رام لیلا میدان (انگریزی: Ramlila Maidan) نئی دہلی، بھارت میں واقع ایک بڑا میدان ہے جہاں ہر سال رام لیلا ہوا کرتی تھی۔[1] یہاں اب مذہبی تہوار، بڑے احتجاجی مارچ اور تفریحی منعقدات ہوتے ہیں۔ یہ نئی دہلی ریلوے اسٹیشن اور دہلی گیٹ کے قریب واقع ہے۔


रामलीला मैदान
neighbourhood
رام لیلا میدان is located in دہلی
رام لیلا میدان
رام لیلا میدان
Location in New Delhi, India
متناسقات: 28°38′31″N 77°13′51″E / 28.641892°N 77.230698°E / 28.641892; 77.230698
ملک بھارت
بھارت کی ریاستیں اور یونین علاقےنئی دہلی
زبانیں
منطقۂ وقتبھارتی معیاری وقت (UTC+5:30)

تاریخ

ترمیم

رام لیلا میدان درحقیقت 1930ء میں ایک بڑا تالاب ہوا کرتا تھا۔ لیکن رام لیلا کے لیے اسے مٹی سے بھر دیا گیا۔ اس سے قبل رام لیلا لال قلعہ عقب میں دریائے جمنا کی ریت پر ہوتی تھی جہاں مغل فوج کی ہندو بٹالین رہائش پزیر تھی۔ 1800ء میں پہلی دفعہ ہندو فوج نے جمنا کے کنارے رام لیلا کا انعقاد کیا تھا۔ جغرافیائی حساب سے رام لیلا میدان پرانی دہلی اور نئی دہلی کے بیچ میں واقع ہے۔ پرانی دہلی کا تاریخی ترکمان گیٹ بھی اس کے نزدیک ہی واقع ہے۔ یہ میدان ارونا آصف علی مارگ اور چورنگی روڈ کے درمیان میں ہے۔۔[2][3] بہت جلد یہ میدان سیاسی احتجاجوں، مظاہروں، جلوسوں اور جلسوں کا تاریخی گواہ بن گیا اور موہن داس گاندھی، جواہر لعل نہرو اور سردار ولبھ بھائي پٹيل اور دیگر چوٹی کے سیاست دانوں نے یہاں ریلیاں کی ہیں۔

تاریخی انعقادات

ترمیم

1961ء میں وزیر اعظم بھارت جواہر لعل نہرو نے ایلزبتھ دوم کے اعزاز میں یہاں ایک عوامی اجتماع کا انعقاد کیا تھا۔[3] 1963ء کو بھارت چین جنگ میں بھارت کی شکست کے بعد لتا منگیشکر نے اسی میدان میں اپنا تاریخی نغمہ اے میرے وطن کے لوگو جواہر لعل نہرو کی موجودگی میں گایا تھا۔[4][3] دو سال بعد یہیں جے جوان جے کسان کا نعرہ دیا تھا۔[3] 25 جون 1975ء کو جے پرکاش نارائن نے عوام کے ایک جم غفیر کو یہیں سے خطاب کیا تھا جس میں لاکھوں لوگوں نے شرکت کی تھی۔ یہ رام لیلا میدان میں پہلا مظاہرہ تھا اور اندرا گاندھی کے خلاف تھا۔[5] یہ جے پرکاش کی گرفتاری سے قبل آخری ریلی تھی۔[6] ایمرجنسی کے بعد فروری 1977ء میں کئی سیاسی رہنما جنتا پارٹی کے بینر تلے جمع ہوئے اور ان سب نے مل کر رام لیلا میدان میں ایک اجتماعی ریلی کا انعقاد کیا جس میں مورارجی دیسائی، اٹل بہاری واجپائی، چرن سنگھ اور چندر شیکھر جیسے بڑے لیڈر شامل تھے۔ اس ریلی میں شاہی امام کی تائید کے طور پر ہزاروں مسلمانوں نے بھی شرکت کی تھی کیوں نے سینئر بخاری نے جنتا پارٹی کی تائید کی تھی۔[7]

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. "Sprawling Ramlila Maidan braces for Baba Ramdev's 'satyagrah'"، دی ہندو، 3 جون 2011، اخذ شدہ بتاریخ 20 اگست 2011 
  2. Philip Lutgendorf (1991)۔ The Life of a Text: Performing the Rāmcaritmānas of Tulsidas۔ University of California Press۔ صفحہ: 253–۔ ISBN 978-0-520-06690-8 
  3. ^ ا ب پ ت "The ground beneath her feet"۔ Livemint۔ 5 April 2014۔ اخذ شدہ بتاریخ 05 اپریل 2014 
  4. "Unforgettable songs of national fervour"۔ =Hindustan Times۔ 14 August 2008۔ 07 اپریل 2014 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 05 اپریل 2014 
  5. "Tryst with history and cries for freedom"۔ دی ٹائمز آف انڈیا۔ 18 August 2011۔ 22 ستمبر 2012 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 اگست 2011 
  6. "Tryst with history"۔ اے بی پی نیوز۔ 18 August 2011۔ 30 مارچ 2012 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 اگست 2011 
  7. "Ramlila Ground: Tryst with history and cries for freedom"۔ دی اکنامک ٹائمز۔ 18 August 2011۔ 21 جنوری 2012 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 اگست 2011