جنگ آزادی بنگلہ دیش
بنگلہ دیش کی جنگ آزادی، جسے بنگالی میں مکتی جدھو (মুক্তিযুদ্ধ) اور پاکستان میں سقوط مشرقی پاکستان یا سقوط ڈھاکہ کہا جاتا ہے، پاکستان کے دو بازوؤں، مشرقی و مغربی پاکستان اور بھارت کے درمیان ہونے والی جنگ تھی جس کے نتیجے میں مشرقی پاکستان آزاد ہو کر بنگلہ دیش کی صورت میں دنیا کے نقشے پر ابھرا۔
جنگ آزادی بنگلہ دیش | |||||||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|
سلسلہ سرد جنگ | |||||||||||
عمومی معلومات | |||||||||||
| |||||||||||
متحارب گروہ | |||||||||||
مکتی باہنی بھارت |
پاکستان | ||||||||||
قائد | |||||||||||
محمد عطاء الغنی عثمانی جگجیت سنگھ اروڑہ |
لیفٹیننٹ جنرل امیر عبد اللہ خان نیازی میجر جنرل راؤ فرمان علی | ||||||||||
قوت | |||||||||||
بنگلہ دیشی قوتیں: 175،000 بھارتی افواج: 250،000 |
50،000 [حوالہ درکار] | ||||||||||
نقصانات | |||||||||||
غیر مصدقہ | غیر مصدقہ | ||||||||||
درستی - ترمیم |
جنگ کا آغاز 26 مارچ 1971ء کو حریت پسندوں کے خلاف پاک فوج کے عسکری آپریشن سے ہوا جس کے نتیجے میں مقامی گوریلا گروہ اور تربیت یافتہ فوجیوں (جنہیں مجموعی طور پر مکتی باہنی کہا جاتا ہے) نے عسکری کارروائیاں شروع کیں اور افواج اور وفاق پاکستان کے وفادار عناصر کا قتل عام کیا۔ مارچ سے لے کے سقوط ڈھاکہ تک تمام عرصے میں بھارت بھرپور انداز میں مکتی باہنی اور دیگر گروہوں کو عسکری، مالی اور سفارتی مدد فراہم کرتا رہا اور بالآخر دسمبر میں مشرقی پاکستان کی حدود میں گھس کر اس نے 16 دسمبر 1971ء کو ڈھاکہ میں افواج پاکستان کو ہتھیار ڈالنے پر مجبور کیا۔ یہ جنگ عظیم دوم کے بعد جنگی قیدیوں کی تعداد کے لحاظ سے ہتھیار ڈالنے کا سب سے بڑا موقع تھا۔ بنگلہ دیش کی آزادی کے نتیجے میں پاکستان رقبے اور آبادی دونوں کے لحاظ سے بلاد اسلامیہ کی سب سے بڑی ریاست کے اعزاز سے محروم ہو گیا۔ مشرقی پاکستان کی علیحدگی کے اسباب جاننے کے لیے حمود الرحمٰن کمیشن تشکیل دیا گیا، جس نے حمود الرحمٰن کمیشن رپورٹ جاری کی۔
مزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیمویکی ذخائر پر جنگ آزادی بنگلہ دیش سے متعلق سمعی و بصری مواد ملاحظہ کریں۔ |