ریئس صدیقی بہرائچی

شاعر ادیب

ریئسؔ صدیقی بہرائچی کا پورا نام ریئس احمد صدیقی ہے۔ ان کی پیدائش 10 جولائی 1967ء مطابق 2 ربیع الاول 1387ھ کو ظفر محمد صدیقی اور عقیق النساء کے گھر میں ہوئی ۔

- ریئس صدیقی بہرائچی
ریئس احمد صدیقی ضلع بہرائچ کے نامور شاعر اور ناظم مشاعرہ
pseudonym =
پیدائش- ریئس احمد صدیقی
10 جولائی 1967ء مطابق 2ربیع الاول 1387ھ
ضلع بہرائچ اترپردیش بھارت
پیشہسرکاری ملازمت
زباناردو
قومیتبھارتی
شہریتبھارتی
موضوعنعت ،غزل

ابتدائی حالات

ترمیم

ریئس صدیقی کی ابتدائی تعلیم مدرسہ جامعہ غازیہ سیدالعلوم بڑی تکیہ بہرائچ سے شروع ہوئی جہاں آپ نے در جہ 5 تک کی تعلیم حاصل کی پھرشہر بہرائچ کے مشہور کالج آزاد انٹر کالج مین درجہ 6 میں داخلہ لیا اور انٹر تک کی تعلیم وہی حاصل کی پھر شہر کے مشہور ڈگری کالج کسان ڈگری کالج میں داخلہ لیا اور وہاں سے اردو میں ایم۔ اے کرکے اپنی تعلیم کو پورا کیا پھر محکمہ تعلیم اترپردیش میں استاد ہوگے اور درس تدریس میں لگ گئے اور ساتھ ہی ساتھ صحافت بھی کرنے لگے۔ آج آپ ضلع بہرائچ کے ترقیاتی حلقہ بلہا کے ایک اسکول میں صدر مدرس کا کام انجام دے رہے ہیں اور ساتھ ہی ساتھ اردو ادب کی خدمت میں لگے ہوئے ہیں۔

ادبی سفر

ترمیم

ریئس صدیقی جب درجہ 6 میں تھے اور دوسروں کی نعت بہت ہی خوبصورت آواز میں پڑھتے تھے جسے سن کر کالج کے پرنسپل نے قومی ترانہ پڑھنے کے لیے منتخب کر لیا۔ دھیرے دھیرے سالانہ اجلاس، بیت بازی میں شرکت ہونے لگی۔ اس وقت بیت بازی کا مقابلہ ضلعی سطح پر ہوتے تھے جس میں دوسرے کالجوں کے طلبہ سے مقابلہ ہوتا تھا۔ اس شوق سے ہی شعری رجحان بنا اور ریئس صدیقی کی رہ نمائی کالج کے استاد عقیل انجم جو عقیل انجم ؔ بہرائچی کے نام سے مشہور شاعر تھے نے کی۔ انٹر کے درجہ میں پہنچتے ہے تب شعر کہنے کی شروعات کی۔ لیکن شاعر کے طور پر تب ابھرے جب آپ کو استاد شاعر ڈاکٹر عبرت ؔ بہرائچی کی شاگردی حاصل ہوئی۔1985-86ء میں اپنی شاعری کے ابتدائی دور میں شہر کی تمام ادبی تنظیموں کے طرحی غیر طرحی شعری نشتتوں میں شرکت کرنا شروع کیا اور شاعری سے شامعین کو اثر انداز کیا۔ ریاست اترپردیش کے تمام اضلاع میں مشاعروں میں شرکت کی۔ آپ کی ایک خاص بات یہ ہے کہ آپ نعتیہ اور منقبتی مشاعروں میں زیادہ شرکت کرتے ہیں۔ ریئس صدیقی کو آج جو شہرت حاصل ہے و نعتیہ اور منقبتی شاعری کی وجہ سے ہے ۔

ایوارڈ

ترمیم

ریئس صدیقی کو شہر اور ضلع بہرائچ کی تمام تنظیموں نے اعزازات و اسناد سے نوازا ہے جن کی تعداد تقریبن تین درجن ہے۔ جن میں سے کچھ نام اس طرح ہیں۔ جمال آزر ایوارڈ، ڈاکٹر سعید عارفی ایوارڈ، سیرت کمیٹی بہرائچ کا باوقار ایوارڈ، اکھل بھارتیہ ودھی پرتسٹھان ضلع بہرائچ کے ذریعہ ضلع جج کے ہاتھوں ساہتیہ شری ایوارڈ، غزل شری سمان ،نگر پالیکا شہر بہرائچ سے کاویہ شری سمان اور غزل رتن ایوارڈ قابل ذکر ہے ۔

ادبی شخصیات سے رابطہ

ترمیم

ریئس صدیقی کا ادبی سفر تقریبن تیس سالوں پر مشتمل ہیں۔ آپ کے استادڈاکٹر عبرت ؔ بہرائچی ہے۔ ریئس صدیقی کا بہرائچ ضلع کی ادبی دنیا میں ایک الگ مقام حاصل ہے۔ ریئس صدیقی کا بہت سی ادبی شخصیات سے رابطہ رہا ہے جن میں سے کچھ نام اس طرح ہے ضلع بہرائچ کے شعرا کے نام وصفی ؔ بہرائچی،بابا جمالؔ،واصل بہرائچی، نعمت بہرائچی،جمال آذر، اثر ؔ بہرائچی، پروفیسر سید خالد محمود، واصفؔ فاروقی،اطہر ؔ رحمانی ،ڈاکٹر قمرؔ ریئس بہرائچی، ڈاکٹر مبارک ؔ علی بہرائچی ،مظہرؔ سعید، نظرؔ بہرائچی،اشہر ؔ بہرائچی،فوق ؔ بہرائچی ،منظورؔ بہرائچی اور فیضؔ بہرائچی شوق ؔ نیپالی وغیرہ نام قابل ذکر ہیں۔

نمونہ کلام

ترمیم
ترے آستاں کا فقیر ہوں اسی واسطے میں ریئسؔ ہوں

مری قدر شاہوں سے پوچھیے جنہیں اس گدا کی تلاش ہے

ہر اک گام فتح و ظفر چاہتی ہےمری فکر ایسا ہنر چاہتی ہے
نگاہ کرم اب ضروری ہے اس پر غم زندگی چارہ گر چاہتی ہے
نگاہوں سے نفرت کی دیکھوں نہ اس کومحبت بھری وہ نظر چاہتی ہے
ارے اس کا ذوق محبت تو دیکھو جبیں آپکا سنگ در چاہتی ہے
بڑی نازگی ہے خیالوں میں اس کے گل ترکے زانو پہ سر چاہتی ہے
نظر بند رہتی ہے دل میں محبت نظر بند دل کو نظر چاہتی ہے
مری زندگی ہے اکیلی اکیلی سفر میں کوئی ہم سفر چاہتی ہے
شب غم میں کب تک تڑپتا رہونگاسکوں زندگی ہر سحر چاہتی ہے
اندھیروں میں رہنے کی عادت نہیں ہےطبیعت اجالوں میں گھر چاہتی ہے
کرم کیجئے زندگی پہ آقا مدینے کا اب یہ سفر چاہتی ہے
عجب صنف ہے غزل میں سخن کیجو شعروں میں خون جگر چاہتی ہے
ریئس ؔ ایک شاعر ہے دنیا میں ایسا جسے شاعری کی ڈگر چاہتی ہے

حوالہ جات

ترمیم