سید محمد عبد الحی حسینی جمعیت مرکزیہ تبلیغ الاسلام انبالہ کے معتمد تبلیغ و صوبائ مجلس خلافت کے آنریری انسپکٹر تھے اور جمعیت مرکزیہ تبلیغ الاسلام انبالہ سے نکلنے والے ماہانہ رسالہ "تبلیغ" کے مدیر بھی تھے۔

مولانا سید محمد عبد الحی حسینی کوڑوی[1]
پیدائش1895ء
وفاتجولائی 1970ء
رہائشکوڑہ جہان آباد ، ضلع فتح پور، اتر پردیش، بھارت
مولانا سید محمد عبدالحی صاحب ایک اصلاحی اور دعوتی تنظیم " جمعیت مرکزیہ تبلیغ السلام" کانپور کے ناظم عمومی تھے اور انہو نے اس کے ذریعہ اشاعت اسلام اور تبلیغ دین کا خاصا کام انجام دیا، یہ وہ زمانہ تھا کہ ہندوستان میں انگریزی سمراجی حکومت کے ذیر سرپرستی اسلام دشمن طاقتوں کو مدد مل رہی تھی اور مسلامانون کی ثقافت اور مذہب کو مٹانے کی سازش کی جا رہی تھی ایسے موقع پر اسلام کو تقویت پہونچانے اور اس کی طرف غیروں کو بلانے کا کام بہت اہمیت رکھتا تھا۔

خاندان و نسب

ترمیم

سادات جعفری، عریضی، خاندان میں پیدا ہوئے.


آپ کا شجرہ نسب مورث اعلیٰ مخدوم زادگان کوڑہ جہان آباد حضرت مخدوم قطب الدین سالار بڈھ ؒ (868ھ تا 946ھ) تک درج ذیل ہے:

سید محمد عبد الحی ؒ بن لیاقت حسین ؒ بن جمال علی ؒ بن کرم علی ؒ بن رحمت اللہ ؒ بن شاہ صیغۃ اللہ ؒ بن مخدوم جہانیاں ثالث ؒ بن شاہ محمد فیروز عرف پوجے بن حضرت شاہ جلال ؒ بن شاہ حسین ثانی ؒ بن حضرت قطب الدین ثانی ؒ بن شاہ علاء الدین ؒ (عرف شاہ حسین) بن مورث اعلیٰ حضرت مخدوم قطب الدین سالار بڈھ،

تعلیم

ترمیم

ابتدائی تعلیم کوڑہ ، جہان آباد ہی میں حاصل کی، عربی تعلیم کے لیے مولانا سید شاہ وارث حسن کوڑوی ؒ (ٹیلہ شاہ پیر محمد مسجد لکھنؤ،) کی خدمت میں حاضر ہوئے، یہاں سے فارغ ہو کر کرائسٹ چرچ کالج کانپور سے میٹرک کا امتحان پاس کیا. آپ کو انگریزی زبان میں بھی مہارت حاصل تھی

بیعت و مجاز تعلیم

ترمیم

مولانا سید محمد عبد الحی لکھنؤ سے متصل قصبہ بجنور کے بزرگ محمد شفیع بجنوری ؒ [2] سے بیعت تھے اور محمد شفیع بجنوری محدث مولانا فضل رحمن گنج مراد آبادی ؒ سے تربیت یافتہ و حاجی امداد اللہ مہاجر مکی ؒ سے بیعت و مجاز تھے.

صوبائی مجلس خلافت سے اعزازی وابستگی

ترمیم

مجلس خلافت کا صوبائ دفتر علی گڑھ میں تھا، نواب تصدق حسین خان شیروانی اس کے جنرل سیکریٹری تھے، مولانا شوکت علی کے کسی مکتوب کی بنا پر انھوں نے مولانا سید محمد عبد الحی کو علی گڑھ آنے کا خط لکھا جس پر مولانا علی گڑھ گئے، نواب صاحب نے صوبہ کی تمام خلافت کمیٹیوں کے لیے آنریری انسپکٹر کا عہدہ پیش کیا جس کو مولانا نے قبول کر لیا۔

ممتاز علما و زعماء سے تعلق

ترمیم

عملی طور پر خلافت تحریک اور صوبائ مجلس خلافت سے منسلک ہو جانے کے بعد ہندوستان کے ممتاز علما و زعماء سے مولانا کے تعلقات قائم ہوئے، جو آزادی کی تحریک میں پیش پیش تھے، جن کی سیاسی بصیرت اور عملی قیادت پر ملک و ملت کو اعتماد تھا،

اسی طرح صوبہ یوپی کے تمام اضلاع کے اسفار کے دوران میں ہر مقام کے کارکن اور مخلص افرادان کی نگاہ میں آگئے، جنھوں نے تبلیغ و تنظیم کے دور میں مولانا کی رفاقت کی۔۔۔۔۔۔ان میں

  • کنور عبد الوہاب خاں ؒ،
  • کنور الطاف علی خاں ؒ،
  • مولوی سید محمد ٹونکی ؒ،
  • حافظ محمد عثمان ؒ علی گڑھ،
  • قاضی منظور علی ؒ شمس آباد،
  • مولانا وحیداللہ احراری ؒ غازیپور، وغیرہ وغیرہ جیسے انتھک جدوجہد کرنے والے افراد کے نام لیے جا سکتے ہیں،

تحریک خلافت کے سلسہ میں مولانا کا دائرہ کار مجلس خلافت کی ہدایت تک ہی محدود نہ تھا، وہ اور ان کے ایک قریبی عزیز مولانا ہاشم جمل اللیل بن سید شاہ ابو القاسم کانپوری ؒ اپنے طور پر بھی مجلس خلافت کے کاز کو تقویت پہچانے کے لیے مختلف مقامات کے دورے، جلسے اور تقریریں کرتے رہتے تھے، جس کا سلسلہ کوڑا سے ہی شروع ہوا تھا.

جمعیت مرکزیہ تبلیغ السلام کا قیام

ترمیم

مولانا مجلس خلافت کے کاموں میں مشغول تھے کہ جنوری 1923ء میں اخبارات شدھی تحریک کی سرگرمیوں اور مسلمانوں کے ارتداد کی خبریں آنا شروع ہوئ، شدھی تحریک کا ہیڈ کوارٹر آگرہ میں تھا اور ان کا نشانہ آگرہ، متھرا، بھرت پور، فرخ آباد، ایٹہ وغیرہ تھا، مولانا سید محمد عبد الحی ، کنور عبد الوہاب خاں ، مولانا عبد الماجد بدایونی متاثر علاقوں میں پہچے اور پہلے مجلس نمائندگان پھر جمعیت تبلیغ السلام صوبجات متحدہ کی بنیاد ڈالی، جو آگے چل کر جمعیت مرکزیہ تبلیغ الاسلام انبالہ میں ضم ہو گئی اور مولانا سید محمد عبد الحی صاحب اس کے معتمد تبلیغ بنائے گئے، آپ نے کئی لڑکوں کو اسلامی تعلیم کے لیے تبلیغ کے ذریعہ دار العلوم ندوۃ العلماء میں داخل کاروایا، جس کی وجہ سے آپ کے دار العلوم ندوۃ العلماء کے علما سے بھی تعلقات قائم ہو گئے۔


 
20 نمبر پر ڈاکٹر حکیم سید عبد العلی حسنی ندوی ناظم دار العلوم ندوۃ العلماء، ٢١ نمبر پر غلام بھیک نیرنگ معتمد عمومی جمعیت مرکزیہ تبلیغ السلام، ٢٢ نمبر پر سید محمد عبدالحی معتمد عمومی جمعیت مرکزیہ تبلیغ السلام، ١٧، 18، ١٩، ٢٣، ٢٤ نمبر پر دار العلوم ندوۃ العلماء کے اساتذہ ہیں باقی سب دار العلوم ندوۃ العلماء کے طلب علم ہیں (یہ فوٹو 1938ء کی ہے)

تصنیف

ترمیم

سیرت خلیل و کتاب جلیل[3]

حوالہ جات

ترمیم

حوالہ کے لیے دیکھیے کتاب "قصبہ کوڑہ تاریخ و شخصیات" مرتّبہ سید محمد عبدالسمیع ندوی