محمد یونس جونپوری
محمد یونس جون پوری (1937–2017ء) ایک ہندوستانی عالم دین اور محدث تھے۔ وہ مظاہر علوم و مظاہر علوم جدید دونوں اداروں میں شیخ الحدیث رہ چکے ہیں۔
علامہ | |
---|---|
محمد یونس جونپوری | |
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 2 اکتوبر 1937ء جونپور، اترپردیش |
وفات | 2017ء (1438ھ) سہارنپور ، سہارنپور ضلع |
شہریت | بھارت (26 جنوری 1950–) برطانوی ہند (–14 اگست 1947) ڈومنین بھارت (15 اگست 1947–26 جنوری 1950) بھارت |
فرقہ | سنی |
فقہی مسلک | حنفی |
عملی زندگی | |
مادر علمی | مظاہر علوم سہارنپور |
تلمیذ خاص | عبد اللہ معروفی |
پیشہ | محدث ، عالم ، مصنف |
پیشہ ورانہ زبان | اردو ، ہندی ، فارسی ، عربی |
مؤثر | محمد زکریا کاندھلوی |
درستی - ترمیم |
ولادت اور تعلیم و تربیت
ترمیممحمد یونس جون پوری کی ولادت 2/اکتوبر 1937ء (25/ رجب 1355ھ) کو بھارت کی ریاست اتر پردیش کے تاریخی شہر جون پور میں ہوئی۔ گاؤں کے مکتب میں تعلیم حاصل کرنے کے بعد مدرسہ ضیاء العلوم مائی کلاں میں شرح وقایہ تک پڑھا۔ پانچ سال کے تھے کہ والدہ کا انتقال ہو گیا۔ شوال 1377ء میں مدرسہ مظاہر علوم سہارن پور آ گئے جہاں مولانا اسعد اللہ ناظم مدرسہ اور مولانا محمد زکریا کاندھلوی کی خصوصی توجہ اور شفقت میں تعلیم حاصل کی۔[1] 1937ء میں جون پور میں ولادت ہوئی۔ ابتدائی اور متوسط تعلیم جون پور کے مدارس میں حاصل کرنے کے بعد اعلیٰ تعلیم مدرسہ مظاہر علوم سہارن پور میں حاصل کی اور فراغت کے بعد مظاہر علوم میں استاذ حدیث مقرر ہوئے۔ اور تا وفات وہیں کتب حدیث کی تدریس کی ذمہ داری انجام دی۔ شیخ الحدیث محمد زکریا کاندھلوی اور مولانا محمد اسعد اللہ سے مجاز بیعت و ارشاد تھے۔ 2017ء میں طویل علالت کے بعد وفات پائی اور سہارن پور کے قبرستان شاہ کمال میں مدفون ہوئے۔
تدریس
ترمیمفراغت کے بعد وہیں استاذ مقرر ہو گئے۔ شوال 1382ھ میں مظاہر علوم میں استاذ مقرر ہو گئے۔ ذی قعدہ 1390ھ سے 1438ھ تک کل 48 سال تک شیخ الحدیث کے منصب پر رہے۔[حوالہ درکار]
اجازت بیعت و ارشاد
ترمیمان کو سلاسل اربعہ چشتیہ، قادریہ، نقشبندیہ اور سہروردیہ میں مولانا اسعد اللہ رام پوری (خلیفہ مولانا اشرف علی تھانوی) اور اس کے بعد شیخ الحدیث محمد زکریا کاندھلوی (خلیفہ مولانا خلیل احمد سہارنپوری) سے اجازت بیعت و ارشاد حاصل ہوئی۔[حوالہ درکار]
تصانیف
ترمیمعلمی وتصنیفی خدمات میں ان کا سب سے بڑا تحقیقی کارنامہ صحیح بخاری کا حاشیہ اور محققانہ شرح ہے، نیز ان کے علمی افادات کو ان کے کئی تلامذہ نے الگ الگ جمع کر کے شائع کیا ہے۔ جس میں اليواقيت الغالية(مرتبہ محمد ایوب سورتی لندن)،كتاب التوحيد في الرد على الجهمية (مرتبہ محمد ایوب سورتی)، نوادر الحدیث اور نواد الفقہ (مرتبہ محمد زید مظاہری ندوی) اہم ہیں۔ نیز علم حدیث میں ان کے مقام اور مرتبہ اور ان کی اسناد پر ڈاکٹر محمد اکرم ندوی کی کتاب الفرائد في عوالي الأسانيد وغوالي الفوائد ایک کتاب ہے۔[حوالہ درکار]
اس کے علاوہ ان کے ہزاروں تلامذہ ہیں جو پورے عالم میں حدیث و علوم حدیث کی خدمت میں لگے ہوئے ہیں۔[حوالہ درکار]
وفات
ترمیم11 جولائی 2017ء (14 شوال 1438ء) کو صبح میں زیادہ ضعف محسوس ہونے پر سہارن پور کے میڈی گرام اسپتال میں داخل کرایا گیا، جہاں ساڑھے نو بجے صبح کو ان کی وفات ہو گئی۔ نماز جنازہ بعد نماز عصر مولانا محمد طلحہ کاندھلوی نے پڑھائی اور قبرستان حاجی شاہ کمال سہارن پور میں تدفین عمل میں آئی۔[2]
شیخ یونس جونپوری کی وفات کے بعد مولانا فیصل احمد بھٹکلی ندوی نے ان کی مجالس پر ایک کتاب مراتب کی جس کا نام "مجالس محدث العصر" ہے[3]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ محدث جلیل مولانا محمد یونس صاحب از محمود حسن حسنی ندوی، فکر و خبر ڈاٹ کام آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ fikrokhabar.com (Error: unknown archive URL)، استفادہ بتاریخ 12 جولائی 2017ء۔
- ↑ روزنامہ انقلاب، میرٹھ ایڈیشن، مؤرخہ 12 جولائی 2017ء، صفحہ 1۔
- ↑ https://quranwahadith.com/product/majalis-e-muhaddis-ul-asr/