عادل خان ايک پاکستانی نژاد نارویجن اداکار، گلوکار اور رقاص ہيں۔ وہ فاکس نامی امريکی ٹی وی چينل کے مقابلہ رقص پروگرام " اچھا، تمہارا خيال ہے کہ تمہيں رقص کرنا آتا ہے " کی طرز پر بنے نارویجن پروگرام " رقص کا بخار " کو جیت کر راتوں رات ناروے بھر ميں مشہور ہو ئے۔[1] يہ پروگرام 2006ء ميں ناروے کے ٹی وی چينل ٹی وی ناروے پر قسط وار پيش کيا گيا تھا۔

عادل خان

معلومات شخصیت
پیدائش سنہ 1983ء (عمر 40–41 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اوسلو  ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت ناروے  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ اداکار،  رقاص،  ٹیلی ویژن اداکار  ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ویب سائٹ
ویب سائٹ باضابطہ ویب سائٹ  ویکی ڈیٹا پر (P856) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
IMDB پر صفحات  ویکی ڈیٹا پر (P345) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

سوانح حیات ترمیم

پیدائش و خاندانی پس منظر ترمیم

عادل خان 3 فروری 1983ء کو ناروے کے دار الحکومت اوسلو ميں پيدا ہوئے۔ عادل کے والد کا تعلق راجپوتوں کی ذيلی شاخ تھتھال سے ہے، جبکہ ان کی والدہ پشتونوں کے درانی قبیلے سے تعلق رکھتی ہيں۔ وہ پاکستانی نژاد نارویجن سابقہ گلوکارہ، ریکارڈ پروڈیوسر، فلم ہدایتکار اور حقوق نسواں کی علمبردار دیا خان کے چھوٹے بھائی ہیں۔

رقص و موسيقی ترمیم

عادل کا تعلق ايک ثقافتی گھرانے سے ہے۔ عادل کے والد ناروے ميں مختلف ثقافتی سرگرمیوں کے روح و رواں رہے ہيں۔ انھوں نے پاکستانی کلاسيکی موسيقی اور ديگر پاکستانی تخليقی روايات کو ناروے ميں متعارف کرانے کے سلسلے ميں بہت زيادہ کام کيا ہے۔ چنانچہ يہ قدرتی سی بات تھی کہ عادل نے اپنی بڑی بہن دیا خان کی طرح کم عمری ميں ہی موسيقی سيکھنا شروع کر دی۔ اگرچہ انھوں نے کچھ سالوں بعد موسيقی کو خيرباد کہ ديا، ليکن ابتدائی عمر ميں موسيقی کی تربيت بعد ميں ميوزيکل تھيٹر ميں ان کے بہت کام آ ئی

2009ء ميں عادل خان کو امريکی صدر بارک اوبامہ کی بہن آؤما اوبامہ کے ليے مائیکل جیکسن کا مشہور زمانہ گانا "مين ان دا مرر" گانے کا موقع ملا۔[2] يہ تقريب سرکاری نارویجن ٹیلی ويژن کی جانب سے افریقا کے لیے چندہ جمع کرنے کے سلسلے میں منعقد کی گئی تھی۔

1997ء ميں بريک رقص نے عادل کی توجہ اس قدر اپنی جانب مبذول کروا لی کہ انھوں نے اپنی تمام تر توانائیاں اس پر خرچ کرنا شروع کر ديں۔ 1999ء ميں انھوں نے اپنے دوستوں کے ساتھ مل کر " فلور نائٹس " نامی ڈانس گروپ کی بنياد رکھی۔ انھوں نے بريک ڈانس ميں جان توڑ محنت کی چنانچہ تھوڑے ہی عرصے ميں انہيں بريک ڈانس حلقوں ميں بہت احترام سے ديکھا جانے لگا۔ عادل خان ڈنمارک کے دار الحکومت کوپن ہیگن ميں بھی رہے ہيں، جہاں وہ انتہائی معتبر ڈانس گروپ " نيچرل ايفيکٹس " کے رکن رہے ہيں۔ عادل خان نے بہت سے ملکی اور غير ملکی رقص کے مقابلے جيتے ہيں، جيسے " B-boy Rumble 1999 " ميں نارویجن چيمپئین، " Scandinavian Battle Of The Year 2001 " ميں اسکنڈےنيوين چيمپئین اور سویڈن کے شہر مالمو ميں منعقدہ " Time 2 Battle " ميں بھی اسکنڈےنيوين چيمپئین بنے . ليکن جس نے عادل کی زندگی بدل کر رکھ دی، وہ ٹی وی ناروے کا پروگرام رقص کا بخار تھا۔ اس مقابلے کی جيت نے عادل خان کو ملک گير شہرت اور مقبوليت عطا کی۔ يہی مقبوليت بعد ميں عادل کے اداکار بننے کا باعث بنی۔ عادل اپنی رقص کی صلاحيتوں ميں مزيد نکھار چاہتے تھے۔ لہذا وہ رقص کا بخار کی فتح کے بعد امريکہ کے شہر لاس اینجلس منتقل ہو گئے۔ جہاں وہ امريکہ کے بہترين ڈانس گروپ کويسٹ کريو کے رکن رہے [3].

اداکاری ترمیم

رقص کا بخار کی فتح سے ملنے والی مقبوليت کے باعث عادل خان کو ناروے کے بڑے بڑے تھيٹروں سے اداکاری کے لیے پيشکشيں آنا شروع ہو گئیں۔ تاہم انھوں نے سب سے پہلے جس ڈراما ميں حصہ ليا، اس کا نام ويسٹ سائیڈ اسٹوری ہے۔ اس ڈراما میں انھوں نے " برنارڈو" کا کردار ادا کيا۔ اس کے بعد وہ لاس اينجلس چلے گئے، ليکن ناروے سے آنے والی اداکاری کی پيشکشوں انھیں یہاں بھی موصول ہوتی رہیں۔ جس کی وجہ سے وہ 2007 ء ميں ناروے واپس آ گئے۔ ناروے واپسی کے بعد انھوں نے " دی نٹ کر يکر " ميں حصہ ليا۔ اس ڈرامے میں ان کا کردار مرکزی تھا۔ بعد ازاں انھوں نے مزيد ڈراموں ميں کام کيا۔ دی جنگل بک نامی ڈرامے کے مرکزی کردار " موگلی " کی ادا ئیگی پر آپ کی بہت زيارہ تعريف کی گئی اور آپ کو ہيڈا ايوارڈ کے لیے نامزد کيا گيا۔[4] عادل خان ناروے کے کم عمر ترين اداکار ہيں جو اس اہم ايوارڈ کے لیے نامزد ہوئے ہیں

نارویجن ہنر ترمیم

عادل خان 2011ء سے نارویجن ہنر (Norske Talenter) پر ایک منصف کے فرائض انجام دیں گے۔[5] نارویجن ہنر گاٹ ٹیلنٹ (Got Talent ) سلسلے کی نارویجن شکل ہے۔ یہ ایک ایسا شو ہے جس میں ناروے سے تعلق رکھنے والے گلوکار، رقاص، شعبدہ باز اور مزاحیہ فنکار اپنی اپنی صلاحیتوں اور ہنر کا مظاہرہ کریں گے۔ پروگرام کے فاتح کو ایک مخصوص رقم انعام کے طور پر دی جائے گی۔ عادل غیر ملکی پس منظر سے تعلق رکھنے والے پہلے نارویجن ہیں جو ایک ریالٹی شو کے منصف مقرر کیے گئے ہیں

اعزازات ترمیم

  • 31 مئی 2006ء ميں نارویجن نوجوانوں کے ليئے رفاعی کاموں کی وجہ سے آپ کو انجمن سرطان نے ايوارڈ سے نوازا۔[6] اس ايوارڈ نے عادل خان کو ناروے کی ان اہم شخصيتوں کی صف ميں کھڑا کر ديا، جن ميں ناروے کی سابقہ وزير آعظم گرو ہارلم برنت لاند کے علاوہ ديگر بڑے بڑے نام شامل ہيں۔[7]
  • 2006ء -2007ء کے دوران آپ " فری " ( FRI ) کے پہلے اور آخری " خیر سگالی کے سفير" ( goodwill ambassador ) رہے ہيں۔[8] فری ايک ايسی اصلاحی مہم تھی جو ناروے کی وزارت صحت و سماجی بہبود نے شروع کی تھی، اس مہم کا مقصد نوجوانوں ميں سگريٹ اور ديگر نشہ آور اشيا کے استعمال کی حوصلہ شکنی کرنا تھا۔
  • 2008ء ميں عادل خان کو ان کی فنی خدمات پر اوسلو کی شہری حکومت نے اوسلوشہر فنکار ايوارڈ سے نوازا۔[9]

پیشہء اداکاری ترمیم

فلم
سنہ نام کردار تفصيلات ہدايتکار
2012 یوہان فالک پرمیت شارلوتے برانستروم
2011 ٹيکسی یاور صدیقی بہترین مرد اداکار کے طور پر ٹی وی ایوارڈ گل روتن کے لیے نامزدگی الرک امتياز رولف سن
2010 ہارٹ ٹو ہارٹ [10] عادل مارت اوس لائن
تھيٹر
سنہ نام کردار تفصيلات ہدايتکار
2010 دی ميجک سٹی ہانس کيتھرينے تھيلے
سپرنگ اويک ننگ مورٹز شيشٹی ہورن
2009 دی جنگل بک [11] موگلی بہترين اداکار کے طور پر ہيڈا ايوارڑ کيلئے نامزدگی الرک الف بی
2008 ايلس ( lice@ ) آمو [12] ناروے کے ايک ٹی وی چينل نے اس ڈرامے کو فلمانے کے بعد 2009 ميں نشر کيا[13] شيشٹی آلوے برگ
2007 دی نٹ کريکر [14] جولين سٹين کوايرنر
2006 ويسٹ سائیڈ اسٹوری [15] برنارڈو سوائن سٹرلا ہنگنيس

بیرونی روابط ترمیم

آفیشل سائیٹ

حوالہ جات ترمیم

  1. Asle Hansen (2006-03-20)۔ "Adil was dancing king"۔ Dagbladet.no۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 جون 2010 
  2. "Adil Khan singing "man in the mirror" for Auma Obama"۔ youtube.com۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 23 جنوری 2011 
  3. "http://en.wikipedia.org/wiki/Quest_Crew#Other_Members"۔ en.wikipedia.org۔ 2009-07-13۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 07 جولا‎ئی 2010  روابط خارجية في |title= (معاونت)
  4. "The nominees for Hedda Award 2008/2009"۔ Idalou.no۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 جون 2010 
  5. Anders Grønneberg (2010-11-19)۔ "Adil to "Norwegian talents"۔ dagbladet.no۔ اخذ شدہ بتاریخ 19 نومبر 2010 
  6. Guro Holmene (2007-05-31)۔ "Adil is the non-smoking role model"۔ Pub.tv2.no۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 جون 2010 
  7. Kari Anne Christensen (2007-05-31)۔ "Adil received Røykfriprisen on a busy tobacco free day"۔ helsedirektoratet.no۔ اخذ شدہ بتاریخ 19 جون 2010 /
  8. Anders Fjellestad (2006-10-31)۔ "Adil to battle against smoking"۔ tvedestrandsposten.no۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 جون 2010 
  9. "Oslo City Artist Award"۔ bystyret.oslo.kommune.no۔ 2009-05-07۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 جولا‎ئی 2010 
  10. "A new twist"۔ www.nrk.no۔ 2010-10-07۔ اخذ شدہ بتاریخ 07 اکتوبر 2010 
  11. Mona Levin (2008-11-10)۔ "A magnetic presence"۔ oslopuls.aftenposten.no۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 جون 2010 
  12. Inger-Margrethe Lunde (2008-02-25)۔ "Love in cyberspace"۔ oslopuls.aftenposten۔ اخذ شدہ بتاریخ 02 جولا‎ئی 2010 
  13. "Curl Alfa on the main stage"۔ Nrk.no۔ 2009-05-24۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 جون 2010 
  14. Lene Haug (2007-10-23)۔ "The crowd danced for joy in the Nutcracker"۔ aktivioslo.no۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 جون 2010 
  15. Ann Christiansen (2006-04-20)۔ "Adil goes to the musical stage"۔ Oslopuls.aftenposten.no۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 جون 2010