اسٹیفن ہاکنگ
اسٹیفن ہاکنگ (برطانوی املا کے مطابق اسٹیون ہوکنگ) (انگریزی: Stephen Hawking، تلفظ: /ˈstiːvən ˈhɔːkɪŋ/ ( سنیے)؛) بیسویں اور اکیسویں صدی عیسوی کے معروف ماہر طبیعیات تھے۔ انھیں آئن سٹائن کے بعد گزشتہ صدی کا دوسرا بڑا سائنس دان قرار دیا جاتا ہے۔
اسٹیفن ہاکنگ | |
---|---|
(انگریزی میں: Stephen William Hawking) | |
اسٹیفن ہاکنک 1974ہ میں |
|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 8 جنوری 1942[1][2][3][4][5][6][7] اوکسفرڈ[8]، مملکت متحدہ[9] |
وفات | 14 مارچ 2018 (76 سال)[5][10][11][7][4][12][13] کیمبرج[10] |
مدفن | ویسٹمنسٹر ایبی[14] |
طرز وفات | طبعی موت |
رہائش | انگلستان |
شہریت | ![]() |
رکن | رائل سوسائٹی آف آرٹ، امریکن فلوسوفیکل سوسائٹی[16]، قومی اکادمی برائے سائنس[17][18]، رائل سوسائٹی[19]، امریکی اکادمی برائے سائنس و فنون |
زوجہ | جیر وایلڈ ہاکنگ (14 جولائی 1965–1991)[20] Elaine Mason (1995–2006) |
اولاد | لوسی ہاکنگ، رابرٹ ہاکنگ، ٹم ہاکنگ |
عملی زندگی | |
مادر علمی | یونیورسٹی کالج، اوکسفرڈ (اکتوبر 1959–1962) ٹرنٹی ہال (اکتوبر 1962–مارچ 1966)[21] جامعہ کیمبرج[22] |
تخصص تعلیم | طبیعیات |
تعلیمی اسناد | بی اے،ڈاکٹریٹ |
ڈاکٹری مشیر | ڈنیس ولیم سياما |
استاذ | ڈنیس ولیم سياما |
ڈاکٹری طلبہ | ڈان پیج |
پیشہ | نظری طبیعیات، ماہر کونیات، ماہر فلکی طبیعیات، ریاضی دان[23][24]، ماہر تعلیم، سائنسی مصنف، استاد جامعہ، مصنف[25][26]، طبیعیات دان[27]، غیر فکشن مصنف، ماہر فلکیات[28]، ٹیلی ویژن اداکار، آپ بیتی نگار، سائنس فکشن مصنف |
مادری زبان | انگریزی |
پیشہ ورانہ زبان | انگریزی[29][30] |
شعبۂ عمل | عمومی اضافیت، نظری طبیعیات[31]، کونیات، اطلاقی ریاضیات[31]، کائنات[31]، ثقب اسود[31] |
ملازمت | گنول اور کائس[32]، شعبۂ ریاضی، جامعہ کیمبرج[32]، پریمیٹر انسٹی ٹیوٹ برائے نظریاتی طبیعیات[33]، جامعہ کیمبرج[34][19] |
کارہائے نمایاں | وقت کی مختصر تاریخ[35]، کائنات کا مکمل ترین نظریہ[36]، میری مختصر تاریخ |
مؤثر | پال ڈیراک، برٹرینڈ رسل، کارل پاپر، آئن سٹائن |
تحریک | الحاد[37][38] |
اعزازات | |
دستخط | |
ویب سائٹ | |
ویب سائٹ | باضابطہ ویب سائٹ |
IMDB پر صفحات | |
درستی - ترمیم ![]() |
پیدائشترميم
تعلیمترميم
انھوں نے اوکسفرڈ سے طبیعیات کی تعلیم حاصل کی اور بعد ازاں کیمبرج سے فلکیات کے شعبے میں پی ایچ ڈی کی
کیمبرج یونیورسٹی نے اسٹیفن ہاکنگ کے 1966ء میں کیے گئے پی ایچ ڈی کا مقالہ جاری کیا گیا جس نے چند ہی دن میں مطالعے کا ریکارڈ توڑ دیا۔ ان کے مقالے کو 20 لاکھ سے زائد مرتبہ پڑھا گیا اور 5 لاکھ سے زائد لوگوں نے اسے ڈاؤن لوڈ کیا۔
اعزازاتترميم
ہاکنگ کو 1988ء میں ان کی کتاب ’اے بریف ہسٹری آف ٹائم‘ سے شہرت ملی جس کی ایک کروڑ سے زائد کاپیاں فروخت ہوئیں۔
انھوں نے ریاضی اور سائنس کے شعبوں میں بہت سارے اعزازات حاصل کیے، سنہ 2009ء میں انھیں امریکی صدر براک اوباما نے پریزیڈنشل میڈل آف فریڈم سے نوازا۔
2014ء میں سینٹ جیمز پیلس میں منعقدہ ایک فلاحی تقریب کے دوران میں انھوں نے ملکہ برطانیہ سے ملاقات بھی کی۔
2014ء میں ان کی زندگی پر ایک فلم ’دی تھیوری آف ایورتھنگ‘ بنائی گئی جس میں ایڈی ریڈمین نے مرکزی کردار ادا کیا
2017ء میں ہانگ کانگ میں کیمبرج میں واقع اپنے دفتر سے ہانگ کانگ میں ایک تقریب سے ہولوگرام ٹیکنالوجی کے ذریعے بات چیت کی۔ ان کے موت کے بعد ان کے بچوں کا کہنا ہے کہ ان کی وراثت 'بہت سالوں کے لیے زندہ رہے گی،
ان کے دیگر اعزازات یہ تھے،
صدارتی تمغا آزادی (2009)
کاپلی میڈل (2006)
تمغا البرٹ (1999)
برطانوی کمپینین آف آنر (1989)
وولف انعام برائے طبیعیات (1988)
Order BritEmp (civil) rib.PNG سی بی ای (1982
فرینکلن میڈل (1981)
تمغا البرٹ آئن سٹائن (1979)
ہیگس میڈل (1976)
رائل سوسائٹی فیلو (1974)
نظریاتترميم
اسٹیفن ہاکنگ کو غیر معمولی ذہانت کی بدولت آج آئن اسٹائن کے ہم پلہ سائنسدان قرار دیا جارہا ہے۔ اس عظیم سائنسدان نے کائنات میں ایک ایسا ” بلیک ہول ” دریافت کیا جس سے روزانہ نئے سیارے جنم لیتے ہیں، اس بلیک ہول سے ایسی شعاعیں خارج ہوتی ہیں جو کائنات میں بڑی تبدیلیوں کا سبب بھی ہیں۔ ان شعاوں کو اسٹیفن ہاکنگ کے نام کی مناسبت سے ” ہاکنگ ریڈی ایشن ” کہا جاتا ہے۔
۔ 1970ءکی دہائی کے شروع میں ہی اس نے اپنے امتیازی مقالوں کے سلسلے کو شایع کروانا شروع کیا جس میں اس نے اس بات کو ثابت کرنے کی کوشش کی کہ آئن سٹائن کے نظریہ میں "وحدانیت "(جہاں ثقلی قوّت لامتناہی بن جاتی ہے، جیسے کہ کسی بلیک ہول کے مرکز میں اور بگ بینگ کی ساعت کے وقت ہوا تھا ) اضافیت کا ایک ناگزیر حصّہ ہے اور اس کو آسانی کے ساتھ نظر انداز نہیں کیا جا سکتا (جیسا کہ آئن سٹائن سمجھتا تھا)۔ 1974ء میں ہاکنگ نے اس بات کو بھی ثابت کر دیا کہ بلیک ہول مکمل طور پر بلیک نہیں ہیں، وہ بتدریج شعاعوں کا اخراج کر رہے ہیں جس کو اب ہاکنگ کی اشعاع کہتے ہیں کیونکہ اشعاع بلیک ہول کے ثقلی میدان سے بھی گزر کر نکل سکتی ہیں۔ اس مقالے نے پہلی دفعہ کوانٹم نظریہ کے عملی اظہار کو نظریہ اضافیت پر برتری حاصل کرنے کے لیے استعمال کیا اور یہ ابھی تک اس کا سب سے شاندار کام ہے۔
1990ء میں ہاکنگ نے جب اپنے کولیگز کے مقالات کا مطالعہ کیا جس میں ٹائم مشین کو بنانے کا ذکر تھا تو وہ فوری طور پر اس بارے میں متشکک ہو گیا۔ اس کے وجدان نے اس کو بتایا کہ وقت میں سفر کرنا ممکن نہیں ہے کیونکہ مستقبل سے آیا ہوا کوئی بھی مسافر موجود نہیں ہے۔ اگر وقت کا سفر کرنا اتنا آسان ہوتا کہ جیسے کسی سیر و تفریح پر جانا تو مستقبل سے آئے ہوئے سیاح اپنے کیمروں کے ساتھ ہمیں تنگ کرنے کے لیے یہاں موجود ہوتے اور ہمارے ساتھ تصاویر کھنچوانے کی درخواست کر رہے ہوتےاور ہم۔
ہاکنگ نے ایک چیلنج دنیائے طبیعیات کو بھی دیا۔ ایک ایسا قانون ہونا چاہیے جو وقت کے سفر کو ناممکن بنا دے۔ اس نے وقت کے سفر سے روکنے کے لیے قوانین طبیعیات کی طرف سے ایک "نظریہ تحفظ تقویم" (Chronology Protection Conjecture) پیش کیا ہے تاکہ "تاریخ کو مورخوں کی دخل اندازی سے بچایا جا سکے "۔
ان کا زیادہ تر کام ثقب اسود یعنی بلیک ہول، نظریاتی کونیات (کونیات) کے میدان میں ہے۔ ان کی ایک کتاب وقت کی مختصر تاریخ یعنی A brief History of Time ایک شہرہ آفاق کتاب ہے جسے انقلابی حیثیت حاصل ہے۔ یہ آسان الفاظ میں لکھی گئی ایک نہایت اعلیٰ پائے کی کتاب ہے جس سے ایک عام قاری اور اعلیٰ ترین محقق بھی فائدہ اٹھا سکتا ہے۔
بیماریترميم
ان کی زندگی کا ایک اور منفرد اور المناک پہلو ایک عجیب بیماری بھی ہے۔ وہ ایم ایس سی تک درمیانے درجے کے طالب علم، سائیکلنگ، فٹ بال اور کشتی رانی کے شوقین تھے۔ روزانہ پانچ کلومیٹر دوڑ معمول تھی۔ 1963ء میں جب وہ کیمبرج یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی کر رہے تھے ایک دن سیڑھیوں سے پھسل گئے۔ طبی معائنے کے بعد پتہ چلا کہ وہ پیچیدہ ترین بیماری ”موٹر نیوران ڈزیز” میں مبتلا تھے۔
پھر جس بات کا اندیشہ تھا، وہی ہوا۔ اس بیماری کے باعث آہستہ آہستہ ان کے ہاتھ، پیر اور زبان کو مفلوج کر دیا۔ لیکن بیماری کے اثر کی شرح اس سے قدرے سست رفتار تھی جتنا ڈاکٹروں کو شروع میں ڈر تھا۔
وہ ایک خطرناک بیماری سے دو چار تھے اور کرسی سے اٹھ نہیں سکتے تھے۔ ہاتھ پاؤں نہیں ہلا سکتے اور بول نہیں سکتے تھے۔ لیکن وہ دماغی طور پر صحت مند رہے اور بلند حوصلگی کی وجہ سے اپنا کام جاری رکھا۔ وہ اپنے خیالات کو دوسروں تک پہنچانے اور اسے صفحے پر منتقل کرنے کے لیے ایک خاص کمپیوٹر کا استعمال کرتے تھے۔ ان کی يہ بیماری ان کو تحقيقی عمل سے روک نہ سکی۔
1985ء میں نمونیا کے باعث اسٹیفن ہاکنگ قریب المرگ ہو گئے اور اُنھیں بچانے کے لیے کی گئی سرجری کی وجہ سے اُن کی آواز مکمل طور پر ختم ہو گئی، لیکن اُنھوں نے کمپیوٹر کی مدد سے اپنا یہ پراجیکٹ جاری رکھا۔
انھوں نے ویل چیئر کا استعمال کیا اور وہ وائس سنتھیائزر کے بغیر بولنے کے قابل نہیں تھے۔
لیکچرزترميم
اس معروف طبیعیات دان نے دنیا بھر کی یونیورسٹیوں میں لیکچرز دیے، جیسا کہ اس کی ایک تصویر شائع ہوئی جس میں وہ 2008ء جارج واشنگٹن یونیورسٹی میں لیکچر دے رہے تھے۔
شادیاںترميم
22 برس کی عمر میں ان میں ایک مرض موٹر نیورون کی تشخیص ہوئی۔ ان دنوں وہ اپنی پہلی بیوی جین (اوپر تصویر میں موجود ہیں) کے ساتھ شادی کی تیاری کر رہے تھے، ڈاکٹروں کا قیاس تھا وہ زیادہ لمبی عمر نہیں جی سکیں گے۔ ان کی شادی 26 سال قائم رہی اور ان کے تین بچے ہوئے۔
ہاکنگ نے 1995ء میں اپنی ایک نرس الائن میسن سے بھی شادی کی۔ طلاق سے پہلے وہ 11 برس تک اس بندھن میں بندھے رہے۔
اپنی پہلی بیوی کو طلاق دینے کے بعد اس نے چار سال بعد اس شخص کی بیوی سے شادی کر لی جس نے اس کے لیے آواز کو پیدا کرنے والا آلہ بنایا تھا۔ بہرحال اپنی اس بیوی کو بھی اس نے 2006ء میں طلاق دینے کے لیے دستاویز کو جمع کروا دیا ہے۔
خلا کا سفرترميم
2007ء میں ہاکنگ دونوں بازوں اور ٹانگوں سے مفلوج پہلے شخص بن گئے جنھوں نے بے وزنی کی حالت کا تجربہ کیا جب انھوں نے کشش ثقل کی عدم موجودگی والے خصوصی طور پر تیار کردہ ایک جہاز میں سفر کیا تھا۔ ان کا اس وقت کہنا تھا کہ ’میرے خیال میں نسل انسانی اگر خلا میں نہیں جاتی تو اس کا کوئی مستقبل نہیں ہے۔‘
تصانیفترميم
- A Brief History of Time (1988)
Black Holes and Baby Universes and Other Essays
The Universe in a Nutshell (2001)
On the Shoulders of Giants (2002)
God Created the Integers: The Mathematical Breakthroughs That Changed History
The Dreams That Stuff Is Made of: The Most Astounding Papers of Quantum Physics and How They Shook the Scientific World (2011)
My Brief History (2013)
Brief Answers to the Big Questions (2018
وفاتترميم
14 مارچ 2018ء بروز بدھ اسٹیفن ہاکنگ 76 برس کی عمر میں انتقال کر گئے۔
مزید دیکھیےترميم
ویکی ذخائر پر اسٹیفن ہاکنگ سے متعلق سمعی و بصری مواد ملاحظہ کریں۔ |
http://www.jahanescience.com/2015/08/Time-Travel.html?spref=fb
سماجی میڈیاترميم
- اسٹیفن ہاکنگ ٹویٹر پر
- فیس بک پر اسٹیفن ہاکنگ
حوالہ جاتترميم
- ↑ ربط : https://d-nb.info/gnd/118761285 — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اپریل 2014 — اجازت نامہ: CC0
- ↑ ربط : https://d-nb.info/gnd/118761285 — اخذ شدہ بتاریخ: 22 اگست 2017
- ↑ ایس این اے سی آرک آئی ڈی: https://snaccooperative.org/ark:/99166/w6nk63ht — بنام: Stephen Hawking — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- ^ ا ب Internet Speculative Fiction Database author ID: https://www.isfdb.org/cgi-bin/ea.cgi?37485 — بنام: Stephen Hawking — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- ^ ا ب Stephen Hawking dies aged 76 — اخذ شدہ بتاریخ: 14 مارچ 2018 — ناشر: بی بی سی — شائع شدہ از: 14 مارچ 2018
- ↑ ڈسکوجس آرٹسٹ آئی ڈی: https://www.discogs.com/artist/513542 — بنام: Stephen Hawking — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- ^ ا ب NooSFere author ID: https://www.noosfere.org/livres/auteur.asp?numauteur=2147187108 — بنام: Stephen HAWKING — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- ↑ ربط : https://d-nb.info/gnd/118761285 — اخذ شدہ بتاریخ: 10 دسمبر 2014 — اجازت نامہ: CC0
- ↑ این کے سی آر - اے یو ٹی شناخت کنندہ: https://aleph.nkp.cz/F/?func=find-c&local_base=aut&ccl_term=ica=xx0046498 — اخذ شدہ بتاریخ: 29 جنوری 2023
- ^ ا ب Stephen Hawking, modern cosmology's brightest star, dies aged 76 — اخذ شدہ بتاریخ: 14 مارچ 2018 — ناشر: دی گارجین — شائع شدہ از: 14 مارچ 2018
- ↑ Prajavani
- ↑ Brockhaus Enzyklopädie online ID: https://brockhaus.de/ecs/enzy/article/hawking-stephen-william — بنام: Stephen William Hawking — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- ↑ بی این ایف - آئی ڈی: https://catalogue.bnf.fr/ark:/12148/cb120395478 — بنام: Stephen Hawking — مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — عنوان : اوپن ڈیٹا پلیٹ فارم — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
- ↑ https://www.francetvinfo.fr/monde/royaume-uni/stephen-hawking-sera-enterre-au-cote-de-newton-et-darwin-a-l-abbaye-de-westminster_2666542.html
- ↑ https://web.archive.org/web/20170324032948/http://jeugdliteratuur.org/auteurs/stephen-hawking
- ^ ا ب http://www.amphilsoc.org/memhist/search?creator=hawking&title=&subject=&subdiv=&mem=&year=&year-max=&dead=&keyword=&smode=advanced
- ↑ ربط : این این ڈی بی شخصی آئی ڈی
- ↑ National Academy of Sciences member ID: http://www.nasonline.org/member-directory/members/62159.html
- ^ ا ب http://www.damtp.cam.ac.uk/people/s.w.hawking/ — اخذ شدہ بتاریخ: 17 مارچ 2018
- ↑ https://science.howstuffworks.com/dictionary/famous-scientists/physicists/stephen-hawking1.htm
- ↑ مکمل کام یہاں دستیاب ہے: https://www.repository.cam.ac.uk/handle/1810/251038 — مصنف: اسٹیفن ہاکنگ — عنوان : Properties of expanding universes — https://dx.doi.org/10.17863/CAM.11283
- ↑ مکمل کام یہاں دستیاب ہے: https://www.repository.cam.ac.uk/handle/1810/251038
- ↑ http://www.washingtonpost.com/wp-dyn/content/article/2009/04/20/AR2009042001571.html
- ↑ Guardian topic ID: https://www.theguardian.com/education/2006/sep/06/highereducation.uk1
- ↑ http://bleacherreport.com/articles/1241120-nba-rumors-post-draft-updates-for-each-team
- ↑ Guardian topic ID: https://www.theguardian.com/books/belief/audio/2010/sep/10/booker-shortlist-seamus-heaney-stephen-hawking
- ↑ http://www.nytimes.com/2009/08/16/weekinreview/16lyall.html
- ↑ http://www.comicvine.com/stephen-hawking/4005-8290/forums/disabled-speech-bubbles-1472615/
- ↑ http://data.bnf.fr/ark:/12148/cb120395478 — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
- ↑ این کے سی آر - اے یو ٹی شناخت کنندہ: https://aleph.nkp.cz/F/?func=find-c&local_base=aut&ccl_term=ica=xx0046498 — اخذ شدہ بتاریخ: 1 مارچ 2022
- ↑ این کے سی آر - اے یو ٹی شناخت کنندہ: https://aleph.nkp.cz/F/?func=find-c&local_base=aut&ccl_term=ica=xx0046498 — اخذ شدہ بتاریخ: 7 نومبر 2022
- ↑ Professor Stephen Hawking — ناشر: جامعہ کیمبرج
- ↑ Physicist Stephen Hawking accepts post at Waterloo institute — ناشر: ٹورانٹو اسٹار — شائع شدہ از: 27 نومبر 2008
- ↑ http://news.bbc.co.uk/1/hi/england/cambridgeshire/8282358.stm — اخذ شدہ بتاریخ: 17 مارچ 2018
- ↑ http://old.elementy.ru/nauchno-populyarnaya_biblioteka/434041/Put_v_nebesa — اخذ شدہ بتاریخ: 23 مئی 2018
- ↑ https://www.space.com/15923-stephen-hawking.html
- ↑ http://www.elmundo.es/ciencia/2014/09/21/541dbc12ca474104078b4577.html
- ↑ http://time.com/5199149/stephen-hawking-death-god-atheist/
- ↑ http://www.senate.gov/pagelayout/reference/two_column_table/Presidential_Medal_of_Freedom_Recipients.htm
- ↑ https://royalsociety.org/awards/copley-medal/
- ↑ Award winners : Copley Medal — اخذ شدہ بتاریخ: 30 دسمبر 2018 — ناشر: رائل سوسائٹی
- ↑ https://web.archive.org/web/20111001064139/http://www.thersa.org/about-us/history-and-archive/medals/albert-medal
- ↑ https://www.thersa.org/about/albert-medal/past-winners
- ↑ گوگل بکس آئی ڈی: https://books.google.com/books?id=nZLMWpujVUcC — عنوان : Google Books — خالق: گوگل
- ↑ http://www.wolffund.org.il/index.php?dir=site&page=winners&cs=341
- ↑ https://www.fi.edu/laureates/stephen-w-hawking
- ↑ http://www.einstein-bern.ch/index.php?lang=en&show=medaille
- ↑ https://royalsociety.org/awards/hughes-medal/