رضا پہلوی (پیدائش 30 اکتوبر 1960ء) جو سابقہ ایرانی سامراجی ریاست کے ولی عہد اور جلا وطن کیے گئے پہلوی خاندان کے سربراہ ہیں۔ وہ ایران کے آخری بادشاہ محمد رضا پہلوی اور ملکہ فرح دیبا کے سب سے بڑے بیٹے ہیں۔

رضا پہلوی
(فارسی میں: رضا پهلوی‎‎ ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
 

معلومات شخصیت
پیدائش 31 اکتوبر 1960ء (64 سال)[1]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تہران   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
رہائش پوٹومیک، میری لینڈ   ویکی ڈیٹا پر (P551) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت ایران (1960–1979)
موناکو   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
قد 183 سنٹی میٹر [2]  ویکی ڈیٹا پر (P2048) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
استعمال ہاتھ بایاں [3]  ویکی ڈیٹا پر (P552) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مذہب اسلام [4]،  اہل تشیع [4]،  شیعہ اثنا عشریہ [4]  ویکی ڈیٹا پر (P140) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
زوجہ یاسمین پہلوی (12 جون 1986–)[5]  ویکی ڈیٹا پر (P26) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اولاد نور پہلوی   ویکی ڈیٹا پر (P40) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تعداد اولاد 3 [6]  ویکی ڈیٹا پر (P1971) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
والد محمد رضا شاہ پہلوی [7]  ویکی ڈیٹا پر (P22) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
والدہ فرح دیبا پہلوی [7]  ویکی ڈیٹا پر (P25) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
بہن/بھائی
شہناز پہلوی ،  فرح ناز پہلوی ،  علی رضا پہلوی ،  لیلی پہلوی   ویکی ڈیٹا پر (P3373) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
خاندان شاہی ایرانی ریاست   ویکی ڈیٹا پر (P53) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مناصب
ولی عہد   ویکی ڈیٹا پر (P39) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
آغاز منصب
1980 
دیگر معلومات
مادر علمی جامعہ جنوبی کیلیفونیا
ولیمز کالج
امریکی یونیورسٹی قاہرہ   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تعلیمی اسناد بیچلر   ویکی ڈیٹا پر (P512) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ سیاست دان ،  کارکن انسانی حقوق ،  پائلٹ ،  موسیقار [8]،  مصنف ،  فوٹوگرافر [9]،  فن کار [10]  ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مادری زبان فارسی   ویکی ڈیٹا پر (P103) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان فارسی [11]،  انگریزی ،  فرانسیسی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شعبۂ عمل سیاست   ویکی ڈیٹا پر (P101) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اعزازات
 گرینڈ کراس آف دی لیگون آف ہانر   ویکی ڈیٹا پر (P166) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
دستخط
 
ویب سائٹ
ویب سائٹ باضابطہ ویب سائٹ  ویکی ڈیٹا پر (P856) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
IMDB پر صفحات  ویکی ڈیٹا پر (P345) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

رضا نکالے گئے ایک خود ساختہ مخالف گروہ، قومی مجلس ایران کے بانی[12] اور سابق لیڈر اور ایران کی اسلامی جمہوری حکومت کے بڑے حریف ہیں۔[13]

بطور ولی عہد، رضا نے لابوک، ٹیکساس کے نزدیک ریز ایئر فورس بیس میں فضائی فوجی تربیت کے لیے سنہ 1977ء میں انقلاب ایران سے دو سال پہلے ایران چھوڑ دیا۔[14] وہ اُس وقت کے بعد سے ایران واپس کبھی نہیں آئے۔

ابتدائی زندگی اور تعلیم

ترمیم
 
محمد رضا پہلوی اور ملکہ فرح، اُن کے ولی عہد بیٹے کی پیدائش کے بعد ہسپتال میں۔

رضا پہلوی تہران، ایران میں پیدا ہوئے، وہ شاہ ایران محمد رضا پہلوی اور شاہ بانو ایران فرح پہلوی کے سب سے بڑے جائز بیٹے تھے۔ رضا کے بہن بھائیوں میں ان کی بہن فرحناز پہلوی، بھائی علیرضا پہلوی، بہن لیلا پہلوی، سوتیلی بہن شہناز پہلوی شامل ہیں۔

ثانوی تعلیم مکمل کرنے کے بعد سامراجی ایرانی فضائی فوج میں وہ جونیئر افسر کی حیثیت سے قبول کیے گئے، تاہم سنہ 1977ء میں سترہ برس کی عمر میں ریاستہائے متحدہ میں فضائی فوجی تربیت کے لیے ایران چھوڑ دیا۔[15] انھوں نے ولیمز کالج میں ایک سال گزارا، لیکن ایران میں کھلبلی مچنے کے بعد انھیں چھوڑنے کو مجبور کیا گیا۔[حوالہ درکار] شاہی نظام ختم ہونے اور اسلامی جمہوریہ نظام نافذ ہونے کے بعد رضا نے کبھی ایران کی طرف مُڑ کر نہیں دیکھا۔

انھوں نے یونیورسٹی آف ساؤتھرن کیلی فورنیا سے سیاسیات میں بی ایس سی کیا ہے۔

 
رضا پہلوی سنہ 1973ء میں ولی عہد ایران کے طور پر۔

ولی عہد نے کامیابی کے ساتھ امریکی فضائیہ کا انڈرگریجویٹ پائلٹ ٹریننگ پروگرام لابوک، ٹیکساس کے سابق ریز ایئر فورس بیس سے مکمل کیا۔ اس کے فوراً بعد ایران عراق جنگ شروع ہوئی، رضا نے اسلامی جمہوریہ ایران کی مسلح افواج کے چیف کمانڈر، جنرل ولی اللہ فلاحی کو خط میں خود کو پائلٹ کے طور پر رکھنے کی پیشکش کی۔ ان کی پیشکش ٹھکرا دی گئی تھی۔[16]

27 جولائی 1980ء میں والد کے انتقال کے بعد وہ پہلوی خاندان کے سربراہ بن گئے تھے۔

ایران کے جلا وطن ولی عہد رضا پہلوی کا خیال ہے کہ تہران میں موجودہ حکومت کے بر سر اقتدار رہتے جوہری معاہدے پر بات چیت کا کوئی ’خاطر خواہ‘ نتیجہ نہیں نکل سکتا۔[17]

حوالہ جات

ترمیم
  1. این کے سی آر - اے یو ٹی شناخت کنندہ: https://aleph.nkp.cz/F/?func=find-c&local_base=aut&ccl_term=ica=xx0005602 — اخذ شدہ بتاریخ: 23 نومبر 2019
  2. https://www.imdb.com/name/nm1620847/bio/
  3. https://www.dw.com/fa-ir/%DA%86%D9%BE%D8%AF%D8%B3%D8%AA%D8%A7%D9%86-%D9%86%D8%A7%D9%85%D8%A2%D8%B4%D9%86%D8%A7%DB%8C-%D8%A7%DB%8C%D8%B1%D8%A7%D9%86-%D9%88-%D8%AC%D9%87%D8%A7%D9%86-%D8%A7%D8%B2-%DA%AF%D9%88%DA%AF%D9%88%D8%B4-%D8%AA%D8%A7-%D8%A7%D9%88%D8%A8%D8%A7%D9%85%D8%A7/g-17015295
  4. https://www.nytimes.com/2009/06/28/magazine/28fob-q4-t.html
  5. خالق: ٹم برنرز لیhttp://rezapahlavi.org/about/
  6. خالق: ٹم برنرز لیhttps://www.rezapahlavi.org/about
  7. ^ ا ب مصنف: ڈئریل راجر لنڈی — خالق: ڈئریل راجر لنڈی
  8. مصنف: اسٹیو چین ، چاڈ ہرلی اور جاوید کریم — یوٹیوب ویڈیو آئی ڈی: https://www.youtube.com/watch?v=b3KlvaMpis8 — اخذ شدہ بتاریخ: 2018
  9. https://www.instagram.com/reel/BUNI3D0h8_5
  10. مصنف: اسٹیو چین ، چاڈ ہرلی اور جاوید کریم — یوٹیوب ویڈیو آئی ڈی: https://www.youtube.com/watch?v=B2SLbYLwsUY
  11. مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہhttp://data.bnf.fr/ark:/12148/cb12005956r — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
  12. Maciej Milczanowski (2014)، "US Policy towards Iran under President Barack Obama's Administration" (PDF)، Hemispheres: Studies on Cultures and Societies، Institute of Mediterranean and Oriental Cultures Polish Academy of Sciences، ج 29 شمارہ 4: 53–66، ISSN:0239–8818 {{حوالہ}}: تأكد من صحة قيمة |issn= (معاونت)
  13. "کناره‌گیری شاهزاده رضا پهلوی از شورای ملی ایران؛ اعضای جدید انتخاب شدند"۔ صدای آمریکا (فارسی میں)۔ اخذ شدہ بتاریخ 2018-01-03
  14. "Archived copy"۔ مورخہ 6 جنوری 2013 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 6 جنوری 2013 {{حوالہ ویب}}: الوسيط غير المعروف |deadurl= تم تجاهله (معاونت)صيانة الاستشهاد: الأرشيف كعنوان (link)
  15. "Reza Pahlavi's biography on his official website"۔ مورخہ 2018-09-24 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 2019-01-12
  16. An Interview with Reza Pahlavi. Mideastnews.com. February 2002. Retrieved on 9 June 2012.
  17. ایران کے رضا پہلوی جوہری معاہدے پر مایوس, اردونیوز