جاوید شاہین

پاکستانی شاعر

جاوید شاہین (پیدائش: 28 اکتوبر، 1932ء - وفات: 23 اکتوبر، 2008ء) پاکستان سے تعلق رکھنے والے اردو کے ممتاز شاعر، ادیب اور مترجم تھے۔

جاوید شاہین
جاوید شاہین
پیدائشاختر جاوید
28 اکتوبر 1932(1932-10-28)ء
امرتسر، برطانوی ہندوستان
وفاتاکتوبر 23، 2008(2008-10-23)ء
اسلام آباد، پاکستان
آخری آرام گاہلاہور، پاکستان
قلمی نامجاوید شاہین
پیشہشاعر، مترجم ، ترجمہ
زباناردو
نسلمہاجر قوم
شہریتپاکستان کا پرچمپاکستانی
نمایاں کامزخمِ مسلسل کی ہری شاخ
صبح سے ملاقات
جاگتا لمحہ
ہوا کا وعدہ

حالات زندگی ترمیم

جاوید شاہین 28 اکتوبر، 1932ء کو امرتسر، برطانوی ہندوستان میں پیدا ہوئے۔ ان اصل نام اختر جاوید تھا[1][2]۔ تقسیمِ ہند کے بعد ان کا خاندان نقلِ وطن کر کے پاکستان کے ضلع سیالکوٹ میں آباد ہو گیا۔ گورنمنٹ کالج لاہور میں حصولِ تعلیم کے دوران نوجوان جاوید شاہین کو مظفر علی سید، حنیف رامے اور شہزاد احمد جیسے قلم کاروں اور دانش وروں کی صحبت نصیب ہوئی اور نظم و نثر کے بارے میں ان کے نوخیز ذہن کی خاصی تربیت ہو گئی۔

شاعری ترمیم

انھوں نے نظم کے میدان میں طبع آزمائی کی اور غزل کو محض ثانوی حیثیت دی۔ بعد میں وہ نثری نظم کے ایک اہم نمائندے اور علم بردار بن کر اُبھرے اور کار زارِ ادب میں کئی معرکوں کے مرکزی کردار بنے۔ سنہ ساٹھ کی دہائی میں ان کی شاعری کے تین مجموعے زخمِ مسلسل کی ہری شاخ، صبح سے ملاقات، محراب میں آنکھیں۔ اِن تین مجموعوں سمیت اُن کی کلیات میں شامل ہے جسے جاوید شاہین نے’نا تمام‘ کا معنی خیز عنوان دِیا۔

فلم کا شوق ترمیم

بائیس برس کی عمر میں ایک عجیب سودا جاوید شاہین کے سر میں سما گیا اور انھوں نے فِلمی ہیرو کے طور پر قسمت آزمائی کا فیصلہ کیا۔ لاہور کی فلم انڈسٹری ابھی تقسیم کے زخم چاٹ رہی تھی اور انور کمال پاشا کے سوا یہاں کوئی قابلِ ذکر فلم ساز موجود نہ تھا۔ شوکت حسین رضوی اور نورجہاں میں علیحدگی ہو چکی تھی اور میکلورڈ روڈ کے سنیما گھروں پہ بمبئی کی فلمیں چھائی ہوئی تھیں۔ یہ وہ زمانہ تھا جب ہر کسی کے لبوں پر دلیپ کمار، راج کپور اور دیوآنند کا نام تھا۔ ایسے ماحول میں اگر خوبرو نوجوان جاوید شاہین نے بمبئی کا ارادہ کیا تو کچھ عجیب بات نہ تھی۔ بمبئی میں وہ ساحر لدھیانوی کے مہمان بنے اور وہاں کیفی اعظمی، شاہد لطیف، یش چوپڑا اور گرودت سے اُن کی ملاقاتیں بھی ہوئیں جن کا احوال جاوید شاہین کی خود نوشت’میرے ماہ و سال‘ میں موجود ہے۔ لیکن انھیں فلم میں کام نہ مِل سکا کیونکہ خوبرو نوجوان کی زبان میں لُکنت تھی۔

تصانیف ترمیم

  • ایک دیوار کی دوری (ناول)
  • ہندو کش کے قبائل
  • گفتگو اور تقریر کا فن (ڈیل کارنیگی) ترجمہ
  • ناتمام (کلیات)
  • صبح سے ملاقات (شاعری)
  • میرے ماہ و سال (خود نوشت سوانح عمری)
  • زخم ِ مسلسل کی ہری شاخ (شاعری)
  • محراب میں آنکھیں (شاعری)
  • دیر سے نکلنے والا دن(شاعری)
  • ہوا کا وعدہ (شاعری)
  • نیکیوں سے خالی شہر (شاعری )
 
خودنوشت جاوید شاہین

وفات ترمیم

جاوید شاہین 23 اکتوبر، 2008ء کو اسلام آباد، پاکستان وفات پا گئے اور لاہور میں میانی صاحب کے قبرستان میں سپردِ خاک ہوئے۔[1][2]

حوالہ جات ترمیم