خانزادہ بیگم
خانزادہ بیگم (پیدائش: 1478ء – وفات: ستمبر 1545ء) حاکم فرغانہ عمر شیخ مرزا کی بیٹی اور بانیٔ مغلیہ سلطنت ظہیر الدین محمد بابر کی بڑی بہن اور محمد شیبانی خان کی زوجہ تھی۔
خانزادہ بیگم | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | سنہ 1478ء اندیجان |
وفات | ستمبر1545ء (66–67 سال) قندھار |
مدفن | باغ بابر |
شریک حیات | محمد شیبانی خان (جولائی 1500–) |
والد | عمر شیخ مرزا |
والدہ | قتلغ نگار خانم |
بہن/بھائی | |
خاندان | تیموری خاندان |
مناصب | |
ہمسر ملکہ | |
برسر عہدہ جولائی 1500 – 1502 |
|
در | سلسلہ شیبانیان |
درستی - ترمیم |
سوانح
ترمیمخاندان اور ابتدائی حالات
ترمیمخانزادہ بیگم 1478ء میں وادیٔ فرغانہ کے ایک شہر اندیجان میں پیدا ہوئیں۔ وہ امیر فرغانہ عمر شیخ مرزا اور قتلغ نگار خانم کی پہلی اولاد تھیں اور مغلیہ سلطنت کے بانی ظہیر الدین محمد بابر کی بڑی بہن تھیں۔ خانزادہ بیگم والد کی طرف سے ابوسعید مرزا کی جانب سے تیموری اور والدہ کی طرف سے حاکم مغلستان یونس خان سے بھی تیموری النسل تھیں۔
ازدواج
ترمیم- مزید پڑھیں: محمد شیبانی خان، مہر نگار خانم، ظہیر الدین محمد بابر، عمر شیخ مرزا
محمد شیبانی خان سے عقدِ نکاح
ترمیم1497ء سے ہی بابر اور اُزبکوں کے درمیان تنازعات زور پکڑ گئے تھے اور آخرکار یہ تنازع 1500ء میں عروج کو جا پہنچا جب ازبک سردار محمد شیبانی خان نے سمرقند کا محاصرہ کر لیا اور بابر کو سمرقند سے نکلنا پڑا۔شیبانی خان سمرقند میں داخل ہو گیا اور وہاں شاہی حرم اُس کے ہاتھ آیا۔ شیبانی خان نے خانزادہ بیگم سے شادی کرلی۔ ہمایوں نامہ میں گلبدن بیگم کا بیان ہے کہ محمد شیبانی خان نے بابر بادشاہ کو یہ پیغام بھجوایا تھا کہ اگر تم خانزادہ بیگم کا نکاح مجھ سے کردو تو ہمارے مابین صلح قائم ہو سکتی ہے۔ ہمایوں نامہ کا یہ بیان غالباً مستند قرار نہیں دیا جا سکتا کیونکہ خود بابر بادشاہ نے تزک بابری میں لکھا ہے کہ جب وہ سمرقند سے نکلا تو خانزادہ بیگم سمیت متعدد خواتین کو سمرقند میں پیچھے چھوڑ آیا تھا۔جب محمد شیبانی خان سمرقند میں داخل ہوا تو اُس نے خانزادہ بیگم سے نکاح کر لیا۔ ایک دوسری روایت میں یہ ملتا ہے کہ خود خانزادہ بیگم محمد شیبانی خان سے شادی کی متمنی تھی۔ بابر کو مجبوراً اِس شادی کی اِجازت اُس وقت دینا پڑی جب وہ سمرقند سے پریشانی کے عالم سے نکل چکا تھا۔ اِس شادی میں رکاوٹ یہ تھی کہ خانزادہ بیگم کی خالہ مہر نگار خانم پہلے ہی شیبانی خان سے بیاہی ہوئی تھی۔ اِس رکاوٹ کو ختم کرنے کے لیے شیبانی خان نے اُس کی خالہ مہر نگار خانم کو طلاق دے دی اور جولائی 1500ء میں خانزادہ بیگم سے نکاح کر لیا۔ البتہ اِس روایت کا ماخذ نہ تو ہمایوں نامہ ہی ہے اور نہ تزک بابری۔ ہمایوں نامہ کی انگریزی مترجمہ مسز اے بیورج کا خیال ہے کہ شاید خانزادہ بیگم نے شیبانی خان سے نکاح اِس لیے کیا ہو تاکہ ازبکوں کے ہاتھوں بابر کی جان کو کوئی خطرہ نہ ہو۔ اگر وہ ایسا نہ کرتی تو بابر کو شیبانی خان گرفتار کرلیتا یا قتل کر دیتا۔[1] شیبانی خان سے ایک بیٹا خرم مرزا پیدا ہوا جسے اوائل عمر میں ہی بلخ کا گورنر مقرر کیا گیا تھا مگر وہ کمسنی میں ہی فوت ہوا۔ شیبانی خان سے خانزادہ بیگم کی شادی کامیاب ثابت نہ ہوئی کیونکہ کچھ مدت بعد شیبانی خان نے محسوس کیا کہ خانزادہ بیگم اپنے بھائی بابر کی ہمدرد ہے اور مشکل وقت میں وہ اُسی کا ساتھ دے گی۔ چنانچہ اُس نے خانزادہ بیگم کو طلاق دے دی۔
عقدِ ثانی
ترمیمشیبانی خان سے طلاق کے بعد خانزادہ بیگم نے ایک سید شیخ ہادی سے نکاح کر لیا جو 1509ء میں مرو کی ایک لڑائی میں قتل ہو گیا۔ اِسی جنگ میں شیبانی خان بھی زخمی ہوکر فوت ہوا۔مرو کی لڑائی میں شاہ اسماعیل صفوی نے خانزادہ بیگم کو عزت و احترام کے ساتھ بابر بادشاہ کے پاس کابل بھجوا دیا جہاں وہ حاکم تھا۔ اُس وقت خانزادہ بیگم کی عمر تینتیس سال تھی۔
عقدِ ثالث
ترمیمکابل میں ورود کے بعد خانزادہ بیگم کی تیسری شادی مہدی بیگ سے ہوئی جسے مہدی خواجہ بھی کہا جاتا ہے۔ اِس شادی سے کوئی اولاد نہ ہوئی۔
وفات
ترمیمخانزادہ بیگم نے ستمبر 1545ء میں قبلچک کے مقام پر قندھار میں وفات پائی جب وہ نصیر الدین محمد ہمایوں کے ہمراہ جلاوطنی کی زندگی بسر کر رہی تھیں۔ میت کو امانتاً تابوت میں ڈال کر دفن کر دیا گیا اور تین مہینے بعد میت قندھار سے کابل لے جائی گئی اور وہاں باغ بابر میں تدفین کی گئی۔[2]