خلیل احمد انبہٹوی

ہندوستانی سنی عالم دین ،فقیہ،محدث،محقق ومصنف،شیخ طریقت
(خلیل احمد سہارنپوری سے رجوع مکرر)

خلیل احمد سہارنپوری انبھٹوی (پیدائش: دسمبر 1852ء— وفات: 13 اکتوبر 1927ء) مسلم عالم، دیو بندی مکتب فکر کے مشہور محدث، فقیہ، شیخ طریقت اور مصنف تھے۔

خلیل احمد انبہٹوی
معلومات شخصیت
پیدائش 1 دسمبر 1852ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
نانوتہ   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 13 اکتوبر 1927ء (75 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مدینہ منورہ [1][2][3]  ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مدفن جنت البقیع   ویکی ڈیٹا پر (P119) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
مادر علمی مظاہر علوم سہارنپور   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
استاذ مولانا رشید احمد گنگوہی ،  امداد اللہ مہاجر مکی ،  محمد یعقوب نانوتوی ،  عبد الغنی مجددی   ویکی ڈیٹا پر (P1066) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تلمیذ خاص ادریس کاندھلوی ،  محمد خیر مکی   ویکی ڈیٹا پر (P802) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ عالم   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان اردو ،  ہندی ،  عربی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تحریک دیوبندی   ویکی ڈیٹا پر (P135) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
دستخط
 

نام و نسب

ترمیم

انبہٹہ، سہارن پور میں پیدا ہوئے۔ سلسلہ نسب صحابیء رسول ابو ایوب انصاری پر منتہی ہوتا ہے۔

تحصیل علوم

ترمیم

پانچ برس کی عمر میں مملوک علی نے بسم اللہ کرائی۔ اردو اور فارسی کی تعلیم انبہٹہ اور نانوتہ میں حاصل کی عربی کی ابتدائی کتابیں اپنے قصبہ کے مشہور عالم مولوی سخاوت علی سے پڑھیں۔ بعد ازاں انگریزی تعلیم کے لیے سرکاری اسکول میں داخل ہو گئے۔
اس زمانے میں دارالعلوم دیوبند قائم ہوا۔ یہاں ان کے ماموں محمد یعقوب نانوتوی صدر مدرس تھے لہذا 1285ھ میں یہاں داخل ہو گئے اور قافیہ پڑھا۔ شرح تہذیب وغیرہ پڑھنے کے بعد مدرسہ مظاہر علوم سہارن پور چلے گئے۔ یہاں حدیث، تفسیر، فقہ اور عقائد و علم کلام وغیرہ کی تحصیل کے بعد 1289ھ میں دار العلوم دیو بند میں آکر منطق، فلسفہ، ادب اور تاریخ کی اعلیٰ کتابیں پڑھ کر تعلیم سے فراغت حاصل کی۔ داروان تعلیم ہی ایک سال میں حفظ قرآن بھی کیا۔

تدریسی فرائض

ترمیم

تحصیل علم کے بعد مدرسہ مظاہر علوم سہارن پور میں بطور مدرس خدمات انجام دیں۔ مدرسہ مصباح العلوم بریلی اور بعد ازاں دارالعلوم دیوبند میں بھی تدریسی خدمات سر انجام دیں۔
مدرسہ مظاہر علوم سہارن پور کے ناظم اعلیٰ بھی رہے۔

بیعت و خلافت

ترمیم

رشید احمد گنگوہی کے مرید و خلیفہ تھے۔ حاجی امداد اللہ مہاجر مکی نے بھی آپ کو تحریری خلافت عطا کی۔

تصانیف

ترمیم
  • بذل المجہود شرح ابو داؤد ( پانچ جلدوں میں ) ڈاکٹر تقی الدین ندوی مظاہری کی تحقیق سے جدید نسخہ دارالبشائر الاسلامیہ سے 14 جلدوں میں شائع ہوا۔
  • المہند علی المفند 1906, 32 صفحات پر مشتمل حسام الحرمین کے خلاف لکھی گئی۔

فائدۃ :المھند کا جدید نسخہ دار الفتح نے مباحث عقائد اھل السنۃ کے نام سے محمد بن آدم الکوثری کی تحقیق سے شائع ہوا۔

  • مطرقۃ الکرامۃ علی المراۃ الامامیۃ
  • ہدایۃ الرشید الی افحام العنید (یہ دونوں کتابیں شیعہ امامیہ کے رد میں لکھی گئیں)
  • اتمام النعم علی تبویب الحکم (الحکم العطائیہ" کی تبویب علی بن حسام الدین المتقی" صاحب کنز العمال" نے کی، اسی تبویب کا ترجمہ" اتمام النعم "ہے)

سلسلہ شیوخ

ترمیم

وفات و تدفین

ترمیم

مدینہ منورہ میں جنت البقیع کے قبرستان میں مدفون ہیں۔

حوالہ جات

ترمیم