راولپنڈی کرکٹ ٹیم
راولپنڈی کرکٹ ٹیم پاکستان کی ایک فرسٹ کلاس کرکٹ ٹیم ہے جس نے 1958ء سے پاکستان میں مقامی مقابلوں میں حصہ لیا ہے۔ان کی لسٹ اے اور ٹوئنٹی 20 کی ٹیمیں راولپنڈی ریمز کے نام سے کھیلتی ہیں۔
اعزازات
ترمیم- پیٹرنز ٹرافی (1)
- 1980-81ء (اس سیزن کو فرسٹ کلاس شمار نہیں کیا گیا)
- قائد اعظم ٹرافی (1)
- 2013-14ء
راولپنڈی 1967-68ء میں ایوب ٹرافی کے فائنل میں پہنچی (اس ٹرافی میں ٹیم کراچی بلیوز سے ہار گئی)، 1971-72ء میں پنجاب گورنر گولڈ کپ ٹورنامنٹ (پنجاب یونیورسٹی سے ہار گئی) اور بی سی سی پی پیٹرنز ٹرافی 1984-85ء ( کراچی وہائٹس سے ہار) اور 1988-89ء ( کراچی سے ہار)
1950ء اور 1960ء کی دہائی
ترمیمراولپنڈی نے اپنے پہلے دو میچ 1958-59ء میں قائد اعظم ٹرافی کھیلے، پہلا میچ ڈرا ہوا اور دوسرے میچ میں پشاورکو شکست دی۔ منیر ملک نے دو میچوں میں 136 رنز دے کر 21 وکٹیں حاصل کیں۔ پشاور کے خلاف 39 سکور دے کر 12 وکٹیں اور35 رنز ناٹ آؤٹ بھی بنائے جو میچ میں سب سے زیادہ اسکور تھا جو 28 رنز کی فتح کا باعث بنی۔ [1] 1961-62ء میں راولپنڈی نے قائد اعظم ٹرافی میں اپنے چار میچوں میں سے تین میں کامیابی حاصل کی، منیر ملک نے 12.93 کی اوسط سے 31 وکٹیں اور جاوید اختر نے 22 وکٹیں 10.77 کی اوسط سے حاصل کیں۔[2] پشاور کے خلاف میچ میں ملک نے 84 رنز دے کر 12 وکٹیں حاصل کیں جبکہ اختر نے کمبائنڈ سروسز کے خلاف 117 رنز دے کر 12 وکٹیں حاصل کیں۔1962-63ء میں راولپنڈی قائد اعظم ٹرافی کے سیمی فائنل میں پہنچا، کپتان مقصود احمد کی بہترین بولنگ کی بدولت ٹیم نے چار میچوں میں 9.29 کی اوسط سے 34 وکٹیں حاصل کیں (جن میں سرگودھا کے خلاف 83 سکور دے کر 13 وکٹیں بھی شامل تھیں) اور محمد صابر نے 28 وکٹیں 11.42 کی اوسط سے حاصل کیں۔ [3] راولپنڈی نے1963-64ء کے سیزن میں بھی سیمی فائنل میں جگہ بنائی۔68-1967ء میں راولپنڈی پہلی بار کسی ٹورنامنٹ کے فائنل میں پہنچا، اس بار ایوب ٹرافی میں اس ٹیم کو کراچی بلیوز کے ہاتھوں 10 وکٹ سے شکست کھانا پڑی۔ [4] ایک بار پھر باؤلنگ ٹیم کی طاقت تھی۔ کسی بھی بلے باز نے سنچری نہیں بنائی لیکن جاوید اختر نے چار میچوں میں 13.08 کی اوسط سے 24 وکٹیں حاصل کیں۔ [5]
1970ء اور 1980ء کی دہائی
ترمیمپنجاب کی 6 ٹیموں کا گولڈ کپ ٹورنامنٹ 1971-72ء میں صرف ایک بار ہوا تھا اور راولپنڈی پنجاب یونیورسٹی سے فائنل میچ میں ہارا۔[6] کچھ سال دوسرے ٹورنامنٹس میں کھیلنے کے بعد راولپنڈی 1979-80ء میں قائد اعظم ٹرافی میں واپس آیا، پھر 1983-84ء میں بی سی سی پی پیٹرنز ٹرافی میں حصہ لیا۔ وہ 1983-84ء میں سیمی فائنل میں پہنچے، جب محمد ریاض نے لاہور ڈویژن کے خلاف ابتدائی میچوں میں سے ایک میں 59 سکور دے کر 13 وکٹیں حاصل کیں۔81-1980ء میں انھوں نے پیٹرنز ٹرافی میں اپنے گروپ کے پانچوں میچ جیتے، راولپنڈی کو سیمی فائنل میں واک اوور حاصل ہوا اور فائنل میں کراچی بلوز کو آٹھ وکٹوں سے شکست دے کر ٹرافی جیتی۔ [7] تاہم میچوں کو بعد میں فرسٹ کلاس درجہ کی حیثیت ختم کر دی گئی اور ان میچوں کو فرسٹ کلاس میچ نہیں گنا گیا۔ پیٹرنز ٹرافی کو 1983-84ء میں دوبارہ فرسٹ کلاس کرکٹ کا درجہ مل گیا۔ 1984-85ء میں راولپنڈی کو فائنل میں کراچی وائٹس نے شکست دی تھی۔ [8] وہ 1986-87ء میں سیمی فائنل میں پہنچے تھے۔ 1988-89ء میں، اپنے سات میں سے چار میچ جیتنے کے بعد راولپنڈی ٹیم فائنل میں کراچی کے خلاف کھیلی جن سے وہ 191 رنز سے ہار گئی۔ [9] ان کے معروف کھلاڑی راجا سرفراز تھے جنھوں نے 16.45 کی اوسط سے 35 وکٹیں حاصل کیں [10] جن میں ملتان کے خلاف 120 رنز دے کر 12 وکٹیں بھی شامل تھیں۔
1990 اور 2000 کی دہائی
ترمیمراولپنڈی 1991-92 اور 1993-94 میں قائد اعظم ٹرافی کے سیمی فائنل میں پہنچی۔ 1998-99 میں انھوں نے دورہ آسٹریلیا میں ان کے خلاف میچ ڈرا کیا، شکیل احمد نے 10 وکٹیں لیں اور نوید اشرف نے 48 اور 115 رنز ناٹ آؤٹ بنائے۔ [11] وہ 2002-03 میں ایک بار پھر قائد اعظم ٹرافی کے سیمی فائنل میں پہنچے اور اس کے بعد فائنل میں پہنچے بغیر معقول کامیابی حاصل کی۔ 2004-05 میں بایزید خان جنھوں نے راولپنڈی کرکٹ ٹیم کی طرف سے سات میچ کھیلے، ان سات میچوں میں سے ایک میں راولپنڈی کا حیدرآباد خلاف 300 رنز ناٹ آؤٹ بہترین سکور تھا۔[12] 2009-10 میں راشد لطیف نے اسلام آباد کے خلاف 42 سکور دے کر 9 وکٹیں حاصل کیں [13] لیکن یہ ریکارڈ صرف دو سال تک راولپنڈی کا ریکارڈ رہا۔
2010 کی دہائی
ترمیم2010-11ء میں راولپنڈی نے قائد اعظم ٹرافی کے ڈویژن ون میں تیسرے نمبر پر رہے، اپنے 11 میچوں میں چھ میچ جیتے۔ صدف حسین نے 16.12 کی اوسط سے 64 وکٹیں حاصل کیں جس میں ایک اننگز میں آٹھ دفعہ پانچ یا زیادہ وکٹیں حاصل کرنا بھی شامل تھا۔ میچ میں زرعی ترقیاتی بینک کے خلاف 118 سکور دے کر 11 وکٹیں اور فیصل آباد کے خلاف 104 سکور دے کر 11 وکٹیں بھی شامل تھیں۔ 2011-12 میں وہ 11 میچوں میں چار جیت کر ساتویں نمبر پر آگئے۔ حسین دوبارہ 20.37 کی اوسط سے 53 وکٹیں لے کر نمایاں کھلاڑی رہے۔ انھوں نے حبیب بینک لمیٹڈ کے خلاف میچ میں راولپنڈی کے لیے بولنگ کے دو ریکارڈ قائم کیے جب انھوں نے پہلی اننگز میں 37 سکور پر 9 اور میچ میں 154 سکور دے کر 15 وکٹیں حاصل کیں۔ اس کے باوجود حبیب بینک لمیٹڈ 131 رنز سے جیت گیا۔ [14] 2012-13 میں راولپنڈی گروپ II میں سرفہرست رہا اور 2013-14ء کے سیزن کے لیے گروپ I میں ترقی دی گئی۔
2013-14
ترمیمبابر نعیم کی سرپرستی میں جنھوں نے 2010۔11 سے ٹیم کی کپتانی کی ہے، 2013-14 قائد اعظم ٹرافی [15] کا آغاز میں راولپنڈی نے بہاولپور کو ایک اننگز اور 130 رنز سے شکست دی۔ اس کے بعد انھوں نے ایبٹ آباد کو آٹھ وکٹوں سے شکست دی، پشاور کے ساتھ میچ ڈرا ہوا، سیالکوٹ کو چار وکٹوں سے شکست دی اور لاہور راوی سے میچ ڈرا ہوا۔ اپنے اگلے میچ میں انھوں نے کراچی بلیوز کو اننگز اور 140 رنز سے شکست دی اسی میچ کی دوسری اننگز میں انھوں نے کراچی بلیوز کو محض 51 رنز پر آؤٹ کیا۔ ناصر ملک نے 108 سکور دے کر 5 اور 17 سکور دے کر 6 وکٹیں حاصل کیں۔ [16]
سپر ایٹ گروپ بی میں پیش قدمی کرتے ہوئے راولپنڈی نے لاہور شالیمار خلاف میچ ڈرا کیا اور سیالکوٹ کو ایک بار پھر شکست دی اور ملتان کے خلاف میچ ڈرا ہوا۔ 430 رنز کے تعاقب میں مخالف ٹیم 9 وکٹ پر 345 رنز بنا سکی اور راولپنڈی نے میچ جیت لیا۔ چونکہ وہ اپنے گروپ میں کوئی بھی میچ جیتنے والی واحد ٹیم تھی اس وجہ سے وہ فائنل تک پہنچ گئیں۔
لاہور کے قذافی اسٹیڈیم میں، اسلام آباد نے ٹاس جیت کر راولپنڈی کو دعوت دی اور دوسرے دن کی آغاز میں 211 رنز بنا کر آؤٹ ہو گئی۔ اویس ضیا اور زاہد منصور کے درمیان 139 رنز کی ساتویں وکٹ کی شراکت نے راولپنڈی کے سب سے بڑے رن بنانے میں مدد دی۔ اس کے بعد راولپنڈی نے دوسرے دن اسٹمپ سے قبل ہی اسلام آباد کو 175 رنز پر آؤٹ کر دیا، ناصر ملک نے چار وکٹیں حاصل کیں۔ اوپنر شعیب ناصر نے راولپنڈی کی دوسری اننگز پر غلبہ حاصل کیا، انھوں نے 297 گیندوں پر فرسٹ کلاس کرکٹ میں سب سے زیادہ اسکور 177 رنز بنائے۔ انھوں نے اور بابر نعیم نے 39 اوورز میں چوتھی وکٹ کی شراکت داری میں 159 رنز بنائے۔ جب راولپنڈی 398 رنز بنا کر آؤٹ ہوئی تو اسلام آباد کو صرف ڈیڑھ دن کے اندر جیتنے کے لیے 435 کی ضرورت تھی لیکن انھوں نے پہلے ہی اوور میں ایک وکٹ کھو دیا اور 206 تک آؤٹ ہونے تک باقاعدہ وکٹیں گنوا دیں، اس طرح راولپنڈی کو 228 سے فتح دلا حاصل ہوئی۔ اختر ایوب نے 67 رن دے کر 5 وکٹیں لیں اور میچ کے لیے آٹھ وکٹیں حاصل کیں۔ شعیب ناصر نے پلیئر آف دی میچ کا ایوارڈ جیتا۔ [17] [18]
راولپنڈی کی دیگر ٹیمیں
ترمیمراولپنڈی کی دو دیگر ٹیمیں ایک ہی سیزن میں حصہ لے چکی ہیں۔ راولپنڈی گرینز نے قائد اعظم ٹرافی میں 1964-65 اور ایوب ٹرافی اور پیٹرنز ٹرافی میں 1969-70 اور 1970-71 (کل آٹھ میچ) کھیلے۔ راولپنڈی بلیوز نے 1969-70 اور 1970-71 میں ایوب ٹرافی اور پیٹرنز ٹرافی میں پانچ میچ کھیلے۔ راولپنڈی یلوز نے 1964-65 میں قائد اعظم ٹرافی میں دو میچ کھیلے۔ راولپنڈی اے اور راولپنڈی بی دونوں نے 1994-95 اور 1995–96 میں قائد اعظم ٹرافی میں حصہ لیا تھا اور ہر ٹیم نے سترہ سترہ میچ کھیلے تھے۔ دونوں ٹیموں کے مابین دو میچوں میں سے راولپنڈی اے نے ایک میں کامیابی حاصل کی اور ایک ڈرا ہوا۔
مجموعی طور پر یہ منقسم ٹیمیں 48 میچ کھیل چکی ہیں جن میں 11 میں جیت، 15 میں ہار اور 22 ڈرا میچ ڈرا ہوئے۔
مجموعی طور پر فرسٹ کلاس ریکارڈ
ترمیمراولپنڈی نے اسلام آباد کو قائد اعظم ٹرافی 2013-14 میں شکست دے کر ٹرافی جیت لی، ان کا فرسٹ کلاس کھیل کا ریکارڈ راولپنڈی کی دیگر مذکورہ بالا ٹیموں کو شامل کر کے مجموعی طور پر 375 میچ کھیلے جن میں سے 129 میچوں میں جیت، 105 میں ہار اور 141 میچ ڈرا رہے۔
کھلاڑی
ترمیمراولپنڈی کی نمائندگی کرنے والے قابل ذکر کھلاڑیوں درج ذیل ہیں:
- وقار یونس
- انضمام الحق
- اظہر محمود
- شعیب اختر
- محمد اکرم
- سہیل تنویر
- محمد وسیم
- یاسر عرفات
- نجف شاہ
- صدف حسین
- حماد اعظم
- بابر نعیم نے راولپنڈی کے لیے سب سے زیادہ 121 فرسٹ کلاس میچ کھیلے ہیں۔ [19]
گراؤنڈز
ترمیم1986 تک راولپنڈی اپنے ہوم میچ پنڈی کلب گراؤنڈ میں کھیلے۔ اس کے بعد ان کے بیشتر میچز یا تو راولپنڈی کرکٹ اسٹیڈیم یا راولپنڈی کے خان ریسرچ لیبارٹریز گراؤنڈ میں کھیلے گئے ۔
موجودہ دستہ
ترمیمبین الاقوامی میچ کھیلنے والے کھلاڑی موٹے الفاظ میں درج ہیں۔ [20]
- عمر امین ( کپتان )
- سہیل تنویر
- شاداب خان
- محمد نواز
- فواد عالم
- زین عباس
- احسن علی
- محمد عرفان
- محمد عباس
- افتخار احمد
- محمد اصغر
- رمیز عزیز
- ناصر نواز
- عدنان غوث
حوالہ جات
ترمیم- ↑ Rawalpindi v Peshawar 1958-59
- ↑ Rawalpindi bowling 1961-62
- ↑ Rawalpindi bowling 1962-63
- ↑ Rawalpindi v Karachi Blues 1967-68
- ↑ Rawalpindi bowling 1967-68
- ↑ Rawalpindi v Punjab University 1971-72
- ↑ Wisden 1982, pp. 1124-28.
- ↑ Karachi Whites v Rawalpindi 1984-85
- ↑ Karachi v Rawalpindi 1988-89
- ↑ Rawalpindi bowling 1988-89
- ↑ Rawalpindi v Australians 1998-99
- ↑ Hyderabad v Rawalpindi 2004-05
- ↑ Islamabad v Rawalpindi 2009-10
- ↑ Rawalpindi v Habib Bank Limited 2011-12
- ↑ Matches in the 2013-14 Quaid-i-Azam Trophy
- ↑ Rawalpindi v Karachi Blues 2013-14
- ↑ Islamabad v Rawalpindi 2013-14
- ↑ Ayub bowls Rawalpindi to maiden QEA title
- ↑ Most appearances for Rawalpindi
- ↑ "Drafting done as Multan, Faisalabad to host National T20 Cup"۔ The Nation۔ 14 اکتوبر 2017 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 اگست 2017
بیرونی روابط
ترمیمدیگر ذرائع
ترمیم- وزڈن کرکٹرز المانک 1960 تا حال