دکنی
دکنی (انگریزی: Dakhini) اردو زبان کی ایک اہم بولی ہے، جو جنوبی ہندوستان میں بولی جاتی ہے۔ اس بولی پر جغرافیائی اعتبار سے، علاقائی زبانوں کے اثرات نظر آتے ہیں۔ جیسے، ریاستہائے آندھرا پردیش اور تلنگانہ کی اردو پر تیلگو کا تھوڑا اثر پایا جاتا ہے۔ اسی طرح مہاراشٹرا کی اردو پر مراٹھی کا، کرناٹک کی اردو پر کنڑا کا اور تمل ناڈو کی اردو پر تمل کا۔ لیکن مکمل طور پر جنوبی ہند میں بولی جانی والی دکنی ایک خصوصی انداز کی اردو ہے، جس میں مراٹھی، تیلگو زبانوں کا میل پایا جاتا ہے۔
دکنی | ||
---|---|---|
مستعمل | جنوبی ہند (مہاراشٹر، کرناٹک، تلنگانہ، تمل ناڈو) | |
خطہ | جنوبی ایشیا (دکن سطح مرتفع) | |
کل متتکلمین | 11 ملین (2007ء)[1] | |
خاندان_زبان | ہند۔یورپی
| |
نظام کتابت | اردو | |
باضابطہ حیثیت | ||
باضابطہ زبان | بھارت بصورتِ اردو ، متحدہ عرب امارات | |
نظمیت از | قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان | |
رموزِ زبان | ||
آئیسو 639-1 | None | |
آئیسو 639-2 | ||
آئیسو 639-3 | dcc | |
یادآوری: اس صفحے پر یکرمز میں IPA کی صوتی علامات استعمال ہوسکتی ہیں۔ |
تاریخ
ترمیماُردو کا آغاز اگرچہ شمالی ہند میں ہوا لیکن اپنے ارتقا کی منزلیں شمال کے علاوہ دکن میں بھی طے کی۔ شمالی ہند میں تقریبا ایک سو سال تک فروغ پانے کے بعد اُردو دکن کا رُخ کرتی ہے جہاں اسے دکنی کہا جاتا ہے۔ بہ قولِ پروفیسر عبد القادر سروری
” | دکنی، اُردو کا وہ روپ ہے جس کی ادبی نشوونما ابتدائی زمانے میں دکن اور گجرات میں چودھویں صدی عیسوی کی نصف آخر سے سترھویں صدی کےاواخر دوران میں ہُوئی | “ |
۔
شمال سے جو زبان جنوب کی طرف گئی اس کی دو شاخیں ہو گئیں۔ دکن میں دکنی اور گجرات میں گُجری۔ دکن میں اُردو کی ابتدا علائی آمد سے ہوتی ہے۔ محمد بن تغلق نے دولت آباد کو پایۂ تخت بنایا تو اُردو کی ترقّی اور اشاعت کے امکانات روشن ہوئے۔
جغرافیائی تقسیم
ترمیماس بولی کو بولنے والوں کی زیادہ تر تعداد دکن میں ہے۔ ریاست مہاراشٹر، کرناٹک، آندھرا پردیش، کیرلا اور تمل ناڈو میں کثیر تعداد میں بولی جاتی ہے۔ کیرلا میں دکنی جماعت، تمل ناڈو میں نوایت اور کرناٹک میں بھٹکلی، بڑے گروہ ہیں جو دکنی زبان کا اساسہ مانے جاتے ہیں۔
حیدرآبادی اردو میں مستعمل مخصوص الفاظ/ محاورے
ترمیمدکنی اردو جو حیدرآباد اور اس کے اطراف و اکناف بولی جاتی ہے، اس میں چند مخصوص الفاظ اس طرح ہیں:
شمار | لفظ | عام اردو کا بدل |
---|---|---|
ا | ہو | ہاں |
2 | نکّو (وائے مجہول) | نہیں، مت! |
3 | کَیْکُو | کیوں |
4 | پوٹّی (وائے مجہول- کبھی یہ گرے ہوئے مفہوم میں مستعمل ہے ) | لڑکی |
5 | پوٹّا (وائے مجہول- کبھی یہ گرے ہوئے مفہوم میں مستعمل ہے ) | لڑکا |
6 | کیا میاں؟ | کیا چل رہا ہے (غیر رسمی) |
7 | کِدھر جا رَے | کہاں جا رہے ہیں؟[2] |
مزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ↑ Mikael Parkvall, "Världens 100 största språk 2007" (The World's 100 Largest Languages in 2007), in Nationalencyklopedin
- ↑ "Hyderabad Language - Unique and Typical Language of Hyderabad City"۔ 17 جنوری 2017 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 جنوری 2017
بیرونی روابط
ترمیم- دکنی پرنریندر لوتھر کا مضمون
- دکنی پر بنگلور نوٹس کا مضمون حوالہ جات کے ساتھآرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ bangalorenotes.com (Error: unknown archive URL)