عارف عزیز (صحافی)

بھارتی اردو صحافی، مصنف اور کالم نگار

عارف عزیز (پیدائش: 5 مئی 1942ء) ایک بھارتی صحافی، کالم نگار، ناقد، خاکہ نگار اور مصنف ہیں۔ انھیں 2013ء میں پریس کونسل آف انڈیا کی جانب سے ان کی اردو صحافتی خدمات کے اعتراف میں نیشنل ایوارڈ فار ایکسی لینس اِن اُردو جرنلزم سے نوازا گیا تھا۔ 1988ء سے وہ روزنامہ ندیم، بھوپال کے نامہ نگار اور کالم نویس ہیں۔

عارف عزیز
 

معلومات شخصیت
پیدائش (1942-05-05) 5 مئی 1942 (عمر 81 برس)
بھوپال، ریاست بھوپال، برطانوی ہند (موجودہ بھوپال، مدھیہ پردیش، بھارت)
شہریت  برطانوی ہند
 بھارت
زوجہ رضیہ خاتون (شادی. 1965)
عملی زندگی
تعليم حافظ قرآن
ادیب ماہر
ادیب کامل
بی اے
مادر علمی دار العلوم تاج المساجد، بھوپال
جامعہ اردو، علی گڑھ
حمیدیہ جونئیر کالج، گنوری
حمیدیہ آرٹس اینڈ کامرس کالج، بھوپال
پیشہ صحافی، مصنف، خاکہ نگار، ناقد، کالم نگار، نامہ نگار
پیشہ ورانہ زبان اردو
دور فعالیت 1977ء تا حال
کارہائے نمایاں نبضِ دوراں، ذکرِ جمیل، مساجدِ بھوپال، آزاد ہند میں اردو صحافت کے ساٹھ سال

ابتدائی و تعلیمی زندگی ترمیم

نام و خاندان ترمیم

عارف عزیز 5 مئی 1942ء کو بھوپال میں سید رحمت علی اور منظور النساء کے یہاں پیدا ہوئے تھے۔[1] ان کے نانا عبد الاحد خاں بسمل صاحبِ دیوان شاعر اور صوفی تھے۔[2] بچپن میں عارف عزیز کا نام ان کے والدین نے سید احمد علی رکھا تھا، پھر ان کے ماموں احسان اللہ خاں جناں کی خواہش پر ترکی کے معروف سربراہ مصطفی کمال کے نام پر ان کا نام عارف کمال ہو گیا؛ لیکن خاندانی روایت کے مطابق سید عارف علی کے نام سے ان کا تعلیمی مرحلہ طے ہوا، پھر 1972ء میں عارف عزیز نے اپنے پہلے مضمون کی اشاعت کے وقت اپنا قلمی نام عارف عزیز رکھا اور اسی نام سے معروف ہوئے۔[1]

تعلیم و تربیت ترمیم

عارف عزیز کی ابتدائی تعلیم مشرقی انداز میں ہوئی، انھوں نے ناظرۂ قرآن عبد الرشید مسکین کی بیٹی اور پوتی سے پڑھا اور حفظِ قرآن حافظ سید برکت علی، حافظ عبد المجید اور قاری محمد صدیق کے پاس کیا۔[3] ماہ رمضان، 1956ء میں پہلی محراب سنائی۔ اس کے بعد دار العلوم تاج المساجد، بھوپال میں درجۂ ثالثہ تک کی عربی تعلیم حاصل کی، پھر تجارت میں مشغول ہو گئے اور ساتھ ہی میں جامعہ اردو، علی گڑھ سے ادیبِ ماہر اور ادیبِ کامل کے امتحانات پاس کیے۔[4][5] ان کے اساتذہ میں سید عابد علی وجدی الحسینی، ریاست علی خان، تسنیم فاروقی، ابو محمد سحر، آفاق احمد اور محمد لقمان خاں ندوی ازہری بھی شامل ہیں۔[4][6]

عارف عزیز نے 1967ء میں پرائیویٹ اور نجی طور پر ہائر سیکنڈری کا امتحان پاس کیا، پھر 1969ء میں باضابطہ بہ حیثیت طالب علم حمیدیہ جونئیر کالج، گنوری سے انٹرمیڈیٹ کیا اور 1971ء میں حمیدیہ آرٹس اینڈ کامرس کالج، بھوپال سے بی اے کیا۔[4][7]

قلمی و ادبی زندگی ترمیم

عارف عزیز کی قلمی زندگی کا آغاز 1977ء میں ہوا، جب وہ ہفت روزہ ایاز کے عملے میں شریک ہوئے[8] اور تین سال اس رسالے کے سب ایڈیٹر رہے۔[9][10] پھر روزنامہ آفتابِ جدید، بھوپال میں شامل کر لیے گئے اور سات سال تک سب ایڈیٹر رہے اور ایک عرصے تک پابندی سے اس کے سنڈے ایڈیشن کے لیے مضامین لکھتے رہے۔[9][8] روزنامہ افکار، بھوپال کے 13 ماہ ایڈیٹر رہے۔[11] اسی طرح ڈیڑھ سال روزنامہ بھوپال ٹائمز کے جوائنٹ ایڈیٹر اور اداریہ نویس رہے۔[10][11]

اکتوبر 1988ء میں عارف عزیز خصوصی نمائندے کی حیثیت سے روزنامہ ندیم، بھوپال سے منسلک ہوئے اور اس وقت سے اس کے کرسپانڈینٹ (نامہ نگار) اور کالم نگار ہیں۔[12] روزنامہ ندیم کو معیاری بنانے میں عارف عزیز کا بھی خاصا دخل رہا ہے۔[13]

وہ اپنی صحافتی زندگی میں سنہ 2014ء تک 23 ہزار مضامین لکھ چکے تھے۔[14][15] 2013ء سے روزنامہ مشرق کلکتہ، رانچی، دہلی کے لیے اداریہ لکھتے رہے ہیں۔[16][11] ندیم کے مدیر کی غیر موجودگی میں عارف عزیز اداریہ لکھتے ہیں، افکار اور بھوپال کے لیے بھی اداریہ لکھا کرتے تھے، اسی طرح ہندی روزناموں پردیش اجالا اور ساندھیہ پرچار کے لیے کئی ماہ تک اداریہ لکھ چکے ہیں، پردیش اجالا کے لیے ان کی بیٹی مرضیہ عارف اردو سے ہندی میں اداریے منتقل کیا کرتی تھیں اور ساندھیہ پرچار کے لیے انعام اللہ خاں لودھی ان کے اداریوں کو ہندی رسم الخط کا جامہ پہنایا کرتے تھے۔[17]

اعزازات و مناصب ترمیم

عارف عزیز کو تقریباً پچیس اعزازات سے نوازا جا چکا ہے، جن میں اقبال اکادمی، بھوپال کا ابوالکلام صحافتی اعزاز (1986ء) اور مدھیہ پردیش اردو اکادمی کا آل انڈیا حکیم قمر الحسن ایوارڈ (1994ء) شامل ہیں۔[18]

16 نومبر 2013ء کو پریس کونسل آف انڈیا کی جانب سے نائب صدر جمہوریہ ہند محمد حامد انصاری کے ذریعے عارف عزیز کو نیشنل ایوارڈ فار ایکسی لینس اِن اُردو جرنلزم سے نوازا گیا۔[19][20][21][22]

2006ء میں عارف عزیز نے ماکھن لال چترویدی راشٹریہ پتر کاریتا ایوم سنچار وشو ودھیالیہ کے ایک تحقیقی منصوبے پر کام کرکے 2008ء میںآزاد ہند کی اردو صحافت کے ساٹھ سال کے نام سے ایک کتاب لکھی۔[23][11]

2013ء میں جامعہ ملیہ اسلامیہ، نئی دہلی کی جانب سے ٹیگور ریسرچ اینڈ ٹرانسلیشن پروجیکٹ میں عارف عزیز کو وِزٹِن٘گ فیلو شِپ (اعزازی وظیفہ) سے نوازا گیا، جس کے تحت انھوں نے جون تا جولائی دو ماہ تحقیقی و تالیفی کام کیا اور رابندر ناتھ ٹیگور – فکر و فن کے ہزار رنگ کے عنوان سے ایک کتاب مرتب کی۔[23][11]

1986 تا 1991ء عارف عزیز کے پاس مساجد کمیٹی بھوپال کی چیئرمین شپ رہی، نیز مدھیہ پردیش اردو اکادمی، اوقاف عامہ اور ورکنگ جرنلسٹ یونین کے رکن ہیں۔[24] وہ جمعیۃ علماء مدھیہ پردیش (میم) کے فعال رکن[25] اور دار العلوم تاج المساجد، بھوپال کی مجلسِ منتظمہ کے رکن بھی ہیں۔[26]

ذاتی زندگی ترمیم

22 اکتوبر 1965ء کو عارف عزیز کا نکاح ان کی چچا زاد رضیہ خاتون سے ہوا، جن سے ان کے چار بیٹے اور تین بیٹیاں ہیں، ایک بیٹی مرضیہ عارف عالمہ اور بی اے، ایم اے اور پی ایچ ڈی کی ڈگری یافتہ مصنفہ ہیں، جنھوں نے اپنے والد عارف عزیز کی سات کتابیں مرتب کرکے ان کی قلمی خدمات کو عام کرنے میں بڑا رول ادا کیا ہے۔[27][28]

تصانیف ترمیم

عارف عزیز کی مطبوعہ تصانیف میں مندرجۂ ذیل کتابیں شامل ہیں:[29][11][30][31][32]

  • نبض دوراں (1994ء)
  • ذکر جمیل (1995ء)
  • قدر و قیمت (1997ء)
  • تلاش و تاثر (1999ء)
  • مساجد بھوپال (2003ء)
  • حد نگاہ (2004ء)
  • سورج چاند ستارے (2004ء)
  • مسافر حرم (2006ء)
  • آزاد ہند میں اردو صحافت کے ساٹھ سال (2008ء)
  • رابندر ناتھ ٹیگور – فکر و فن کے ہزار رنگ (2013ء)
  • محفل دانشوراں (2016ء)
  • صحافت و ادب کی جہتیں (2017ء)

حوالہ جات ترمیم

مآخذ ترمیم

  1. ^ ا ب لودھی & عارف 2014, pp. 39.
  2. لودھی & عارف 2014, pp. 40.
  3. لودھی & عارف 2014, pp. 40–41.
  4. ^ ا ب پ لودھی & عارف 2014, pp. 41.
  5. شگفتہ فرحت (2014)۔ "عارف عزیز"۔ تذکرہ شخصیاتِ بھوپال (پہلا ایڈیشن)۔ کورنگی، کراچی: القادر پریس۔ صفحہ: 497 – 499 
  6. جاوید یزدانی۔ "معتبرصحافی عارف عزیز سے اُردوہلچل کے لئے جاوید یزدانی کی بات چیت"۔ فکر و خبر۔ اخذ شدہ بتاریخ 08 جنوری 2023ء 
  7. عارف عزیز (1995)۔ "سوانحی خاکہنبضِ دوراں (پہلا ایڈیشن)۔ تلیا، بھوپال: عزیز پبلیکیشنز۔ صفحہ: 17 – 18 
  8. ^ ا ب قمر جمالی، شوکت رموزی (1989)۔ مدھیہ پردیش میں اردو صحافت – ابتدا اور ارتقا (پہلا ایڈیشن)۔ کملا پارک احاطہ،بھوپال: مادھوراؤ سپرے اسمرتی سماچار پتر سنگھرالیہ۔ صفحہ: 243 – 246 
  9. ^ ا ب لودھی & عارف 2014, pp. 9.
  10. ^ ا ب عارف عزیز (16 مارچ 2017 ء)۔ "بھوپال میں اُردو صحافت کی صورتِ حال 1980ء کے بعد (1)" (بزبان انگریزی)۔ روزنامہ پاکستان۔ اخذ شدہ بتاریخ 08 جنوری 2023 ء 
  11. ^ ا ب پ ت ٹ ث مرضیہ عارف، مدیر (2017)۔ "عارف عزیز کا سوانحی خاکہ"۔ صحافت و ادب کی جہتیں (پہلا ایڈیشن)۔ ایم پی نگر،بھوپال: شری شردھا آفسیٹ۔ صفحہ: 4 – 6 
  12. لودھی & عارف 2014, pp. 9، 42.
  13. محمد نعمان خاں (2006ء)۔ بھوپال میں اردو انضمام کے بعد (1949ء – 1985ء) (پہلا ایڈیشن)۔ دہلی: عفیف آفسیٹ پرنٹرس۔ صفحہ: 548 
  14. لودھی & عارف 2014, pp. 10.
  15. پرویز باری (04 ستمبر 2015 ء)۔ "Book on Bhopal's noted Urdu journalist 'Arif Aziz – Ek Tajzia' released" [بھوپال کے معروف اردو صحافی عارف عزیز پر لکھی گئی کتاب ’عارف عزیز– ایک تجزیہ‘ کا اجراء] (بزبان انگریزی)۔ ٹو سرکلز۔ اخذ شدہ بتاریخ 08 جنوری 2023 ء 
  16. لودھی & عارف 2014, pp. 273–274.
  17. لودھی & عارف 2014, pp. 273.
  18. لودھی & عارف 2014, pp. 11، 281.
  19. لودھی & عارف 2014, pp. 15، 277.
  20. پرویز باری (16 نومبر 2013 ء)۔ "Arif Aziz of Bhopal & Ahmed Ibrahim Alvi of Lucknow to get National Awards for Excellence in Urdu Journalism" [بھوپال کے عارف عزیز اور لکھنؤ کے احمد ابراہیم علوی کو اردو صحافت میں بہترین کارکردگی کے لیے قومی اعزاز دیا جائے گا۔] (بزبان انگریزی)۔ ٹو سرکلز۔ اخذ شدہ بتاریخ 08 جنوری 2023 ء 
  21. "Awards" (بزبان انگریزی)۔ دی ملی گیزٹ۔ 26 نومبر 2013 ء۔ اخذ شدہ بتاریخ 08 جنوری 2023 ء 
  22. مہتاب عالم (05 نومبر 2013 ء)۔ "PCI announces winners of National Awards for Excellence in Journalism" [پی سی آئی نے صحافت میں بہترین کارکردگی کے لیے قومی ایوارڈز کے فاتحین کا اعلان کیا۔] (بزبان انگریزی)۔ ایکسچینج 4 میڈیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 08 جنوری 2023ء 
  23. ^ ا ب لودھی & عارف 2014, pp. 47، 281.
  24. لودھی & عارف 2014, pp. 10، 47.
  25. "جمعیت علماء (میم) مدھیہ پردیش کے موجودہ فعال ارکان کی فہرست"۔ جمعیۃ کی آفیشل ویب سائٹ۔ اخذ شدہ بتاریخ 08 جنوری 2023 ء 
  26. "دار العلوم تاج المساجد، بھوپال کی مجلسِ منتظمہ کے اراکین کی فہرست"۔ دار العلوم تاج المساجد کی آفیشل ویب سائٹ۔ اخذ شدہ بتاریخ 08 جنوری 2023ء 
  27. لودھی & عارف 2014, pp. 47.
  28. قمر غوث (29 مارچ 2022ء)۔ "بھوپال میں ڈاکٹر مرضیہ عارف کی کتاب 'جہانِ فکرونظر' کا رسم اجراء"۔ ای ٹی وی بھارت۔ اخذ شدہ بتاریخ 08 جنوری 2023ء 
  29. لودھی & عارف 2014, pp. 9–10.
  30. مظفر حنفی (1995ء)۔ وضاحتی کتابیات (پہلا ایڈیشن)۔ نئی دہلی: قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان۔ صفحہ: 252، 296 – 297 
  31. آفاق حسین صدیقی (2017)۔ آزادی کے بعد مدھیہ پردیش میں اردو تنقید و تحقیق (پہلا ایڈیشن)۔ فردوس نگر، بھوپال: پروفیسر آفاق حسین صدیقی بہ تعاون ایجوکیشنل پبلشنگ ہاؤس، دہلی۔ صفحہ: 17، 25 
  32. انیس سلطانہ (2008)۔ بھوپال میں اردو تحقیق و تنقید کا ارتقا (پہلا ایڈیشن)۔ 63، موتی مسجد، بھوپال: محمد صالح امین خان۔ صفحہ: 452 – 453 

کتابیات ترمیم