عائشہ گلالئی وزیر (پشتو: عايشہ ګلالۍ وزير‎) ایک پشتون پاکستانی سیاست دان اور سابق رکن قومی اسمبلی پاکستان تھی اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی طرف سے خواتین کی مخصوص نشست پر منتخب ہوئی تھی۔ اور اگست 2017 میں تحریک انصاف کو چھوڑ دیا۔

عائشہ گلالئی وزیر
معلومات شخصیت
شہریت پاکستان   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
جماعت پاکستان پیپلز پارٹی   ویکی ڈیٹا پر (P102) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
بہن/بھائی
مناصب
رکن چودہویں قومی اسمبلی پاکستان   ویکی ڈیٹا پر (P39) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
رکنیت سنہ
1 جون 2013 
حلقہ انتخاب خواتین کے لیے مخصوص نشست  
پارلیمانی مدت چودہویں قومی اسمبلی  
عملی زندگی
مادر علمی جامعۂ پشاور   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ سیاست دان   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مادری زبان اردو   ویکی ڈیٹا پر (P103) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان اردو   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

تعلیم

ترمیم

عائشہ گلہ لئی نے جامعۂ پشاور سے ایم اے کی سند لی ہے۔[1]

سیاسی دور

ترمیم

عائشہ نے جنوبی وزیرستان سے ایک سماجی کارکن کے طور پر سیاسی کام کا آغاز کیا۔[2]

عائشہ گلہ لئی نے پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرینز (پی پی پی پی) کی طرف سے قبائلی علاقہ جات میں کوارڈینیٹر کے طور پر کام کیا۔[3] گلہ لئی آل پاکستان مسلم لیگ (اے پی ایم ایل) کی بھی ایک رکن ہیں۔[1]

پاکستان کے عام انتخابات 2008ء سے پہلے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے گلہ لئی کو ٹکٹ دینے کا سوچا لیکن ان کی عمر کے کم ہونے کی وجہ سے ایسا نہیں کیا گیا۔[2]

2012ء میں، پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کی[4] اور پی ٹی آئی مرکزی کمیٹی کی ایک رکن کے طور پر نامزد ہوئیں۔[2]

گلہ لئی بالواسطہ طور پر پاکستان کی قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئی[5] ان کا انتخاب خواتین کی مخصوص نشستوں پر پاکستان کے عام انتخابات 2013ء میں کامیاب ہوئیں۔[2][6][7]

یکم ا‎کت کو گلہ لئی نے پی ٹی آئی رہنما عمران حان اور ان کے قریبی لوگوں پر شدید تنقید کی اور جنسی حراساں کرنے کا الزام لگاتے ہوئے، پی ٹی آئی چھوڑنے کا اعلان کیا۔[8][9]

حوالہ جات

ترمیم
  1. ^ ا ب "Inspired by Benazir, PTI's Aisha Gulalai seeks empowerment of tribal women – دی ایکسپریس ٹریبیون"۔ دی ایکسپریس ٹریبیون۔ 6 جون 2013۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 3 مارچ 2017 
  2. ^ ا ب پ ت "Making history: Vernal parliamentarian set to shine on political stage – دی ایکسپریس ٹریبیون"۔ دی ایکسپریس ٹریبیون۔ 30 مئی 2013۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 3 مارچ 2017 
  3. "PTI accuses govt of impeding peace مارچ"۔ DAWN.COM (بزبان انگریزی)۔ 5 اکتوبر 2012۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 3 مارچ 2017 
  4. "Switching alliances : Former APML member joins PTI – دی ایکسپریس ٹریبیون"۔ دی ایکسپریس ٹریبیون۔ 6 اکتوبر 2012۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 3 مارچ 2017 
  5. "Painting, calligraphy exhibition gets encouraging response"۔ www.thenews.com.pk (بزبان انگریزی)۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 3 مارچ 2017 
  6. "PML-N secures most reserved seats for women in NA – دی ایکسپریس ٹریبیون"۔ دی ایکسپریس ٹریبیون۔ 28 مئی 2013۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 7 مارچ 2017 
  7. "Women, minority seats allotted"۔ DAWN.COM (بزبان انگریزی)۔ 29 مئی 2013۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 7 مارچ 2017 
  8. "MNA Ayesha Gulalai decides to quit PTI | SAMAA TV"۔ Samaa TV۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 1 اگست 2017 
  9. "PTI MNA Ayesha Gulalai quits party citing 'ill-treatment' of women"۔ DAWN.COM (بزبان انگریزی)۔ 1 اگست 2017۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 1 اگست 2017