حبش الحاسب المروزی
حبش الحاسب المروزی (پیدائش: 770ء — وفات: 874ء) قرون وسطیٰ کے مسلم جغرافیہ نگار، ریاضی دان، ماہر علم الفلکیات تھے۔ حبش الحاسب کی وجہ شہرت مثلثیاتی دالے ہیں۔مسلم فلکیات میں حبش الحاسب کا مقام نہایت اہم ہے۔ریاضی میں مہارت کی وجہ سے اس کا لقب حاسب ہو گیا جس کے معنی حسابی کے ہیں۔
حبش الحاسب المروزی | |
---|---|
(عربی میں: أحمد المروزي) | |
معلومات شخصیت | |
پیدائش | سنہ 766ء مرو |
وفات | سنہ 874ء (107–108 سال) بغداد |
شہریت | دولت عباسیہ |
عملی زندگی | |
پیشہ | ریاضی دان ، ماہر فلکیات |
مادری زبان | عربی |
پیشہ ورانہ زبان | عربی [1] |
شعبۂ عمل | ریاضی ، فلکیات |
ملازمت | بیت الحکمت |
درستی - ترمیم |
سوانح
ترمیمحبش الحاسب کا نام احمد بن عبد اللہ ہے۔ غالباً پیدائش مرو میں 770ء میں ہوئی۔ مرو میں پیدائش کے بعد حبش کس دور میں بغداد میں آئے؟ اِس کا کوئی تاریخی ثبوت موجود نہیں۔ بعد ازاں بغداد میں سکونت اِختیار کی۔ عرفِ عام ’’حبش‘‘ کی کہیں وضاحت نہیں ملتی، شاید یہی ممکن ہوگا کہ اُن کی جلد کی سیاہ رنگت سے یہ نسبت ہو۔ ابن ندیم نے کتاب الفہرست میں لکھا ہے کہ: اُس (یعنی حبش الحاسب) نے سو سال سے زیادہ کی عمر پائی لیکن ابن القفطی نے حبش کی زندگی اور علمی سرگرمیوں کے مختلف مراحل کے متعلق مفصل معلومات فراہم کی ہیں۔
فلکی مشاہدات
ترمیمابن القفطی کے قول کے مطابق حبش کا زمانہ المامون اور المعتصم باللہ کا عہد حکومت تھا۔ اِس کی توثیق ابن یونس کی الزیج الکبیر الحاکمی سے بھی ہوتی ہے کہ حبش نے بغداد میں 829ء سے 874ء کے درمانی زمانے میں فلکی مشاہدات کیے۔ اگر یہ درست ہے تو مستشرقین میں نالینو (Nallino) کی رائے صحیح ثابت ہو سکتی ہے کہ حبش نے الزیج کو غالباً 300ھ مطابق 912ء میں مکمل کیا جس کا ایک مخطوطہ برلن کے ایک کتب خانہ میں محفوظ ہے۔ اگر نالینو (Nallino) کی یہ رائے درست تسلیم کرلی جائے تو معلوم ہوگا کہ وہ فلکی مشاہدے (جن کے متعلق ابن یونس نے لکھا ہے) حبش نے اپنے عہد لڑکپن میں کیے ہوں گے جبکہ اُس کی عمر پندرہ سولہ سال سے زائد نہ ہوگی۔یہ رائے محال ہے اور اِسی وجہ سے نالینو (Nallino) اِس بات کو خارج از اِمکان قرار دیتا ہے کہ اُس نے عہد مامون میں فلکی مشاہدات میں حصہ لیا۔[2] مستشرق ورنٹ (Vernet) کا خیال ہے کہ حبش الحاسب نام کے دو مختلف اشخاص تھے، ایک عہد المامون میں اور دوسرا غالباً 300ھ مطابق 912ء کے لگ بھگ زندہ تھا۔ یہ رائے یا خیال درست ہو سکتے ہیں اور دونوں اشخاص کے مابین ایک طویل وقت کا فاصلہ ثابت ہونا بھی ممکن ہے۔ 825ء سے 835ء تک حبش نے فلکی مشاہدات کی تفصیلات اُس کی تصانیف سے معلوم ہوتی ہیں جیسے کہ 829ء کے سورج گرہن میں حبش نے وقت کے اعتبار سے سورج کا ارتفاع معلوم کیا۔علم المثلث یعنی ٹرگنومیٹری(Trignometry) اس کی تحقیقات کا خاص میدان تھا۔ چنانچہ 830ء میں حبش نے سائے کی مدد سے مثلثیات کے دالے یعنی (Trigonometry Functions) دریافت کیے۔[3][4]اس نے زاویے کی چھ مشہور نشستوں میں سے فضل جیوب( Cotangent) اور قاطع (Secant) کو پہلی مرتبہ مثلثیات میں رواج دیا اور ان کے نقشے (Tables) تیار کیے۔[5]
فلکی کوائف
ترمیمخلیفہ عباسی المامون کے عہد حکومت میں رصدگاہ الشمسیہ، بغداد میں جن مسلم فلکیات دانوں نے فلکی مشاہدات میں حصہ لیا، حبش بھی اُن میں شامل تھے۔ حبش کے پیمائش کردہ فلکی کوائف یوں ہیں:[6]
- زمین کا محیط: 20,160 میل (32,444 کلومیٹر)
- زمین کا قطر: 6414.54 میل (10323.201 کلومیٹر)
- زمین کا رداس: 3207.275 میل (5161.609 کلومیٹر)
- سورج کا قطر: 35,280;1,30 میل (56,777.6966 کلومیٹر)
- سورج کا محیط : 110,880;4,43 میل (178,444.189 کلومیٹر)
- چاند کا قطر: 1886.8 میل (3036.5 کلومیٹر)
- چاند کا محیط : 5927.025 میل (9538.622 کلومیٹر)
وفات
ترمیمحبش کے سال وفات کا انداز محض قیاس کے علاوہ کچھ نہیں، کیونکہ مؤرخین و محققین نے حبش کے سال وفات کی بابت کچھ نہیں لکھا۔ البتہ اِس ابن یونس کے بیان سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ خلیفہ المعتصم باللہ کے عہد حکومت کے بعد تک بقید ِحیات تھا۔ محض ایک قیاس کے مطابق حبش کا انتقال 874ء میں بغداد میں ہوا جبکہ اُس کی عمر سو سال سے زائد ہو چکی تھی۔ بغداد میں اُس کا مدفن نامعلوم ہے۔
مزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ↑ عنوان : Identifiants et Référentiels — ایس یو ڈی او سی اتھارٹیز: https://www.idref.fr/070218137 — اخذ شدہ بتاریخ: 12 مئی 2020
- ↑ دائرہ معارف اسلامیہ: جلد 7، صفحہ 860۔
- ↑ trigonometry | Definition, Formulas, Ratios, & Identities | Britannica.com
- ↑ Mathematics Across Cultures: The History of Non-western Mathematics, Springer, "Islamic mathematics", p. 157
- ↑ الحاج محمد حسین گوہر (2012)۔ واقعات اسلام کا انسائیکلوپیڈیا (جلد "عہد بنی امیہ، عہد بنی عباس اور عہد اندلس" ایڈیشن)۔ لاہور: نظریہ پاکستان اکادمی۔ صفحہ: 391
- ↑ Langermann, Y. Tzvi (1985), "The Book of Bodies and Distances of Habash al-Hasib", Centaurus (journal), p.108–128