عبدالحلیم چشتی نعمانی
مولانا ڈاکٹر عبد الحلیم چشتی نعمانی (16 اپریل 1929ء - 12 اکتوبر 2020ء) ایک پاکستانی اسلامی سکالر تھے۔ وہ سید حسین احمد مدنی کے شاگرد تھے۔ جامعہ العلوم اسلامیہ, علامہ بنوری ٹاؤن کے شعبہ علوم حدیث کے سربراہ اور مولانا عبدالرشید نعمانی کے چھوٹے بھائی تھے۔ وہ پاکستان میں لائبریری سائنس میں پہلے پی ایچ ڈی تھے۔ [1][2][3][4]
عبدالحلیم چشتی نعمانی | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 16 اپریل 1929ء جے پور |
تاریخ وفات | 12 اکتوبر 2020ء (91 سال) |
شہریت | پاکستان |
بہن/بھائی | عبد الرشید نعمانی |
عملی زندگی | |
مادر علمی | جامعہ نظامیہ دار العلوم دیوبند جامعہ کراچی |
استاذ | حسین احمد مدنی ، فتح محمد پانی پتی |
پیشہ | عالم ، مصنف ، مہتمم کتب خانہ |
ملازمت | جامعہ العلوم الاسلامیہ بنوری ٹاؤن ، ریڈیو پاکستان ، لیاقت نیشنل میموریل لائبریری ، جامعہ کراچی |
درستی - ترمیم |
آپ کی ولادت 16 اپریل 1929ء کو جے پور، راجستھان میں ذوالقعدہ 1347ھ مطابق ہوئی۔ آپ کے والد جناب عبد الرحیم صاحب بھی حافظ اور خطاط تھے۔ انھوں نے اپنی ابتدائی تعلیم درسہ تعلیم الاسلام جے پور میں حاصل کی۔ 1940ء میں وہ مدرسہ نظامیہ، حیدرآباد، دکن میں داخل ہوئے، جہاں انھوں نے عربی کی کچھ تعلیم حاصل کی اور منشی فاضل کا کورس کیا۔ اس کے بعد اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے لیے 1363ھ میں دارالعلوم دیوبند میں داخل ہوئے اور 1369ھ میں سید حسین احمد مدنی اور دیگر بڑے علما سے حدیث کی کتابیں پڑھ کر دورہ حدیث سے فارغ التحصیل ہوئے۔ آپ نے 1967ء میں کراچی یونیورسٹی سے اسلامک اسٹڈیز میں ایم اے کیا۔ 1970ء میں لائبریری سائنس میں ماسٹر کیا۔ 1981ء میں آپ نے ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔[2]
پاکستان بننے کے بعد ہجرت کر گئے اور ابتدا میں رنچھوڑ لائن میں آباد ہوئے۔ 1949ء میں ریڈیو پاکستان میں دو سال ملازمت کی، اس کے بعد 14 سال تک لیاقت نیشنل لائبریری میں سرکاری ملازمت اختیار کی، اس کے بعد طویل عرصہ جامعہ کراچی میں خدمات انجام دیں، کچھ عرصہ کراچی یونیورسٹی کی مسجد کے خطیب بھی رہے۔ 1977ء میں کراچی یونیورسٹی چھوڑنے کے بعد، وہ نائیجیریا چلے گئے، جہاں انھوں نے 10 سال تک بیرو یونیورسٹی کی لائبریری میں بطور سینئر فہرست ساز خدمات انجام دیں۔ وہ 1987ء کے قریب پاکستان واپس آئے۔ 1992-91ء میں حبیب اللہ مختار کی رہنمائی اور خواہش پر وہ جامعہ العلوم اسلامیہ, علامہ بنوری ٹاؤن، میں بطور تخصص فی علوم الحدیث تشریف لائے اور واپسی کے بعد جامعہ سے وابستہ رہے۔ آپ کی نگرانی میں سینکڑوں ماہرین نے آپ سے استفادہ کر کے علوم حدیث اور تحقیق کے میدان میں علمی اثر و رسوخ حاصل کیا۔ آپ کی زیر نگرانی علم حدیث کے موضوع پر پی ایچ ڈی کی سطح کے درجنوں علمی و تحقیقی مقالے لکھے جا چکے ہیں جنھوں نے تحقیق کے میدان میں اپنی شناخت بنائی ہے، ان میں سے کئی مقالے شائع ہو چکے ہیں۔[2][5]
نعمانی کا انتقال 12 اکتوبر 2020ء کو ہوا۔ پہلی نماز جنازہ جامعہ الرشید میں شیخ الحدیث مفتی محمد کی امامت میں ادا کی گئی اور انھیں جامعہ کراچی کے قبرستان میں سپرد خاک کیا گیا۔[6]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ "مولانا ڈاکٹر عبدالحلیم چشتی نعمانیؒ"۔ jang.com.pk
- ^ ا ب پ جامعہ علوم اسلامیہ بنوری ٹاؤن۔ "حضرت مولانا ڈاکٹر محمد عبدالحلیم چشتی رحمۃ اللہ علیہ کی رحلت | جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن"۔ www.banuri.edu.pk
- ↑ ویب ڈیسک (12 اکتوبر، 2020)۔ "مولانا ڈاکٹر عبدالحلیم چشتی کون تھے ؟"۔ 20 ستمبر 2022 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 ستمبر 2022
- ↑ "نامور محدث و محقق مولانا ڈاکٹر عبدالحلیم چشتی انتقال کرگئے، انا للہ و انا الیہ راجعون"۔ 13 اکتوبر، 2020
- ↑ "مولانا ڈاکٹر عبدالحلیم چشتی بھی اپنے خالق حقیقی سے جاملے"۔ UrduPoint
- ↑ "مولانا ڈاکٹر عبدالحلیم چشتی کراچی یونیورسٹی کے قبرستان میں سپردخاک"