عبد العزیز میمن
پروفیسر علامہ عبد العزیز میمن (پیدائش: 23 اکتوبر، 1888ء - وفات: 27 اکتوبر، 1978ء) پاکستان سے تعلق رکھنے والے عربی زبان و ادب کے نامور عالم، استاد اور 30 سے زیادہ کتابوں کے مصنف، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی، جامعہ پنجاب اور کراچی یونیورسٹی کے شعبۂ عربی کے صدر تھے۔
علامہ | |
---|---|
عبد العزیز میمن | |
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 23 اکتوبر 1888ء راجکوٹ |
وفات | 27 اکتوبر 1978ء (90 سال) کراچی |
شہریت | برطانوی ہند (1888–1947) پاکستان (1947–1978) |
رکن | عرب اکیڈمی دمش |
عملی زندگی | |
مادر علمی | جامعہ پنجاب |
استاذ | ڈپٹی نذیر احمد |
تلمیذ خاص | نبی بخش بلوچ ، عبداللہ چغتائی |
پیشہ | مصنف ، پروفیسر |
مادری زبان | اردو |
پیشہ ورانہ زبان | اردو ، عربی |
شعبۂ عمل | عربی ادب |
ملازمت | علی گڑھ مسلم یونیورسٹی ، جامعہ کراچی ، جامعہ پنجاب |
اعزازات | |
باب ادب | |
درستی - ترمیم |
حالات زندگی
ترمیمعلامہ عبد العزیز میمن 23 اکتوبر، 1888ء[1] کو پڑدھری، راجکوٹ، برطانوی ہندوستان میں پیدا ہوئے۔راجکوٹ اور جوناگڑھ سے ابتدائی تعلیم حاصل کرنے کے بعد دہلی پہنچے جہاں دیگر علما کے علاوہ ڈپٹی نذیر احمد سے اکتسابِ علم کا موقع ملا۔ 1913ء میں جامعہ پنجاب سے مولوی فاضل کا امتحان دیا اور پوری یونیورسٹی میں اول آئے۔ ایڈورڈ کالج پشاور، اورینٹل کالج لاہور اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے شعبہ عربی سے بطور استاد وابستہ رہے۔ قیام پاکستان کے بعد کراچی میں شعبہ تحقیقات اسلامی اور کراچی یونیورسٹی میں شعبۂ عربی قائم کیا پھر 1964ء سے 1966ء تک جامعہ پنجاب میں صدر شعبہ عربی کے فرائض انجام دیے۔[2]
علامہ عبد العزیز میمن کے فن و شخصیت پر کتب
ترمیمعلامہ عبد العزیز میمن کے فن و شخصیت پر تحقیقی مقالات
ترمیم- الشیخ عبد العزیز میمن بحیثیت عربی مصنف و محقق (پی ایچ ڈی مقالہ)، افتخار احمد خان، پنجاب یونیورسٹی لاہور، 2005ء
اعزازات
ترمیمحکومت پاکستان نے ان کی خدمات کے اعتراف کے طور پر انھیں14 اگست، 1965ء کو صدارتی تمغا برائے حسن کارکردگی عطا کیا۔[2]
وفات
ترمیمعلامہ عبد العزیز میمن 27 اکتوبر، 1978ء کراچی، پاکستان میں وفات پاگئے۔ وہ پی ای سی ایچ ایس سوسائٹی کے قبرستان میں سپردِ خاک ہیں۔[2][1]
حوالہ جات
ترمیم- ^ ا ب پروفیسر محمد اسلم، خفتگانِ کراچی، ادارہ تحقیقات پاکستان، دانشگاہ پنجاب لاہور، نومبر 1991، ص 247
- ^ ا ب پ عقیل عباس جعفری: پاکستان کرونیکل، ورثہ / فضلی سنز، کراچی، 2010ء، ص 470