حصہ بنت احمد السدیری
حصہ بنت احمد السدیری (عربی: حصة بنت أحمد السديري) سعودی عرب کے بادشاہ عبد العزیز بن عبد الرحمن آل سعود کی پسندیدہ بیویوں میں سے ایک تھی۔[2][3]
| ||||
---|---|---|---|---|
(عربی میں: حصة بنت أحمد السديري) | ||||
معلومات شخصیت | ||||
پیدائش | 1900 ریاض |
|||
وفات | 1969ء (عمر 68–69) ریاض |
|||
شہریت | ![]() |
|||
مذہب | اسلام | |||
شریک حیات | عبد العزیز بن عبد الرحمن آل سعود | |||
اولاد | فہد بن عبدالعزیز ، عبدالرحمان بن عبدالعزیز آل سعود ، نائف بن عبدالعزیز آل سعود ، سلمان بن عبدالعزیز [1]، احمد بن عبدالعزیز آل سعود ، ترکی ثانی بن عبدالعزیز آل سعود ، الجوہرہ بنت عبد العزیز آل سعود ، لطیفہ بنت عبد العزیز آل سعود ، لؤلؤہ بنت عبد العزیز آل سعود ، سلطان بن عبدالعزیز | |||
والد | احمد بن محمد السدیری | |||
والدہ | شریفہ بنت علی بن محمد السویدی | |||
خاندان | آل سعود | |||
نسل | شہزادہ عبد اللہ شاہ فہد شہزادہ سلطان شہزادی لولووہ شہزادہ عبدالرحمان شہزدہ نائف شہزادہ ترکی شاہ سلمان شہزادہ احمد شہزادی لطیفہ شہزادی الجوہرہ شہزادی جواہر |
|||
درستی - ترمیم ![]() |
پس منظر
ترمیمحصہ بنت احمد نجد کے ایک بااثر خاندان السدیری کی رکن تھی۔[4] یہ خاندان الدواسر قبیلہ کا حصہ ہے۔[5] شاہ عبد العزیز بن عبد الرحمن آل سعود کی والدہ سارہ السدیری [6] بھی السدیری خاندان سے تعلق رکھتی تھی۔[7]
ابتدائی زندگی اور شادی
ترمیمحصہ بنت احمد 1900ء میں نجد میں پیدا ہوئی۔ شاہ عبد العزیز نے اس سے دو مرتبہ شادی کی۔[8] وہ اس کی آٹھویں بیوی تھی۔ ان کی پہلی شادی 1913ء میں ہوئی جب حصہ کی عمر تیرہ سال تھی۔ 1920ء میں انھوں نے دوبارہ شادی کی۔[9] ان کی پہلی اور دوسری شادی کی درمیانی مدت میں حصہ بنت احمد شاہ عبد العزیز کے سوتیلے بھائی محمد بن عبد الرحمن کے عقد میں تھی، [9] جس سے اس کا ایک بیٹا عبد اللہ بن محمد بھی ہے۔[10]
اولاد
ترمیمحصہ بنت احمد اور شاہ عبد العزیز کے متعدد بچے تھے جن میں سے سات بیٹے ہیں۔[2][11] شاہ عبد العزیز کی کسی دوسری شریک حیات کے حصہ بنت احمد سے زیادہ بیٹے نہیں ہیں۔[12] حصہ بنت احمد سات بیٹوں کی ماں کی وجہ سے شاہ عبد العزیز کی سب سے زیادہ قابل قدر شریک حیات بن گئی۔[13] عرب ثقافت میں سب سے نمایاں بیوی سب سے بڑی تعداد میں بیٹوں کو جنم دینے والی ہوتی ہے۔[13]
- فہد بن عبدالعزیز آل سعود (1921–2005)، سعودی عرب کا پانچواں بادشاہ (13 جون 1982 - 1 اگست 2005)
- لولووہ بنت عبدالعزیز آل سعود (1928 - 2008)
- سلطان بن عبدالعزیز آل سعود (1928 – 2011)
- عبدالرحمان بن عبدالعزیز آل سعود (پیدائش1931)
- نائف بن عبدالعزیز آل سعود (1933 - 2012)
- ترکی ثانی بن عبدالعزیز آل سعود (1934 - 2016)[14]
- سلمان بن عبدالعزیز آل سعود (پیدائش 1935)، سعودی عرب کا ساتواں بادشاہ (23 جنوری 2015 – تاحال)
- احمد بن عبدالعزیز آل سعود (پیدائش1942)
- لطیفہ بنت عبدالعزیز آل سعود
- الجوہرہ بنت عبدالعزیز آل سعود
- جواہر بنت عبد العزیز آل سعود (وفات جون 2015)[15]
مزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ↑ مصنف: ڈئریل راجر لنڈی — خالق: ڈئریل راجر لنڈی
- ^ ا ب Karen Hedwig Backman (16 جون 2012)۔ "Born of Hassa bint Ahmad Al Sudairi"۔ Daily Kos۔ 2018-12-25 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2012-10-24
- ↑ Sandra Mackey (6 اگست 2005)۔ "Next step critical as Saudi princes jostle for position"۔ SMH۔ 2018-12-25 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2017-05-15
- ↑ Irfan Al Alawi (24 اکتوبر 2011)۔ "Saudi Arabia – The Shadow of Prince Nayef"۔ Center for Islamic Pluralism۔ 2018-12-25 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2017-05-15
- ↑ Michael Herb (1999)۔ All in the family۔ Albany: State University of New York Press۔ ص 102۔ ISBN:0-7914-4168-7
- ↑ "King Abdulaziz' Noble Character" (PDF)۔ Islam House۔ اخذ شدہ بتاریخ 2017-05-15
- ↑ Mordechai Abir (اپریل 1987)۔ "The Consolidation of the Ruling Class and the New Elites in Saudi Arabia"۔ Middle Eastern Studies۔ ج 23 شمارہ 2: 150–171۔ DOI:10.1080/00263208708700697۔ JSTOR:4283169۔ 2018-12-25 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2017-05-15
- ↑ Robin Allen (1 اگست 2005)۔ "Obituary: King Fahd - A forceful but flawed ruler"۔ Financial Times۔ 2018-12-25 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2013-02-02
- ^ ا ب Mark Weston (28 جولائی 2008)۔ Prophets and Princes: Saudi Arabia from Muhammad to the Present۔ John Wiley & Sons۔ ص 169۔ ISBN:978-0-470-18257-4۔ 2018-12-25 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2013-02-27
- ↑ Abdulateef Al Mulhim (24 اپریل 2013)۔ "Prince Fahd bin Abdullah: An admiral and a desert lover"۔ Arab News۔ 2016-03-28 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2013-08-08
- ↑ Winberg Chai (22 ستمبر 2005)۔ Saudi Arabia: A Modern Reader۔ University Press۔ ص 193۔ ISBN:978-0-88093-859-4۔ 2018-12-25 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2013-02-26
- ↑ "Saudi Succession Crisis"۔ The National Security Council۔ 2018-12-25 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2012-06-01
- ^ ا ب Amir Taheri (2012)۔ "Saudi Arabia: Change Begins within the Family"۔ The Journal of the National Committee on American Foreign Policy۔ ج 34 شمارہ 3: 138–143۔ DOI:10.1080/10803920.2012.686725
- ↑ "Royal Court: Prince Turki bin Abdulaziz Al Saud Died"۔ Saudi Press Agency۔ 2018-12-25 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2016-11-12
- ↑ "Custodian of the Two Holy Mosques Performs Funeral Prayer on Soul of Princess Jawaher bint Abdulaziz"۔ Al Riyadh۔ 6 جون 2015۔ 2018-12-25 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2016-04-22