سید طاہر حسین گیاوی

ہندوستانی مسلمان عالم دین

سید طاہر حسین گیاوی (1947–2023ء) ایک ہندوستانی حنفی دیوبندی عالم، مقرر، مناظر، محقق اور مصنف تھے۔ تحفظ سنت اور رد بدعت پر ان کی نمایاں اور زریں خدمات ہیں۔

مناظرِ اسلام، مولانا
سید طاہر حسین گیاوی
معلومات شخصیت
پیدائش 12 اپریل 1947ء
موضع کابَر، کونچ، ضلع گیا، صوبہ بہار، برطانوی ہند
وفات 10 جولائی 2023(2023-70-10) (عمر  76 سال)
آرہ، ضلع بھوجپور، بہار، بھارت
مذہب اسلام
عملی زندگی
مادر علمی مدرسہ انوار العلوم گیا
مدرسہ مظہر العلوم بنارس
مظاہر علوم سہارنپور
دار العلوم دیوبند
جامعہ عربیہ جامع مسجد امروہہ
پیشہ عالم ،  مصنف ،  محقق   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تحریک دیوبندی

ولادت و تعلیمی زندگی ترمیم

سید طاہر حسین بن سید سلطان احمد گیاوی 20 جمادی الاولی 1366ھ مطابق 12 اپریل 1947ء کو بہ روز شنبہ موضع کابَر، کونچ، ضلع گیا، صوبہ بہار، برطانوی ہند، میں پیدا ہوئے۔[1][2] عربی سوم تک کی ابتدائی تعلیم مدرسہ انوار العلوم گیا میں ہوئی، اس کے بعد متوسطات کے ابتدائی حصے کی تعلیم مدرسہ مظہر العلوم بنارس میں حاصل کی، جہاں پر رہتے ہوئے انھوں نے الٰہ آباد بورڈ سے فرسٹ ڈویژن کے ساتھ مولوی کا امتحان پاس کیا۔[1][2] پھر ایک سال مظاہر علوم سہارنپور میں پڑھائی کی، پھر 1386ھ مطابق 1967ء کو دار العلوم دیوبند میں داخلہ ہوا اور تقریباً ڈھائی سال تک عربی ہفتم تک پہنچ کر 1969ء کی دار العلوم دیوبند کی اسٹرائک میں پیش قدمی کی وجہ سے دار العلوم میں تعلیمی مرحلہ جاری نہ رکھ سکے؛[1][2] بالآخر سید فخر الدین احمد کے مشورے اور کاوش سے جامعہ اسلامیہ جامع مسجد امروہہ میں داخلہ ہو گیا اور شعبان 1399ھ مطابق 1970ء میں وہیں سے دورۂ حدیث کی تکمیل کی۔[1][3] اسی درمیان میں الٰہ آباد بورڈ سے عالم و فاضل کا امتحان پاس کیا اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے فرسٹ ڈویژن کے ساتھ ادیبِ کامل کا امتحان پاس کیا۔[1][2]

تدریسی و عملی زندگی ترمیم

تعلیم سے فراغت کے بعد گیاوی نے تقریباً آٹھ نو سال مدرسہ اسلامیہ ریوڑی تالاب سمیت بنارس کے متعدد مدارس میں تدریسی خدمات انجام دیں۔[1] پھر 1404ھ مطابق 1984ء کو انھوں نے اپنے زیر اہتمام ریاست بہار (موجودہ جھارکھنڈ) کے ضلع پلاموں میں دار العلوم حسینیہ کے نام سے ایک ادارہ قائم کیا۔[1][2] ان کے جامعہ اسلامیہ ریوڑی تالاب بنارس کے تلامذہ میں حقانی القاسمی بھی شامل ہیں۔[4]

گیاوی کی تقریر و مناظرہ سے خاص دلچسپی رہی ہے۔ شروع سے ہی انھوں نے خدمت دین اور بدعات و خرافات کی اصلاح کے لیے میدانِ مناظرہ و مباحثہ کا انتخاب کیا اور اس میدان کے مشہورِ زمانہ کہلائے ۔[1] جھریا، کٹک اور کٹیہار کے مناظرے ان کے تاریخی مناظروں میں شامل ہیں۔[1] رد بدعت پر ان کی خصوصی اور زریں خدمات ہیں۔[5] نور عالم خلیل امینی، گیاوی کے بارے میں لکھتے ہیں کہ ”ان کی اُس موقع (1969ء کی دار العلوم دیوبند کی اسٹرائک) کی بے ساختہ و بے ارادہ ٹریننگ نے، بعد کی عملی زندگی میں دیوبندیت کے ایک زبردست، بے باک، باصلاحیت، تقاضاہاے وقت کے لیے بہت موزوں ترجمان کے طور پر انھیں ابھارا اور میدان میں اتارا اور "خدا شرّے برانگیزد ازاں خیرے بروں آید" کا وہ سو فی صد مصداق ثابت ہوئے۔ آج وہ مناظرِ اسلام، متکلمِ اسلام، ترجمانِ دیوبندیت، لسانِ حق، خطیبِ دوراں، محبوبِ انام سب کچھ بنے ہوئے ہیں“۔[2][6]

تصانیف ترمیم

گیاوی کی مطبوعہ تحقیقات و تصانیف میں مندرجۂ ذیل کتابیں شامل ہیں:[1][2][7]

  • عصمت انبیا اور مولانا مودودی
  • اعجاز قرآنی
  • رضاخانیت کے علامتی مسائل
  • العدد الصحیح فی رکعات التراویح
  • نمازوں کے بعد کی دعا
  • شہید کربلا اور کردار یزید
  • مقتدی پر فاتحہ واجب نہیں
  • انگشت بوسی سے بائبل بوسی تک
  • ترک تقلید ایک بدعت ہے (ادیب الکمدانی کی بدع ترك المذاهب الفقهية کا اردو ترجمہ)
  • بریلویت کا شیش محل[8]
  • مسئلہ قدرت[9]
  • حدیثِ ثقلین
  • خطبات مناظر اسلام[10]

وفات ترمیم

طاہر حسین گیاوی کا انتقال 10 جولائى 2023ء مطابق 21 ذی الحجہ 1444ھ بہ روز پير؛ آرہ، ضلع بھوجپور، بہار میں ہوا۔[11][12][13][12][14][12][15] نماز جنازہ اگلے دن 11 جولائى 2023ء بہ مطابق 22 ذی الحجہ 1444ھ بہ روز منگل، بعد نماز مغرب؛ ولی گنج حویلی مسجد، آرہ میں ادا کی گئی اور روضہ گنج، آرہ کے قبرستان میں سپردِ خاک کیا گیا۔[16]

حوالہ جات ترمیم

  1. ^ ا ب پ ت ٹ ث ج چ ح خ سید طاہر حسین گیاوی (2018ء)۔ "مؤلف کا مختصر تعارف از محمد نوشاد نوری قاسمی"۔ شہید کربلا اور کردار یزید۔ دیوبند: کتب خانہ نعیمیہ۔ صفحہ: 8–9 
  2. ^ ا ب پ ت ٹ ث ج نور عالم خلیل امینی (مارچ 2021ء)۔ "1969ء کی دار العلوم کی اسٹرائک"۔ رفتگان نارفتہ (پہلا ایڈیشن)۔ دیوبند: ادارۂ علم و ادب۔ صفحہ: 127–129 
  3. اعجاز احمد اعظمی (2015ء)۔ حکایت ہستی (خود نوشت سوانح) (دوسرا ایڈیشن)۔ دیوبند: کتب خانہ نعیمیہ۔ صفحہ: 253 
  4. مظفر نازنین (11 جون 2022ء)۔ "ادب گلوب کے خورشید ِدرخشاں: حقانی القاسمی"۔ qindeelonline.com۔ قندیل آن لائن۔ اخذ شدہ بتاریخ 10 جولائی 2023ء 
  5. فضیل احمد ناصری (7 جون 2020ء)۔ "مناظرہ کرنا بھی دین ہی ہے"۔ islamreigns.wordpress.com۔ Islam Reigns۔ اخذ شدہ بتاریخ 1 دسمبر 2022 ء 
  6. نایاب حسن قاسمی (2022ء)۔ "1969ء کی دار العلوم کی اسٹرائک"۔ اک شخص دل ربا سا (پہلا ایڈیشن)۔ نئی دہلی: مرکزی پبلیکیشنز۔ صفحہ: 213 
  7. مظفر حنفی (2003ء)۔ وضاحتی کتابیات (1999ء)۔ 22 (پہلا ایڈیشن)۔ نئی دہلی: قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان۔ صفحہ: 364 
  8. جاوید اشرف قاسمی (2000ء)۔ فیضان دار العلوم دیوبند (پہلا ایڈیشن)۔ قصبہ گھاسیڑہ، گڑگانوہ، (میوات) ہریانہ: شعبۂ نشر واشاعت مدرسہ ابی بن کعب تحفیظ القرآن الکریم۔ صفحہ: 144، 184 
  9. "نقد و نظر .... اللہ عجز سے پاک ہے (تقدیس شانِ الوہیت اور جمہور اہلِ اسلام)"۔ www.banuri.edu.pk۔ جامعۃ العلوم الاسلامیہ علامہ بنوری ٹاؤن کی آفیشل ویب سائٹ۔ ربیع الثانی 1443ھ - دسمبر 2021ء۔ اخذ شدہ بتاریخ 1 دسمبر 2022ء 
  10. حبیب اعظمی (11 جولائی 2023ء)۔ "مناظر اسلام مولانا سید طاہر حسین گیاویؒ"۔ deobandonline.com۔ دیوبند آن لائن۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 جولائی 2023ء 
  11. "مناظر اسلام حضرت مولانا سید طاہر حسین گیاویؒ صاحب کا سانحہ ارتحال"۔ اخذ شدہ بتاریخ 10 جولا‎ئی 2023 
  12. ^ ا ب پ "مناظر اسلام حضرت مولانا سید طاہر حسین گیاوی کا سانحہ ارتحال"۔ اردو لیکس۔ 10 جولائی 2023ء۔ اخذ شدہ بتاریخ 10 جولائی 2023ء 
  13. نایاب حسن قاسمی (10 جولائی 2023ء)۔ "مولانا طاہر حسین گیاوی کی رحلت"۔ قندیل آن لائن۔ اخذ شدہ بتاریخ 10 جولائی 2023ء 
  14. ثناء الہدیٰ قاسمی (10 جولائی 2023ء)۔ "مناظر اسلام حضرت مولانا سید طاہرگیاوی صاحب کا انتقال علمی دنیا کا بڑا خسارہ"۔ قومی ترجمان۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 جولائی 2023ء 
  15. نایاب حسن قاسمی (10 جولائی 2023ء)۔ "مشہور عالم دین و مناظر مولانا طاہر حسین گیاوی کا انتقال"۔ قندیل آن لائن۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 جولائی 2023ء 
  16. "گیا کے معروف عالم دین مولانا سید طاہر حسین گیاوی کا انتقال"۔ ای ٹی وی بھارت۔ 11 جولائی 2023ء۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 جولائی 2023ء