فرح پہلوی (پیدائش: 14 اکتوبر 1938ء) ایران کی آخری ملکہ اور پہلوی خاندان کے آخری فرمانروا محمد رضا شاہ پہلوی کی تیسری اہلیہ اور بیوہ ہیں۔

فرح دیبا پہلوی
(فارسی میں: فرح پهلوی ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ملکہ فرح پہلوی، 1972
ملکہ فرح پہلوی، 1972

معلومات شخصیت
پیدائشی نام (آذربائیجانی میں: Fərəh Diba ویکی ڈیٹا پر (P1477) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیدائش (1938-10-14) 14 اکتوبر 1938 (عمر 86 برس)
تہران، ایران،
رہائش پیرس (–1959)
تہران (1959–1979)
مصر (1979–)
ریاستہائے متحدہ امریکا (–)  ویکی ڈیٹا پر (P551) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
قومیت ایرانی
دیگر نام شهبانو فرح
ملکہ فرح
نسل ایرانی آذربائیجان
شریک حیات محمد رضا شاہ پہلوی
اولاد رضا پہلوی
فرح ناز پہلوی
علی رضا پہلوی
لیلیٰ پہلوی
تعداد اولاد 4 [1]  ویکی ڈیٹا پر (P1971) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
والدین سهراب دیبا
فریده قطبی
خاندان شاہی ایرانی ریاست   ویکی ڈیٹا پر (P53) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
تعليم École Spéciale d'Architecture
مادر علمی معمار
پیشہ مصنفہ ،  مترجم ،  معمار ،  سفریگیٹ ،  سیاست دان ،  ہمسر ملکہ   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان فارسی ،  انگریزی ،  فرانسیسی ،  آذربائیجانی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وجہ شہرت سماجی کام
سادگی
اعزازات
 آرڈر آف ایلی فینٹ (1963)[2]
 آرڈر آف دی وائیٹ لائن
 تمغائے احیا
 گرینڈ کراس آف دی آرڈر آف اسابیلا دی کیتھولک
 آریہ مہر
 گرینڈ کراس آف دی لیگون آف ہانر   ویکی ڈیٹا پر (P166) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
دستخط
ویب سائٹ
ویب سائٹ شهبانو فرح باضابطہ ویب گاہ
IMDB پر صفحہ  ویکی ڈیٹا پر (P345) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

ابتدائی زندگی

ترمیم

وہ ایران کے دار الحکومت تہران میں پیدا ہوئیں۔ اپنے والدین سہراب دیبا اور فریدہ قطبی کی واحد اولاد تھیں۔ والدہ کا تعلق گیلان سے تھا جبکہ والد ایران کی شاہی فوج میں عہدے دار تھے، جن کے آبا و اجداد ایرانی آذربائیجان سے تعلق رکھتے تھے۔ فرح کے والد کا انتقال ان کے بچپن میں ہی ہو گیا تھا۔

تعلیم و شادی

ترمیم
 
شهبانو فرح پہلوی 1959ء

فرح نے تہران کے فرنچ اسکول اور پیرس کے École Spéciale d'Architecture میں تعلیم حاصل کی۔ طالب علمی کے زمانے میں ان کا شاہ سے تعارف ہوا اور 21 دسمبر 1959ء کو وہ رشتۂ ازدواج میں منسلک ہو گئے۔ فرح سے شاہ کی چار اولادیں ہوئیں جن میں دو صاحبزادے اور ایک دو صاحبزادیاں تھیں۔

شادی اور تاجپوشی کے بعد بھی ملکہ کی حیثیت سے وہ فن و ثقافت کے شعبے میں متحرک رہیں۔

انقلاب و جلاوطنی

ترمیم
 
فرح پہلوی 1967ء میں تاجپوشی کے بعد اہل خانہ کے ہمراہ

انقلاب ایران کے ساتھ ہی وہ شاہ کے ہمراہ ملک چھوڑ گئیں۔ اس سے چند روز قبل ہی تمام بچوں کو امریکہ میں رہائش پزیر فریدہ دیبا (والدۂ ملکہ) کے پاس بھیج دیا گیا تھا۔ شاہ اور ملکہ پہلے مصر گئے پھر مراکش، بہاماس، میکسیکو، امریکہ اور پاناما میں قیام کے بعد دوبارہ مصر واپس آئے جہاں دونوں 27 جولائی 1980ء کو شاہ کی وفات تک قیام پزیر رہے۔ بعد ازاں فرح نے گرینوچ، کنیکٹیکٹ میں ایک گھر خریدا اور 2001ء میں لیلا پہلوی کے انتقال (خودکشی) کے بعد اس گھر میں بھی رہائش ترک کر دی اور اور واشنگٹن ڈی سی کے قریب پوٹوماک، میری لینڈ میں ایک گھر خرید لیا تاکہ اپنے بیٹوں اور پوتوں کے قریب رہ سکیں۔ اب ان کا بیشتر وقت واشنگٹن، نیویارک، پیرس اور قاہرہ میں گذرتا ہے۔ ان کے صاحبزادے رضا پہلوی ایران میں شہنشاہیت کی بحالی کے لیے سیاسی طور پر متحرک ہیں۔ رضا اور ان کی اہلیہ یاسمین سے فرح کے تین پوتے پوتیاں (ایمان، نور اور فرح) ہیں۔

سوانح عمری

ترمیم

2003ء میں فرح پہلوی نے اپنی سوانح عمری تحریر کی جس کا نام انھوں نے " An Enduring Love: My Life with the Shah" رکھا۔ یہ کتاب 2004ء میں امریکا میں شائع ہوئی۔

خطابات

ترمیم

حالانکہ انقلاب کے بعد حکومت ایران نے سابق شاہی خاندان کو تمام اعزازات اور خطابات سے محروم کر دیا ہے اور قانونی طور پر کوئی بھی شاہی خطاب ممنوع ہے لیکن فرح دیبا اپنے نام کے ساتھ ملکہ یا شاہبانو استعمال کرتی ہیں جبکہ ایران کی موجودہ حکومت سے ناراض مغربی ذرائع ابلاغ اور شاہ کے حامیان بھی انھیں ملکہ یا شاہبانو کے نام سے پکارتے ہیں۔

نگار خانہ

ترمیم
  1. خالق: ٹم برنرز لیhttps://farahpahlavi.org/the-royal-family/
  2. ناشر: ڈینش شاہی خاندان — Modtagere af danske dekorationer