میری کوم (انگریزی: Mary Kom) (ولادت: 1 مارچ 1983ء[4]) بھارت کی مکے باز ہیں جنھوں نے اولمپکس میں خطاب جیتا ہے۔ وہ راجیہ سبھا کی موجودہ رکن بھی ہیں۔[5][6][7] وہ دنیا کی اکلوتی خاتون شوقیہ مکے باز ہیں جنھوں نے لگاتار 6 مرتبہ عالمی خطاب جیتا ہے۔ وہ 8 مرتبہ خطاب جیتنے والی دنیا کی واحد مکے باز ہیں۔ اب تک یہ کارنامہ کوئی بھی مرد یا خاتون نہیں کرسکی ہیں۔[8][9][10][11] ان کا دوسرا نام میگنیفیشینے میری ہے۔ وہ بھارت کی اکلوتی مکے باز ہیں جنھوں نے 2012ء گرمائی اولمپکس میں نہ صرف شامل ہونے کی اہل قرار پائیں بلکہ 51 کلو کے زمرے میں کانسی کا تمغا بھی جیتا۔[12] وہ کئی دنوں تک نمبر ایک مکے باز رہی ہیں۔[13][14] 2014ء میں انچون، جنوبی کوریا میں انھیں طلائی تمغا ملا اور 2018ء دولت مشترکہ کھیل میں بھی انھوں نے طلائی تمغا اپنے نام کیا۔

میری کوم
(انگریزی میں: Mary Kom ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تفصیل= Mary Kom at the British High Commission
تفصیل= Mary Kom at the British High Commission

رکن پارلیمان (بھارت), راجیہ سبھا
آغاز منصب
25 April 2016
نامزد کنندہ پرنب مکھرجی
معلومات شخصیت
پیدائش 1 مارچ 1982ء (42 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
منی پور   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت بھارت   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
قد 158 سنٹی میٹر   ویکی ڈیٹا پر (P2048) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وزن 51 کلو گرام   ویکی ڈیٹا پر (P2067) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ مکے باز [1]،  سیاست دان   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کھیل مکے بازی   ویکی ڈیٹا پر (P641) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کھیل کا ملک بھارت   ویکی ڈیٹا پر (P1532) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اعزازات
 پدم وبھوشن   (2020)[2]
 پدم شری اعزاز برائے کھیل  
 پدم بھوشن  [3]
ارجن ایوارڈ    ویکی ڈیٹا پر (P166) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
IMDB پر صفحہ  ویکی ڈیٹا پر (P345) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

25 اپریل 2016ء کو صدر بھارت نے انھیں راجیہ سبھا کے لیے نامزد کیا اور وہ رکن بھارتی پارلیمان بن گئیں۔[15]

ابتدائی زندگی

ترمیم

میری کوم کی پیدائش منی پور، ہندوستان کے نواحی گاؤں میں ہوئی [16]۔ وہ ایک غریب گھرانے سے آئی ہیں، ان کے والدین مزارعے تھے جو جھم کے کھیتوں میں کام کرتے تھے [17]۔ میری کوم کا پیدائشی نام چنگنی جنگ رکھا۔ میری کوم والدین کی کھیتوں سے متعلقہ کام میں مدد کے ساتھ ساتھ اسکول بھی جاتیں اور مکے بازی کی مشق بھی کرتیں ۔ میری کوم کے والد جوانی میں پہلوان تھے۔ میری کوم اپنے تین بہن بھائیوں میں سب سے بڑی تھیں، اس کی ایک چھوٹی بہن اور بھائی حیات ہے [18]۔ وہ ایک مسیحی بپتسمہ گھرانے سے تعلق رکھتی ہیں۔ [19]

پیشہ ورانہ زندگی

ترمیم

اپنی شادی کے بعد میری کوم نے مکے بازی سے مختصر وقت کے لیے رخصت لی اور اپنی ازدواجی زندگی پر توجہ دی۔ دو بچوں کے پیدا ہونے کے بعد ،میری کوم نے دوبارہ مکے بازی کی تربیت شروع کی۔ انھوں نے 2008 میں ہندوستان میں منعقدہ ایشین ویمنز باکسنگ چیمپین شپ میں چاندی کا تمغا جیتا [20] اور چین میں منعقدہ اے آئی بی اے ویمن ورلڈ باکسنگ چیمپین شپ میں چوتھی بار لگاتار سونے کا تمغا جیتا [21] ۔ اس کے بعد ویتنام میں 2009 میں ایشین انڈور گیمز میں طلائی تمغا حاصل کیا تھا۔ [22] وو 2010 میں ، میری کوم نے قازقستان میں ایشین خواتین باکسنگ چیمپین شپ میں سونے کا تمغا جیتا اور بارباڈوس میں 2010 کے اے ای بی اے(AIBA) ویمن ورلڈ باکسنگ چیمپئن شپ میں مسلسل پانچواں طلائی تمغا جیتا۔ 46 کلو زمرے کے استعمال ترک کرنے کے بعد ، اس نے 48 کلو وزن کے زمرے میں بارباڈوس میں حصہ لیا۔ [23] 2010 کے ایشین گیمز میں ، اس نے 51 کلو زمرے میں حصہ لیا اور کانسی کا تمغا جیتا۔ [24] 2011 میں ، اس نے چین میں جاری ایشین ویمن کپ میں 48 کلو زمرے میں سونے کا تمغا جیتا ۔ [25] [26]

ایوارڈ اور اعزازات

ترمیم

میری کوم نے پیشہ ورانہ مکے بازی میں حصہ لیے بغیر غیر پیشہ ورانہ مکے بازی میں نیا معیار مقرر کر دیا۔ وہ ہندوستان کی پہلی غیر پیشہ ورانہ اتھلیٹ ہیں جنہیں پدما بھوشن ایوارڈ ملا۔ انھیں مندرجہ ذیل ایوارڈ مل چکے ہیں:

  • پدما وی بھوشن [27]
  • پدما بھوشن [28]
  • راجیو گاندھی کھیل رتنا ایوارڈ [29] [30]
  • پدما شری [28]
  • ارجنا ایوارڈ (باکسنگ

حوالہ جات

ترمیم
  1. BoxRec boxer ID: https://boxrec.com/en/boxer/866591 — بنام: Chungneijang Marykom — اخذ شدہ بتاریخ: 22 اپریل 2022
  2. https://pib.gov.in/newsite/PrintRelease.aspx?relid=197647 — اخذ شدہ بتاریخ: 30 جنوری 2020
  3. https://timesofindia.indiatimes.com/city/guwahati/Mary-Kom-gets-Padma-Bhushan/articleshow/18189452.cms
  4. ^ ا ب Mary Kom (2013)۔ Unbreakable 
  5. "Mary Kom Review"۔ mid-day.com۔ 5 ستمبر 2014۔ اخذ شدہ بتاریخ 5 ستمبر 2014 
  6. "London Olympics – Womens fly 51 kg, Semi-finals – India vs Great Britain"۔ www.olympic.org۔ World Olympics Committee۔ 5 جولائی 2015 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 9 دسمبر 2016 
  7. "AIBA Legends – Mary Kom – AIBA"۔ AIBA (بزبان انگریزی)۔ 17 جون 2021 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 نومبر 2018 
  8. "Magnificent Mary"۔ iseeindia.com۔ 13 اگست 2011۔ 22 مئی 2012 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 7 جون 2012 
  9. "Mary Kom wins record sixth World Championships gold"۔ The Indian Express (بزبان انگریزی)۔ 25 نومبر 2018۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 نومبر 2018 
  10. "World Boxing Championships: Mary Kom wins record sixth gold medal, Sonia Chahal takes silver"۔ The Times of India۔ 24 نومبر 2018۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 نومبر 2018 
  11. Ulan Ude (12 اکتوبر 2019)۔ "MC Mary Kom crashes out but bags historic bronze in World Boxing Championships"۔ India Today۔ اخذ شدہ بتاریخ 18 اکتوبر 2019 
  12. "Olympics: Mary Kom loses SF 6–11, wins bronze"۔ IBN Live۔ 08 اکتوبر 2014 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 8 اگست 2012 
  13. "AIBA World Women's Ranking"۔ AIBA۔ 29 مئی 2012 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 5 جون 2012 
  14. Women's Light Fly (45 – 48 kg) Rankings آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ d152tffy3gbaeg.cloudfront.net (Error: unknown archive URL) (نومبر 2018)۔ International Boxing Association
  15. Vishnupriya Bhandaram (26 اپریل 2016)۔ "Parliament Live: Mary Kom and Subramanian Swamy take oath in Rajya Sabha"۔ Firstpost۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 اپریل 2016 
  16. M.C. Mary Kom (1 August 2013)۔ Unbreakable -: An Autobiography (First ایڈیشن)۔ Delhi: Harper Collins۔ ISBN 978-9351160090 
  17. "Travel trends in the post-COVID world - Sentinelassam"۔ www.sentinelassam.com (بزبان انگریزی)۔ 26 August 2020۔ اخذ شدہ بتاریخ 29 اگست 2020 
  18. "About Marykom"۔ www.wban.org۔ World Boxing Archive Network۔ 03 مارچ 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 09 دسمبر 2016 
  19. "Asian Boxing Championships: How Mary Kom's determination and 'faith in God' helped her to overcome challenges - Sports News , Firstpost"۔ Firstpost۔ 10 November 2017۔ اخذ شدہ بتاریخ 03 ستمبر 2020 
  20. "Mary makes women's boxing's Olympic case stronger: AIBA President"۔ 28 مئی 2012 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 28 دسمبر 2019 
  21. "India boxers Mary Kom, Kavita win golds at Asian Indoor Games"۔ Hindustan Times (بزبان انگریزی)۔ 4 November 2009۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 نومبر 2018 
  22. E-Pao۔ "Mangte Chungneijang Mary Kom :: Manipur Olympic Dreams 2012 London"۔ About Mary Kom۔ E-Pao۔ اخذ شدہ بتاریخ 06 اگست 2012 
  23. Laxmi Negi (19 September 2010)۔ "Mary Kom wins fifth successive World Boxing Championship gold"۔ The Times of India۔ 06 جنوری 2014 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 05 مارچ 2021 
  24. "Magnificent Mary!"۔ Rediff۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 نومبر 2018 
  25. "For her little son in hospital, Mary Kom wins another gold medal – Indian Express"۔ archive.indianexpress.com (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 نومبر 2018 
  26. "Mary Kom triumphs in Haikou – AIBA"۔ AIBA (بزبان انگریزی)۔ 12 May 2011۔ 26 نومبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 نومبر 2018 
  27. "MINISTRY OF HOME AFFAIRS" (PDF)۔ padmaawards.gov.in۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 جنوری 2020 
  28. ^ ا ب "Padma Awards" (PDF)۔ Ministry of Home Affairs, Government of India۔ 2015۔ 15 نومبر 2014 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 جولا‎ئی 2015 
  29. "President Pratibha Patil presents Khel Ratna, Arjuna awards"۔ ہندوستان ٹائمز۔ 29 August 2009۔ 09 اکتوبر 2013 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 02 جون 2012 
  30. "Mary Kom, Vijender and Sushil get Khel Ratna"۔ The Hindu۔ Chennai, India۔ 29 July 2009۔ 07 نومبر 2012 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 08 مئی 2010 

[[en:Mary Kom]