تورو دت
تورو دت (انگریزی: Toru Dutt، بنگالی=তরু দত্ত)، (پیدائش: 4 مارچ، 1856ء - وفات: 30 اگست، 1877ء) برطانوی راج میں انگریزی اور فرانسیسی زبان کی ہندوستانی شاعرہ، ناول نگار اور مترجم تھیں۔ انھوں نے ہندوستانی ادب کو انگریزی زبان میں متعارف کرانے میں اہم کردار ادا کیا۔ ان کا تعلق بنگال سے تھا۔ ہندو گھرانے میں پیدا ہونے کے بعد خاندان سمیت عیسائی مذہب قبول کر لیا۔ فرانس اور انگلستان کے سفر اختیار کیے جہان انھوں نے تعلیم حاصل کرنے کے ساتھ اپنی تخلیقیات سے انگریزی ادب پر گہرے نقش چھوڑے۔ وہ ہندوستان کی پہلی ناول نگار ہیں جنھوں فرانسیسی زبان میں ناول تحریر کیا۔
تورو دت | |
---|---|
(بنگالی میں: তরু দত্ত) | |
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 4 مارچ 1856ء [1][2] کولکاتا [3]، بنگال پریزیڈنسی |
وفات | 30 اگست 1877ء (21 سال)[1][2] کولکاتا ، بنگال پریزیڈنسی |
وجہ وفات | سل |
مدفن | چرچ مشن سوسائٹی قبرستان |
طرز وفات | طبعی موت |
شہریت | برطانوی ہند |
والد | گووند چندر دت |
خاندان | دت خاندان |
عملی زندگی | |
مادر علمی | جامعہ کیمبرج |
پیشہ | شاعر [3]، ناول نگار [3]، مترجم [3]، مصنفہ [4] |
پیشہ ورانہ زبان | انگریزی [5]، فرانسیسی ، بنگلہ ، سنسکرت |
باب ادب | |
درستی - ترمیم |
حالات زندگی
ترمیمتورو دت 4 مارچ 1856 کو بنگال کے ایک ہندو خاندان میں ییدا ہوئیں۔ والد گووند چند دت کو سنسکرت اور قدیم ہندو تہذیب میں تعلیم و تربیت سے دلچسپی تھی۔تورو دت جب 6 سال کی تھیں کہ ان کا سارا خاندان عیسائی ہو گیا۔ تورو دت اور ان کا خاندان 1868ء میں یورپ کے سفر پر روانہ ہوئے۔ 1870ء میں فرانس کے بعد اس خاندان کے لوگ انگلستان چلے گئے۔ فرانس میں تورو اور اس کی بہن آرو نے اسکول میں داخلہ لیا تھا، لیکن اسکول چھوڑ کر گھر پر ہی فراانسیسی زبان سیکھی۔ 1871ء میں نیونہم کالج، جامعہ کیمبرج میں داخل ہوئیں، وہاں انگریزی اور فرانسیسی زبانوں میں نمایاں کامیابی حاصل کی۔ وہ ستمبر 1873ء میں ہندوستان واپس آگئیں۔ جو کارنامے انھوں نے اپنے پیچھے چھوڑے وہ علمی نقطہ نظر سے ایک فن کارانہ اور قیمتی ذخریرہ ہیں۔ اگر انھیں زیادہ عمر ملی ہوتی تو دنیا کو ہندوستانی پرانوں اور کہانیوں سے کافی واقفیت ہو جاتی۔ انھوں نے جو تراجم کیے ان سے ہندوستان کی عزت بڑھی۔ ادب کو اپنی زندگی کا مقصد قرار دے کر سنسکرت زبان سے سیتا، لکشمی دھرو تیرملا کی کہانیوں کو انگرزی زبان میں متعارف کرایا۔ انھوں نے فرانسیسی زبان میں ایک ناول بھی لکھا تھا جو ان کے وفات کے بعد فرانس سے شائع ہوا۔[6]
جیون برکش (The Tree of Life)، کنول اور The Casrive فرانسیسی زبان میں ان کی مشہور نظمیں ہیں۔ انھوں نے مسیح کی تعلیمات کے عنوان پر نظمیں لکھیں۔ وہ ایک عیسائی خاتون تھیں جنھوں نے سماج کی خدمت مختلف طریقوں سے انجام دی اور مادرِ وطن کا نام نام بھی روشن کیا۔[6]
وفات
ترمیمتورو دت 30 اگست، 1877ء کو بنگال کے شہر کلکتہ میں انتقال کر گئیں۔ ان کی تدفین کلکتہ کے مانکتلا کرسچن قبرستان میں ہوئی۔[6]
مزید دیکھیے
ترمیمبیرونی روابط
ترمیمویکی ذخائر پر تورو دت سے متعلق سمعی و بصری مواد ملاحظہ کریں۔ |
حوالہ جات
ترمیم- ^ ا ب مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — http://data.bnf.fr/ark:/12148/cb10801082z — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
- ^ ا ب ایس این اے سی آرک آئی ڈی: https://snaccooperative.org/ark:/99166/w6107g7q — بنام: Toru Dutt — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- ^ ا ب عنوان : The Feminist Companion to Literature in English — صفحہ: 320
- ↑ عنوان : Library of the World's Best Literature — مکمل کام یہاں دستیاب ہے: https://www.bartleby.com/lit-hub/library
- ↑ مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — http://data.bnf.fr/ark:/12148/cb10801082z — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
- ^ ا ب پ جامع اردو انسائکلوپیڈیا (جلد 1، ادب)، قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان نئی دہلی، 2000ء، ص 181