موسی جلیل روسی: Муса Джалиль, Муса Мустафович Залялов, Musa Mustafovich Zalyalov, با ابجدیہ: [muˈsɑ dʒæˈlil] (پیدائش: 15 فروری 1906ء - وفات: 25 اگست 1944ء) سوویت تاتار شاعر، ڈراما نویس، صحافی اور لینن انعام یافتہ شاعر تھے۔

موسی جلیل
(تتریہ میں: Муса Җәлил ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
 

معلومات شخصیت
پیدائش 15 فروری 1906ء [1][2]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 25 اگست 1944ء (38 سال)[3][4][1][2][5]  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وجہ وفات سر قلم   ویکی ڈیٹا پر (P509) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
رہائش ورسک (1925–1926)  ویکی ڈیٹا پر (P551) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت سلطنت روس
روسی سوویت وفاقی اشتراکی جمہوریہ
سوویت اتحاد   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
جماعت اشتمالی جماعت سوویت اتحاد   ویکی ڈیٹا پر (P102) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ جنگی نامہ نگار ،  شاعر ،  مترجم ،  مصنف   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان روسی ،  تاتاری زبان   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عسکری خدمات
وفاداری سوویت اتحاد   ویکی ڈیٹا پر (P945) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
لڑائیاں اور جنگیں مشرقی محاذ (روسی جنگ عظیم)   ویکی ڈیٹا پر (P607) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اعزازات
دستخط
 
باب ادب

حالات زندگی

ترمیم

موسی جلیل 15 فروری 1906ء کو روسی سلطنت میں اورنبرگ صوبے کے چھوٹے سے تاتار گاؤں مصطفینہ میں غریب کسان کے گھر پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم اورنبرگ کے خسینیہ مدرسہ میں حاصل کی۔ 1931ء میں کازان چلے گئے جہاں انھوں نے اپنے آپ کو تخلیقی و سماجی کام کے لیے وقف کر لیا۔ 1939ء میں انجمن مصنفین تاتارستان کے سربراہ منتخب ہوئے۔[6]

جب حب الوطنی کی جنگ عظیم شروع ہوئی تب تک وہ سوویت تاتاری ادب کے رہنما تسلیم کیے جاتے تھے۔ وہ رضاکارانہ طور پر محاذ پر لڑنے گئے جہاں 1942ء کی گرمیوں میں وولخوفسکی محاذ پر شدید زخمی ہوئے اور بے ہوشی کی حالت میں دشمن نے انھیں قیدی بنا لیا۔ جنگی قیدییوں کے درمیان انھوں نے خفیہ فاشزم مخالف کام بڑی سرگرمی سے کیا۔[7]

موسی جلیل نے 1939ء سے 1941ء تک تاتار اسٹیٹ اکیڈمک اوپیرا اور بیلٹ تھیٹر، کازان میں شعبہ ادب کے سربراہ کے طور پر کام کیا۔ بعد ازاں آپ کی خدمات کے اعتراف میں 1956ء میں تھیٹر کا نام موسا جلیل کے نام سے موسوم کیا گیا۔[8]

نازی جرمن خفیہ پولیس گستاپو نے ایک غدار کی جاسوسی پر انھیں اپنی تحویل میں لے لیا جہاں انھوں نے ایک کمیونسٹ کے شایانِ شان حوصلے اور دلیری کا ثبوت دیا۔ فاشسٹوں کی قید میں انھوں نے اپنی مشہور و معروف موآبٹ جیل کی بیاض لکھی جسے انھوں نے خفیہ فاشزم مخالف کارکنوں کے سپرد کر دیا اور جو جنگ کے بعد شاعر کے وطن پہنچی۔ خود شاعر کو فاشسٹ جلادوں نے قتل کر دیا۔[7]

اعزازات

ترمیم

وفات

ترمیم

موسی جلیل 25 اگست 1944ء کو پلوتزینسی (Plötzensee)، جرمنی میں دورانِ قید فاشسٹ جلادوں نے قتل کر دیا۔[9]

حوالہ جات

ترمیم
  1. ^ ا ب https://cs.isabart.org/person/120189 — اخذ شدہ بتاریخ: 1 اپریل 2021
  2. ^ ا ب عنوان : Большая российская энциклопедия — گریٹ رشین انسائکلوپیڈیا آن لائن آئی ڈی: https://old.bigenc.ru/text/1951308 — اخذ شدہ بتاریخ: 13 اکتوبر 2021 — اجازت نامہ: کام کے حقوق نقل و اشاعت محفوظ ہیں
  3. ربط: https://d-nb.info/gnd/118962671 — اخذ شدہ بتاریخ: 27 اپریل 2014 — اجازت نامہ: CC0
  4. Brockhaus Enzyklopädie online ID: https://brockhaus.de/ecs/enzy/article/djälil-musa — بنام: Musa Djälil — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  5. عنوان : Чувашская энциклопедия — ISBN 978-5-7670-1471-2 — مکمل کام یہاں دستیاب ہے: http://enc.cap.ru/
  6. "موسا جلیل، دی سٹی آف کازان، آفیشل ویب پورٹل آف مئیر کازان"۔ مورخہ 2016-05-25 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 2015-11-27
  7. ^ ا ب ظ انصاری / تقی حیدر، موج ہوائے عصر، رادوگا اشاعت گھر ماسکو،سوویت یونین، 1985ء، ص 259-260
  8. "تاتارموسا جلیل اسٹیٹ اکیڈمک اوپیرا و بیلٹ تھیٹر، کازان ویب سائٹ"۔ مورخہ 2015-10-19 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 2015-11-25
  9. "موسا جلیل یادگار، تاتارستان ثقافتی ورثہ"۔ مورخہ 2016-02-20 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 2015-11-09