قطب الدین سالار بڈھ
آپ کا پورا نام مخدوم قطب الدین سالار بندگی بڈھ رومی تھا مگر بہت سی کتابوں میں آپ کا ذکر شیخ سالار کے نام سے کیا گیا ہے۔ شیخ مبارک سندیلوی نے قطب الدین سالار بڈھ سے تربیت حاصل کی تھی۔
حضرت مخدوم قطب الدین سالار بندگی بڈھ ؒ [1] | |
---|---|
پیدائش | 863ھ |
وفات | 27 ربیع الثانی 946ھ |
رہائش | کوڑہ جہان آباد ، ضلع فتح پور، اتر پردیش، بھارت |
مضامین بسلسلہ |
خاندان و شجرہ نسب
ترمیمسادات جعفری، عریضی، خاندان میں پیدا ہوئے، آپ کے والد کا نام سید ہسبۃ اللّٰہ ہے۔[2] شجرہ نسب درج ذیل ہے...
- مخدوم قطب الدین سالار بندگی بڈھ
- بن سید ہسبۃ اللّٰہ ثانی (عرف ہبتہ الدین)
- بن رضی الدین (عرف راجن فتحپوری)
- بن سید شہاب الدین (ثالث) {معروف بہ ہسبۃ اللّٰہ (اوّل)}
- بن سید حسن (معروف بہ سالار خواجگی و میان خوجن)
- بن سید شہاب الدین (دوم)
- بن عماد الدین(دوم)
- بن شمس الدین
- بن نجم الدین
- بن سید شہاب الدین سالار روم (606ھ)
- بن سالار عمادالدین (اوّل)
- بن رضی الدین
- بن عبد الکریم
- بن جعفر
- بن حمزہ
- بن محمد کاظم
- بن محمد تقی یا نقی
- بن عیسی ثانی
- بن حسن محدث (معروف بہ حسن الاکبر) [3]
- بن عیسی نقیب رومی
- بن محمد
- بن علی عریضی ابو الحسن (م210ھ)
- بن سیدنا امام جعفر صادق
- بن سیدنا امام محمد باقر
- بن سیدنا علی اصغر زین العابدین
- بن سیدنا حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ (م 61ھ)
- بن سیدنا فاطمہ زہرا زوجہ سیدنا حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ
- بنت سید المرسلین آقا حضرت محمد بن عبد اللہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم.
تعلیم
ترمیمعمّ پارہ گھر پر ہی حفظ کیا و ابتدای تعلیم گھر پر پائ پھر آگے کی تعلیم کے لیے جونپور تشریف لے گئے.
- جونپور پہچ کر حضرت شیخ محمد بن عیسیٰ تاج رحمۃ اللہ علیہ کے شاگرد و مجاز حضرت شیخ شمس الحق حقانی جونپوری رحمۃ اللّٰہ علیہ سے تعلیم حاصل کی پھر انہی کے مدرسہ میں تدریسی خدمات انجام دی اور دستار فضیلت حاصل کی.
- علوم ظاہری کی سند حاصل کر آپ کو علوم باطنی کی ضرورت لاحق ہوئ تو شیخ بہاؤ الدین جونپوری بن نتھو جونپوری رحمۃ اللہ علیہ سے رجوع فرمایا جو سلسلہ چشتیہ نظامیہ کے علاوہ سلسلہ سہروردیہ دشتاریہ کے بھی مجاز تھے۔ شیخ کی خدمت میں ایک عرصہ گزارنے کے بعد ایک دن شیخ نے آپ سے ارشاد فرمایا : بزرگوں کا حکم ہے کہ ہم تم کو اجازت دیں.
اور چند دنوں بعد جیسا کہ بزرگوں کا طریقہ ہے خرقہ مرحمت فرمایا اور اذان عام دیا.
- فتحپور واپس پہچ کر حضرت مخدوم قاضی شیخ نظام الدین فتحپوری سے سلسلہ چشتیہ ، سہروردیہ کی خلافت و اجازت حاصل ہوئ.
- پھر مانکپور میں شیخ المشائخ حسام الدین اور میراں سید حَامِد شہ کی خانقاہ میں تشرف لے جاتے ہیں۔ وہاں سید حَامِد شاہ کے بیٹے مخدوم زادہ سید راجی نور سے ملاقات ہوتی ہے اور مخدوم زادہ سید راجی نور ؒ [4] آپ کو خلافت و اجازت مرحمت فرما کر اپنا مصلّا تبرکاً مرحمت فرماتے ہیں.
خلفاء
ترمیمآپ کے خلفاء میں سر فہرست بڑے صاحبزادے حضرت شاہ بہاؤ الدین ؒ اور چھوٹے صاحبزادے حضرت شاہ علاءالدین (عرف شاہ حُسین ؒ) تھے۔ اس کے علاوہ
- شیخ مبارک سندیلوی ؒ،
- سید جلال سارلی دانشمند ؒ،
- شیخ فیاض عالم ساکن امیٹھی ؒ،
- سید ابراہیم دانشمند ؒ (سید ابراہیم کاظمی لکھنوی ثم فتحپوری مورث اعلیٰ خانوادہ حضرت مولانا حکیم سید ظہورالسلام فتحپوری ؒ بانی "مدرسہ اسلامیہ" فتحپور، انڈیا)،
- شیخ داؤد دہلوی ؒ،
- شیخ علی بن قمر علی خراسانی ؒ تھے،
کتاب "اسرار جہانی" میں حضرت مخدوم قطب الدین سالار بڈھ ؒ کے اٹھارہ خلفاء تحریر ہوئے ہیں.
اعقاب و اخلاف
ترمیمآپ ؒ کے تین صاحبزادے تھے بڑے صاحبزادے حضرت شاہ بہاؤ الدین ؒ و منجھلے صاحبزادے جَمال الدین ؒ اور چھوٹے صاحبزادے حضرت شاہ علاءالدین (عرف شاہ حُسین ؒ) تھے اور دو صاحبزادیاں تھیں.
منجھلے صاحبزادے جَمال الدین ؒ کا عنفوان شباب ہی میں انتقال ہو گیا تھا.
آپ کی آل
ترمیمآپ کے آل میں بہت سے عالم و بزرگ پیدا ہوئے، چند مشہور بزرگ و عالم کے نام مندرجہ ذیل ہیں-
مزید دیکھیے
ترمیممراجع
ترمیم"سیر سالاری" مولفہ "حضرت شاہ علاءالدین"(متوفی 974ھ)
حوالہ جات
ترمیم- ↑ https://archive.org/details/sair-salari
- ↑ حوالہ کے لیے دیکھیے کتاب "قصبہ کوڑہ تاریخ و شخصیات" مرتّبہ سید محمد عبد السمیع ندوی
- ↑ ضیائے طیبہ
- ↑ ضیائے طیبہ[مردہ ربط]