محمد بہاول خان اول
نواب محمد بہاول خان اول (پیدائش 1715ء وفات 1749ء) ریاست بہاولپور کے دوسرے نواب تھے۔ آپ بانی ریاست نواب صادق محمد خان اول کے بڑے صاحبزادے تھے۔ آپ نے بہاولپور شہر کی بنیاد 1748ء میں رکھی۔
محمد بہاول خان اول | |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
مناصب | |||||||
نواب ریاست بہاولپور (2 ) | |||||||
برسر عہدہ 11 اپریل 1746 – 12 جون 1750 |
|||||||
| |||||||
معلومات شخصیت | |||||||
تاریخ پیدائش | سنہ 1715ء | ||||||
تاریخ وفات | سنہ 1749ء (33–34 سال) | ||||||
شہریت | برطانوی ہند | ||||||
درستی - ترمیم |
پیدائش
ترمیمنواب محمد بہاول خان اول کی پیدائش 1715ء میں ہوئی۔ آپ نواب صادق محمد خان اول کے پہلے صاحبزادے تھے۔[1]
سلسلہ نسب
ترمیمنواب آف بہاولپور عباس بن عبد المطلب کے خاندان سے ہیں اس لیے عباسی مشہور ہیں۔ ان کا شجرہ نسب کچھ یوں ہے
- محمد بہاول خان اول بن صادق محمد خان اول بن نواب مبارک خان اول بن بہادر خان دوم بن فیروز یا پیروج خان بن امیر محمد خان دوم بن بھکھر خان دوم بن بہادر خان بن بھکھر خان بن ہیبت خان بن امیر صالح خان بن امیر چندر خان بن داؤد خان دوم بن بن محمد خان بن محمود خان بن داؤد خان بن امیر چنی خان بن بہاءاللہ عرف بھلا خان بن امیر فتح اللہ خان بن سکندر خان بن عبد القدر یا قاہر خان بن امیر اِبان خان بن سلطان احمد ثانی بن شاہ مزمل بن شاہ عقیل بن سلطان سہیل بن سلطان یاسین بن احمد المستنصر باللہ الثانی بن الظاہر بامر اللہ بن الناصر لدین اللہ بن ابو محمد الحسن المستضی بامر اللہ بن المستنجد باللہ بن المقتفی لامر اللہ بن المستظہر باللہ بن المقتدی بامر اللہ بن القائم بامر اللہ بن القادر باللہ بن المقتدر باللہ بن المعتضد باللہ بن الموفق باللہ بن المتوکل علی اللہ بن المعتصم باللہ بن ہارون الرشید بن المہدی باللہ بن ابو جعفر المنصور بن محمد بن علی بن عبداللہ بن عباس بن عبد المطلب۔ [2]
تخت نشینی
ترمیمنواب محمد بہاول خان اول یکم ربیع الثانی 1159 بمطابق 1746ء کو تخت نشین ہوا۔
داؤد پوتروں کی شازش
ترمیمتخت نشینی کے بعد نواب محمد بہاول خان اول نے اپنی پرانی اور نئی دونوں املاک کو منظم اور دوبارہ آباد کرنے کی کوشش کی جس میں وہ بہت حد تک کامیاب ہوا۔ نواب کے دشمن وڈیرا محمد خان کہرانی، بہادر خان ہالانی اور دیگر اس خوش حالی سے جلتے تھے۔ انھوں نے صاحب زادہ مبارک خان دوم کو بغاوت پر اکسایا لیکن لال سوہارنا کے نواح میں موجود مخالف افواج کے ساتھ ٹکر لینے سے پہلے بی صاحب زادہ مبارک خان دوم نے اطاعت پیش کر دی۔ اس پر داؤد پوترا باغی ریاست کے مغرب کی طرف بھاگ گئے جہاں علی مراد خان پیر جانی تقریباً خود مختار ہو گیا اور داود پورے خاصی بڑی تعداد میں اس کے ساتھ جا ملے۔
راول رائے سنگھ کا حملہ
ترمیم1160ھ بمطابق 1747ء میں راول رائے سنگھ نے ملتان کے صوبہ دار نواب حیات اللہ خان، رئیس سیت پور مخدوم راجو اور خدایار خان کلہوڑا ( شاہ قلی خان) کی مدد سے دراوڑ واپس لے لیا۔
ڈیرہ غازی خان پر حملہ
ترمیم1162ھ بمطابق 1747ء میں دیوان کوڑامل کو ملتان کا صوبہ دار بنائے جانے پر ڈیرہ غازی خان کے حاکم جانیسر خان نے بغاوت کر دی۔ لاہور کے صوبہ دار معین الدین نے دیوان کوڑامل کو بغاوت فرو کرنے کا حکم دیا لیکن اس کے پاس اتنی طاقت نہیں تھی کہ وہ بغاوت کو ختم کر سکے۔ ملتان کے صوبہ دار کوڑامل نے اس بغاوت کو کچلنے کے لیے نواب محمد بہاول خان اول سے مدد مانگی۔ نواب نے دیوان کی درخواست قبول کر لی اور اس کی مدد کے لیے فوج روانہ کر دی۔ دیوان اور نواب کی مشترکہ فوج نے ڈیرہ غازی خان پر حملہ کر کے جانیسر خان شکست دے دی اور اسے ڈیرہ غازی خان سے باہر نکال دیا۔ اس امداد کے انعام کے طور پر نواب نے دیوان کوڑامل سے آدم واہن کا تعلقہ دائمی پٹے پر حاصل کرنے کی درخواست کی جسے دیوان نے قبول کر لیا۔ نواب محمد بہاول خان اول نے اس خطے میں بہاول واہ نہر کھدوائی۔
نئے شہروں کی تعمیر
ترمیمنواب محمد بہاول خان اول نے 1748ء میں متعد نئے شہر آباد کروائے جن میں قائم پور، حاصل پور، ترنڈ اعلی مراد خان، شہبار پور اور محمد پور لما سمیت متعدد شہر شامل تھے۔ [3]
بہاول پور کی تعمیر
ترمیمنواب محمد بہاول خان اول نے 1162ھ بمطابق 1748ء میں محمد پناہ خان گھمرانی کی قیام گاہ کے گرد ایک دیوار تعمیر کروائی اور اس کے اندر ایک قصبہ تعمیر کروایا جس کا نام اپنی نسبت سے بہاولپور رکھا۔ اس کی آب پاشی کے لیے نواب نے ایک نہر کھدوائئ جو پیر ہالا گاؤں تک جاتی ہے۔ جس کا نام خان واہ رکھا گیا لیکن بل کھاتی ہوئی گذر گاہوں کی وجہ سے نانگنی مشہور ہے۔ [4]
وفات
ترمیممحمد بہاول خان اول نے 1163ھ بمطابق 1749ء کو وفات پائی۔ آپ کی تدفین ملوک شاہ قبرستان بہاولپور میں ہوئی۔ [1]
حوالہ جات
ترمیم- ^ ا ب "Information and History about the Founder and the Former Rulers of the State of Bahawalpur."۔ Bahawalpur
- ↑ گزیٹر آف ریاست بہاولپور 1904ء مولف محمد دین اردو مترجم یاسر جواد صفحہ 231
- ↑ گزیٹر آف ریاست بہاولپور 1904ء مولف محمد دین اردو مترجم یاسر جواد صفحہ 72
- ↑ گزیٹر آف ریاست بہاولپور 1904ء مولف محمد دین اردو مترجم یاسر جواد صفحہ 396