حماہ کی جنگ، 2024ء
حماہ کی جنگ یا حماہ پر حملہ ایک عسکری عملیہ (آپریشن) ہے جو حکومت انقاذ سوریہ (SSG) اور ترک حمایت یافتہ[16] سوری عبوری حکومت (SIG) کے باغی گروہوں کی افواج نے 2024ء کے شمال مغربی شام کے حملے کے دوران شروع کیا تھا، جو دراصل سوریہ (شام) کی خانہ جنگی کا ایک مرحلہ ہے۔ یہ آپریشن، جس کی ابتدا ملٹری آپریشن کمانڈ نے کی، محافظہ حماہ میں کیا گیا۔
حماہ کی جنگ، 2024ء | |||||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|
سلسلہ سوری خانہ جنگی کے دوران معرکہ ردع العدوان، 2024ء | |||||||||
زیرِ کنٹرول بشار الاسد حکومت
زیر کنٹرول معارضہ سوریہ
متنازع فيہ/کنٹرول غیر متعین | |||||||||
| |||||||||
مُحارِب | |||||||||
حکومت انقاذ سوریہ سوری عبوری حکومت |
عرب جمہوریہ سوریہ روس[1] | ||||||||
کمان دار اور رہنما | |||||||||
ابو محمد الجولانی |
میجر جنرل سہیل الحسن[6] بریگیڈیئر جنرل عَدی غُصہ ⚔[7] | ||||||||
شریک دستے | |||||||||
| |||||||||
ہلاکتیں اور نقصانات | |||||||||
73+ ہلاک[ا] 5 ہلاک[ب] |
51+ ہلاک[پ] 13+ ایرانی حمایت یافتہ جنگجو ہلاک۔ | ||||||||
17+ عام شہری ہلاک[ت] |
5 دسمبر 2024ء کو معارضہ سوریہ کی افواج نے حماہ پر قبضہ کر لیا۔[2]
پس منظر
ترمیم27 نومبر 2024ء کو ہیئت تحریر الشام (HTS) کی قیادت میں معارضہ سوریہ گروہوں نے شمال مغربی سوریہ (شام) میں بشار الاسد حکومت کی حامی افواج پر حملہ کیا۔ یہ مارچ 2020ء میں ادلب کی جنگ بندی کے بعد جھڑپوں میں کسی بھی دھڑے کی جانب سے پہلا بڑا حملہ ہے۔ عملیہ کے نتیجے میں درجنوں دیہاتوں پر مخالف افواج نے تیزی سے قبضہ کر لیا اور بشار حکومت کے حامی مدافعین کو نمایاں طور پر ناتواں کر دیا۔ سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے مطابق اس حملہ کی وجہ سے کچھ آبادی شام (سوریہ) کے مختلف شہروں بشمول حماہ کی طرف نقل مکانی کا باعث بنی۔[17]
معرکہ
ترمیم30 نومبر 2024ء کو باغیوں نے کئی قصبوں پر قبضہ کر لیا، جن میں طیبۃ الامام، کفر زیتا، لطامنہ اور مورک شامل ہیں۔[4]
ابتدائی پیشرفت
ترمیمنتیجتاً باغی فوجیں حماہ کے مضافات تک پہنچ گئیں اور رفتہ رفتہ شہف کے قریب آنا شروع کر دیا۔[18] دریں اثنا، بشار حکومت کی حامی افواج نے حماہ شہر اور اس کی ہوائی تنصیب دونوں سے انخلاء شروع کر دیا۔ یکم دسمبر کے اوائل سے ایک غیر تصدیق شدہ تصویر گردش کرنے لگی، جس میں باغی افواج کو حماہ شہر کے اربعین محلے میں داخل ہوتے دکھایا گیا ہے۔[19][ ناقابل اعتماد ماخذ؟ ] الجزیرہ نے یہ بھی اطلاع دی ہے کہ باغی افواج حماہ میں داخل ہو گئی ہیں۔[20]
باغیوں کی پیش قدمی کے بعد بشار الاسد حکومت نے باغیوں کی پیش قدمی کو روکنے کے لیے کُمک بھیجی، سہیل الحسن سے وابستہ خصوصی دستوں کے ساتھ جبل زین العابدین، طیبۃ الامام، قمحانہ اور خِطاب سمیت تزویری مقامات پر بھیجا۔ [6][15]
اگلے دن، بشار الاسد کی فوج جوابی کارروائی شروع کرنے میں کامیاب ہو گئی جس نے محافظہ حماہ کے کچھ علاقے دوبارہ حاصل کر لیے اور باغیوں کی پیش قدمی کو روک دیا۔ [21] روسی فضائی حملوں نے باغیوں کے زیر کنٹرول ادلب اور حماہ کے دیہی علاقوں کو نشانہ بنایا۔[1] سوریہ کی سرکاری خبر رساں ایجنسی "سانا" کے مطابق فوج نے رات گئے محافظہ حماہ کے شمالی دیہی علاقوں میں باغیوں کو پیچھے دھکیل دیا۔[15] سانا اور سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس دونوں نے دعویٰ کیا کہ بشار فوج باغیوں کو پیچھے دھکیلنے میں کامیاب ہوگئی۔ سیریئن آبزرویٹری نے دعویٰ کیا ہے کہ کُمک نے حماہ کے شمال میں ایک "قوی دفاعی لائن" تشکیل دی ہے۔[22] باغی افواج نے تصدیق کی کہ وہ دمشق تک اپنی پیش قدمی جاری رکھیں گے۔[23]
1 دسمبر کو جنوبی ادلب میں باغیوں کی نئی پیش قدمی کے ایک حصے کے طور پر، خان شیخون میں تحریر الشام کے سات جنگجو سوری عرب فوج (SAA) کے ایک سابقہ گودام میں فریبی چال والے میزائل کے ذریعہ مارے گئے جسے شہر سے بشار افواج کے پیچھے ہٹنے کے دوران خالی کر دیا گیا تھا۔[11]
2 دسمبر کو حماہ کے شمال میں جبل زین العابدین کے قریب بشار حکومت کے حامی فوجی رہنماؤں کے ایک ہجوم کو نشانہ بنانے والے باغیوں کے ڈرون حملے میں متعدد افراد ہلاک اور زخمی ہوئے۔[24] دوپہر تک صوبہ حماہ میں خاص طور پر کرناز اور صوران کے قصبوں کے قریب بشار حکومت مخالف اور بشار حکومت کی حامی افواج کے درمیان جھڑپیں تیز ہو گئیں۔ مشرقی حماہ کے دیہی علاقوں میں بشار مخالف افواج نے پیش قدمی کرتے ہوئے قصر ابو سمرہ پر قبضہ کر لیا۔[25] شام کے وقت حملہ کے آغاز کے بعد سے سب سے زیادہ شدید جھڑپیں شمالی حماہ کے علاقے میں بشار حکومت مخالف اور حکومت کی حامی افواج کے درمیان ہوئیں، جس میں روسی اور سرکاری طیاروں نے 45 سے زیادہ فضائی حملے کیے۔ بشار مخالف افواج نے جوبین، تل ملح، جلمہ، بریدیج، کرناز اور کرکات کے دیہاتوں کا کنٹرول سنبھال لیا، جب کہ حکومت کی حامی افواج قلعہ مضیق پر پیش قدمی کی کوششوں کو ناکام بنانے میں کامیاب ہو گئیں۔[26][27] حماہ شہر پر بشار الاسد حکومت کی مخالف افواج کی راکٹ شیلنگ سے آٹھ شہری جاں بحق ہو گئے۔[28] سہل الغاب میں فرنٹ لائن پر بھی جھڑپیں ہوئیں، تحریر الشام کے ایک ناکام حملہ کے دوران جہاں کم از کم دس تحریر الشام ارکان سوری عرب فوج (بشار حامی فوج) کے مقامات پر حملہ کرتے ہوئے مارے گئے۔[13]
مضافات میں کُشتم کُشتا
ترمیم3 دسمبر کو باغی افواج نے حکومت کی حامی افواج پر اپنی پیش قدمی جاری رکھی، طیبۃ الامام، حلفایا، صوران اور معردس کے قصبوں پر قبضہ کر لیا۔[29] شام کے وقت بشار حکومت کی مخالف اور حکومت کی حامی افواج کے درمیان لڑائی میں شدت آگئی، جب باغیوں نے دیہات کے 10 سے زائد قصبوں پر قبضہ کر لیا اور حماہ کے مضافات میں پہنچ گئے۔[30] حماہ کے شمال میں شدید جھڑپوں میں کم از کم 17 بشار حامی فوجی اور تحریر الشام کے 8 جنگجو مارے گئے۔ شہر میں تحریر الشام کی گولہ باری سے دو شہری بھی مارے گئے۔[12]
جرمن خبر رساں ادارے ڈوئچے پریس کے لیے کام کرنے والا فوٹوگرافر انس الخربوطلی حماہ کے قریب مورک میں ایک فضائی حملے میں مارا گیا۔[31]
4 دسمبر کو، سوری عرب فوج (بشار حکومت کی حامی افواج میں سے ایک) نے حماہ شہر کے شمال مشرق میں 18 کلومیٹر دور، ٹریک شدہ ملٹری وہیکلز اکیڈمی پر دوبارہ قبضہ حاصل کرنے کے لیے جوابی کارروائی شروع کی۔[32] تحریر الشام کی افواج کی طرف سے جورین کے قریب البارد گاؤں سے متصل الکریم گاؤں پر ایک اور حملہ کیا گیا، جہاں سوری عرب فوخ نے باغیوں کے حملوں کو پسپا کر دیا۔ حماہ کے فرنٹ لائن پر حملوں کے دن میں کم از کم تحریر الشام کے 48 جنگجو، سوری وطنی فوج (SNA) کے 5 جنگجو اور سوری عرب فوج (SAA) کے 34 فوجی مارے گئے۔[14] شام تک بشار حکومت کی مخالف افواج نے حماہ کو رقہ اور حلب سے ملانے والی سڑکیں منقطع کر دیں اور مشرقی حماہ میں شیخ ہلال، السعن اور سروج کے دیہات پر کنٹرول حاصل کر لیا۔[33] رات تک باغیوں نے خطاب اور مبارکات کے قصبوں پر قبضہ کر لیا، جب کہ جبل زین العابدین میں لڑائی جاری رہی۔[34]
دن کے اختتام پر باغی افواج حماہ شہر کو تین سمتوں سے گھیرنے میں کامیاب ہو گئیں اور تقریباً چار کلومیٹر دور تھیں۔ مغربی حماہ کے دیہی علاقوں میں، لڑائی لاذقیہ کے علاقے تک پہنچ گئی، جہاں زیادہ تر علویوں کی آبادی ہے۔[35]
حما کی فتح
ترمیم5 دسمبر کو بشار حکومت کی مخالف افواج حماہ شہر کے شمال مشرقی حصے میں داخل ہوئیں۔ مشرقی جانب بشار حکومت کی حامی افواج کے فضائی حملوں کی اطلاع ملی، ساتھ ساتھ حکومت مخالف افواج کا مقابلہ بھی ہوا۔[36] ترک حمایت یافتہ "سلطان سلیمان شاہ" ڈویژن محمد الجاسم (ابو عمشہ) کی قیادت میں شہر پر کنٹرول کے لیے لڑائی میں شامل ہوگیا۔[8]
اسی دن سوری عرب فوج (SAA) کی افواج حماہ شہر سے پیچھے ہٹ گئیں۔ باغی افواج حماہ کی مرکزی جیل میں بھی داخل ہوئیں اور سینکڑوں قیدیوں کو رہا کر دیا جن کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ بشار سامراج نے انھیں "بغیر کسی جرم کے حراست میں لیا۔"[37][38] دوپہر تک بشار حکومت کی مخالف افواج نے شہر اور ملحقہ فوجی ہوائی اڈے پر مکمل کنٹرول قائم کر لیا۔[2][5] ایک بیان میں، بشار الاسد حکومت نے کہا کہ حکومت مخالف افواج کے "شہر کے کئی حصوں میں گھسنے" کے بعد "شہریوں کی زندگیوں کو محفوظ رکھنے" کے لیے اس کی "فوجی دستوں کی نئی پرابندی کر کے ان کو دوسری جگہ تعینات کر دیا گیا ہے"،[37][38] اور حماہ کے رہائشیوں کی "بڑی" تعداد شہر سے ہجرت کر گئی۔[5]
ما بعد بشار حکومت مخالفین کی پیش قدمی
ترمیم5 دسمبر 2024ء کو حکومت کی حامی افواج سلمیہ اور تلبیسہ کے شہروں سے حمص شہر کی طرف واپس چلی گئیں، حماہ سے ان کے انخلاء کے چند گھنٹے بعد باغی سابقہ قصبوں کے مضافات میں پہنچ گئے۔[39] شام کے وقت بشار حکومت کی مخالف افواج شہر کے عمائدین اور مذہبی اسماعیلی کونسل کے ساتھ ایک معاہدے پر پہنچنے کے بعد بغیر لڑائی کے سلمیہ میں داخل ہو گئیں۔[3]
حواشی
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ^ ا ب "Russian airstrikes hit north-western Syria as militants reach central Aleppo"۔ دی گارڈین۔ اخذ شدہ بتاریخ 01 دسمبر 2024
- ^ ا ب پ ت "Syrian rebels capture second major city as army withdraws from Hama"۔ CNN۔ 5 December 2024۔ اخذ شدہ بتاریخ 05 دسمبر 2024
- ^ ا ب "Major collapse of the regime forces.. "Hay'at Tahrir al-Sham" controls strategic sites near the city of Hama and enters the city of Salamiyah without fighting" (بزبان عربی)۔ Syrian Observatory for Human Rights۔ 5 December 2024۔ اخذ شدہ بتاریخ 05 دسمبر 2024
- ^ ا ب "Syrian army withdraws from Hama as rebels push toward Homs"۔ Türkiye Today۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 نومبر 2024
- ^ ا ب پ "Syrian opposition forces capture key city of Hama in fresh blow to Assad"۔ Al Jazeera (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 05 دسمبر 2024
- ^ ا ب "HTS captures more territory in Northern Hama"۔ Kurdistan 24۔ اخذ شدہ بتاریخ 01 دسمبر 2024
- ^ ا ب Scott Lucas (1 دسمبر، 2024)۔ "UPDATES: Rebels Reclaim Syria's Largest City Aleppo, Advancing on Hama"
- ^ ا ب "بعد دخولها من عدة جهات.. اشتباكات طاحنة بين فصائل "ردع العدوان" وقوات النظام في شوارع مدينة حماة"۔ Syrian Observatory for Human Rights (بزبان عربی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 05 دسمبر 2024
- ↑ "Shaheen drones: The new rebel weapon in Syria's skies"۔ Middle East Eye۔ 3 December 2024
- ↑
- ^ ا ب "Left by regime forces: Seven rebels killed in explosion of booby-trapped missiles in Khan Shaykhoun"۔ سوری مشاہدہ گاہ برائے انسانی حقوق۔ 1 December 2024
- ^ ا ب پ ت ٹ "Casualties under shelling by H*T*S on Hama: At least 24 members of regime forces and H*T*S kil*led in clashes near Hama"۔ سوری مشاہدہ گاہ برائے انسانی حقوق۔ 3 December 2024
- ^ ا ب "After advancing in Hama: Forces of "Blocking Aggression" operation control a town and five villages in northern Hama"۔ سوری مشاہدہ گاہ برائے انسانی حقوق۔ 2 December 2024
- ^ ا ب پ ت ٹ ""Deterrence of Aggression" operation: H-T-S fails to advance towards "Alawite" villages and the largest military camp of regime forces in Sahil Al-Ghab"۔ سوری مشاہدہ گاہ برائے انسانی حقوق۔ 4 December 2024
- ^ ا ب پ "Syria sends in reinforcements to halt insurgents from advancing after seizing Aleppo"۔ اے بی سی نیوز۔ اخذ شدہ بتاریخ 01 دسمبر 2024
- ↑ "Turkish-Backed Factions Reach Hama's Outskirts in Central Syria"۔ North Press Agency
- ↑ "Following withdrawal of Iranian-backed militias and regime forces, Kurdish forces deploy in Aleppo international airport, Nubl and Al-Zahraa and take control of checkpoints"۔ سوری مشاہدہ گاہ برائے انسانی حقوق۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 نومبر 2024
- ↑ "Syrian rebels closing in on city of Hama - report"۔ Jerusalem Post۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 نومبر 2024
- ↑ "המורדים בסוריה נכנסו לעיר חמה . תמונה מרחוב אל-ארבעין) - חדשות רוטר"۔ Rotter.net۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 نومبر 2024
- ↑ "Syrian opposition fighters enter the city of Hama"۔ Al-Jazeera۔ اخذ شدہ بتاریخ 01 دسمبر 2024
- ↑ "Syrian forces regain territory, halt rebel advance in Hama amid heavy fighting"۔ سیاست (اخبار)۔ اخذ شدہ بتاریخ 01 دسمبر 2024
- ↑ "Syria: Army sends reinforcements to hold back rebels in Hama"۔ DW News۔ اخذ شدہ بتاریخ 01 دسمبر 2024
- ↑ Kareem Chehayeb۔ "Syria launches counterattacks in an attempt to halt insurgents' surprise advance"۔ AP News۔ اخذ شدہ بتاریخ 01 دسمبر 2024
- ↑ "Hayat Tahrir al-Sham and factions target a gathering of military leaders from the regime forces north of Hama city" (بزبان عربی)۔ Syrian Observatory for Human Rights۔ 2 December 2024۔ اخذ شدہ بتاریخ 02 دسمبر 2024
- ↑ "After a violent attack by Hay'at Tahrir al-Sham and the factions.. Fierce battles in the northern and eastern countryside of Hama, coinciding with air strikes and intensive artillery shelling" (بزبان عربی)۔ Syrian Observatory for Human Rights۔ 2 December 2024۔ اخذ شدہ بتاریخ 02 دسمبر 2024
- ↑ "In the fiercest clashes since the launch of Operation "Deterrence of Aggression", regime forces, with heavy air support, thwart the organization's attempts to advance to strategic points in the northern Hama countryside"۔ Syrian Observatory for Human Rights۔ 2 December 2024۔ صفحہ: Arabic۔ اخذ شدہ بتاریخ 02 دسمبر 2024
- ↑ "After making progress in the eastern Hama countryside.. "Deterrence of Aggression" forces control a town and 5 villages in the northern Hama countryside and are trying to control the strategic Qalaat Al-Madiq"۔ Syrian Observatory for Human Rights۔ 2 December 2024۔ صفحہ: Arabic۔ اخذ شدہ بتاریخ 02 دسمبر 2024
- ↑ "8 citizens martyred in shelling on Hama city.. The number of martyrs from the shells of the Authority and the factions rises to 12 since the beginning of the "Deterrence of Aggression" operation" (بزبان عربی)۔ Syrian Observatory for Human Rights۔ 2 December 2024۔ اخذ شدہ بتاریخ 02 دسمبر 2024
- ↑ "After the fiercest clashes and intensive aerial bombardment, Hayat Tahrir al-Sham and the factions control more cities and towns in the Hama countryside" (بزبان عربی)۔ Syrian Observatory for Human Rights۔ 3 December 2024۔ اخذ شدہ بتاریخ 03 دسمبر 2024
- ↑ "As violent clashes continue for more than 24 hours in the Hama countryside, Hay'at Tahrir al-Sham is at the gates of Hama city and is trying to expand to cut off two main roads with Hama and impose a siege on the city"۔ Syrian Observatory for Human Rights۔ 3 December 2024۔ صفحہ: Arabic۔ اخذ شدہ بتاریخ 03 دسمبر 2024
- ↑ "German news agency DPA says photographer killed near Syria's Hama"۔ France 24 ۔ 4 December 2024
- ↑ "Securing Hama city and Khanaser highway: Regime forces and 25th Division expand operations around Hama city and advance towards "tracked military vehicles" academy"۔ سوری مشاہدہ گاہ برائے انسانی حقوق۔ 4 December 2024
- ↑ ""Red Bands" encircle Hama city... "Hay'at Tahrir al-Sham" cuts off Hama-Raqqa and Hama-Aleppo roads and paves the way with ground shelling on a strategic mountain near Hama city" (بزبان عربی)۔ Syrian Observatory for Human Rights۔ 4 December 2024۔ اخذ شدہ بتاریخ 04 دسمبر 2024
- ↑ "3 km to reach Hama city.. Hayat Tahrir al-Sham surrounds Hama city from 3 sides and cuts off roads with the city" (بزبان عربی)۔ Syrian Observatory for Human Rights۔ 4 December 2024۔ اخذ شدہ بتاریخ 04 دسمبر 2024
- ↑ "Syrian rebels surround key city Hama on 'three sides', war monitor says" (بزبان انگریزی)۔ France 24۔ 4 December 2024۔ اخذ شدہ بتاریخ 04 دسمبر 2024
- ↑ "After hours of grinding battles.. HTS and factions enter the northeastern side of Hama amid aerial bombardment from warplanes" (بزبان عربی)۔ Syrian Observatory for Human Rights۔ 5 December 2024۔ اخذ شدہ بتاریخ 05 دسمبر 2024
- ^ ا ب "Syrian rebels take new city as army announces withdrawal from Hama"۔ The Washington Post۔ 5 December 2024
- ^ ا ب Mostafa Salem (2024-12-05)۔ "Syrian army withdraws from strategic city of Hama as rebels advance"۔ CNN (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 05 دسمبر 2024
- ↑ "After the collapse of the regime forces in the city of Hama.. the withdrawal of the regime forces and the National Defense from the cities of Salamiyah and Talbiseh towards the city of Homs" (بزبان عربی)۔ Syrian Observatory for Human Rights۔ 5 December 2024۔ اخذ شدہ بتاریخ 05 دسمبر 2024