باروخ اسپینوزا (1632–1677) سترھویں صدی کا ایک ممتاز ولندیزی فلسفی تھا۔ اس کا پورا نام بارخ سپینوزا تھا۔ اس کے آبا و اجداد یہودی تھے وہ اندلس سے ترک وطن کر کے ہالینڈ آئے تھے۔

اسپینوزا
(عبرانی میں: בָּרוּךְ שְׂפִּינוֹזָה)،(لاطینی میں: Benedictus de Spinoza)،(پرتگالی میں: Benedito de Espinosa ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
 

معلومات شخصیت
پیدائش 24 نومبر 1632ء [1][2][3][4][5][6][7]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ایمسٹرڈیم [8][9][6][10]  ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 21 فروری 1677ء (45 سال)[1][2][3][4][5][6][7]  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ہیگ [6][9][11][10]  ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وجہ وفات سل   ویکی ڈیٹا پر (P509) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
طرز وفات طبعی موت   ویکی ڈیٹا پر (P1196) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت ڈچ جمہوریہ   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
تلمیذ خاص گوٹفریڈ ویلہم لائبنیز   ویکی ڈیٹا پر (P802) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ فلسفی [12][10]،  مترجم بائبل ،  ماہر سیاسیات ،  الٰہیات دان   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان لاطینی زبان [13]،  عبرانی ،  اطالوی ،  فرانسیسی ،  ہسپانوی ،  پرتگالی ،  ولندیزی زبان [14]  ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شعبۂ عمل فلسفہ ،  اخلاقیات ،  علمیات ،  ماوراء الطبیعیات   ویکی ڈیٹا پر (P101) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کارہائے نمایاں اخلاقیات   ویکی ڈیٹا پر (P800) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مؤثر رینے دیکارت ،  بارامانیاس ،  موسیٰ بن میمون ،  نکولو مکیاویلی ،  ابن طفیل ،  گیوردانو برونو ،  فرانسس بیکن ،  طامس حابز ،  ابن رشد ،  دی مقراطیس ،  ایپیکور ،  ابن سینا ،  افلاطون ،  ارسطو   ویکی ڈیٹا پر (P737) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تحریک عقلیت ،  مغربی فلسفہ   ویکی ڈیٹا پر (P135) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
دستخط
 

سپینوزا عقلیت پسند تھا۔ اس کے نزدیک خدا اور فطرت کے قوانین ایک ہی چیز ہیں۔ اخلاقیات (Ethics) اس کی اہم تصنیف ہے۔

اسپینوزا کی تشکیل

ترمیم

اندلس میں بنو امیہ کا دور علم دوستی اور رواداری کی روشن مثال تھا۔ ان کا دار الحکومت قرطبہ 10 ویں اور11 ویں صدی میں دنیا کا ایک بڑا ثقافتی اور تخلیقی مرکز تھا۔ قرطبہ نے جو بڑی شخصیات پیدا کیں ان میں فلسفے میں اہم ترین نام ابن رشد ہے۔ بد قسمتی سے ابن رشد کے عہد سے پہلے ہی علم دوست بنو امیہ کا اقتدار اندلس سے ختم ہو چکا تھا چنانچہ ابن رشد کو اپنے نظریات کی بنا پر بہت دکھ اٹھانے پڑے لیکن ابن رشد کے فلسفے کو قرطبہ میں موجود یہودیوں نے جذب کر لیا اور اسے محفوظ کیا۔ 1492 میں اندلس میں مسلم اقتدار کا سورج غروب ہوتے ہی ہسپانوی احتساب (Spanish Inquisition) نے یہودیوں کو اسپین سے جلا وطن کر دیا۔ ان میں سے کچھ یہودی نیدر لینڈ پہنچتے ہیں۔ (ہالینڈ نیدر لینڈ کے ایک صوبے کا نام ہے) سپینوزا کا تعلق انھیں یہودیوں سے تھا اور یہ ابن رشد کے تصوریات اپنے ساتھ لے کر آئے تھے یوں بنو امیہ کی لگائی ہوئی علم کی شمع جسے قرطبہ میں گل کر دیا گیا تھا نیدرلینڈ میں دوبارہ روشنی دینے لگی اور پھر سپینوزا کی شکل میں اسنے پورے یورپی فلسفے کو متاثر کیا۔

اگر بائیں طرف والی سپینوزا کی تصویر کی طرف دیکھیں اس کا گہرا رنگ گھنگریالے بال اور ناک اس کے اندلس اور افریقی روابط کو ظاہر کرتے ہیں۔

حوالہ جات

ترمیم
  1. ^ ا ب ربط: https://d-nb.info/gnd/118616242 — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اپریل 2014 — اجازت نامہ: CC0
  2. ^ ا ب Baruch de Spinoza
  3. ^ ا ب ایس این اے سی آرک آئی ڈی: https://snaccooperative.org/ark:/99166/w6v129sq — بنام: Baruch Spinoza — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  4. ^ ا ب عنوان : Nationalencyklopedin — NE.se ID: https://www.ne.se/uppslagsverk/encyklopedi/lång/baruch-spinoza — بنام: Baruch Spinoza — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  5. ^ ا ب عنوان : Internet Philosophy Ontology project — InPhO ID: https://www.inphoproject.org/thinker/3936 — بنام: Baruch Spinoza — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  6. ^ ا ب پ ت Dutch Instrument Makers ID: http://www.dwc.knaw.nl/biografie/scientific-instrument-makers/?pagetype=authorDetail&aId=PE00003113
  7. ^ ا ب Brockhaus Enzyklopädie online ID: https://brockhaus.de/ecs/enzy/article/spinoza-baruch — بنام: Baruch Spinoza — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  8. ربط: https://d-nb.info/gnd/118616242 — اخذ شدہ بتاریخ: 10 دسمبر 2014 — اجازت نامہ: CC0
  9. ^ ا ب مدیر: الیکزینڈر پروکورو — عنوان : Большая советская энциклопедия — اشاعت سوم — باب: Спиноза Бенедикт — ربط: https://d-nb.info/gnd/118616242 — اخذ شدہ بتاریخ: 28 ستمبر 2015
  10. ^ ا ب پ https://www.vondel.humanities.uva.nl/ecartico/persons/11714 — اخذ شدہ بتاریخ: 8 اگست 2023
  11. ربط: https://d-nb.info/gnd/118616242 — اخذ شدہ بتاریخ: 30 دسمبر 2014 — اجازت نامہ: CC0
  12. https://cs.isabart.org/person/16159 — اخذ شدہ بتاریخ: 1 اپریل 2021
  13. مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہhttp://data.bnf.fr/ark:/12148/cb11925350v — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
  14. کونر آئی ڈی: https://plus.cobiss.net/cobiss/si/sl/conor/6806883