41°1′11″N 28°56′59″E / 41.01972°N 28.94972°E / 41.01972; 28.94972

فاتح مسجد
فاتح مسجد
بنیادی معلومات
متناسقات41°1′11″N 28°56′59″E / 41.01972°N 28.94972°E / 41.01972; 28.94972
مذہبی انتساباسلام
ملکترکیہ
تعمیراتی تفصیلات
معمارعتیق سنان، میمار محمت طاہر
نوعیتِ تعمیرمسجد
سنگ بنیاد1463
سنہ تکمیل1771 (زلزلہ کے بعد دوبارہ تعمیر)
تفصیلات
گنبد کا قطر (داخلی)26 میٹر (85 فٹ)
مینار2
موادگرینائٹ، ماربل

فاتح مسجد (ترک: Fatih Camii یعنی فاتح جامع) ترکی کے شہر استنبول کے ضلع فاتح کی ایک جامع مسجد ہے جو عثمانی عہد میں قائم کی گئی۔ یہ استنبول میں ترک اسلامی طرز تعمیر کا ایک اہم نمونہ ہے اور ترک طرز تعمیر کے ایک اہم مرحلے کی نمائندگی کرتی ہے۔

تاریخ

ترمیم

فاتح مسجد فتح قسطنطنیہ کے بعد سلطان محمد ثانی المعروف محمد فاتح کے حکم پر تیار کی گئی۔ یہ فتح قسطنطنیہ کے بعد تعمیر کی جانے والی پہلی مسجد تھی۔ ماہر تعمیرات عتیق سنان تھے جنھوں نے 1463ء سے 1470ء کے عرصے میں اس مسجد کو تعمیر کیا۔

مسجد کی اصلی عمارت مسجد کے گرد انتہائی منصوبہ بندی سے تیار کی گئی عمارات کا مجموعہ تھی۔ ان میں آٹھ مدارس، کتب خانہ، شفا خانہ، مسافر خانہ، کاروان سرائے، بازار، حمام، ابتدائی مدرسہ اور لنگر خانہ موجود تھے۔ وقت کے ساتھ ساتھ یہاں چند قبریں بھی تعمیر کی گئیں۔ حقیقی عمارت تقریباً مربع شکل میں 325 میٹر پر محیط تھی جو جادۂ فوزی پاشا پر شاخ زریں کے کنارے واقع تھی۔

سلطان محمد فاتح کی تعمیر کردہ اصلی مسجد 1509ء کے زلزلے میں بری طرح متاثر ہوئی جس کے بعد اسے مرمت کے مراحل سے گزارا گیا۔ 1557ء اور 1754ء زلزلوں میں ایک مرتبہ پھر مسجد کو متاثر کیا اور دوبارہ اس کی مرمت کی گئی۔ لیکن 22 مئی 1766ء کو آنے والے زلزلے میں یہ مسجد مکمل طور پر تباہ ہو گئی، اس کا مرکزی گنبد گر گیا اور دیواروں کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا۔ موجودہ مسجد سلطان مصطفیٰ ثالث کے حکم پر معمار محمد طاہر نے 1771ء میں تعمیر کی جو قدیم مسجد سے بالکل مختلف انداز میں تعمیر کی گئی۔

مسجد کا صحن، مرکزی داخلی دروازہ اور میناروں کے نچلے حصے ہی اولین تعمیرات کا حصہ ہیں جن پر 1771ء میں دوبارہ مسجد تعمیر کی گئی۔

مسجد کے باغ میں سلطان محمد فاتح اور ان کی اہلیہ گل بہار خاتون کی قبریں ہیں۔ ان دونوں کی تربت کو بھی زلزلے کے بعد دوبارہ تعمیر کیا گیا۔ ان دونوں کے علاوہ مسجد کے احاطے میں سلطان محمد فاتح کی والدہ نقشِ دل سلطانہ کی قبر بھی موجود ہے جبکہ کئی سرکاری عہدے داروں کی قبریں بھی یہیں ہیں۔

ایوب انصاری مسجد کی طرح فاتح مسجد بھی فن تعمیر کے لحاظ سے اتنی اہمیت کی حامل نہیں بلکہ یہ دونوں مساجد تاریخی اہمیت کی حامل ہیں۔