عبد العزیز غازی
مولانا عبدالعزیز ایک پاکستانی مذہبی سکالر جولال مسجد، اسلام آباد کے خطیب اور جامعہ العلوم الاسلامیہ آلفریدیہ اور جامعہ سیدہ حفصہ کے موجودہ مہتمم ہیں۔[1]
عبد العزیز غازی | |
---|---|
Mawlānā Abdul Aziz | |
مہتمم جامعہ فریدیہ | |
دفتر سنبھالا 1998 | |
پیشرو | مولانا عبد اللہ غازی |
امام اور خطیب لال مسجد | |
دفتر سنبھالا 1998 | |
پیشرو | مولانا عبد اللہ غازی |
مہتمم جامعہ سیدہ حفصہ | |
دفتر سنبھالا 1998 | |
پیشرو | مولانا عبد اللہ غازی |
ذاتی | |
پیدائش | |
مذہب | اسلام |
اولاد | 1 |
والدین |
|
فرقہ | اہل سنت |
تحریک | دیوبندی مکتب فکر |
اساتذہ | سلیم اللہ خان |
وہ شیخ الحدیث مولانا محمد عبداللہ کے بیٹے اورعبدالرشید غازی کے بڑے بھائی ہیں۔ [2]
عزیز کو سپریم کورٹ آف پاکستان نے 2009 میں حراست سے رہا کیا اور 2013 میں بری کر دیا گیا۔[3]
ابتدائی زندگی اور تعلیم
ترمیمعبد العزیز پاکستان کے صوبہ پنجاب کے سرحدی ضلع راجن پور کے مزاری بلوچ سدوانی قبیلے سے تعلق رکھنے والے ایک نسلی بلوچ ہے۔[4]
وہ پہلی بار ایک چھ سالہ لڑکے کی حیثیت سے اپنے آبائی قصبے بلوچستان سے اسلام آباد آئے تھے، جب ان کے والد کو 1966 میں لال مسجد کا خطیب لگایا گیا تھا۔ [5]
انھوں نے کچھ سال اسلام آباد کالج میں تعلیم حاصل کی، جہاں سے انھوں نے انٹرمیڈیٹ مکمل کیا اور پھر جامعہ فاروقیہ میں داخلہ لیا جہاں وہ مولانا سلیم اللہ خان کے شاگرد تھے، اور بعد میں جامعہ العلوم الاسلامیہ بنوری ٹاؤن، کراچی میں داخلہ لے لیا جہاں سے درس نظامی کی ڈگری حاصل کی[6]
درس نظامی کے بعد عزیز نے بارہ سال تک ایف۔8، اسلام آباد میں مجددیہ مسجد میں امام اور خطیب رہے۔[7]
والد کا قتل
ترمیم17 اکتوبر 1998 کو عزیز کے والد دوپہرظہر کے وقت جب مسجد واپس آئے تو دروازے کے سامنے کھڑے ایک شخص نے بندوق نکالی اور ان کے طرف فائرنگ کی، جس سےعزیز کے والد مولانا عبداللہ بری طرح زخمی ہو گئے۔[8]
اس کے بعد اس نے قریب ہی موجود عبدالعزیز پر فائرنگ کی جو بمشکل جان بچا سکے۔ قاتل مسجد کے باہر کار میں بیٹھے ساتھی کی مدد سے فرار ہو گیا۔ مولانا عبد اللہ ہسپتال لے جاتے ہوئے راستے میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئے۔[9]
اپنے والد کے قتل کے بعد، عزیز کو لال مسجد کا خطیب اور جامعہ العلوم الاسلامیہ آلفریدیہ اور جامعہ حفصہ کے مہتمم مقرر ہوئے۔[10]
مزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ↑ Zahid Hussain (13 جولائی 2017)۔ "The legacy of Lal Masjid"۔ Dawn (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 7 مئی 2024
- ↑ مولوی عبد العزیز کیا چاہتے ہیں؟
- ↑ Declan Walsh (17 اپریل 2009)۔ "Red Mosque siege leader walks free to hero's welcome"۔ The Guardian۔ اخذ شدہ بتاریخ 14 نومبر 2010
- ↑ Zia Khan (15 اگست 2010)۔ "Crimson tide"۔ The Express Tribune (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 7 مئی 2024
- ↑ Zafar Imran, "The Religious Godfather of the Punjabi Taliban: Maulana Abdul Aziz Ghazi"، in Militant Leadership Monitor – Jamestown، volume I, issue 5 (27 مئی 2010)، pp. 3–4
- ↑ Nadeem F. Paracha (3 نومبر 2013)، "Red handed"، Dawn News۔ Retrieved 3 جون 2019.
- ↑ "Lal Masjid: a history"۔ www.thenews.com.pk (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 18 جنوری 2021
- ↑ Lal Masjid : A Brief History
- ↑ Riaz Mansoor (2006)۔ Hayat Shaheed E Islam (حیات شہیدِ اسلام)۔ Maktaba Faridia۔ صفحہ: 56
- ↑ Zia Khan (15 اگست 2010)۔ "Crimson tide"۔ The Express Tribune (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 7 مئی 2024