"استونیا" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار: خودکار درستی املا ← دار الحکومت؛ تزئینی تبدیلیاں
سطر 57:
}}
 
اسٹونیا جسے سرکاری طور پر جمہوریہ اسٹونیا بھی کہتے ہیں، [[شمالی یورپ]] کے بالٹک ریجن میں واقع ہے۔ شمال میں خلیج فن لینڈ، مغرب میں بحیرہ بالٹک، جنوب میں لٹویا اور مشرق میں روس واقع ہے۔ [[بحیرہ بالٹک]] کے پار سوئیڈن واقع ہے۔ اسٹونیا کا کل رقبہ 45٫227 [[مربع کلومیٹر]] ہے۔ استونین قوم فِننک قوم سے تعلق رکھتے ہیں اور ان کی واحد سرکاری زبان اسٹونین ہے جو فِننش زبان سے مماثل ہے۔
 
اسٹونیا پارلیمانی جمہوریہ ہے اور اس میں کل 15 کاؤنٹیاں ہیں۔ سب سے بڑا شہر اور دار الحکومت ٹالِن ہے۔ اس کی کل آبادی 13٫40٫000 ہے۔ یورپی یونین، یورو زون اور ناٹو کے رکن ممالک میں کم گنجان آباد ممالک میں سے ایک ہے۔ سابقہ روسی ریاستوں میں اسٹونیا [[فی کس آمدنی]] کے اعتبار سے سب سے آگے ہے۔ عالمی بینک کے مطابق اسٹونیا کی معیشت امیر ممالک میں شمار ہوتی ہے۔ اقوامِ متحدہ اسٹونیا کو [[ترقی یافتہ ملک]] قرار دیتی ہے اور انسانی ترقی کے اعشاریے میں اسٹونیا کا درجہ انتہائی بلند ہے۔ آزادئ صحافت، معاشی آزادی، جمہوریت اور [[سیاسی آزادی]] اور تعلیم کے حوالے سے بھی اسٹونیا کا درجہ بہت بلند ہے۔
== مختصر تاریخ ==
موجودہ دور کے اسٹونیا کے مقام پر 8500 ق م میں برفانی دور کے فوراً بعد انسان آباد ہونے لگ گئے تھے۔ بعد کی صدیوں میں اسٹونین لوگوں پر ڈینش، پولش، سوئیڈش اور روسی قبضے ہوتے رہے۔ 1227 میں اسٹونیا پر غیر ملکی قبضے کی ابتدا ہوئی۔
سطر 70:
اسٹونیا میں 11000 سے 13000 سال قبل برفانی دور کے اختتام پر انسان آباد ہونے لگے۔ اسٹونیا میں سب سے پرانی آبادی پُلی آبادی تھی جو دریائے پیرنُو پر سنڈی کے قصبے کے ساتھ واقع تھی۔ یہ جگہ جنوب مغربی اسٹونیا میں واقع ہے۔ ریڈیو کاربن ڈیٹنگ سے پتہ چلا ہے کہ یہ آبادی 11000 سال قبل تھی۔
 
اس بات کے بھی ثبوت ملے ہیں کہ 6500 ق م قبل شمالی اسٹونیا میں کنڈا کے قصبے کے پاس شکار اور ماہی گیری ہوتی رہی تھی۔ یہاں موجود ہڈیوں اور پتھروں کے اوزار اسٹونیا اور لٹویا کے دیگر حصوں کے علاوہ شمالی لتھوانیا اور جنوبی [[فن لینڈ]] میں بھی ملے ہیں۔ کنڈا ثقافت قرونِ وسطٰی سے تعلق رکھتے ہیں۔
 
تانبے کے دور کے اواخر اور لوہے کے دور کے آغاز میں بڑے پیمانے پر ثقافتی تبدیلیاں آئیں۔ سب سے اہم تبدیلی کاشتکاری کی ابتدا تھی جو بعد میں اسٹونیا کی معیشت اور ثقافت کی بنیاد بنی۔ پہلی سے پانچویں صدی عیسوی میں مستقل بنیادوں پر کاشتکاری شروع ہو گئی تھی۔ آبادی میں اضافہ ہوا اور بستیاں پھیلنے لگیں۔ رومن سلطنت سے ثقافتی اثرات اسٹونیا میں پہنچے۔
سطر 82:
1481 اور 1558 میں ماسکو کی حکومت اور زار نے ناکام حملے کیے۔
=== تشکیلِ نو ===
سرکاری طور پر یورپ کی تشکیلِ نو کا آغاز 1517 [[مارٹن لوتھر]] نے کیا۔ اس کا سب سے زیادہ اثر بالٹک علاقوں پر پڑا۔ زبان، تعلیم، مذہب اور سیاست، سب ہی بڑے پیمانے پر تبدیل ہوئے۔ چرچ کی خدمات اب مقامی زبان میں مہیا کی جانے لگیں۔ 1561 کی لیونین جنگ کے دوران شمالی اسٹونیا پر سوئیڈن کا قبضہ ہو گیا۔ 1629 میں سارا اسٹونیا ہی سوئیڈن کے قبضے میں آ گیا۔
 
1631 میں بادشاہ گستاف دوم اڈولف نے اشرافیہ کو مجبور کیا کہ وہ کسانوں کو زیادہ حقوق دیں۔ 1632 میں چھاپہ خانہ اور ایک یونیورسٹی بھی یہاں ترتُو کے قصبے میں بنیں۔ اس دور کو "دی گڈ اولڈ سوئیڈش ٹائم" کہا جاتا ہے۔
سطر 90:
عظیم شمالی جنگ کے دوران اسٹونیا اور لیونیا نے ہتھیار ڈال دیے اور سوئیڈش بادشاہ نے اسٹونیا کو روس کے حوالے کر دیا۔ تاہم اشرافیہ وغیرہ زیادہ تر بالٹک جرمن ہی رہے۔ جنگ کی وجہ سے اسٹونیا کی آبادی بہت گھٹ گئی تھی۔ تاہم جنگ کے بعد دوبارہ تیزی سے بڑھی۔ 1917 کے روسی انقلاب کے بعد 24 فروری 1918 تک ٹالِن پر روسی افواج کا قبضہ رہا۔ اس کے بعد اسٹونیا نے آزادی کا اعلان کر دیا۔
=== اعلانِ آزادی ===
جبری مزدوری کے خاتمے اور مقامی اسٹونین زبان میں تعلیم کے حصول سے [[قوم پرستی]] کی تحریک 19ویں صدی میں شروع ہوئی۔ اس کی ابتدا ثقافتی طور پر ہوئی۔ نتیجتاً اسٹونین زبان میں ادب، تھیٹر اور موسیقی شروع ہوئی اور اسٹونین قومی شناخت بنی۔ اسے بیداری کا دور بھی کہتے ہیں۔
 
1869 میں پہلا قومی گیت میلہ منعقد ہوا۔ روس کے بڑھتے ہوئے اثرات کے خلاف پہلے پہل تو دانشوروں نے [[خود مختاری]] اور بعد ازاں مکمل آزادی کا مطالبہ کیا۔
 
1917 کے انقلاب کے بعد جب روس پر بالشویک لوگوں نے قبضہ کیا اور جرمن فوج نے روس کے خلاف کامیابیاں حاصل کیں تو 23 فروری 1918 کو پیرنُو اور 24 فروری کو ٹالِن میں آزادی کا اعلان کر دیا۔
سطر 100:
اسٹونیا کی آزادی 22 سال تک قائم رہی۔
=== اسٹونیا اور جنگِ عظیم دوم ===
دوسری جنگِ عظیم دوم میں جب جرمنی اور روس نے عدم جارحیت کا معاہدہ کیا تو اسٹونیا کی قسمت پر مہر ثبت ہو گئی۔ دوسری جنگِ عظیم میں اسٹونیا کی چوتھائی آبادی موت کے گھاٹ اتر گئی۔ دوسری جنگِ عظیم کی ابتدا میں اسٹونیا کے اہم علاقائی اتحادی پولینڈ پر [[نازی جرمنی]] اور روس نے مل کر قبضہ کر لیا۔
=== روسی حملہ اور قبضہ ===
دوسری جنگِ عظیم کی ابتدا سے قبل ہی ہٹلر اور سٹالن نے فیصلہ کیا کہ مشرقی یورپی کو خصوصی تعلق کے علاقوں میں تقسیم کیا جائے۔ جرمنی اور روس کے عدم جارحیت کا معاہدہ کیا
سطر 112:
اسٹونیا کی زیادہ تر افواج نے حکومت کے حکم پر ہتھیار ڈال دیے لیکن ایک خود مختار سگنل بٹالین نے ٹالِن میں لڑائی جاری رکھی۔ تاہم دن ڈھلنے پر مذاکرات کے بعد انہوں نے بھی ہتھیار ڈال دیے۔
 
اگست 1940 میں غیر قانونی طور پر اسٹونیا کو روس میں شامل کر دیا گیا۔ اسٹونیا کے آئین میں درج شق جس کے تحت کسی بڑے ملک میں شمولیت کے لیے اسٹونین باشندوں کا ریفرنڈم ہونا ضروری ہے، کو نظر انداز کر دیا گیا۔ اس کی بجائے ایک ماہ قبل ہونے والے فرضی انتخابات کو بنیاد بنایا گیا۔ ایسے [[سیاست دان]] جنہوں نے روس میں شمولیت کے لیے ووٹ نہ دیا تھا، کو روسی فوجی عدالتوں نے [[سزائے موت]] دے دی۔
 
جب جرمنی نے روس کے خلاف آپریشن باربروسا شروع کیا تو تقریباً 34٫000 اسٹونین نوجوانوں کو زبردستی روسی فوج میں شامل کر دیا گیا۔ ایک تہائی سے بھی کم افراد جنگ میں زندہ بچے۔ جو [[سیاسی قیدی]] نہ نکالے جا سکے، انہیں روسیوں نے قتل کر دیا گیا۔
 
کئی ممالک بشمول امریکا نے اسٹونیا کی روس میں شمولیت کو قبول نہ کیا۔ ایسے ممالک نے اپنے ہاں موجود اسٹونین سفارتی عملے کی حیثیت برقرار رکھی۔
 
روس کے جدید سیاست دان اس بات کی تردید کرتے ہیں کہ روس نے اسٹونیا پر غیر قانونی قبضہ کیا تھا۔ ان کے بقول روس نے اسٹونین حکومت کی منظوری سے فوج ادھر بھیجی تھی۔ ان کے بقول اسٹونیا نے رضاکارانہ طور پر اپنی آزاد حیثیت کو ختم کیا تھا۔ آزادی کی جد و جہد کرنے والے افراد کو روسیوں نے مجرم اور نازی کہا۔ تاہم روسی نقطہ نظر کو [[بین الاقوامی]] حمایت حاصل نہیں۔
=== جرمن قبضہ ===
22 جون 1941 میں روس پر حملے کے دوران چند ہی دنوں میں جرمن افواج اسٹونیا تک پہنچ گئیں۔ جرمن فوج نے 7 جولائی کو اسٹونیا کی جنوبی سرحد عبور کی۔ روسی افواج پیرنُو کے دریا تک پیچھے ہٹ گئیں۔ جولائی کے اختتام پر جرمن فوج نے اسٹونین چھاپہ ماروں کے ساتھ پیش قدمی دوبارہ شروع کر دی تھی۔ 17 اگست کو جرمن اور اسٹونین افواج نے ناروا کا شہر واپس لے لیا اور 28 اگست کو اسٹونیا کا دار الحکومت ٹالِن بھی روس کے ہاتھ سے نکل گیا۔ روسی افواج کے انخلاء کے بعد روسی افواج نے تمام اسٹونین افراد سے ہتھیار رکھوا لیے۔
سطر 138:
دوسری جنگِ عظیم کے بعد روسیوں کے پیشِ نظر یہ مقصد تھا کہ سارے بالٹک ممالک کو روس میں ضم کر دیا جائے۔ اس سلسلے میں روسیوں کی ان ممالک میں آباد کاری کو ترجیح دی جانے لگی۔ جنگ سے ہونے والے جانی اور مالی نقصانات کے علاوہ ہزاروں کی تعداد میں مقامی لوگوں کو ملک بدر کر دیا گیا۔ یہ سلسلہ 1953 تک جاری رہا اور جوزف سٹالن کی موت کے ساتھ ختم ہوا۔
 
ملک بدر ہونے والے افراد کی نصف تعداد ماری گئی اور بقیہ افراد کو 1960 کی دہائی سے اوائل میں واپس آنے کی اجازت دی گئی۔ روسیوں کے تسلط کے دوران روس کے خلاف اسٹونین لوگوں نے کئی [[چھاپہ مار]] گروہ تشکیل دے دیے تھے۔ یہ گروہ سابقہ جرمن اور فِننش فوجیوں کے ساتھ ساتھ محدود تعداد میں شہریوں پر بھی مشتمل تھے۔ دوسری جنگِ عظیم اور پھر روسی قبضے کے دوران ہونے والے مالی نقصانات کی وجہ سے اسٹونیا کی معیشت کمزور ہو گئی تھی جس کے نتیجے میں فن لینڈ اور سوئیڈن کی نسبت اسٹونیا کے لوگ بہت غریب ہو گئے۔
 
مختلف علاقوں کو فوجی قرار دے دینا بھی روسی حکمتِ عملی کا ایک حصہ تھا۔ ملک کے بڑے حصے، خصوصاً ساحلی علاقے صرف فوجیوں کے لیے مخصوص کر دیے گئے تھے۔ زیادہ تر سمندری ساحل اور سمندری جزیرے بھی سرحدی علاقے قرار دے دیے گئے تھے۔ ان علاقوں کے غیر رہائشی افراد کو وہاں جانے کے لیے الگ سے اجازت نامے درکار ہوتے تھے۔ سب سے عام مثال پالڈیسکی کا شہر تھا جو عوام کے لیے بالکل بند کر دیا گیا تھا۔ یہ شہر روسی بالٹک بیڑے اور کئی فوجی مراکز کی رسد کا مرکز تھا۔ اس شہر میں ایٹمی آبدوزوں کی تربیت گاہ بھی تھی جہاں ایک اصل آبدوز کی نقل رکھی گئی تھی جس میں اصلی ایٹمی ری ایکٹر بھی موجود تھا۔ 1994 میں روسی افواج کے انخلاء کے بعد یہ ساری سہولیات اسٹونیا کے قبضے میں آ گئی ہیں۔ امیگریشن بھی روسی قبضے کا ایک اہم پہلو تھا۔ ملک کے کونے کونے سے افراد کو خصوصی طور پر اسٹونیا میں لا کر بسایا گیا تھا تاکہ وہ فوجی اور صنعتی حوالے سے روس کی مدد کر سکیں۔ اندازہ ہے کہ 45 سال کے عرصے میں پانچ لاکھ افراد اسٹونیا بھیجے گئے تھے۔
سطر 144:
امریکا، برطانیہ، اٹلی اور مغربی ممالک کی اکثریت نے اسٹونیا کے روس میں انضمام کو غیر قانونی قرار دے دیا تھا۔ انہوں نے آزاد اسٹونیا کے سفارت کاروں کا درجہ بحال رکھا اور روسی قبضے میں جانے والے اسٹونیا کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ جب روس کے اندرونی نظام میں بگاڑ پیدا ہوا تو اسٹونیا کی آزادی کے امکانات پیدا ہو گئے۔ 1980 کی دہائی کے گذرنے کے ساتھ ساتھ اسٹونیا کی آزادی کی تحریک زور پکڑتی گئی۔ 1987 سے 1989 میں یہ تحریک زیادہ تر معاشی آزادی کے لیے تھی۔ تاہم کمزور ہوتے ہوئے روس کی وجہ سے ملک کی مکمل آزادی کا مطالبہ زور پکڑتا گیا۔
 
1989 میں گانوں کا انقلاب یعنی سنگنگ ریولوشن منعقد ہوا۔ یہ تاریخی واقعہ آزادی کے سفر میں اہم تھا۔ اسے بالٹک وے بھی کہا گیا۔ بیس لاکھ سے زیادہ افراد نے لتھوانیا، لٹویا اور اسٹونیا سے اس میں حصہ لیا۔ تینوں ریاستوں کو ایک ہی جیسے حالات کا سامنا تھا اور تینوں پر ہی روس کا ہی قبضہ رہا تھا۔ اسٹونیا کی خود مختاری کا اعلان 16 نومبر 1988 کو کیا گیا جب ماسکو میں فوجی بغاوت ہوئی۔ روس نے 6 ستمبر 1991 کو اسٹونیا کو تسلیم کر لیا۔ 31 اگست 1994 کو آخری فوجی اسٹونیا سے نکل گیا۔ [[آئس لینڈ]] سفارتی سطح پر اسٹونیا کی آزادی تسلیم کرنے والا پہلا ملک بنا۔
 
یورپی یونین میں ہونے والی 2004 کی توسیع یونین کی تاریخ کی سب سے بڑی توسیع تھی۔ یہ توسیع نہ صرف رقبے اور آبادی بلکہ دولت کے اعتبار سے بھی سب سے بڑی تھی۔ یکم مئی 2004 کو جو دس ملک یورپی یونین کا حصہ بنے، اسٹونیا ان میں سے ا یک تھا۔
سطر 150:
اسٹونیا کی سرحد لٹویا کے ساتھ تقریباً 267 کلومیٹر طویل ہے۔ روس کے ساتھ سرحد 290 کلومیٹر لمبی ہے۔ تاہم آج بھی روس اور اسٹونیا کے درمیان سرحد کا واضح تعین نہیں۔
 
اسٹونیا بحیرہ بالٹک کے مشرقی ساحل پر [[خلیج فن لینڈ]] کے پار موجود ہے۔ اسٹونیا کی اوسط بلندی تقریباً 50 میٹر ہے تاہم ملک کا بلند ترین مقام 318 میٹر اونچا ہے۔ بے شمار خلیجیں، کھاڑیاں وغیرہ ملا کر کل ساحل تقریباً 1٫500 کلومیٹر طویل ہے۔ اسٹونیا میں دو جزیرے اتنے بڑے ہیں جو خود سے الگ ملک بن سکتے ہیں۔ انہی میں سے ایک میں شہابِ ثاقب کے گرنے سے بننے والی کھائیاں موجود ہیں۔
 
اسٹونیا میں چار الگ الگ موسم ہوتے ہیں۔ جولائی کا اوسط [[درجہ حرارت]] 16.3 سے 18.1 ڈگری رہتا ہے۔ سب سے زیادہ بارش بھی اسی ماہ ہوتی ہے۔ فروری میں اوسط کم سے کم درجہ حرارت منفی 7.6 ڈگری رہتا ہے۔ سالانہ اوسط درجہ حرارت 5.2 ڈگری رہتا ہے۔ 1961 تا 1990 سالانہ بارش کی اوسط 535 تا 727 [[ملی میٹر]] رہی ہے۔
 
بالعموم وسط دسمبر سے مارچ کے آخر تک ساری زمین برف سے ڈھکی رہتی ہے۔ اسٹونیا میں 1٫400 جھیلیں ہیں۔ ان کی اکثریت بہت چھوٹی ہیں تاہم سب سے بڑی جھیل کا رقبہ 3٫555 مربع کلومیٹر ہے۔ اسٹونیا میں بہت سارے دریا بھی موجود ہیں جن میں سے وہنڈو نامی دریا 162 کلومیٹر طویل ہے۔ اس کے علاوہ یہاں دلدلیں بھی پائی جاتی ہیں۔
=== انتظامی تقسیم ===
ماکُنڈ سب سے بڑی [[انتظامی تقسیم]] ہے۔ اسے انگریزی میں کاؤنٹی بھی کہتے ہیں۔ کاؤنٹی کی حکومت پر کاؤنٹی کا گورنر ہوتا ہے جو قومی حکومت کی نمائندگی کرتا ہے۔ گورنر کو وفاقی حکومت پانچ سال کی مدت کے لیے مقرر کرتی ہے۔
 
اسٹونیا میں کل 15 کاؤنٹیاں ہیں۔ ہر کاؤنٹی مزید بلدیوں میں منقسم ہوتی ہے۔ بلدیہ یا تو شہری ہوتی ہے یا دیہاتی۔
سطر 168:
اسٹونیا کی پارلیمان چار سال کے عرصے کے لیے عام انتخابات سے چنی جاتی ہے۔ اسٹونیا کا سیاسی نظام 1992 کے آئین کے مطابق کام کرتا ہے۔ پارلیمان میں کل 101 اراکین ہوتے ہیں اور حکومت کی پالیسیوں کا زیادہ تر انحصار قومی آمدن اور اخراجات کے تناسب سے ہوتا ہے۔
 
اسٹونیا کی پارلیمان ملکی اعلٰی عہدے داروں کا تقرر کرتی ہے۔ ان میں ملک کا صدر بھی شامل ہے۔ مزید برآں یہ اسمبلی صدر کے مشورے سے [[مرکزی بینک]] کے چیئرمین، آڈیٹر جنرل، لیگل چانسلر اور مسلح افواج کے کمانڈر ان چیف وغیرہ کا تعین کرتی ہے۔ عوام کی طرف سے اسمبلی کے اراکین حکومت سے مختلف امور پر وضاحت طلب کر سکتے ہیں۔
=== حکومت ===
اسٹونیا میں حکومت کا تقرر وزیرِ اعظم صدر کے مشورے سے کرتا ہے اور اس کی توثیق پارلیمان سے ہوتی ہے۔ حکومت کے پاس آئین کے تحت انتظامی اختیارات ہوتے ہیں۔ حکومت میں وزیرِ اعظم سمیت کل 12 وزراء ہوتے ہیں۔ وزیرِ اعظم حکومتی وزراء اور ان کے محکموں کا تعین کرتا ہے۔ ایسا بھی ممکن ہے کہ وزیر کے پاس کوئی محکمہ نہ ہو۔
سطر 182:
22 ستمبر 1921 سے اسٹونیا لیگ آف نیشن کا رکن ہے اور اقوامِ متحدہ کی رکنیت 17 ستمبر 1991 سے شروع ہوئی ہے۔ 29 مارچ 2004 سے اسٹونیا ناٹو کا بھی رکن ہے۔ یکم مئی 2004 سے اسٹونیا یورپی یونین کا حصہ ہے۔
 
آزادی پانے کے بعد اسٹونیا نے اپنے مغربی یورپی ہمسائیوں کی طرف جھکاؤ والی [[خارجہ پالیسی]] بنائی ہے۔ اسی سلسلے کے دو اہم ترین اقدامات یورپی یونین اور ناٹو میں شمولیت تھے۔ ساتھ ہی ساتھ اسٹونیا کے تعلقات روس سے کم ہوتے جا رہے ہیں۔
 
اسٹونیا کی خارجہ پالیسی کے اس اہم موڑ میں نارڈک ممالک بالخصوص فن لینڈ اور سوئیڈن کا بھی عمل دخل ہے۔ سوئیڈن، ڈنمارک بالخصوص فن لینڈ کے ساتھ تاریخی تعلقات کی بنیاد پر اسٹونیا خود کو بالٹک ریاستوں کی بجائے نارڈک ریاست سمجھتا ہے۔
 
2005 میں اسٹونیا نے یورپی یونین کے نارڈک بیٹل گروپ میں شمولیت اختیار کی۔ نارڈک کونسل میں شامل ہونے کے لیے اسٹونیا کی کوششیں کسی سے مخفی نہیں۔ 1992 تک اسٹونیا کی [[بین الاقوامی تجارت]] کا 92 فیصد حصہ روس کے ساتھ تھا۔ آج اسٹونیا کی زیادہ تر بین الاقوامی تجارت نارڈک ممالک کے ساتھ ہے۔ تاہم اسٹونیا کا سیاسی نظام، انکم ٹیکس کی یکساں شرح اور غیر فلاحی ریاست ہونا نارڈک ممالک کرتا ہے۔
=== فوج ===
اسٹونیا کی افواج بری، بحری اور ہوائی فوج کے علاوہ پیرا ملٹری نیشنل گارڈوں پر مشتمل ہے۔ دفاعی پالیسی میں ملک کی آزادی اور سرحدوں کا دفاع، ریاستی بحری اور فضائی اور آئینی حدود تحفظ شامل ہیں۔ اس وقت ملک کے تحفظ کے ساتھ ساتھ ایسی فوج کی تیاری بھی جاری ہے جو ناٹو اور یورپی یونین کے اراکین ممالک کی افواج کے ساتھ مل کر کام کر سکیں۔
سطر 201:
15 نومبر 2010 کو چھپنے والی یورو سٹیٹ کی رپورٹ کے مطابق یورپی یونین میں حکومتی قرضوں کی شرح ملکی آمدنی کے اعتبار سے سب سے کم ہے۔
 
متوازن بجٹ، نہ ہونے کے برابر عوامی قرضے، یکساں شرحِ انکم ٹیکس، فری ٹریڈ، بینکاری کے شعبے میں مقابلے، نت نئی ای سروسز کے علاوہ [[موبائل فون]] پر استعمال ہونے والی خدمات اسٹونیا کی معیشت کے اہم ستون ہیں۔
 
اسٹونیا توانائی کے حوالے سے تقریباً خود مختار ہے۔ اپنی بجلی کا 90 فیصد سے زیادہ حصہ اپنے معدنی ذرائع سے پورا کرتا ہے۔ لکڑی وغیرہ بجلی کا 9 فیصد حصہ پیدا کرنے کے کام آتا ہے۔ تیل اور اس سے متعلقہ مصنوعات یورپ اور روس سے آتے ہیں۔ معدنی ذرائع سے بجلی پیدا کرنا، مواصلات، ٹیکسٹائل، کیمیکل مصنوعات، بینکاری، خدمات، خوراک اور ماہی گیری، لکڑی، جہاز سازی، الیکٹرانکس اور نقل و حمل مقامی معیشت کے اہم ترین جزو ہیں۔ ٹالِن کے پاس موجود مُوگا کی بندرگاہ سارا سال برف سے پاک رہتی ہے۔ یہاں سامان کی نقل و حمل اور ذخیرے کے لیے بے شمار سہولیات موجود ہیں۔ ریل روڈ مغرب، روس اور مشرق کے درمیان پُل کا کام دیتا ہے۔
 
اسٹونیا پر سوئیڈن، فن لینڈ اور جرمنی کی ترقی کا گہرا اثر ہے۔ حکومت نے حال ہی میں ایجادات پر [[سرمایہ کاری]] کی ہے۔ اسٹونین وزیرِ اعظم کے مطابق 2022 تک اسٹونیا کی معیشت کو وہ یورپی یونین کی پانچ بڑی معیشتوں تک لانا چاہتے ہیں۔
 
یورو سٹیٹ ڈیٹا کے مطابق اسٹونیا کی کل ملکی آمدنی یورپی یونین کی اوسط کا 67 فیصد ہے۔ 2010 کی چوتھی سہ ماہی میں اسٹونیا کی اوسط تنخواہ 785 یورو تھی۔
سطر 219:
 
=== ذرائع ===
اگرچہ اسٹؤنیا میں [[خام مال]] کی شدید قلت ہے پھر بھی چھوٹے چھوٹے ذرائع بکثثرت ہیں۔ ملک میں معدنی تیل اور چونے کے بڑے ذخائر ہیں۔ جنگلات کل رقبے کے نصف سے زیادہ پر پھیلے ہوئے ہیں۔ معدنی تیل اور چونے کے علاوہ یہاں فاسفورائٹ، پچ بلنڈ اور گرینائٹ بھی پائے جاتے ہیں۔ تاہم ان کی [[کان کنی]] ابھی شروع نہیں کی گئی۔
 
حالیہ برسوں میں عوام اس بات پر بحث کر رہی ہے کہ آیا 2016 میں ناروا کے ایٹمی [[بجلی گھر]] کے بند ہونے سے قبل دیگر ایٹمی بجلی گھر بنائے یا نہین۔
 
=== صنعت اور ماحول ===
سطر 237:
 
=== تجارت ===
1990 کی دہائی کے اواخر سے اسٹونیا کی معیشت مارکیٹ بیسڈ ہے اور [[مشرقی یورپ]] میں [[فی کس]] آمدنی کی شرح بلند ترین شرحوں میں سے ہے۔ سکینڈے نیوین مارکیٹوں کے نزدیک ہونے، مغرب اور مشرق کے درمیان واقع ہونے، مقابلے کی وجہ سے کم لاگت اور بہتر ہنرمند افراد کی وجہ سے اسٹونیا کی مارکیٹ زیادہ فائدے میں ہے۔ ٹالِن سب سے بڑا شہر ہونے کے علاوہ معاشی مرکز بھی ہے۔ حکومت کی مالیاتی پالیسیاں نسبتاً مستحکم اور متوازن بجٹ اور کم قرضے ہیں۔
 
تاہم 2007 میں بجٹ کے خسارے اور افراطِ زر کی وجہ سے اسٹونیا کی کرنسی پر دباؤ پڑا جس سے برآمدی صنعتوں کی اہمیت اُجاگر ہوئی ہے۔ اسٹونیا زیادہ تر مشینری و آلات، کاغذ اور لکڑی، ٹیکسٹائل، خوراک، فرنیچر اور دھاتی اور کیمیکل اشیاء برآمد کرتا ہے۔ سالانہ اسٹونیا 1.562 ارب کلو واٹ آور مقدار میں بجلی بھی برآمد کرتا ہے۔ تاہم اس کے ساتھ اسٹونیا مشینری و آلات، کیمیکل مصنوعات، ٹیکسٹائل، خوراک اور ذرائع نقل و حمل بھی بھی ملک میں منگواتا ہے۔ سالانہ 20 کروڑ کلو واٹ آور جتنی بجلی بھی ملک میں درآمد ہوتی ہے۔
سطر 266:
ٹالِن اسٹونیا کا دار الحکومت اور سب سے بڑا شہر ہے۔ یہ شہر شمالی ساحل پر خلیج فن لینڈ کے کنارے واقع ہے۔ ملک میں اس وقت 33 شہر اور کئی قصبے موجود ہیں۔ شہروں اور قصبوں کی کل تعداد اس وقت 47 ہے۔ 70 فیصد سے زیادہ آبادی شہروں میں رہتی ہے۔
=== مذہب ===
اسٹونیا کے آئین میں [[مذہبی آزادی]] کو یقینی بنایا گیا ہے۔ مذہب اور ریاست الگ الگ ہیں اور ہر شخص کو مذہب اور عقائد کی آزادی ہے۔ ملک میں سب سے بڑا مذہب ایونجلیکل لوتھرین ازم ہے جو 14.8 فیصد افراد مانتے ہیں۔ ان کی اکثریت اسٹونین النسل افراد ہیں۔ تقریباً اتنے ہی افراد ایسٹرن آرتھوڈکس مسیحی ہیں۔ یہ افراد روسی النسل ہیں۔
 
ڈینٹو کمیونیکشن انسٹی ٹیوٹ، اسٹونیا کے ایک جائزے سے پتہ چلا ہے کہ 75.7 فیصد افراد لادین ہیں۔ یورو بیرو میٹر پول 2005 کے مطابق محض 16 فیصد اسٹونین افراد خدا کو مانتے ہیں۔ تاہم اسی جائزے سے یہ بھی پتہ چلا ہے کہ 54 فیصد افراد روح یا ایسی ہی کسی چیز پر یقین رکھتے ہیں۔
سطر 275:
واحد سرکاری زبان اسٹونین ہے جو یورالک خاندان کی فِننک شاخ سے تعلق رکھتی ہے۔ یہ زبان فِننش زبان کے کافی قریب ہے۔ یہ ان چند یورپی زبانوں میں سے ایک ہے جو انڈو یورپیئن نہیں۔ چند مثالوں کو چھوڑ کر فِننش اور اسٹونین زبانیں اپنی ہمسائیہ سوئیڈش، لٹوین اور روسی سے یکسر فرق ہیں۔
 
30 سے 70 سال تک کی عمر کے افراد کی اکثریت [[روسی زبان]] جانتی ہے۔ روسی دور میں سکولوں میں لازمی ثانوی زبان کے طور پر روسی زبان سکولوں میں پڑھائی جاتی تھی۔
 
=== تعلیم اور سائنس ===
سطر 287:
اسٹونیا کی ثقافت پر مقامی اثرات غالب ہیں جس کی مثالیں اسٹونین زبان اور ساؤنا ہیں۔ تاریخ اور جغرافیہ کے حوالے سے فِننک، بالٹک، سلواک اور جرمینک افراد کے علاوہ سوئیڈن اور روس کے اثرات بھی پائے جاتے ہیں۔
=== ادب ===
اسٹونیا کے ادب سے مراد اسٹونین زبان میں لکھا ہوا ادب ہے۔ 13ویں صدی شمالی [[صلیبی جنگیں]] اور پھر 1918 میں جرمن، سوئیڈش اور روس کے غلبے کی وجہ سے اسٹونین زبان میں قدیم تحاریر زیادہ نہیں۔ 13ویں صدی سے تحریری اسٹونین زبان کے آثار ملتے ہیں۔
 
=== تعطیلات ===
سطر 323:
[[زمرہ:یورپی اتحاد کے رکن ممالک]]
[[زمرہ:یورپی ممالک]]
[[زمرہ:خودکار ویکائی]]