عدنان خشوگی
عدنان خشوگی یا عدنان خاشقجی (پورا نام عدنان بن محمد بن خالد خاشقجی) (25 جولائی 1935 سعودی عرب – 6 جون 2017 لندن) ایک ترک نژاد سعودی تھے اور اسلحے کے عالمی تاجر تھے۔ان کے والد محمد خاشقجی ایک طبیب تھے جو شاہ عبد العزیز بن عبد الرحمن آل سعود کے ذاتی معالج تھے۔[3] خاندانی نام خاشقجی (ترکی زبان: Kaşıkçı) کے معنی ترکی زبان میں "چمچے بنانے والا" کے ہیں۔ عدنان خشوگی نے 60 اور 70 کی دہائی کے دوران میں امریکی کمپنیوں اور سعودی عرب کے درمیان میں اسلحے کے معروف معاہدے کرائے۔
عدنان خشوگی | |
---|---|
عدنان خاشقجی | |
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 25 جولائی 1935 مکہ، سعودی عرب |
وفات | 6 جون 2017 لندن، انگلستان |
(عمر 81 سال)
وجہ وفات | پارکنسن کی بیماری |
طرز وفات | طبعی موت |
رہائش | موناکو |
قومیت | سعودی عرب |
عارضہ | پارکنسن کی بیماری [1] |
زوجہ | ثریا خشوگی لامیہ خشوگی |
اولاد | 6 |
تعداد اولاد | 9 |
والدین | محمد خشوگی |
والد | محمد خاشقجی |
بہن/بھائی | |
عملی زندگی | |
مادر علمی | وکٹوریہ کالج |
پیشہ | بین الاقوامی تاجر |
مادری زبان | عربی |
پیشہ ورانہ زبان | عربی |
کل دولت | 4000000000 امریکی ڈالر (1980ء کی دہائی)[2] |
IMDB پر صفحات | |
درستی - ترمیم |
انھوں نے 1980ء کی دہائی میں کچھ عرصہ قید بھی کاٹی۔ ان پر الزام تھا کہ انھوں نے فلپائن کے صدر فرڈیننڈ مارکوس اور ان کی اہلیہ کے فنڈز خفیہ رکھنے میں مدد دی تھی۔ سنہ1997ء میں پیرس کی ایک عدالت نے عدنان خشوگی کو حکم دیا تھا کہ وہ 1986ء میں امریکا سے 37 فن پارے سمگل کرنے کے جرم میں ایک کروڑ 60 لاکھ ڈالر جرمانہ ادا کریں۔ اُن کی طلاق دنیا کی مہنگی ترین طلاق سمجھی جاتی ہے۔ انھوں نے طلاق کے بعد اپنی برطانوی نژاد بیوی ثریا کو معاہدے کے مطابق 841 ملین ڈالر ادا کیے۔
خاندان
ترمیمخشوگی کا تعلق سعودی عرب سے تھا۔ وہ مکہ المکرمہ میں پیدا ہوا۔ اس کے والد محمد خشوگی شاہ عبد العزیز السعود کے ذاتی معالج تھے۔ عدنان خشوگی کی بہن سمیرا خشوگی کی الفائد خاندان میں شادی ہوئی۔ وہ ڈوڈی الفائد کی والدہ تھیں۔ ڈوڈی الفائد کا نام پہلی مرتبہ اس وقت منظر عام پرآیا۔ جب وہ 3 اگست 1997ءکو پیرس میں برطانوی شہزادی لیڈی ڈیانا کے ہمراہ کار حادثے میں ہلاک ہوا۔
تعلیم
ترمیمعدنان خشوگی نے مصر، امریکا اور دیگر ممالک میں تعلیم حاصل کی۔
ذاتی زندگی
ترمیمعدنان خشوگی نے اگرچہ دو شادیاں کیں لیکن ان کی بیویوں کی تعداد گیارہ بتائی جاتی ہے۔1960ء میں عدنان خشوگی نے 20سالہ انگریز لڑکی ساندرا سے شادی کی جس نے بعد ازاں اسلام قبول کر لیا اوراپنا نام بھی تبدیل کرکے ثریا رکھ لیا۔ اس کی دوسری بیوی اطالوی تھی جس نے شادی کے بعد اپنا نام لامیہ خشوگی رکھا۔ عدنان خشوگی کی ذاتی زندگی کے بارے میں ایک کتاب ”عدنان خشوگی، دنیا کا امیر ترین آدمی“کے نام سے 1986ء میں منظر عام پر آئی۔ یہ کتاب معروف امریکی صحافی رونالڈ کیسلر نے تحریر کی۔ کیسلر واشنگٹن پوسٹ کے ساتھ وابستہ تھے۔ کیسلر نے اس کتاب میں نہ صرف یہ کہ سنسنی خیز انکشافات کیے بلکہ ان مشکلات کا بھی ذکر کیا جو اس کتاب کی تیاری کے دوران میں انھیں پیش آئیں۔ عدنان خشوگی، ان کے عزیز واقارب، ان کے کلاس فیلوز اور دوستوں کے انٹرویوز کی مدد سے تیار کی جانے والی اس کتاب کے مصنف کو با رہا اس کام سے روکا گیا، اسے دھمکیوں اور دباﺅ کا سامنا بھی کرنا پڑا۔ وہ بہت سی ایسی دعوتوں میں بھی شریک ہوئے جو عدنان خشوگی کی طرف سے اہم شخصیات کے اعزاز میں دی گئیں۔ خاص طور پر خشوگی نے اپنی 50ویں سالگرہ کے موقع پر 1985ء میں جس ضیافت کا اہتمام کیا اس کا تذکرہ بھی اس کتاب میں موجودہے۔ پانچ روز تک جاری رہنے والی اس محفل میں عدنان خشوگی اور ہالی وڈ اداکارہ بروک شیلڈ کی نشستیں ایک ساتھ تھیں۔ کیسلر کے مطابق خشوگی نے جب ثریا کو طلاق دی تو اس نے اس کے خلاف لندن کی عدالت میں دعویٰ کر دیا۔ 1979ء میں اس مقدمے نے بہت شہرت حاصل کی۔ ثریا نے عدالت میں الزام لگائے کہ عدنان خشوگی سعودی شہزادوں کے ساتھ اسلحہ کی سودے بازی میں کال گرلز کی خدمات بھی حاصل کرتا ہے۔ اس نے یہ بھی بتایا کہ امریکی صدر رچرڈ نکسن کی بیٹی کو عدنان خشوگی نے 60 ہزار پونڈ مالیت کا طلائی ہار تحفے میں دیا۔ اسی ٹرائل کے دوران میں ڈی این اے ٹیسٹ سے یہ بھی ثابت ہوا کہ ثریا کے ایک برطانوی سیاست دان کے ساتھ تعلقات تھے اور عدنان کی بیٹی نبیلہ اور بیٹا در حقیقت اسی سیاست دان کے بچے ہیں۔ یہ خبریں منظرعام پر آنے کے بعد خشوگی کی بیٹی نبیلہ نے خواب آور گولیاں کھا کر خودکشی کی کوشش کی۔ اس کے بعد بیٹی اور بیٹے کے دباﺅ پر عدنان خشوگی ثریا کے ساتھ صلح پر مجبور ہو گیا۔ 1982ءمیں یہ عدالتی تنازع ختم ہوا اور ثریا نے 30 لاکھ پونڈ کے عوض خاموشی اختیار کر لی۔
وفات
ترمیمطویل عرصہ سے پارکنسن کے شکار عدنان خشوگی 82 برس کی عمر میں 6 جون 2017ء کو لندن میں انتقال کر گئے۔
حوالہ جات
ترمیم- ↑ https://www.bbc.com/news/business-40180931
- ↑ https://www.theguardian.com/world/2007/jun/08/bae52
- ↑ Said K. Aburish (2013)۔ The Rise, Corruption and Coming Fall of the House of Saud: With an Updated Preface۔ Bloomsbury۔ صفحہ: 263۔ ISBN 1-4088-3469-3
- ہمارے عدنان خشوگی - رضی الدین رضی …۔ سخنور کی باتیںآرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ dailykhabrain.com.pk (Error: unknown archive URL)
- اسلحے کے تاجر عدنان خشوگی لندن میں انتقال کر گئے - بی بی سی اردو
- -ڈیلر-عدنان-خش-875669/ عالمی شہرت یافتہ اسلحہ کے ڈیلر عدنان خشوگی کا انتقال - سیاست ڈاٹ کام[مردہ ربط]