عبد الحمید خان بھاشانی
عبد الحمید خان بھاشانی۔ برصغیر کے ممتاز سیاست دان۔ سراج گنج ضلع پٹنہ ’’بہار، بھارت‘‘ میں پیدا ہوئے۔ 12 سال کی عمر میں مشرقی بنگال کے علاوہ تانگیل میں سکونت اختیار کی۔ کچھ عرصہ بعد آسام منتقل ہو گئے اور جدوجہد آزادی میں سرگرم حصہ لینا شروع کیا۔ 1919ء میں تحریک خلافت میں شامل ہو گئے اور 18 ماہ قید و بند میں گزارے۔
عبد الحمید خان بھاشانی | |
---|---|
(بنگالی میں: আবদুল হামিদ খান ভাসানী) | |
رکن پارلیمنٹ پاکستان | |
مدت منصب 1954ء – 14 اکتوبر 1955ء | |
گورنر | |
رکن پارلیمنٹ بنگلہ دیش | |
مدت منصب 10 جنوری 1973ء – 15 اگست 1975ء | |
صدر | شیخ مجیب الرحمن |
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 12 دسمبر 1880ء سراج گنج ضلع |
وفات | 17 نومبر 1976ء (96 سال)[1] ڈھاکہ |
شہریت | برطانوی ہند پاکستان عوامی جمہوریہ بنگلہ دیش |
جماعت | بنگلہ دیش عوامی لیگ نیشنل عوامی پارٹی |
عملی زندگی | |
مادر علمی | دار العلوم دیوبند [2] |
پیشہ | سیاست دان |
مادری زبان | بنگلہ |
پیشہ ورانہ زبان | بنگلہ |
اعزازات | |
درستی - ترمیم |
شروع میں مولانا کی ہمدردیاں کانگرس کے ساتھ تھیں لیکن جلد ہی کانگریسی لیڈروں سے مایوس ہو گئے اور مسلم لیگ کے مطالبۂ پاکستان کی پرجوش حمایت کرنے لگے۔ پاکستان کے قیام کے وقت آسام مسلم لیگ کے صدر تھے۔ انھی کی کوششوں سے آسام کے ضلع سلہٹ ’’جہاں مسلمانوں کی اکثریت تھی‘‘ کے مسلمانوں نے 1947ء کے ریفرنڈم میں پاکستان میں شمولیت کے حق میں ووٹ دیا۔
قیام پاکستان کے بعد مولانا نے لیگی لیڈروں سے بد دل ہو کرعوامی لیگ میں شمولیت اختیار کی۔ 1949ء میں عوامی لیگ سے بھی علاحدہ ہو گئے اور اپنی ایک جماعت نیشنل عوامی پارٹی قائم کی۔ 1970ء میں مشرقی پاکستان کے علیحدگی پسندوں کے ساتھ مل گئے اور بنگلہ دیش کی تشکیل میں شیخ مجیب الرحمن کی بھرپور مدد کی۔ مشرقی پاکستان میں باغیوں کے خلاف فوجی کارروائی کے نتیجے میں باغیوں کا جو پہلا جتھا فرار ہو کر بھارت پہنچا اس میں بھاشانی بھی شامل تھے۔ سقوط ڈھاکہ کے بعد واپس آ گئے اور ملکی سیاست میں حصہ لینا شروع کیا۔ اکتوبر 1976ء میں پیرانہ سالی کے سبب عملی سیاست سے کنارہ کش ہو گئے۔ شعلہ نفس اور سیماب طبع بزرگ تھے۔