں کے بچے عام طور پر اردو بول تو لیتے ہیں مگر پڑھ نہیں پاتے۔ غالباً یہ ڈکشنری انہیں اردو سیکھنے میں مدد دے گی اور اردو جاننے والوں کو بھی تلفظ کی آسانی رہے گی۔ ڈاّون لوڈ کرنے کے بعد اسے علوی نستعلیق فونٹ میں ڈھالا جا سکتا ہے۔
اگر کوئ صاحب مجھے M.S.WORD میں spelling checker استعمال کرنے کا طریقہ سکھا دیں تو میں ان لغت کو اور بھی بہتر بنانے کی کوشش کروں گا۔ اور اگر کسی کو ان لغت میں کہیں کوئ غلطی نظر آِئے تو براہ کرم مجھے مطلع کریں تا کہ اسے درست کیا جا سکے۔
دعا گو
eng.urdu@gmail.com
Shahab 20:31, 20 اپريل 2009 (UTC)
- مس کے چنگل میں پڑنے کی بجائے اگر اس لغت کو dict.org [1] کی ہئیت میں لے آیا جائے تو اردو کی خدمت ہو گی۔ --Urdutext 00:08, 21 اپريل 2009 (UTC)
- شہاب صاحب میری جانب سے آپ کو اپنے ارادے کے مطابق منصوبہ تکمیل تک پہنچانے پر مبارک باد ، مجھے یاد کہ آپ کہیں لغت تیار کرنے کی خواہش کا اظہار کیا تھا۔ اس پر آپ کا جتنا وقت اور محنت صرف ہوئی ہوگی اسکا اندازہ لگایا جاسکتا ہے اور آپ کے جذبے اور لگن پر جتنی تعریف کی جاۓ کم ہے۔ ایک بات کہنا چاہوں گا (شاید پہلے بھی کہیں کہی تھی) کہ اردو میں آج کل internet پر لغات کی کمی کافی حد تک ختم ہو چکی ہے۔ میرا خیال ہے کہ ہمیں اب general نہیں بلکہ professional لغات کی شدت سے ضرورت ہے؛ یعنی بڑے بڑے شعبہ جات سائنس پر اختصاصی لغات۔ بہرحال ایک بات واقعی بہت اھم ہے کہ آپ کی لغت میں roman تلفظ کو بھی دیا گیا ہے جو کہ غیراردو بولنے والے ممالک میں یا وہ جو کہ اردو سیکھنا چاہتے ہیں ان کے لیۓ roman اردو کارآمد ثابت ہوگی۔ --سمرقندی 06:21, 21 اپريل 2009 (UTC)
غیر مناسب طرز عمل
اردو صاحب آپ لوگوں نے کیا وکی اپنی جاگیر بنا رکھا ہے۔ جب حوالہ کے ساتھ اضافہ کیا گیا ہے تو آپ نے اسے کیوں خارج کردیاہے۔ (کراچی فسادات 9 اپریل میں سے)
یہ غیر مناسب طرز عمل ہے اس سے جیلسی کی بو آتی ہے۔
اگر آپ کہیں کہ میرے اضافہ یا مقالہ کا میعار بہتر نہیں تو آپ کی تحریر بھی معقول نہیں ہے۔ آپ نے ایک واقعہ کا ذکر کرتے ہوئے تین چار غیرمتعلقہ واقعات کو گد مڈ کردیا ہے۔ برائے مہربانی اپنے طرز عمل پر غور کریں۔ شاید یہی وجہ ہے کہ لوگ اردو وکی سے دور بھاگتے ہیں۔ --کشف 00:49, 22 اپريل 2009 (UTC)
- آپ کی ترمیم بجال کر دی گئی ہے۔ جلدی میں حذف ہو گیا تھا۔ اعتراض صرف نئے زمرے پر تھا۔ --Urdutext 01:26, 22 اپريل 2009 (UTC)
- یہ دیکھنے کے بعد آپ کی نئی عبارت بی بی سی کے موقع سے قطع/چسپاں کی گئ تھی، اسے دوبارہ حذف کرنا پڑ رہا ہے۔ اپنے الفاظ میں لکھنے کی ضرورت ہے۔ حوالے کا یہ مطلب نہیں کہ قطع/چسپاں کیا جائے۔ --Urdutext 01:41, 22 اپريل 2009 (UTC)
تمام منتظمین سے گزارش
تمام منتظمین سے مودبانہ گزارش ہے کہ برائے کرم کسی بھی صفحہ کو یکسر تبدیل کرنے سے قبل صاحب تحریر کو موقع دیا کریں جیسا کہ سمرقندی صاحب کیا کرتے ہیں۔ جب آپ بغیر کسی مشورے اور اطلاع کے تبدیلی فرماتے ہیں تو اس کا ایک منفی تاثر پیدا ہوتا ہے۔ اگر آپ کے مشورے اور ہدایات کے باوجود کوئی اپنے مقالہ میں ادارت نہ کرے تو پھر یقینا یہ حق تو آپ کو حاصل ہے کہ جیسے چاہیں اصلاح کرلیں۔
ڈیل کارینگی کے مطابق جب آپ کسی کی بات کو یکسر رد کرتے ہیں اور کسی بھی بحث یا گفتگو کا آغاز "نہیں" سے کرتے ہیں تو پھر سامنے والا کبھی بھی آپ کی بات میں "ہاں" نہیں کہتا یعنی تسلیم نہیں کرتا۔ اس کا لامحالہ نتیجہ یہی نکلے گا کہ ممبران کا تعلق اور دلچسپی کم ہوگی۔ تو برائے مہربانی پہلے موقع اور ہدایات دیا کریں۔
محبوب بھائی آپ سے بھی یہی گزارش ہے۔ آپ نے پاسبان کو یکسر تبدیل کرنے سے قبل کوئی ہدایت دی اور نہی کوئی مشورہ دیا۔ ہم تو آپ کے قیمتی مشوروں پر عمل کرنے والے لوگ ہیں۔ امید ہے میں اپنی بات کا مفہوم سمجھا سکا ہوں۔ --Ubaidmughal 10:53, 25 اپريل 2009 (UTC)
- آپ کا شکوہ بجا ہے. دراصل پاسبان کا مقالہ آپ نے ‘‘پاسپان’’ کے عنوان سے مرتب کیا تھا. اگر آپ اِس کا تلفظ صحیح لکھتے تو آپ معلوم پڑتا کہ پاسبان کے عنوان سے ایک مقالہ پہلے سے موجود ہے. ایک جیسے عنوان والے صفحات کیلئے ویکی پر اُسی یکساں عنوان سے مقالہ مرتب کردیا جاتا ہے اور اُس مقالہ میں وہ تمام مقالہ جات (جو اُس عنوان سے ہوں) کی فہرست درج کردی جاتی ہے. نیز، اُن مقالات میں سے ہر مقالہ کے (مضمون کے مطابق) عنوان میں تھوڑی سی تبدیلی کی جاتی ہے تاکہ ابہام پیدا نہ ہو. اِسی لئے خاکسار نے آپ کے مرتب کردہ مقالے کے عنوان کا پہلے تلفظ ٹھیک کرکے اُس میں تھوڑی سی تبدیلی کی. خبردار نہ کرنے کیلئے معذرت خواہ ہوں. شکریہ! . --محبوب عالم 14:42, 25 اپريل 2009 (UTC)
بے دریغ و سفاکانہ ترمیمات
نۓ صارفین (ویکیپیڈیا کے ضوابط سے ناواقفیت یا انہیں قبول کرنے سے ہچکچاہٹ کے باعث) اپنی تحاریر میں بڑی ترمیمات پر متعرض ہو جاتے ہیں اس لیۓ تدوینی خانے کے نیچے پرانے وضاحتی انتباہ کو واپس درج کر دیا گیا ہے۔ نیا انتباہ کچھ زیادہ ہی شریفانہ تھا فائل:Smile.PNG
- معاف کیجیۓ کا منتظمین حضرات! تدوینی خانے کے نیچے درج انتباہی تحریر کا ناجائز فائدہ نہیں اٹھایا جاسکتا؛ تدوینی خانے کا انتباہ صرف نۓ صارفین کی آگہی کے لیۓ ہے اس کا یہ مطلب نہیں کہ منتظم حضرات بلا کسی ٹھوس وجہ کے اپنی من مانی شروع کر دیں۔ ہر ترمیم سے پہلے لکھنے والے صارف کو آگاہ کرنا ہر منتظم کا اخلاقی فرض ہے۔ بلا کسی مستند حوالے کے محض ذاتی راۓ کی بنیاد پر کسی تحریر پر چھرے و خنجر لیکر حملہ نہیں کیا جانا چاہیۓ۔ --سمرقندی 01:52, 1 مئی 2009 (UTC)
درخواست
اردو وکیپیڈیا:جائزہ اور تجاویز کے نام سے یہ صفحہ جناب Minhajian صاحب نے تشکیل فرمایا ہے، چونکہ ایک جذبے کے تحت کی گئی کوشش ہے جس کو نظر انداز نہیں کیا جانا چاہیۓ۔ میں اپنے خیالات کا تذکرہ (یہاں) درج کر رہا ہوں اور دیگر تمام ساتھیوں سے بھی درخواست ہے کہ اس جائزے کے بارے میں اپنی تجاویز اور آراء سے آگاہ فرمائیں۔ براۓ کرم اپنے قیمتی وقت میں سے تھوڑا وقت نکال کر اپنی راۓ ضرور دیجیۓ گا ہو سکتا ہے کہ ہم لوگ کو مفید نتیجہ حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائیں۔ --سمرقندی 11:39, 3 مئی 2009 (UTC)