المستظہر باللہ
المستظہر باللہ (پیدائش: اپریل/ مئی 1078ء— وفات: 6 اگست 1118ء) خلافت عباسیہ کا اٹھائیسواں خلیفہ تھا جس نے 1094ء سے 1118ء تک حکومت کی۔
المستظہر باللہ | |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
مناصب | |||||||
عباسی خلیفہ (28 ) | |||||||
برسر عہدہ 3 فروری 1094 – 6 اگست 1118 |
|||||||
| |||||||
معلومات شخصیت | |||||||
پیدائش | 1 مئی 1078ء بغداد |
||||||
وفات | 6 اگست 1118ء (40 سال) بغداد |
||||||
شہریت | دولت عباسیہ | ||||||
اولاد | المسترشد باللہ ، المقتفی لامر اللہ | ||||||
والد | المقتدی بامر اللہ | ||||||
خاندان | بنو عباس | ||||||
عملی زندگی | |||||||
پیشہ | شاعر ، خلیفہ | ||||||
پیشہ ورانہ زبان | عربی | ||||||
درستی - ترمیم |
سوانح
ترمیممستظہر کا نام احمد بن عبد اللہ المقتدی بامر اللہ ہے۔ کنیت ابوالعباس تھی۔ پیدائش ماہِ شوال 470ھ مطابق اپریل/ مئی 1078ء میں بغداد میں ہوئی۔ مشتظہر کے والد المقتدی بامر اللہ اور والدہ التون خاتون تھیں۔
عہد خلافت
ترمیمخلیفہ المقتدی بامر اللہ کی وفات (2 فروری 1094ء) کے بعدمستظہر کی بیعتِ خلافت سب سے پہلے وزیر عمیدالدولہ نے کی۔ وزیر نے سلطان برکیاروق سے خلیفہ کے لیے بیعت لی جس نے بہ طبیب خاطر خلیفہ کی بیعت وزیر عمیدالدولہ کے ہاتھ پر کی۔خلیفہ المقتدی بامر اللہ کی وفات کے تیسرے دن مجلس عزا منعقد ہوئی۔ سلطان برکیاروق مع اپنے وزیر عزالملک بن نظام الملک اور اُس کے بھائی بہاء الملک کے مجلس دربار میں حاضر ہوا اور باب مناصب سے طراد عباسی، معمر العلوی اور علمائے کبار سے قاضی القضاۃ، ابو عبد اللہ دامغانی، امام غزالی شافعی اور امام شاشی وغیرہ بھی تعزیت کے لیے آئے اور خلیفہ مستظہر کی بیعت کی۔[1] بوقتِ خلافت عمر 16 سال تھی۔
وقائع سلطنت
ترمیم- 492ھ مطابق 1099ء میں باطنیوں کا زور ہوا۔باطنیوں نے عراق میں قوت پکڑلی اور اکثر لوگوں کو تہ تیغ کیا۔ سخت معرکہ آرائی کے بعد اِس خانہ جنگی میں رویانی صاحب البحر بھی قتل ہو گئے۔ قتل کے خوف سے امرا عام طور پر اپنے لباس کے نیچے زرہ پہنے رہتے تھے۔ اِسی سال انگریزوں نے قیساریہ، حیفاء، سروج اور ارسوف پر قبضہ کر لیا۔
- 492ھ مطابق 1099ء میں مصحف عثمانی طبریہ سے بغداد لایا گیا، خلقت کثیر نے اِس کی زیارت کی اور اِس مصحف کو بغداد کی جامع مسجد مقصورہ میں ایک صندوق میں بند کرکے رکھ دیا گیا۔
- 12 دسمبر 1101ء کو مصر کے عبیدی حکمران مستعلی باللہ کا انتقال ہوا۔ اُس کا پانچ سالہ بیٹا ابو علی منصور الآمر باحکام اللہ تخت نشین ہوا۔
- 2 دسمبر 1104ء کو سلطان رکن الدین برکیاروق کا انتقال ہوا۔
- 503ھ مطابق 1109ء میں انگریزوں نے دو سال کی ناکہ بندی کے بعد طرابلس پر قبضہ کر لیا۔
- 504ھ مطابق 1110ء میں انگریزوں نے بلاد الشام پر قبضہ کر لیا، مسلمانوں نے صلح کرنا چاہی، اولاً انگریزوں نے انکار کیا مگر پھر لاکھوں اشرفیاں لے کر صلح نامہ کیا مگر پھر بھی غداری کی۔[2]
صلیبی جنگوں کا آغاز
ترمیممزید پڑھیں: پہلی صلیبی جنگ
خلیفہ مستظہر کے عہدِ خلافت میں پہلی صلیبی جنگ کا آغاز ہوا۔اِن صلیبی جنگوں کی ایک بڑی وجہ خلافت عباسیہ کا رعب و دبدبہ ختم ہوجانے سے بیرونی طاقتوں کا قوت پکڑنا تھا۔ جب سے عباسی حکمران داخلی مملکت کے جھگڑوں میں اُلجھے، مہدی، ہارون الرشید، مامون جیسے جاہ و جلال والے خلفا کا دَور ختم ہو چکا تھا۔اُن کے اخلاف کی کمزور قوت اور نااہلی سے اب عباسی سلطنت کی طاقت بالکل کمزور ہو چکی تھی۔ چنانچہ رومی سلطنت نے اِس موقع سے فائدہ اُٹھایا ۔ رومی سرحدوں سے متصل اسلامی علاقوں پر خاندان بنی حمدان کا قبضہ تھا جبکہ پوری جدوجہد کے باوجود وہ رومی افواج کے دباؤ کی تاب نہ لاسکے۔ یہ رومی افواج بلاد الشام کے ساحلی علاقوں پر قبضہ کرتے ہوئے دریائے فرات کو عبور کرنے لگیں اور دار الخلافہ بغداد اِن حملوں کی زد میں آگیا۔ مارچ 1095ء میں مسیحی پوپ اربن دوم کے ایک فتویٰ سے صلیبی جنگوں کا آغاز ہوا۔پیاچنزا کونسل میں اربن دوم نے خلافت عباسیہ کے خلاف عیسائی دنیا کو متحد کر لیا اورچند فروعی اُمور کے تصفیہ کے بعد مجمع عام سے مخاطب ہوکر کہا: مسلمانوں کا ظلم بہت بڑھ گیا ہے، اُن پر حملہ کرنا ضروری ہے۔ اِس وقت جو شخص اپنی صلیب نہیں اُٹھائے گا اور میرے ساتھ نہیں چلے گا تو وہ میرا پیرو نہیں ہے۔ پوپ کی تقریر نے حاضرین میں جنونی کیفیت پیدا کردی، اِس طرح عیسائیوں نے اپنے حکمرانوں سمیت یروشلم پر ہلہ بولا اور یروشلم پر جون 1099ء میں قبضہ کر لیا۔
وفات
ترمیمخلیفہ مستظہر باللہ نے 40 سال کی عمر میں بروز بدھ 16 ربیع الثانی 512ھ مطابق 6 اگست 1118ء کو بغداد میں وفات پائی۔شیخ الحنابلہ ابن عقیل نے غسل دیا اور المسترشد باللہ نے نمازِ جنازہ پڑھائی۔[3] مدت خلافت 24 سال 6 ماہ 3 دن شمسی ہے۔
مزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ↑ مفتی انتطام اللہ شہابی/ مفتی زین العابدین سجاد میرٹھی: تاریخ ملت، جلد 2، صفحہ 565۔
- ↑ جلال الدین سیوطی: تاریخ الخلفاء، صفحہ 506۔ مطبوعہ کراچی 1983ء
- ↑ جلال الدین سیوطی: تاریخ الخلفاء، صفحہ 406۔ مطبوعہ کراچی 1983ء
المستظہر باللہ پیدائش: مئی 1078ء وفات: 6 اگست 1118ء
| ||
مناصب سنت | ||
---|---|---|
ماقبل | خلیفۃ الاسلام و خلیفۃ العباسیہ 3 فروری 1094ء– 6 اگست 1118ء |
مابعد |