ضلع میرپور خاص پاکستان کے صوبہ سندھ کے میرپور خاص ڈویژن کا ایک ضلع ہے جو 31 اکتوبر 1990ء میں ضلع تھر پارکر سے تقسیم ہو کر نیا ضلع بن گیا۔ مردم شماری پاکستان ۲۰۲۳ء کے مطابق ضلع میرپور خاص کی آبادی سولہ لاکھ اسی ہزار نو سو اسی 1,680,980 افراد لر مشتمل ہے۔


District Mirpur Khas
ضلع میرپور خاص
ضلع میر پور خاص

ضلع میرپور خاص کا نقشہ
ملک پاکستان
صوبہ سندھ
تشکیل31 اکتوبر 1990
مرکزی دفترمیرپور خاص
انتظامی تقسیم
۷
  • ڈگری تعلقہ
    حسین بخش مری
    جھڈو تعلقہ
    کوٹ غلام محمد تعلقہ
    میرپور خاص تعلقہ
    شجاع آباد تعلقہ
    سندھڑی تعلقہ
حکومت
 • قسمقصبہ بلدیاتی تنظیم (ٹاؤن میونسپل کارپوریشن)
 • قائم مقام منتظم (ڈپٹی کمشنر)ڈاکٹر رشید مسعود خان
 • انتخابی حلقےاین اے۔211 (میرپور خاص۔1)
این اے۔212 (میرپور خاص۔2)
رقبہ
 • کل2,925 کلومیٹر2 (1,129 میل مربع)
بلندی17 میل (56 فٹ)
آبادی (مردم شماری پاکستان ۲۰۲۳ء)
 • کل1,680,980
منطقۂ وقتپاکستان کا معیاری وقت (UTC+05:00)
 • گرما (گرمائی وقت)مشاہدہ نہیں کیا جاتا (UTC)
رمزیہ ڈاک69000
ٹیلی فون کوڈ233

تاریخ

ترمیم

برطانوی راج میں سندھ میں انتظامی تقسیم کے دوران میرپور خاص کا علاقہ ضلع تھر اور پارکر میں شامل کیا گیا۔ قیام پاکستان کے بعد اس ضلع کے شمال مشرقی علاقوں کو ضلع سانگھڑ کے نام سے الگ کر دیا گیا اور بعد ازاں تھرپارکر ضلع کے مزید 3 اضلاع میرپور خاص، تھرپارکر اور عمرکوٹ میں تقسیم کیا گیا۔

میرپور خاص شہر ضلع کا صدر مقام ہے، جسے 1806ء میں میر علی مراد ٹالپر نے قائم کیا تھا۔ میر پور خاص میں عاشقان رسول کی مدنی تحریک دعوت اسلامی کا مدنی مرکز بنام فیضان مدینہ قائم ہے یہاں پر ہر جمعرات کو مغرب کی نماز کے بعد تلاوت قرآن کریم سے سنتوں بھرے اجتماع کا انعقاد ہوتا ہے اور شہر کے کثیر عاشقان رسول مسلمان حضرات یہاں پر علم دین حاصل کرنے ذکر اللہ میں شرکت کرنے اور اجتماعی دعا میں شرکت کر کے اپنی حاجات کو پورا کرنے کے لیے مسجد فیضان مدینہ بمقام العطاء ٹاؤن میر پور خاص میں حاضر ہوتے ہی سرسبز کھیتوں اور لہلہاتے باغات کی آغوش میں واقع میرپورخاص شہر ،حیدرآباد سے مشرق کی جانب65کلو میٹر کے فاصلے پر واقع ہے جو بھارتی سرحد سے قریب واقع میرپورخاص ڈویژن کا ہیڈکوارٹر ہے۔

یہاں کاہو جو دڑواور شیر واہ سمیت متعدد تاریخی آثار واقع ہیں

یہ شہر قدیم تہذیب وتمدن کا گہوارہ ہے۔میرپورخاص شہرمیرعلی مراد خان تالپور’’مانکانی سرکار‘‘ نے لیتھ واہ کے کنارے جو دریائے ’’پران‘‘ کی ایک چھوٹی سی شاخ تھی 1806؁ میں آباد کیا تھا ،ان دنوں یہ صرف صرافہ بازاراور کاہوبازار پر مشتمل تھا جس میں کل تین سو دکانیں تھیں جب کہ دس ہزار نفوس آبادتھے۔میرعلی مراد تالپور کے بعد ان کے بیٹے میرشیر محمد خان عرف شیر سندھ نے بھی مانکانی سرکار کا دار الحکومت میرپورخاص ہی کو رکھا حتیٰ کے انگریز اس علاقے پر قابض ہو گئے۔انگریزوں کے قبضے کے بعد میرپورخاص کے بیشمارلوگ شہر چھوڑ کر چلے گئے تھے اس لیے انگریزوں نے عمرکوٹ کوضلع کا صدر مقام بنا دیا پھر جب میرپورخاص تک ریل کی پٹڑی بچھائی گئی اور جمرائو کینال تعمیر ہوئی تو میرپورخاص کی آبادی میںاضافہ ہونا شروع ہو گیا جس کو مدنظر رکھتے ہوئے انگریز سرکار نے میرپورخاص کو دوبارہ ضلع کا صدر مقام بنا دیا۔

میرپورخاص اس وقت سندھ کا چوتھا بڑا شہر ہے ۔ اس میں مختلف قومیتیں اور قبیلے آباد ہیں،جن میں قیام پاکستان کے بعدہندوستان سے ہجرت کرکے آنے والوں کی بڑی تعداد شامل ہے۔یہاں کی آب وہوامعتدل ہے اور یہ شہر آموں ،سماجی تنظیموں اور امن پسند لوگوں کے حوالے سے ملک بھر میں ایک منفرد مقام رکھتا ہے۔میرپورخاص شہرکے شمال میں قدیم تہذیبی آثار واقع ہیں انہی میں ’’کاہوجو دڑو‘‘ بھی ہے۔،1889؁ میں یہاں ریلوے لائن بچھانے والے جب اس مقام پر پہنچے تو انھیں بڑے بڑے مٹی کے تودے نظر آئے، انھوں نے خیال کیا کہ یہ بیکار مٹی کا ڈھیر ہے ۔

ٹھیکیدار یہاں سے مٹی اور اینٹیں نکا ل کر استعمال کرتے تھے۔ کھدائی کے دوران یہاں سے منقش اینٹیں اور دومجسمے برآمد ہوئے جس کے بارے میں تاریخ سے پتا چلتا ہے ان کاتعلق چھٹی صدی عیسوی سے بھی پہلے کا ہے ۔ یہاں سے قدیم سکے اور دیگر تاریخی اشیاء بھی برآمد ہوئی تھیں جن میں سے بیشتر میرپورخاص کے عجائب گھر میں محفوظ ہیں۔،عدم توجہی کے باعث یہ تاریخی مقام تباہ ہو چکا ہے اور لوگوں نے ناجائز طور سے قبضہ کرکے تعمیرات کردی ہے۔میرپورخاص سے مشرق کی جانب شیرواہ کے نزدیک تاریخی کھنڈر پائے جاتے ہیں آٹھ ایکڑ سے زیادہ اراضی پر پھیلے ہوئے اس علاقے کو پختہ اینٹوں سے بنایا گیا تھا لیکن اس کی اینٹیں کاہو جو دڑو سے ملنے والی اینٹوں سے مختلف ہیں،یہ علاقہ بھی زمانے کے دست برد کا شکار ہو گیا ۔

مانکانی تالپوروں کا آبائی شاہی قبرستان چٹوری میرپورخاص سے چودہ میل دور چونسٹھ ایکڑ اراضی پر مشتمل ہے۔یہاں کے مقابرخاکی پتھر سے بنائے گئے ہیں جن پر نفیس و اعلیٰ معیار کی نقش نگاری کی گئی ہے۔ اس قبرستان میں میر مسو خان تالپور ،میرجادوخان شہید ،میرراجوخان ،میرفتح خان اول ،میرالھیارثانی ،میرعلی مراد تالپور ،میرشیرمحمد خان شیر سندھ ،خان صاحب دین محمد جونیجو(سابق وزیر اعظم محمد خان جونیجو کے والد)کامبھوخان شورو،میرمحمد بخش تالپور ،اور دیگر تاریخی ہستیاں محو خواب ہیں،اس کے علاوہ شہر کے مختلف علاقوں میں سردار بھان سنگھ کا محل ،پرتاب بھون ،سکھوں کا گردوارہ اور دیگر قدیم عمارتیں موجود ہیں۔

علم آبادیات

ترمیم



 

ضلع میرپور خاص کی زبانیں مردم شماری پاکستان ۲۰۲۳ء کے مطابق)

  سندھی (73.7%)
  اردو (11.93%)
  پنجابی (6.27%)
  بلوچی (1.65%)
  ہندکو (1.63%)
  دیگر (4.82%)

محل وقوع

ترمیم

ضلع میرپور خاص صحرائے تھر کے مغربی کناروں پر واقع ہے۔ اس کے شمال میں ضلع سانگھڑ، مشرق میں ضلع عمرکوٹ، جنوب میں ضلع تھرپارکر، جنوب مغرب میں ضلع بدین اور مغرب میں ضلع ٹنڈوالہ یار واقع ہے۔

انتظامی تقسیم

ترمیم

انتظامی طور پر میرپور خاص کا ضلع تین تحصیلوں (تعلقوں) میں تقسیم ہے:

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم