ملک عرب کا جغرافیہ

ملک عرب براعظم ایشیا کے جنوب میں واقع ہے۔ چونکہ اسکو تین طرف سے سمندروں نے گھیرا ہوا ہے اس لیے اسے جزیرہ عرب کہتے ہیں۔ اس کے شمال میں بلاد شام و عراق وقع ہیں مغرب میں بحیرہ احمر اور مشرق میں عمان اور خلیج فارس ہیں۔ اسکا طول شمالا جنوبا 1500 میل کے قریب اور وسط عرض شرقا غربا آٹھ سو میل ہے۔ اس کا رقبہ 120000 مربع میل یعنی براعظم یورپ کے ایک تھائ کے قریب ہے۔ علامائے جغرافیا نے بربنائے تبیعت ارضی اس ملک کو آٹھ خصوں میں تقسیم کیا ہےجن کا بیان بطریق نیچے لکھا ہے

اقلیم حجاز جو مغرب میں بحیرہ احمر کے ساحل کے قریب وقع ہے۔ حجاز سے ملحق ساحل بحر کو جو نشیب ہے تہامہ یا غور کہتے ہیں،اور حجاز سے مشرق کو جو حصہ ملک ہے وہ نجد ( زمین مرتفع ) کہلاتا ہے۔ حجاز چونکہ نجد و تہامہ کے درمیان حجزو حائل ہے۔ اس لیے اسی نام سے موسوم ہے۔حجاز کے مشہور شہروں میں مکہ ہے جو مشرق میں جبل جبل ابی قبيس اور مغرب میں جبل ابو قیعقان کے درمیان واقع ہے۔ اس شہر مبارک میں نو شیرواں کی تخت نشینی کے بیالیسویں سال فیل میں ربیع ا لاول کی بارویں تاریخ کو سیدنا مولانا محمد مصطفی ( صلی اللہ علیہ وسلم ) پیدا ہوئے۔ خانہ کعبہ بیت اللہ شریف اسی شہر میں ہے۔ مناسک حج کے مشہور مقامات میں سے صفہ اور مروہ تو بیت اللہ شریف کے عین قریب ہی ہیں منی تین میل مشرق کو ہے۔ منیٰ سے اسی قدر فاصلے پر مشرق کی طرف مزدلفہ اور مزدلفہ سے مشرق کو اتنے ہی مسافت پر عرفات ہے۔ مکہ مشرفہ شمال کی طرف قریبا دو سو میل کے فاصلے پر مدینہ منورہ ہےجہاں حضور پاک ( صکی اللہ علیہ وسلم ) کا روزہ اقدس واقع ہے۔ مدینہ منورہ سے قریبا تین سو میل شمال کو جبل احد ہے۔ جہاں حضرت امیر حمزہ کا مزار مبارک ہے۔

مکہ مشرفہ کا بندر گاہ جدہ ہے جو 34 میل کے فاصلے پر بحیرہ قلزم کے ساخل پر واقع ہے۔ مدینہ منورہ کا بندر گاہ نیبوع ہے جو مدینہ سے 73 میل کے فاصلے پر بحیرہ قلزم کے ساحل پر ہے حجاز ریلوے لائن 1908 میں دمشق سے مدینہ منورہ تک تیار کی گئ تھی۔مدینہ منورہ سے مکہ مشرفہ تک اس وقت تک تیار نہیں ہوئ۔

اس اقلیم میں حرمین شریفین کے علاوہ بدر،احد،خیبر،فدک،حنین، طبوق طبوق اور غدیر خم اسلامی تاریخ میں بہت مشہور ہیں۔ حضرت شعیب ( علیہ السلام ) کا شہر مدین تبول کے محاز میں ساحل بحرہ احمر پر وقع ہے۔حجر میں جاوادی اقری میں ہے آثار ثمود اب تک پائے جاتے ہیں۔طائف اہل مکہ مشرفہ کا مصیف ہے یہاں کے میوے مشہور ہیں۔

اقلیم یمن جو حجاز کے جنوب میں بحرہ احمر اور بحر ہند کے ساحل سے متصل واقع ہےاس کی یمن و برکت یا کعبتہ اللہ سے جانب یمین ہونے کے سبب سے اسکا نام موسوم ہے۔

اس قلیم میں نجران،صنا اور سبا و مآرب مشہور تاریخی مقامات ہیں۔حدیدہ اور زبید تجارتی حیثیت رکھتے ہیں۔

صنا دارالسلطنت سے جو عدن سے 128 میل ہے۔کنیسنہ کلیس اسی شہر میں ہے۔اسکا بندرگاہ حدیدہ ہے۔جہاں سے بن اور چمڑے بیرونی ملک کو جاتے ہیں۔صنا سے چار دن کی مسافت پر سبا و مآرب کے آثار پائے جاتے ہیں جن کا ذکر قرآن کریم میں آیا ہے۔

نجران ایک بڑا شہر تھا جس کے متعلق ستر گاوں تھے۔یہ شہر ملک عرب میں عیسائیت کا مرکز تھا۔یہاں ایک بڑا گرجا تھا۔جسے بنو عبدالمدان بن الدیان حارثی نے کعبتہ اللہ کے مقابلے میں بنایا تھا۔وہ کعبتہ اللہ کی طرع اس کی تعزیم کرتے تھےاور اسے کعبہ نجران کہا کرتےتھے۔اسی گرجا کے بڑے بڑے پادری ہجرت کے بارویں سال حضور ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی خدمت اقدس میں حاضر ہوئے تھے اور حضور نے انکو مباحلہ کی دعوت دی تھی۔نجران ہی کے ایک گاوں میں قصہ اصحاب اخدود وقوع میں آیا تھا جس کا تذکرہ قرآن پاک میں پایا جاتا ہے۔

اقلیم حضر موت جو یمن کے مشرق میں بحر ہند کے ساحل سے متصل واقع ہے۔اسکے مشہور شہر تریم، یمن اور شبام درالسلطنت ہے ان کے علاوہ مرباط،ظفار،شحر اور مکلہ ساحل پر واقع ہیں۔مکلہ سے لوبان بیرونی ملک کو جاتا ہے۔

اقلیم مہرہ جو حضر موت کے مشرق میں واقع ہے۔یہاں کے اونٹ مشہور ہیں۔جنہیں قبیکہ مہرہ کی نسبت کر کےاہل مہریہ بولتے ہیں۔یہاں کے باشندوں کی غذا عموما مچھلی ہے۔

اقلیم عمان جو مہرہ سے ملحق ہے۔اس کے مشہور شہروں میں سے مسقط اور صحار ہیں۔

اقلیم الاحسا جسے بحرین بھی کہتے ہیں۔کیوں کہ یہ بحر فارس اور بحر عمان کے ساحل پر واقع ہے۔اس طرف کے جزائر میں نوتیوں کے مغاص ہیں۔اس کے مشہور شہروں میں سے فطیف،ہفوف،اور ہجر ہیں۔ پیدوار یمن وغیرہ میں پیڑ اور صمغ عربی کے درخت ( اقاقیا ) ہوتے ہیں حضر موت میں نباتات،عتریا اور مشومات اور عود قاقلی ہوتا ہے۔کھجور،کپاس،مکی اور چاول یمن میں خصوصیت سے ہوتے ہیں۔سنا جنوبی حجاز اور تہامہ میں یوتی ہے۔بلستان مکہ کے قریب اور حنا مغربی ساحل پر پائ جاتی ہیں۔