اسٹیفن ہاکنگ
اسٹیفن ہاکنگ (برطانوی املا کے مطابق اسٹیون ہوکنگ) (انگریزی: Stephen Hawking، تلفظ: i/ˈstiːvən ˈhɔːkɪŋ/؛) بیسویں اور اکیسویں صدی عیسوی کے معروف ماہر طبیعیات تھے۔ انھیں آئن سٹائن کے بعد گزشتہ صدی کا دوسرا بڑا سائنس دان قرار دیا جاتا ہے۔ ان کا زیادہ تر کام ثقب اسود یعنی بلیک ہول، نظریاتی کونیات (کونیات) کے میدان میں ہے۔ ان کی ایک کتاب وقت کی مختصر تاریخ یعنی A brief History of Time ایک شہرہ آفاق کتاب ہے جسے انقلابی حیثیت حاصل ہے۔ یہ آسان الفاظ میں لکھی گئی ایک نہایت اعلیٰ پائے کی کتاب ہے جس سے ایک عام قاری اور اعلیٰ ترین محقق بھی فائدہ اٹھا سکتا ہے۔ وہ ایک خطرناک بیماری سے دو چار تھے اور کرسی سے اٹھ نہیں سکتے تھے۔ ہاتھ پاؤں نہیں ہلا سکتے اور بول نہیں سکتے تھے۔ لیکن وہ دماغی طور پر صحت مند رہے اور بلند حوصلگی کی وجہ سے اپنا کام جاری رکھا۔ وہ اپنے خیالات کو دوسروں تک پہنچانے اور اسے صفحے پر منتقل کرنے کے لیے ایک خاص کمپیوٹر کا استعمال کرتے تھے۔ ان کی يہ بیماری ان کو تحقيقی عمل سے روک نہ سکی۔
اسٹیفن ہاکنگ | |
---|---|
(انگریزی میں: Stephen William Hawking) | |
اسٹیفن ہاکنک 1974ہ میں |
|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 8 جنوری 1942[1][2][3][4][5][6][7] اوکسفرڈ[8] |
وفات | 14 مارچ 2018 (76 سال)[5][9][10][7][4][11][7] کیمبرج[9] |
مدفن | ویسٹمنسٹر ایبی[12] |
رہائش | انگلستان |
شہریت | ![]() |
رکن | رائل سوسائٹی آف آرٹ، امریکن فلوسوفیکل سوسائٹی[14]، قومی اکادمی برائے سائنس[15][16]، رائل سوسائٹی[17]، امریکی اکادمی برائے سائنس و فنون |
زوجہ | جیر وایلڈ ہاکنگ (14 جولائی 1965–1991)[18] Elaine Mason (1995–2006) |
اولاد | لوسی ہاکنگ، رابرٹ ہاکنگ، ٹم ہاکنگ |
عملی زندگی | |
مادر علمی | یونیورسٹی کالج، اوکسفرڈ (اکتوبر 1959–1962) ٹرنٹی ہال (اکتوبر 1962–مارچ 1966)[19] جامعہ کیمبرج[20] |
تخصص تعلیم | طبیعیات |
تعلیمی اسناد | بی اے،ڈاکٹریٹ |
ڈاکٹری مشیر | ڈنیس ولیم سياما |
استاذ | ڈنیس ولیم سياما |
ڈاکٹری طلبہ | ڈان پیج |
تلمیذ خاص | ڈان پیج |
پیشہ | نظری طبیعیات، ماہر کونیات، ماہر فلکی طبیعیات، ریاضی دان[21][22]، ماہر تعلیم، سائنسی مصنف، استاد جامعہ، مصنف[23][24]، طبیعیات دان[25]، غیر فکشن مصنف، ماہر فلکیات[26]، سائنس دان[27]، ٹیلی ویژن اداکار، محقق، آپ بیتی نگار، سائنس فکشن مصنف |
مادری زبان | انگریزی |
پیشہ ورانہ زبان | انگریزی[28] |
شعبۂ عمل | عمومی اضافیت، نظری طبیعیات، کونیات |
ملازمت | گنول اور کائس[29]، شعبۂ ریاضی، جامعہ کیمبرج[29]، پریمیٹر انسٹی ٹیوٹ برائے نظریاتی طبیعیات[30]، جامعہ کیمبرج[31][17] |
کارہائے نمایاں | وقت کی مختصر تاریخ[32]، کائنات کا مکمل ترین نظریہ[33]، میری مختصر تاریخ |
مؤثر | پال ڈیراک، برٹرینڈ رسل، کارل پاپر، آئن سٹائن |
تحریک | الحاد[34][35] |
اعزازات | |
دستخط | |
ویب سائٹ | |
ویب سائٹ | باضابطہ ویب سائٹ |
IMDB پر صفحات | |
درستی - ترمیم ![]() |
حالات زندگیترميم
شاید وہ شخص جس نے اپنے آپ کو بلیک ہول اور ٹائم مشین سے متعلق ریاضی کی موٹی موٹی مساوات سے سب سے زیادہ ممتاز کیا ہے وہ ماہر کونیات اسٹیفن ہاکنگ ہے۔ اضافیت کے دوسرے طالبعلموں کی طرح جنہوں نے اکثر اپنے آپ کو ریاضیاتی طبیعیات میں اپنے عہد شباب میں ہی ممتاز منوا لیا تھا، ہاکنگ اپنی جوانی میں کوئی خاص قابل ذکر طالبعلم نہیں تھا۔ بظاہر طور پر وہ انتہائی روشن ہونے کے باوجود اس کے استاد اکثر اس بات کو نوٹ کرتے تھے کہ وہ اپنی تعلیم پر زیادہ توجہ نہیں دیتا تھا اور تعلیم حاصل کرنے کے لیے اس نے کبھی بھی اپنی پوری قابلیت کا استعمال نہیں کیا تھا۔ لیکن پھر ایک 1962ء میں نقطۂ انقلاب آیا۔ اس نے آکسفورڈ سے جب سند حاصل کی اس کے بعد پہلی دفعہ اس نے بغلی دماغ کی خشکی یا لو گیرگ بیماری(Amyotrophic lateral sclerosis, or Lou Gehrig’s Disease) کی علامات کو محسوس کیا۔ اس خبر نے اس پر بجلی گرا دی جب اس کو معلوم ہوا کہ وہ موٹر نیوران جیسے ناقابل علاج مرض کا شکار ہو گیا ہے۔ یہ مرض ان عصبانیوں کو تباہ کر دے گا جو اس کے جسم کے تمام حرکت دینے والے افعال کو قابو میں رکھتے ہیں نتیجتاً وہ حرکت کرنے کے قابل نہیں رہے گا اور جلد ہی دار فانی سے کوچ کر جائے گا۔ شروع میں تو یہ خبر انتہائی دل گرفتہ تھی۔ پی ایچ ڈی کرنے کا کیا فائدہ ہوتا جب اس نے جلد ہی مر جانا تھا؟
ایک دفعہ جب اسے یہ جھٹکا مل گیا تو پھر اس نے زندگی میں پہلی مرتبہ اپنی توجہ کو ایک جگہ مرتکز کر لیا، اس نے اضافیت کے انتہائی مشکل سوالات سے نمٹنا شروع کر دیا۔ 1970ءکی دہائی کے شروع میں ہی اس نے اپنے امتیازی مقالوں کے سلسلے کو شایع کروانا شروع کیا جس میں اس نے اس بات کو ثابت کرنے کی کوشش کی کہ آئن سٹائن کے نظریہ میں "وحدانیت "(جہاں ثقلی قوّت لامتناہی بن جاتی ہے، جیسے کہ کسی بلیک ہول کے مرکز میں اور بگ بینگ کی ساعت کے وقت ہوا تھا ) اضافیت کا ایک ناگزیر حصّہ ہے اور اس کو آسانی کے ساتھ نظر انداز نہیں کیا جا سکتا (جیسا کہ آئن سٹائن سمجھتا تھا)۔1974ء میں ہاکنگ نے اس بات کو بھی ثابت کر دیا کہ بلیک ہول مکمل طور پر بلیک نہیں ہیں، وہ بتدریج شعاعوں کا اخراج کر رہے ہیں جس کو اب ہاکنگ کی اشعاع کہتے ہیں کیونکہ اشعاع بلیک ہول کے ثقلی میدان سے بھی گزر کر نکل سکتی ہیں۔ اس مقالے نے پہلی دفعہ کوانٹم نظریہ کے عملی اظہار کو نظریہ اضافیت پر برتری حاصل کرنے کے لیے استعمال کیا اور یہ ابھی تک اس کا سب سے شاندار کام ہے۔
جیسا کہ امید تھی ویسا ہی ہوا۔ اس کی بیماری نے آہستہ آہستہ اس کے ہاتھ، پیر اور زبان کو مفلوج کر دیا۔ لیکن بیماری کے اثر کی شرح اس سے کہیں سست رفتار تھی جتنی کہ ڈاکٹروں کو شروع میں امید تھی۔ اس کے نتیجے میں اس نے کئی حیرت انگیز سنگ میل عبور کر لیے جو عام لوگ عام زندگی میں حاصل کرتے ہیں۔ مثلاً وہ تین بچوں کا باپ بن گیا۔ (اب تو وہ دادا بھی بن گیا ہے۔ ) اپنی پہلی بیوی کو طلاق دینے کے بعد اس نے چار سال بعد اس شخص کی بیوی سے شادی کر لی جس نے اس کے لیے آواز کو پیدا کرنے والا آلہ بنایا تھا۔ بہرحال اپنی اس بیوی کو بھی اس نے 2006ء میں طلاق دینے کے لیے دستاویز کو جمع کروا دیا ہے۔ 2007ء میں اس نے اس وقت شہ سرخیوں میں جگہ حاصل کی جب وہ غیر ملک ایک جیٹ طیارے میں گیا جس نے اس کو بے وزنی کی حالت میں فضاء میں بلند کیا اور یوں اس کی زندگی کی سب سے بڑی خواہش پوری ہو گئی۔ اب اس کا اگلا مقصد خلا میں جانا ہے۔
اسٹیفن ہاکنگ کا اگلا مقصد خلا میں جانا ہے۔
آج تو وہ مکمل طور پر اپنی ویل چیئر پر مفلوج ہے اور دنیا سے اس کا رابطہ صرف آنکھوں کے اشاروں سے رہتا ہے۔ اس مار دینے والی بیماری کے باوجود وہ اب بھی مذاق کرتا ہے، مقالات لکھتا ہے، لیکچروں کو دیتا ہے اور مختلف قسم کے تنازعات میں الجھا رہتا ہے۔ وہ اپنے آنکھوں کے اشاروں کے ساتھ ان سائنس دانوں کی ٹیم کی بہ نسبت جن کو اپنے اوپر پورا قابو ہے کہیں زیادہ کام کا ہے۔ (اس کے کیمبرج یونیورسٹی کے رفیق سر مارٹن ریس ہیں جن کو ملکہ نے شاہی فلکیات دان نامزد کیا ہے۔ ایک مرتبہ انہوں نے مجھے بتایا کہ ہاکنگ کی بیماری اس کو تھکا دینے والے اعداد شمار کے حساب کتاب سے دور رکھتی ہے جس کے نتیجے میں وہ اس کھیل میں اپنے آپ کو سر فہرست نہیں رکھ سکا لہٰذا اب وہ نئے اور تازہ خیالات کو تخلیق کرنے میں اپنی ساری توجہ صرف کیے ہوئے ہے جبکہ مشکل اعداد و شمار کے گورکھ دھندے میں اس کے طالبعلم ہی اس کی مدد کرتے ہیں۔ )
کا رہائے نمایاںترميم
1990ء میں ہاکنگ نے جب اپنے کولیگز کے مقالات کا مطالعہ کیا جس میں ٹائم مشین کو بنانے کا ذکر تھا تو وہ فوری طور پر اس بارے میں متشکک ہو گیا۔ اس کے وجدان نے اس کو بتایا کہ وقت میں سفر کرنا ممکن نہیں ہے کیونکہ مستقبل سے آیا ہوا کوئی بھی مسافر موجود نہیں ہے۔ اگر وقت کا سفر کرنا اتنا آسان ہوتا کہ جیسے کسی سیر و تفریح پر جانا تو مستقبل سے آئے ہوئے سیاح اپنے کیمروں کے ساتھ ہمیں تنگ کرنے کے لیے یہاں موجود ہوتے اور ہمارے ساتھ تصاویر کھنچوانے کی درخواست کر رہے ہوتےاور ہم ۔
ہاکنگ نے ایک چیلنج دنیائے طبیعیات کو بھی دیا۔ ایک ایسا قانون ہونا چاہیے جو وقت کے سفر کو ناممکن بنا دے۔ اس نے وقت کے سفر سے روکنے کے لیے قوانین طبیعیات کی طرف سے ایک "نظریہ تحفظ تقویم" (Chronology Protection Conjecture) پیش کیا ہے تاکہ "تاریخ کو مورخوں کی دخل اندازی سے بچایا جا سکے "۔
وفاتترميم
14 مارچ 2018ء بروز بدھ اسٹیفن ہاکنگ 76 برس کی عمر میں انتقال کر گئے۔
مزید دیکھیےترميم
ویکی کومنز پر اسٹیفن ہاکنگ سے متعلق سمعی و بصری مواد ملاحظہ کریں۔ |
http://www.jahanescience.com/2015/08/Time-Travel.html?spref=fb
سماجی میڈیاترميم
- اسٹیفن ہاکنگ ٹویٹر پر
- فیس بک پر اسٹیفن ہاکنگ
حوالہ جاتترميم
- ↑ ربط : https://d-nb.info/gnd/118761285 — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اپریل 2014 — اجازت نامہ: CC0
- ↑ ربط : https://d-nb.info/gnd/118761285 — اخذ شدہ بتاریخ: 22 اگست 2017 — خالق: John O'Connor اور Edmund Robertson
- ↑ ایس این اے سی آرک آئی ڈی: https://snaccooperative.org/ark:/99166/w6nk63ht — بنام: Stephen Hawking — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- ^ ا ب Internet Speculative Fiction Database author ID: http://www.isfdb.org/cgi-bin/ea.cgi?37485 — بنام: Stephen Hawking — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- ^ ا ب Stephen Hawking dies aged 76 — اخذ شدہ بتاریخ: 14 مارچ 2018 — ناشر: بی بی سی — شائع شدہ از: 14 مارچ 2018
- ↑ ڈسکوجس آرٹسٹ آئی ڈی: https://www.discogs.com/artist/513542 — بنام: Stephen Hawking — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- ^ ا ب NooSFere author ID: https://www.noosfere.org/livres/auteur.asp?numauteur=2147187108 — بنام: Stephen HAWKING — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- ↑ ربط : https://d-nb.info/gnd/118761285 — اخذ شدہ بتاریخ: 10 دسمبر 2014 — اجازت نامہ: CC0
- ^ ا ب Stephen Hawking, modern cosmology's brightest star, dies aged 76 — اخذ شدہ بتاریخ: 14 مارچ 2018 — ناشر: دی گارجین — شائع شدہ از: 14 مارچ 2018
- ↑ Prajavani
- ↑ Munzinger person ID: https://www.munzinger.de/search/go/document.jsp?id=00000019246 — بنام: Stephen William Hawking — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- ↑ https://www.francetvinfo.fr/monde/royaume-uni/stephen-hawking-sera-enterre-au-cote-de-newton-et-darwin-a-l-abbaye-de-westminster_2666542.html
- ↑ https://web.archive.org/web/20170324032948/http://jeugdliteratuur.org/auteurs/stephen-hawking
- ↑ http://www.amphilsoc.org/memhist/search?creator=hawking&title=&subject=&subdiv=&mem=&year=&year-max=&dead=&keyword=&smode=advanced
- ↑ http://www.nasonline.org/member-directory/members/62159.html
- ↑ ربط : این این ڈی بی شخصی آئی ڈی
- ^ ا ب http://www.damtp.cam.ac.uk/people/s.w.hawking/ — اخذ شدہ بتاریخ: 17 مارچ 2018
- ↑ https://science.howstuffworks.com/dictionary/famous-scientists/physicists/stephen-hawking1.htm
- ↑ مکمل کام یہاں دستیاب ہے: https://www.repository.cam.ac.uk/handle/1810/251038 — مصنف: اسٹیفن ہاکنگ — عنوان : Properties of expanding universes — https://dx.doi.org/10.17863/CAM.11283
- ↑ مکمل کام یہاں دستیاب ہے: https://www.repository.cam.ac.uk/handle/1810/251038
- ↑ http://www.theguardian.com/education/2006/sep/06/highereducation.uk1
- ↑ http://www.washingtonpost.com/wp-dyn/content/article/2009/04/20/AR2009042001571.html
- ↑ http://bleacherreport.com/articles/1241120-nba-rumors-post-draft-updates-for-each-team
- ↑ http://www.theguardian.com/books/belief/audio/2010/sep/10/booker-shortlist-seamus-heaney-stephen-hawking
- ↑ http://www.nytimes.com/2009/08/16/weekinreview/16lyall.html
- ↑ http://www.comicvine.com/stephen-hawking/4005-8290/forums/disabled-speech-bubbles-1472615/
- ↑ http://www.bbc.co.uk/news/science-environment-16125147
- ↑ http://data.bnf.fr/ark:/12148/cb120395478 — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — مصنف: Bibliothèque nationale de France — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
- ↑ Professor Stephen Hawking — ناشر: جامعہ کیمبرج
- ↑ Physicist Stephen Hawking accepts post at Waterloo institute — ناشر: ٹورانٹو اسٹار — شائع شدہ از: 27 نومبر 2008
- ↑ http://news.bbc.co.uk/1/hi/england/cambridgeshire/8282358.stm — اخذ شدہ بتاریخ: 17 مارچ 2018
- ↑ http://old.elementy.ru/nauchno-populyarnaya_biblioteka/434041/Put_v_nebesa — اخذ شدہ بتاریخ: 23 مئی 2018
- ↑ https://www.space.com/15923-stephen-hawking.html
- ↑ http://www.elmundo.es/ciencia/2014/09/21/541dbc12ca474104078b4577.html
- ↑ http://time.com/5199149/stephen-hawking-death-god-atheist/
- ↑ http://www.senate.gov/pagelayout/reference/two_column_table/Presidential_Medal_of_Freedom_Recipients.htm
- ↑ https://royalsociety.org/awards/copley-medal/
- ↑ Award winners : Copley Medal — اخذ شدہ بتاریخ: 30 دسمبر 2018 — ناشر: رائل سوسائٹی
- ↑ Award winners : Copley Medal
- ↑ https://web.archive.org/web/20111001064139/http://www.thersa.org/about-us/history-and-archive/medals/albert-medal
- ↑ http://www.wolffund.org.il/index.php?dir=site&page=winners&cs=341
- ↑ https://books.google.com/books?id=nZLMWpujVUcC
- ↑ https://www.fi.edu/laureates/stephen-w-hawking
- ↑ http://www.einstein-bern.ch/index.php?lang=en&show=medaille
- ↑ https://royalsociety.org/awards/hughes-medal/