منگولوں کے ایک قبیلے تاتامنگو سے منسوب، جو شمال مشرقی گوبی واقع وسط ایشیا کے رہنے والے تھے۔ رفتہ رفتہ یہ نام عام منگول قبیلوں کے لیے جن میں چنگیز خان کا قبیلہ بھی شامل ہے، استعمال ہونے لگا۔ ان کا وطن آج کل ترکستان کہا جاتا ہے اور اس کے نواحی علاقے جن پر تاتاریوں نے قبضہ جما لیا تھا۔ تارتری کہلاتے تھے۔ تاتاریوں کی اکثریت آج کل روس اور سائبیریا میں آباد ہے۔ ان لوگوں کو تیرہویں صدی کے منگول حملہ آوروں کی اولاد سمجھا جاتا ہے۔ روس، ایران اور افغانستان کی سرحدیں جہاں آکر ملتی ہیں۔ وہاں تاتاریوں کی کثیر تعداد آباد ہے۔ یہ لوگ مذہباً مسلمان ہیں۔

تاتاری
Tatars
татарлар، tatarlar
کل آبادی
ت 6.8–12.8 ملین[1][2]
گنجان آبادی والے علاقے
 روس5,319,877 (جمہوریہ کریمیا کو چھوڑ کر)[حوالہ درکار]
 ازبکستان477,875[حوالہ درکار]
 یوکرین319,377 (کریمیا سمیت)[3]
 قازقستان240,000[حوالہ درکار]
 ترکیہ150,000–6,000,000[2]
 ترکمانستان36,355[حوالہ درکار]
 کرغیزستان28,334[حوالہ درکار]
 آذربائیجان25,900[حوالہ درکار]
 رومانیہ20,282[4]
 منگولیا18,567[حوالہ درکار]
 اسرائیل15,000[حوالہ درکار]
 بیلاروس7,300[حوالہ درکار]
 فرانس7,000[حوالہ درکار]
 لتھووینیا6,800-7,200[حوالہ درکار]
 چین5,000[حوالہ درکار]
 کینیڈا4,825[5]
(مخلوط نسب شامل ہے)
 استونیا1,981[حوالہ درکار]
 پولینڈ1,916[حوالہ درکار]
 بلغاریہ1,803[حوالہ درکار]
 فن لینڈ1,000[حوالہ درکار]
 جاپان600-2,000[6]
 آسٹریلیا500+[7]
 چیک جمہوریہ300+[8]
 سویٹزرلینڈ150[9]
زبانیں
روسی زبان، تاتاری زبان، سربیائی تاتاری، کریمیائی تاتاری زبان
مذہب
بنیادی طور پر اہل سنت
مشرقی راسخ الاعتقاد کلیسیا اور شمن پرستی اقلیتیں[10]
متعلقہ نسلی گروہ
دیگر ترک

تاتاری خانہ بدوش قبائل کی صورت میں گلوں کو لے کر صحرا میں پھرتے تھے۔ لیکن اب باقاعدہ کھیتی باڑی کرنے لگے ہیں۔ سلطان شمس الدین التمش کے زمانے میں جبکہ تاتاریوں نے چنگیز خان کی قیادت میں سارے ایشیا میں قتل و غارت کا بازار گرم کر رکھا تھا۔ جلال الدین خوارزم کے تعاقب میں تاتاری منگول افغانستان کو تباہ و برباد کرتے ہوئے پشاور تک پہنچ گئے۔ جلال الدین سلطنت خوارزم کا بادشاہ تھا۔ جو تاتاریوں کے حملے کے وقت جان بچا کر سندھ بھاگ نکلا تھا۔ جلال الدین سلطان التمش کا اشارہ پا کر کیچ مکران کے راستے ہندوستان سے باہر چلا گیا۔ اس کے ساتھ منگولوں کی فوج بھی واپس چلی گئی۔ اس وقت تک یہ لوگ مسلمان نہ ہوئے تھے۔

مزید دیکھیے ترمیم

نگار خانہ ترمیم

حوالہ جات ترمیم

  1. "Tatars facts, information, pictures – Encyclopedia.com articles about Tatars"۔ www.encyclopedia.com 
  2. ^ ا ب "Crimean Tatars and Noghais in Turkey" 
  3. "About number and composition population of Ukraine by data All-Ukrainian census of the population 2001"۔ Ukraine Census 2001۔ State Statistics Committee of Ukraine۔ اخذ شدہ بتاریخ 27 ستمبر 2012 
  4. "Ethnic composition of Romania 2011" 
  5. "Census Profile, 2016 Census – Canada [Country] and Canada [Country]"۔ 2017-02-08 
  6. Представитель культурной ассоциации «Идель-Урал» считал، что количество татар в Японии в 1930-е годы могло достигать 10000 человек
  7. "آرکائیو کاپی"۔ 16 اگست 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 02 مارچ 2020 
  8. "Президент РТ"۔ 05 مارچ 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 02 مارچ 2020 
  9. "Rustam Minnikhanov meets representatives of the Tatar Diaspora in Switzerland"۔ 24 فروری 2021 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 02 مارچ 2020 
  10. "Tatars"۔ World Culture Encyclopedia۔ اخذ شدہ بتاریخ 14 مارچ 2018