منو بھائی(اصل نام: منیر احمد قریشی؛ پیدائش: 6 فروری 1933ء– وفات: 19 جنوری 2018ء) پاکستان کے مشہور کالم نویس، مصنف اور ڈراما نگار تھے۔ انھوں نے پاکستان ٹیلی وژن کے لیے بہت سے ڈرامے لکھے۔ ان کا سب سے مشہور ڈراما سونا چاندی ہے۔ 2007ء میں انھیں صدارتی تمغا برائے حسن کارکردگی سے نوازا گیا۔[1]

منو بھائی
معلومات شخصیت
پیدائش 6 فروری 1933ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وزیر آباد   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 19 جنوری 2018ء (85 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
لاہور   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت پاکستان
برطانوی ہند   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مذہب اسلام
عملی زندگی
پیشہ شاعر ،  صحافی ،  ڈراما نگار ،  کالم نگار   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان اردو   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اعزازات

ابتدائی زندگی اور تعلیم

ترمیم

منو بھائی کا اصل نام منیر احمد قریشی تھا۔ ان کے دادا میاں غلام حیدر قریشی امام مسجد تھے، کتابوں کی جلد سازی اور کتابت ان کا ذریعہ معاش تھا۔ وہ شاعری بھی کرتے تھے۔ ان کے والد محمد عظیم قریشی ریلوے میں ملازم تھے، جو بعد میں اسٹیشن ماسٹر بنے۔ پنجابی کے معروف شاعر شریف کنجاہی ان کے ماموں تھے۔ 1947ء میں میٹرک کرنے کے بعد وہ گورنمنٹ کالج کیمبل پور (اٹک) آ گئے، وہاں غلام جیلانی برق، پروفیسر عثمان اور مختار صدیقی جیسے اساتذہ سے انھیں پڑھنے کا موقع ملا۔ یہیں سے پنجابی شاعری شروع کی۔[2]

طالب علم سیاست میں سرگرم ہونے کی وجہ سے کالج سے نکال دیا گیا۔۔ یوں بی اے مکمل نہ کرسکے۔ والد نے افسروں سے کہہ کر ریلوے میں بھرتی کرالیا ۔ ایک اچھی نوکری کا تقرر نامہ بھی آگیا۔ لیکن انھیں یہ پسند نہیں آیا۔ گھر سے نکل کر راولپنڈی آگئے جہاں ان کے کالج کے زمانے کے دوست شفقت تنویر مرزا پہلے سے موجود تھے۔

پیشہ وارانہ زندگی

ترمیم

کالم نگاری

ترمیم

تعلیم کے بعد 1950ء کی دہائی کے اخیر میں راولپنڈی کے اخبار تعمیر میں پچاس روپے ماہوار پر نوکری کی۔ اور اسی اخبار سے اوٹ پٹانگ کے عنوان سے کالم نگاری کا آغاز کیا۔ امروز اخبار میں نظم بھیجی تو اس وقت کے مدیر احمد ندیم قاسمی نے قلمی نام منو بھائی عطا کیا۔ جو ان کے اصل نام کی جگہ معروف ہے، اسی نام سے کالم اور ڈراما نگاری کی۔[3]’’تعمیر‘‘ سے قاسمی صاحب انھیں ’’امروز‘‘ میں لے آئے۔ یہاں انھوں نے دوسری صحافتی ذمہ داریوں کے ساتھ ’’گریبان‘‘ کے عنوان سے کالم لکھنے شروع کیے۔ حکومت سے صحافیوں کے معاوضے کے جھگڑے پر ان کا تبادلہ سزا کے طور پر ملتان ’’امروز‘‘ میں کر دیا گیا، جہاں سے ذوالفقار علی بھٹو انھیں مساوات میں لے آئے۔ 7 جولائی 1970ء کو مساوات میں ان کا پہلا کالم چھپا۔ مساوات سے روزنامہ جنگ لاہور میں آ گئے۔ کچھ عرصہ دوسرے اخبارات میں بھی کام کیا۔[2]

ڈراما نگاری

ترمیم

ڈراما نگاری بھی منو بھائی کی شخصیت کا ایک معتبر حوالہ ہے۔ انھوں نے پی ٹی وی کے لیے سونا چاندی، جھوک سیال، دشت اور عجائب گھر جیسے ڈرامے تحریر کیے۔ کالم نویسی کی طرح اپنے ڈراموں میں بھی انھوں نے ورکنگ کلاس کے لوگوں کی زندگی اور مسائل پیش کیے۔ ٹی وی کے لیے ڈراما نویسی کی طرف انھیں اسلم اظہر لائے، جن کے کہنے پر انھوں نے 65ء کی جنگ کے موضوع پر ’’پل شیر خان‘‘ ڈراما لکھا۔[2]

کتابیں

ترمیم
  • اجے قیامت نئیں آئی (پنجابی شاعری کا مجموعہ)
  • جنگل اداس ہے (منتخب کالم)
  • فلسطین فلسطین
  • محبت کی ایک سو ایک نظمیں
  • انسانی منظر نامہ (تراجم)[2]

شاعری

ترمیم

منو بھائی نے پنجابی میں شاعری کی، ان کی پنجابی زبان میں کئی نظموں کو شہرت و مقبولیت ملی۔

نمونہ کلام
او وی خوب دیہاڑے سنبھک لگدی سی منگ لیندے ساں
مل جاندا سی کھا لیندے ساںنہیں سی ملدا تے رو پیندے ساں
روندے روندے سوں رہندے ساںایہہ وی خوب دیہاڑے نیں
بھک لگدی اے منگ نیں سکدےملدا اے تے کھا نیں سکدے
نیں ملدا تے رو نیں سکدےنہ رویے تے سوں نہیں سکدے

خدمات

ترمیم

2014ء میں منو بھائی نے اپنا ذاتی کتب خانہ گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور کو عطیہ کر دیا تھا۔ یہ کتب خانہ 145,464 کتب پر مشتمل تھا۔[4]


خون کا عطیہ کرنے والی سندس فاؤنڈیشن لاہور کے تا حیات چیئرمین رہے۔

وفات

ترمیم

منو بھائی طویل علالت کے بعد 19 جنوری 2018ء کو 85 سال کی عمر میں لاہور میں انتقال کر گئے۔ نماز جنازہ اِسی روز ریواز گارڈن میں بوقت عصر ادا کی گئی۔ تدفین قبرستان میانی صاحب (لاہور) میں کی گئی ،[5]

حوالہ جات

ترمیم
  1. http://www.dawn.com/news/238923/civil-awards-given, Munnu Bhai's تمغائے حسن کارکردگی Award info on Dawn newspaper, Karachi, Published 24 مارچ 2007, Retrieved 15 مئی 2016
  2. ^ ا ب پ ت حسان خالد اور ریاض احمد (16 مارچ 2017ء)۔ "ہماری صحافت سے مقصدیت ختم ہوتی جا رہی ہے، منو بھائی"۔ ایکسپریس نیوز۔ اخذ شدہ بتاریخ 19 جنوری 2018 
  3. Hamid Mir - ڈاکٹر منو بھائی - column - 2017-05-11
  4. Munnu Bhai donates personal library to GCU - Newspaper - DAWN.COM
  5. https://urdu.geo.tv/latest/178655

بیرونی روابط

ترمیم