رشید آفرین
رشید آفرینؔ | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائشی نام | محمد رشید |
تاریخ پیدائش | سیالکوٹ24مارچ1938 |
قومیت | آرائیں، پنجابی، پاکستانی |
مذہب | اسلام |
عملی زندگی | |
پیشہ | درس و تدریس |
وجہ شہرت | شاعری |
باب ادب | |
درستی - ترمیم |
دیباچہ:
رشید آفرین، 24 مارچ 1938ء کو سیالکوٹ، پنجاب ، پاکستان میں پیدا ہوئے۔ جامعہ پنجاب سے ایم اے اُردو کرنے کے بعد بتیس سال سرکاری ملازمت کی۔ ریٹائرمنٹ کے بعد ایک نجی ادارے میں بھی ملازمت کی۔ تادمِ تحریر غمِ روزگار سے فراغت کے بعد کل وقتی شعر و ادب کی آبیاری فرما رہے ہیں۔ (تحقیق و تدوین: قیصر فداؔ)
ارتقائے فن:
زمانۂ طالب علمی میں ثانوی تعلیم کی سطح پر شعر کہنے شروع کیے۔ ابتدا ً رشید عابدؔ کے قلمی نام سے بچوں کے مختلف رسائل میں نظمیں لکھتے رہے بعد ازاں آفریؔں تخلص کے ساتھ اقلیمِ شعر و سخن میں وارد ہوئے۔ ساری عمر غیر ادبی شعبہ سے منسلک رہنے کے باوصف آپ نے شعر و اَدب سے رو گردانی نہیں کی۔1959ء میں آپ نے محمد اکبر خان بھٹی(اکبرلاہوری‘ ؔجو اُن دِنوں بہ سلسلہ ٔ ملازمت پورن نگر سیالکوٹ کی کوٹھی ’’سکھ نواس‘‘میں مقیم تھے) سے شرفِ تلمذ حاصل کیا اور اُن کی شاگردی میں فنِ شعر گوئی کے رموز پر دسترس حاصل کی۔
تحقیقی مقالا جات:
مزید برآں آپ پرچار تحقیقی مقالا جات بھی مختلف یونیورسٹوں کی زیرِ نگرانی قلم بند کیے جا چکے ہیں، جن میں :
1. صنم طاہرہ نے پنجاب یونیورسٹی‘ لاہور سے ایم اے اردو، رول نمبر40737،بہ عنوان:’’ رشید آفرینؔ، حیات اور شاعری‘‘؛
2. میجر شہباز انجم نے علامہ اقبالؒؔ اوپن یونیورسٹی‘ اسلام آباد سے ایم فل اردو، رول نمبرAL-740471بہ عنوان: ’’رشید آفرینؔ کی شاعری کا فکری و فنی مطالعہ‘‘؛
3. ارم سلیم قریشی نے جی سی یونیورسٹی‘ سیالکوٹ سے ایم ایس اُردو، رول نمبر:14-M/GCWU-URDU-21بہ عنوان: ’’رشید آفرینؔ کی شاعری کا موضوعاتی مطالعہ‘
4. محمد قیصر فدؔا نے یونیورسٹی آف سیالکوٹ، سیالکوٹ پنجاب ، پاکستان سے ایم ایس اردو، رول نمبر: 20103026042 بہ عنوان: ’’رشید آفرینؔ کی نعت گوئی کا عروضی مطالعہ‘‘؛
5. نوشابہ انور نے جی سی یونی ورسٹی، سیالکوٹ سے ایم ایس اردو، رول نمبر18-M/GCWU-URDU15بہ عنوان: ’’اصغرؔ سودائی اور رشید آفرینؔ کی قومی و ملی شاعری کا جائزہ‘‘ شامل ہیں۔
فنی اعتراف:
رشید آفرینؔ کی شاعری پر کچھ ناقدین کے اختصاریے پیشِ خدمت ہیں:
’’… شاعری کی ہمہ جہت اصناف پر رشید آفرینؔ کی طبع آزمائی قابلِ داد ہے۔ انھوں نے کمال سخن وری کے ساتھ ان اصناف کے تقاضوں کو نبھایاہے۔ ‘‘ (مبصر:محسن بھوپالی ‘ماہنامہ رابطہ کراچی: اگست:1996)
’’… رشید آفرینؔ شعری زبان کی باریکیوں سے بہ خوبی واقف ہیں اور اپنا مافی الضمیر ہر صنف سخن میں ادا کرنے کی اہلیت رکھتے ہیں‘‘(ڈاکٹر محمد علی صدیقی‘ ہمدرد یونیورسٹی کراچی: دامنِ احساس‘ مارچ2006ء)
’’…رشید آفرینؔ شعر کے فنی تقاضوں کو بہ خوبی سمجھتے ہیں اور موضوع کی مطابقت سے لفظوں کے انتخاب اور مصرعے کی چستی اور نغمگی پر خصوصی توجہ دیتے ہیں‘‘(امجد اسلام امجدؔ: دامنِ احساس‘مارچ2006ء)
’’… رشید آفرین ؔ کی شاعری ودیعت خداوندی کے زمرے میں آتی ہے‘ شعر ان پر نازل ہوتا ہے ‘ وہ شعر گھڑتے نہیں ہیں‘ اسی لیے ان کے لہجے میں بے ساختہ پن آسانی سے محسوس کیا جا سکتا ہے‘‘ (کفیل آذرؔ ‘ بھارت: دامنِ احساس‘مارچ2006ء)
’’رشید آفرینؔ کی شاعری جسے میں روایت و جدت کا سنگم سمجھتا ہوں مقصدیت کی حامل ہے لیکن اس طرح کی مقصدیت فن پر حاوی نہیں ہوئی بلکہ اس شاعری میں فن مقصد پرحاوی ہے اور یہی اچھی اور خوب صورت شاعری کی معراج ہے۔ ‘‘
(پروفیسر ڈاکٹرجگن ناتھ آزاد: دستِ ساحل، 1995ء)
شعری مجموعہ ہائے کلام:
آپ کے سات شعری مجموعے شایع ہوکر قبولیت کی سند حاصل کر چکے ہیں۔جن میں:
1. ’’ وجہِ آفرینؔ‘‘(بار اوّل:ستمبر1972ء ، بار دوم:مارچ1998ء، بار سوم: 2019ء)؛
2. ’’ دستِ ساحل‘‘ (بار اول:جنوری 1995ء، بار دوم: 2015ء)؛
3. ’’دامنِ احساس‘‘(بار اول: مارچ ‘2006ء بار دوم: 2021ء)؛
4. ’’فخردو عالم ؐ‘‘ (2013ء)؛
5. ’’بزمِ یاراں‘‘(2016ء)؛ ’’حصارِ جنوں‘‘(2017ء)
6. ’’حصارِ جنوں‘‘ بارِ اوّل: 2017ء اور
7. ’’چراغِ اخوت‘‘(2021ء) شامل ہیں۔
1۔ وجہ آفرین ؔ
رشید آفرین کا یہ پہلا شعری مجموعہ مکتبہ فردوس 3/147پیرس روڈ سیالکوٹ سے ستمبر 1972میں شائع ہوا۔ اس مجموعے میں کل ( 64) غزلیں اور 3نظمیں شامل ہیں۔ ابتدائیہ رشید آفرین کا خود تحریر کردہ ہے۔ دیباچہ رشید آفرین کے استاد سخن اکبر لاہوری کے قلم کا شاہکار ہے۔ فلیپ محمد خالد مجاہد بی ۔ اے نے ’’کچھ مصنف کے بارے میں ‘‘ کے عنوان سے تحریر فرمایا اور پس فلیپ پر اصغر سودائی ، محمدخان کلیم اور پروفیسر اکرام سانبوی کی آراء درج ہیں۔ پس ورق بعنوان ’’وجہ آفرین پر ایک نظر‘‘پروفیسر آسی ضیائی رامپوری کی ناقدانہ رائے سے مزین ہے ۔ ضخامت 160صفحات ہے ۔
اس مجموعے کا دوسراایڈیشن الحمد پبلی کیشنز لاہور کی جانب سے مارچ 1998ء میں منظر عام پر آیا۔ دوسرے ایڈیشن میں غزلیات اور منظومات کی تعداد بعینہ ہے۔ البتہ اس ایڈیشن میں رشید آفرین نے ابتدائیہ کی جگہ پیش لفظ تحریر کیا ہے ۔ سخن ہائے گفتنی کے نام سے سید جمشیدالحسن رضوئی کا ایک صفحہ پر مشتمل اظہار خیال ہے ۔ اصغر سودائی ، محمد خان کلیم، محمد اکرام سانبوی کی پس فلیپ پر موجود آراء کو پیش لفظ کے بعد جگہ دی گئی ہے ۔ پروفیسر آسی ضیائی رامپوری کا لکھا ہوا پس ورق موجودہ ایڈیشن میں اندرونی صفحات میں شامل کیا گیا ہے ۔ فلیپ پر محمد خالد مجاہد کی بجائے جون ایلیا کی رائے مرقوم ہے۔ اسی طرح پس فلیپ اور سرورق پر بالترتیب ڈاکٹر محمد اجمل نیازی اور شہزاد احمد کی آراء پیش کی گئی ہیں۔نئے ایڈیشن کی ضحامت 164صفحات پر مشتمل ہے ۔
2۔ دستِ ساحل
رشید آفرین کا دوسرا مجموعہ کلام ’’دست ساحل‘‘کے نام سے الحمد پبلی کیشنز لاہور نے جنوری 1995ء میں شائع کیا۔ اس مجموعے میں 39غزلیات ،15نظمیں ، 12قطعات ، 1حمد ،4نعتیں،3سلام ، 1منقبت اور 7ملی ترانے /نغمے شامل ہیں۔
انتساب والدہ مرحومہ کے نام ہے ۔ جن کی فطرت سلیمہ اور پاکیزہ تربیت نے زندگی کی اونچی نیچی راہوں میں ہر قدم پر ان کی رہنمائی کی۔ حرف آغاز رشید آفرین کا تحریر کردہ ہے ۔ ایک دوست ایک شاعر کے نام سے سید جمشید الحسن رضوی نے اظہار خیال کیا ہے ۔’’ دست ساحل پر ایک نظر‘‘ کے عنوان سے محمد اکرام سانبوی نے رائے دی ہے۔ مختصر اظہار خیال خلیل الرحمن آزاد کا لکھا ہوا ہے جبکہ ’’رشید آفرین روایت اور جدیدیت کا سنگم ‘‘اصغر سودائی کا مضمون ہے ۔ فلیپ جگن ناتھ آزاد، پس فلیپ سعیدشہیدی اور پس ورق معروف شاعر منیر نیازی کا تحریر کردہ ہے ۔ ضخامت 184صفحات پر مشتمل ہے۔
3۔ دامنِ احساس
’’دامنِ احساس ‘‘رشید آفرین کا تیسرا شعری مجموعہ ہے ۔ الرزاق پبلی کیشنز لاہور سے مارچ 2006ء میں شائع ہوا۔ اس کا انتساب رشید آفرین نے اپنی شریک حیات کے نام کیا ہے جنھوں نے ان کی نجی اور ادبی زندگی میں توازن برقرار رکھتے ہوئے ہر مرحلہ دشوار کو آسان بنادیا۔ اس مجموعے میں 1حمد ، 9نعتیں، 1سلام اور 48غزلیں شامل ہیں۔ تقدیم کے نام سے رشید آفرین نے مجموعہ ہذا پر تبصرہ کرنے والوں کا شکریہ ادا کیا ہے ۔ فلیپ امجد اسلام امجد نے لکھا ہے ۔ پس فلیپ پر عطاء الحق قاسمی کی رائے درج ہے ۔’’ مقال سخن‘‘ کے عنوان ے قیصر فدا ؔنے رشید آفرین کے شعری محاسن اجاگر کیے ہیں۔ سید جمشید الحسن رضوی کا ابتدائے نگارش کے نام سے تبصرہ بھی شامل کتاب ہے۔ کفیل آذر نے پیش گفتار میں رشید آفرین کے کلام پر مختصرتبصرہ کیا ہے۔ پس ورق پر ڈاکٹر محمد علی صدیقی کی رائے کتاب کی زینت ہے ۔ دامن احساس کی ضحامت 184صفحات پر مشتمل ہے ۔
4۔ فخر دو عالم ﷺ
2013ء میں شایع ہونے والے چوتھے مجموعہ کلام ’’فخرِ دوعالمﷺ‘‘ کا پہلا حصہ حمد و مناجات پر مشتمل ہے۔ اس کے بعد حصہ نعت ہے۔ زیادہ تر نعتیں غزل کی ہیئت میں کہی گئی ہیں لیکن نعتیہ نظمیں بھی دامن دِل کو کھینچتی ہیں۔ بھاری بھر کم الفاظ سے قاری پر اپنی علمیت کا رعب نہیں جماتے۔ تیسرے حصے میں مناقب اور سلام ہیں۔ رشید آفریںؔ نے ہر حمد ‘ نعت ‘ منقبت کو خوب صورت عنوان دیا ہے جو اُن کی سوچ کا ایک منفرد پہلو ہے۔ فخر دو عالم کی تقاریظ لکھنے والوں میں ارشد طہرانی‘ اسلم ملک اور قیصر فداؔ کے اسمائے گرامی شامل ہیں ۔ پسِ سرورق پر اشرف جاوید اور راقم کے فلیپ درج ہیں۔ ضخامت240صفحات ‘ قیمت400 روپے ‘ سرورق قیصر فداؔ کے فن کا نمونہ‘ الحمد پبلی کیشنز ‘ پرانی انارکلی لاہور کے اشاعتی نظم کا ایک خوب صورت نمونہ ہے۔
5۔بزمِ یاراں:
’’بزمِ یاراں‘‘رشید آفرین کا پانچواں مجموعہ کلام ہے جو فدا پبلی کیشنز اردو بازار لاہور سے جنوری2016ء میں اشاعت پزیر ہوا۔ اس کم و پیش دو صدصفحات کی کتاب میں خراجِ عقیدت کے عنوان سے حمد باری تعالیٰ کے بعد حبیبِ کبریا‘ وجہِ تخلیقِ کائنات حضرت محمدؐ، خلفائے راشدینؓ اور حضرت امام حسینؓ کو شعری گل ہائے عقیدت پیش کیے گئے ہیں۔ اسی طرح اگلا عنوان ’’اظہارِ محبت‘‘ ہے جس میں علامہ اقبالؒ ، قائداعظمؒ، مولانا الطاف حسین حالیؔ اور کئی دوسری نام ور شخصیات کے لیے اظہارِ محبت کو شعری جامہ پہنایا گیا ہے۔ آگے چل کر ’’خراجِ تحسین ‘‘کے عنوان سے مختلف شعرا کے شعری مجموعوں کی اشاعت پر جو خراجِ تحسین پیش کیا اسے اس عنوان کے تحت جمع کر دیا ہے۔ ان شعار میں گلزار بخاری، حکیم خلیق حسین ممتاز، زاہد بخاری، آثم میرزا، شکیل آزاد، مضطر کاشمیری اور کئی دوسرے حضرات شامل ہیں۔ ’’بزمِ یاراں‘‘ کے مطالعہ کے دوران میں اس سے اگلا عنوان ’’پیامِ تہنیت‘‘ ہمیں اپنی طرف کھینچتا ہے جس میں 22شخصیات کو بھیجا گیا وہ پیامِ تہنیت چھپا ہے جس میں شادی خانہ آبادی کے سہرے‘ کسی دوست کے ہاں بیٹے کی ولادت پر ارسال کردہ پیامِ تہنیت ‘ کسی کے تبادلے پے بھیجا گیا پیامِ تہنیت اور گھر کی تعمیر پر مبارک باد کو پیامِ تہنیت کی شکل میں ارسال کیا گیا شامل ہے۔ البتہ سہروں کی تعداد زیادہ ہے ۔ رشید آفرینؔ کو اپنے افرادِ خانہ سے ہمیشہ بے پناہ محبت رہی ہے۔ اس کا اظہار آپ نے ’’اظہارِ محبت‘‘ کے عنوان سے کیاہے۔ ان افراد میں بیٹے ‘ بیٹی، داماد، نواسے نواسیاں ، پوتے اور پوتیاں شامل ہیں۔
آفرینؔ نے اس کے بعد ’’یادِ رفتگان‘‘ کے عنوان سے احباب کا قرض چکایا ہے جن کی محبت سے ان کی دنیا آباد رہی ہے۔ انھی میں ان کی اہلیہ محترمہ بھی شامل ہیں۔ احباب میں اکبرؔ لاہوری، محسنؔ نقوی، اصغر ؔسودائی، قمرؔ تابش، عزیز ہمدمؔ اور کئی دوسرے معروف نام شامل ہیں۔ کتاب کے آخر میں دعا سے قبل وہ قطعات شائع ہونے جا رہے ہیں جو رشید آفرینؔ کے قلم سے نکلے۔ ان قطعات میں شامل شخصیات میں حاجن نواب بی بی، مسماۃ نذیر بیگم، چودھری محمد شفیع بٹالوی، انور فاروق، شمیم اختر اور کئی دوسرے نام شامل ہیں۔
6۔حصارِ جنوں:
’’حصارِ جنوں‘‘ رشید آفرینؔ کے شعری تخلیقات کی چھٹی کڑیہے جو 2017ء ماہِ جون میں فدا پبلی کیشنز ، اردو بازار لاہور کے تعاون سے منظرِ عام پر آیا۔ اس شعری مجموعے میں تین بڑے عنوانات پر طبع آزمائی کی گئی ہے۔ انسان دوستی‘ وطن دوستی اور علم دوستی؛ جو شعری سفر میں ان کے معراجِ شعر تک پہنچنے کی تصدیق کرتے ہیں۔ رشید آفرینؔ کی جو خوب صورت تصویر ان کی شاعری کے رنگوں سے بنتی ہے اس کی جلوہ گری ’’حصارِ جنوں‘‘ کے اشعار میں نظر آتی ہے‘‘
7۔چراغِ اخوت:
فدا پیلی کیشنز، لاہور نے رشید آفرینؔ کے مجموعہ کلام کو جولائی 2021 میں شائع کیا۔ 214صفحات کے اس شعری مجموعے میں3 محامد،7 نعتیں،2 مناقِب، 43 غزلیات‘23 منظومات،10 منظوم تاثرات، 4 متفرق نظمیں اور 11 قطعات شامل ہیں۔پروفیسر قیصر فداؔ، ڈاکٹر تصدق حسین، نسیم ِسحر، ریاض حسین زیدی اور عبد الکریم خالدؔ نے اس کتاب پر تبصرے تحریر کیے ہیں۔
حوالہ جات:
رشید آفرینؔ، ’’وجہِ آفرین‘‘ ،الحمد پبلی کیشنز، لاہور،بار دوم: مارچ 1998ء
رشید آفرینؔ، ’’دستِ ساحل‘‘ ،الحمد پبلی کیشنز، لاہور، جنوری1995ء
رشید آفرینؔ، ’’دامن احساس‘‘ ،الرزاق پبلی کیشنز، لاہور، 2005ء
رشید آفرینؔ، ’’فخر دو عالم ﷺ ‘‘ ،الحمد پبلی کیشنز، لاہور، جنوری2013ء
رشید آفرینؔ، ’’بزمِ یاراں‘‘ ، فدا پبلی کیشنز، اردو بازار لاہور، جنوری 2016ء
رشید آفرینؔ، ’’حصارِ جنوں‘‘ ، فدا پبلی کیشنز، اردو بازار لاہور، جون2017ء
رشید آفرینؔ، ’’چراغِ اخوت‘‘ ، فدا پبلی کیشنز، اردو بازار لاہور، جولائی2021ء