محمد نافع محمدی

پاکستانی محقق و مصنف عالم

محمد نافع محمدی (معروف بَہ مولانا محمد نافع؛ 1915 – 2014ء) ایک پاکستانی مسلمان عالم، محقق اور مصنف تھے، جنھوں نے بطور محقق بیش بہا تحقیقی خدمات سر انجام دیں۔ وہ دارالعلوم دیوبند کے فاضل تھے۔ رحماء بینھم ، بنات اربعہ، سیرت علی المرتضی اور سیرت امیر معاویہ جیسی کتابیں ان کی تصانیف میں شامل ہیں۔ وہ محمد ذاکر محمدی کے چھوٹے بھائی تھے۔

محمد نافع محمدی
معلومات شخصیت
پیدائشی نام محمد نافع
پیدائش 1915ء
محمدی شریف، ضلع جھنگ، برطانوی ہند (موجودہ ضلع چنیوٹ، پنجاب، پاکستان)
تاریخ وفات 30 دسمبر 2014(2014-12-30) (عمر  98–99 سال)
قومیت  برطانوی ہند
 پاکستان
عرفیت مولانا محمد نافع
مذہب اسلام
رشتے دار محمد مختار عمر (بیٹے)
غلام ابوبکر صدیق (بیٹے)
عملی زندگی
مادر علمی جامعہ محمدی شریف
دار العلوم دیوبند
پیشہ تحقیق و تالیف
کارہائے نمایاں رحماء بینھم، سیرت علی المرتضی، بنات اربعہ، سیرت حسنین شریفین، سیرت امیر معاویہ، عظمت صحابہ
باب ادب


ولادت و تعلیم

ترمیم

محمد نافع 1335ھ بہ مطابق 1915ء کو محمدی شریف، ضلع جھنگ، برطانوی ہند (موجودہ ضلع چنیوٹ، پنجاب، پاکستان) میں پیدا ہوئے۔[1][2]

محمد نافع محمدی نے 1352ھ بہ مطابق 1933ء میں اپنے والد عبد الغفور کے پاس حفظ قرآن مکمل کیا۔ [3] ابتدائی دینی کتابوں کی تعلیم اللہ جوایا شاہ (متوفی: 1362ھ) اور اپنے برادر بزرگ محمد ذاکر محمدی سے حاصل کی اور پھر اس کے بعد دینی مدرسہ اشاعت العلوم جامع مسجد کچہری بازار لائل پور (فیصل آباد) میں داخل ہوئے، جہاں محمد مسلم عثمانی اور عبد المجید نابینا سے فصول اکبری علم الصیغہ اور نحو میر، صغریٰ و کبریٰ وغیرہ کتابیں پڑھیں۔ [3]

اسی دوران محمدی شریف تحصیل چنیوٹ ضلع جھنگ میں ان کے برادر بزرگ محمد ذاکر محمدی شاگردِ انور شاہ کشمیری نے دار العلوم جامعہ محمدی کی بنیاد رکھی۔ [3] سب سے پہلے سید احمد شاہ چوکیروی فاضل دار العلوم دیوبند بطور صدر مدرس تشریف لائے۔ [3] چنانچہ محمد نافع واپس گھر تشریف لائے اور مقامی دار العلوم جامعہ محمدی میں اپنی تعلیم جاری رکھی اور علم نحو میں ھدایۃ النحو، کافیہ، الفیہ اور شرح جامی، علم فقہ میں قدوری، ھدایہ (اولین) وغیرہ، معقولات میں ایساغوجی، مرقاۃ، شرح تہذیب اور قطبی کا کچھ حصہ پڑھا، اسی دوران جب جامعہ ہٰذا میں قطب الدین اچھالوی تشریف لائے تو انھوں نے ان سے قطبی کا باقی حصہ اور میبذی پڑھی اور علم فقہ میں شرح وقایۃ (آخرین) اور علم بلاغت میں مختصر المعانی وغیرہ کتابیں پڑھیں۔ [4] مولانا شیر محمد سے نور الانوار اور شرح وقایۃ (اولین) وغیرہ کتابیں پڑھیں۔ [3]

بعد ازاں 1359ھ بہ مطابق 1940ء میں جامعہ محمدی شریف میں غلام احمد لاہوری کے مشہور شاگرد احمد بخش گدائی تشریف لائے تو ان سے محمد نافع نے جلالین، شرح نخبۃ الفکر، ھدایہ (آخرین) اور دیوان متنبی وغیرہ کتابوں کی تعلیم حاصل کی۔ [3] مزید حصول علم کے لیے محمد نافع واں بھچراں (ضلع میانوالی) تشریف لے گئے اور تقریباً 7 ماہ میں مولانا غلام یٰسین سے مشکوٰۃ شریف، حمد اللہ عبد الغفور (حاشیہ شرح جامی) وغیرہ کتابیں پڑھیں۔ [5]

اس کے بعد 1360-61ھ بہ مطابق1941ء میں انھوں نے موضع انّی ضلع گجرات کے مشہور استاذ ولی اللہ گجراتی (متوفی 1393ھ، نومبر 1973ء) کے سامنے زانوئے تلمذ تہ کیا اور توضیح التلویح، مسلم الثبوت، میر زاہد، ملاجلال، میر زاہد، رسالہ قطبیہ، میر زاہد امور عامہ اور قاضی مبارک اور شرح عقائد نسفی و مطول وغیرہ کتابیں پڑھیں اور بالآخر 1362ھ میں انھوں نے دار العلوم دیوبند میں داخلہ لے کر دورۂ حدیث شریف مکمل کیا۔ یہ وہ دور تھا جب دار العلوم میں محمد اعزاز علی امروہوی، محمد ابراہیم بلیاوی، مفتی ریاض الدین اور محمد شفیع عثمانی سینکڑوں طلبہ کو علوم دینیہ کا درس دیتے تھے اور حسین احمد مدنی جیل فرنگ میں قید تھے۔ [5] محمد نافع نے مذکورۂ بالا حضرات سے دورۂ حدیث کی کتابیں پڑھیں، وہ 1363ھ بہ مطابق 1943ء میں دار العلوم دیوبند سے فارغ التحصیل ہوئے اور ان کی سند فراغت کا نمبر 13054 تھا۔ [5] دار العلوم دیوبند میں انھیں خواجہ خان محمد اور سرفراز خان صفدر کی معاصرت حاصل رہی۔[6]

تدریس و دیگر خدمات

ترمیم

تعلیم سے فراغت کے بعد تحریک تنظیم اہل سنت پاکستان سے منسلک ہوئے، اپنے برادر کبیر محمد ذاکر کے قائم کردہ مدرسہ محمدی میں تدریسی خدمات انجام دیتے رہے، پھر ایک زمانے میں ناظم بھی رہے۔[7] جب 1373ھ بہ مطابق 1953ء میں مرزائیت کے خلاف تحریک ختم نبوت شروع ہوئی تو اس میں بھرپور عملی حصہ لیا اور گرفتاری پیش کی، پہلے جھنگ میں پھر بورسٹل جیل لاہور میں تین ماہ اسیر رہے۔[1][7] تنظیم اہل سنت کے ترجمان سہ روزہ ’’الدعوۃ‘‘ لاہور اور سید احمد شاہ چوکیروی کے رسالہ ’’الفاروق‘‘ میں محمد نافع کے مضامین شائع ہوا کرتے تھے۔[7][8]

وفات

ترمیم

شبانہ روز کی ان تھک مصروفیات کی وجہ سے مختلف بیماریوں جن میں بڑھاپا بذات خود ایک بیماری ہے نے محمد نافع کو آگھیرا، وفات سے تین روز قبل طبیعت زیادہ ناساز ہونے کی وجہ سے فیصل آباد کے ایک نجی ہسپتال میں داخل کروایا گیا جہاں تبلیغی جماعت سے وابستہ ڈاکٹر اشرف کے زیرعلاج رہے، بالآخر 7 ربیع الاول 1436ھ بمطابق 30 دسمبر 2014ء بروز منگل رات سوا دس بجے انتقال کر گئے۔[6][9]

تصانیف

ترمیم

محمد نافع کی تصانیف میں مندرجۂ ذیل کتابیں شامل ہیں:[9][10]

  • رحما‌ء بینھم (تین جلدیں)
  • سیرت علی المرتضی
  • سیرت امیر معاویہ
  • سیرت حسنین شریفین
  • حضرت ابوسفیان اور ان کی اہلیہ
  • بنات اربعہ
  • عظمت صحابہ
  • مسئلہ اقرباء پروری
  • مسئلہ ختم نبوت اور سلف صالحین
  • فوائد نافعہ (دو جلدیں)
  • مکاتیب نافع (مرتب: ڈاکٹر محمد عثمان)
  • حدیث ثقلین

حوالہ جات

ترمیم
  1. ^ ا ب مولانا اللہ وسایا (اپریل 2016ء)۔ "نافع رحمۃ اللّٰہ علیہ (جامعہ آباد جھنگ)، مولانا محمد"۔ چمنستان ختم نبوت کے گلہائے رنگا رنگ (جلد سوم) (پہلا ایڈیشن)۔ حضوری باغ روڈ، ملتان: عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت۔ صفحہ: 440–444 
  2. "A Brief Biography of the Author"۔ mahajjah.com۔ محجہ انسٹی ٹیوٹ۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 نومبر 2022 ء 
  3. ^ ا ب پ ت ٹ ث چنیوٹی 2009, p. 8.
  4. چنیوٹی 2009, p. 8-9.
  5. ^ ا ب پ چنیوٹی 2009, p. 9.
  6. ^ ا ب عمار زاہد الراشدی، مدیر (2 جنوری 2015ء)۔ "حضرت مولانا محمد نافعؒ"۔ روزنامہ اسلام لاہور۔ zahidrashdi.org 
  7. ^ ا ب پ محمد اعجاز مصطفی (ربیع الثانی 1436 ھ - فروری 2015 ء)۔ "گلشن مدنی کا ایک اور پھول کملا گیا (مولانا محمد نافعؒ)"۔ www.banuri.edu.pk۔ جامعۃ العلوم الاسلامیہ بنوری ٹاؤن کی آفیشل ویب سائٹ۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 نومبر 2022 ء 
  8. چنیوٹی 2009, p. 10.
  9. ^ ا ب محمد تقی عثمانی (5 جنوری 2018ء)۔ "حضرت مولانا محمد نافع ؒ"۔ www.nawaiwaqt.com.pk۔ نوائے وقت۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 نومبر 2022 ء 
  10. محمد تقی عثمانی (23 دسمبر 2016ء)۔ "حضرت مولانا محمد نافع ؒ ۔۔۔ایک عہد ساز شخصیت"۔ dailypakistan.com.pk۔ روزنامہ پاکستان۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 نومبر 2022 ء 

کتابیات

ترمیم

مزید پڑھیے

ترمیم
  • ڈاکٹر حافظ محمد سعد اللہ (2021ء)۔ حیات نافع (پہلا ایڈیشن)۔ محمدی شریف: رحماء بینہم ویلفیئر ٹرسٹ 
  • حافظ عبد الجبار سلفی (اگست 2016ء)۔ تذکرۂ مولانا محمد نافع (پہلا ایڈیشن)۔ ذیلدار روڈ، اچھرہ، لاہور: ادارۂ مظہر التحقیق 

بیرونی روابط

ترمیم