عبید اللہ خان اعظمی

رکن بھارتی پارلیمان اور اسلامی اسکالر
(عبید اللہ اعظمی سے رجوع مکرر)

عبید اللہ خان اعظمی ایک بھارتی اہل سنت سیاست دان ہیں جن کا تعلق راشٹروادی کانگریس پارٹی سے ہے۔[3][4] وہ راجیہ سبھا، ایوان بالا بھارتی پارلیمان میں 1990ء تا 2008ء تک رکن رہے ہیں۔ اس کے بعد اترپردیش سے 1990–96 تک اور جھارکھنڈ سے 1996–2002 تک جنتا دل جماعت کی طرف سے رکن رہے ہیں۔ 1992–96 تک جنتا دل کے جنرل سیکرٹری اور بعد ازاں اعلیٰ نائب صدر رہے۔[1][5] از 2002 تا 2008 نمائندہ مدھیہ پردیش از انڈین نیشنل کانگریس جماعت[6][7][8][9]

عبید اللہ خان اعظمی
تفصیل=
تفصیل=

رکن راجیہ سبھا
مدت منصب
1990–1996 ،1996–2002 ،2002–2008
معلومات شخصیت
پیدائش 11 مارچ 1949ء (75 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت بھارت  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مذہب اسلام، اہل سنت
جماعت انڈین نیشنل کانگریس  ویکی ڈیٹا پر (P102) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اولاد تین بیٹے اور پانچ بیٹیاں[1]
عملی زندگی
پیشہ سیاست دان  ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان ہندی  ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

سیاست ترمیم

عبید اللہ خان اعظمی پہلی بار خبروں میں اس وقت جب انھوں نے 1984ء میں ایک تقریر کرتے ہوئے انھوں نے یہ دھمکی دی تھی کہ کانگریس اور بھاجپائی رہنماؤں کو کلمہ پڑھوائیں گے اور ان کی شہرت کو پَر لگ گئے تھے ۔ ممبئی کی 5 ویں گلی کے مقرر کی حیثیت سے مانے جانے والے عبیداللہ خان اعظمی راتوں رات سارے ہندوستان میں مشہور ہو گئے۔ ان کے آڈیو کیسٹ دھوم سے بکنے لگے۔ اس شہرت ے نتیجے میں سابق وزیر اعظم وی پی سنگھ نے مسلمان ووٹ کے حصول کے لیے انھیں راجیہ سبھا کا رکن بنوا دیا ۔ پھر مرکزی وزیر ریل لالو پرساد یادو کی وجہ سے وہ دوسری بار بہار سے راجیہ سبھا پہنچے، تیسری بار انھوں نے کانگریس کی طرف سے انتخاب لڑا اور کامیاب ہوئے۔[10]

شاہ بانو مقدمہ ترمیم

عبید اللہ خان اعظمی بھارتی عدالت عظمیٰ کے شاہ بانو کیس متعلقہ فیصلے کے خلاف عوامی احتجاجوں میں تنقیدی تقریروں کی وجہ سے مشہور ہوئے۔ ان کی ان تقریروں کی آڈیو کیسٹ وسیع پیمانے پر فروخت اور تقسیم ہوئیں۔ وہ، اس وقت، ممبئی میں شاہ بانو مقدمہ مخالت میں سب سے آگے تھے۔ ممبئی پولیس نے مولانا کے خلاف مقدمہ درج کیا اور ممبئی میں اشتعال انگیز تقریروں کی وجہ سے شہر بدر کر دیا۔[11][12]

تین طلاق کا مقدمہ ترمیم

تین طلاق کے مقدمے کے دوران میں عبید اللہ خان اعظمی نے کہا کہ دستور ہند کے مطابق ملک میں ہر کسی کو اس کی مذہبی شناخت کے ساتھ رہنے کا پورا پورا حق دیا گیا ہے۔ ساتھ ہی دستور کے مطابق کسی بھی ایسے مسئلہ میں جس میں ترمیم کی ضرورت محسوس ہو رہی ہے تو اس مذہب کے رہنماؤں اور سلیکشن کمیٹی سے مشورہ طلب کیا جانا چاہیے لیکن تین طلاق کا بل بغیر کسی کے صلاح و مشورہ کے براہ راست پارلیمنٹ میں منظوری کے لیے بھیج دیا گیا۔[13]

مزید دیکھیے ترمیم

بیرونی روابط ترمیم

حوالہ جات ترمیم

  1. ^ ا ب پ ت WebPage of Maulana Obaidullah Khan Azmi Former Member Of Parliament (RAJYA SABHA) آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ 164.100.47.5 (Error: unknown archive URL) Azmi Maulana Obaidullah Khan
  2. One more SP leader quits[مردہ ربط] thehindu.com
  3. ^ ا ب Obaidullah Khan Azmi joins NCP www.thefirstmail.in
  4. "The First Mail | Azmi Maulana Obaidullah Khan Joins NCP"۔ thefirstmail.in۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 28 جولا‎ئی 2015 
  5. Brief Bio-Data 1952–2003 آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ rajyasabha.nic.in (Error: unknown archive URL) http://rajyasabha.nic.in آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ rajyasabha.nic.in (Error: unknown archive URL)
  6. List of Former Members of Rajya Sabha (Term Wise) آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ 164.100.47.5 (Error: unknown archive URL) rajyasabha.nic.in
  7. "Madhya pradesh(Rajya Sabha) – Statement as on 23/07/2015 | DETAILS OF FUNDS RELEASED UNDER MPLADS"۔ mplads.nic.in۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 28 جولا‎ئی 2015 
  8. General information relating to Parliamentary and other matters parliamentofindia.nic.in | Monday, جنوری 1, 2001
  9. Gaur, Mahendra (2005)۔ Indian Affairs Annual۔ صفحہ: 53۔ ISBN 9788178354347۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 نومبر 2018 
  10. "آرکائیو کاپی"۔ 02 جولا‎ئی 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 18 جنوری 2021 
  11. "NOV.20, 1985: HUGE MUSLIM PROTEST & BANDH IN MUMBAI | Bhindi Bazar"۔ bhindibazaar.asia۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 28 جولا‎ئی 2015 
  12. Akhbar e alam, Urdu weekly
  13. "آرکائیو کاپی"۔ 15 جنوری 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 نومبر 2018