لداخ
لَدّاخ بھارت کا ایک یونین علاقہ ہے۔ یہ شمال میں قراقرم اور جنوب میں ہمالیہ کے پہاڑی سلسلوں کے درمیان میں ہے۔ یہ بھارت میں سب سے کم آباد علاقوں میں سے ایک ہے۔
بھارت کا یونین علاقہ | |
Ladakh in India (lighter shade indicated claimed but not controlled territories) | |
متناسقات: 34°10′12″N 77°34′48″E / 34.17000°N 77.58000°E | |
ملک | بھارت |
یونین علاقہ | 31 اکتوبر 2019[1] |
دار الحکومت | لیہہ،[2] کارگل[3] |
بھارت کے اضلاع | 2 |
حکومت | |
• مجلس | لداخ ایڈمنسٹریشن |
• لیفٹیننٹ گورنر | آر کے ماتھر |
• رکن پارلیمان | Jamyang Tsering Namgyal (بھارتیہ جنتا پارٹی) |
• ہائی کورٹ | جموں و کشمیر ہائی کورٹ |
رقبہ[4][ا] | |
• کل | 59,146 کلومیٹر2 (22,836 میل مربع) |
بلند ترین مقام (Saltoro Kangri[5]) | 7,742 میل (25,400 فٹ) |
پست ترین مقام (دریائے سندھ) | 2,550 میل (8,370 فٹ) |
آبادی (2011) | |
• کل | 274,289 |
• کثافت | 4.6/کلومیٹر2 (12/میل مربع) |
نام آبادی | لداخ |
زبانیں | |
• سرکاری | ہندی، انگریزی |
• بول چال | لداخی، اردو شینا |
منطقۂ وقت | بھارتی معیاری وقت (UTC+5:30) |
گاڑی کی نمبر پلیٹ | LA[6] |
ویب سائٹ | http://ladakh.nic.in/ |
لداخ اپنی خوبصورتی اور بدھ ثقافت کے باعث مشہور ہے۔ علاقے پر تبتی ثقافت کی گہری چھاپ ہے اور اسے "تبت صغیر" بھی کہا جاتا ہے۔ لداخ کے دو بڑے قصبے لیہہ اور کارگل ہیں۔ لیہہ کی اکثریت بدھ مذہب سے تعلق رکھتی ہے جبکہ کارگل کی آبادی شیعہ مسلمان ہے۔ یہاں کے مکینوں نے حال ہی میں لداخ کو مسلم اکثریتی ریاست کشمیر سے علاحدہ ریاست بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔ یہ علاقہ کیونکہ ریاست جموں و کشمیر کا حصہ ہے، جو پاکستان اور بھارت کے درمیان میں تنازع کا بنیادی سبب ہے، اس لیے عالمی سطح پر اسے متنازع علاقہ سمجھا جاتا ہے۔
تاریخی لحاظ سے یہ علاقہ بلتستان، زانسکر، لاہول سپتی نوبرا وادی اور اکسیئ چن پر مشتمل تھا۔ موجودہ لداخ کی سرحدیں مشرق میں چین کے علاقے تبت، جنوب میں ہماچل پردیش، مغرب میں جموں اور شمال میں چین سے اور جنوب مغرب میں پاکستان سے ملتی ہیں۔
1960 میں چینی اہلکاروں نے علاقے کی تاریخی تجارتی راستہ جو مشہور ریشم راستے کا حصہ تھا کو بند کر دیا تھا جس سے پہلے یہ علاقہ وسط ایشیا کے قدیم تجارتی مقامات کو جوڑتا تھا۔ 1970 کے دہائیوں میں بھارتی حکومت نے علاقے کو سیاحت کو کامیابی کے ساتھ فروغ دیا۔
مزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ↑ "آرکائیو کاپی" (PDF)۔ 09 اگست 2019 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 مئی 2020
- ↑ "Ladakh Gets Civil Secretariat"۔ 17 اکتوبر 2019
- ↑ Daily Excelsior (12 نومبر 2019)۔ "LG, UT Hqrs, Head of Police to have Sectts at both Leh, Kargil: Mathur"۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 دسمبر 2019
- ↑ "MHA.nic.in"۔ MHA.nic.in۔ 8 دسمبر 2008 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 جون 2012
- ↑ "Saltoro Kangri, India/Pakistan"۔ peakbagger.com۔ اخذ شدہ بتاریخ 9 اگست 2019
- ↑ "آرکائیو کاپی" (PDF)۔ 30 نومبر 2020 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 مئی 2020
بیرونی روابط
ترمیمویکی ذخائر پر لداخ سے متعلق سمعی و بصری مواد ملاحظہ کریں۔ |