ناصر الدین شاہ قاجار

ناصر الدین شاہ قاجار، ایران میں عہد قاجار کے چوتھے بادشاہ تھے۔ ان کا عہد 17 ستمبر 1848ء سے یکم مئی 1896ء تک محیط ہے۔ وہ ایران میں ساسانی عہد کے شاپور دوم اور صفوی عہد کے طہماسپ اول کے بعد سب سے زیادہ طویل حکومت کرنے والے بادشاہ تھے۔ ان کا لقب سلطان صاحبقران ہے، قتل ہونے کے بعد سے انہیں شاہ شہید کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔

ناصر الدین شاہ قاجار
(فارسی میں: ناصرالدین شاه قاجار ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
Naser-al-Din-Shah-Qajar-3.jpg
 

معلومات شخصیت
پیدائش 16 جولا‎ئی 1831[1][2][3][4]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تبریز  ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 1 مئی 1896 (65 سال)[1][2][3][5][4]  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تہران  ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مدفن شاہ عبدالعظیم  ویکی ڈیٹا پر (P119) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
طرز وفات قتل  ویکی ڈیٹا پر (P1196) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت Flag of Iran.svg ایران  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
زوجہ منیر السلطنت  ویکی ڈیٹا پر (P26) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اولاد مظفر الدین شاہ قاجار،  کامران میرزا نائب السلطنت،  مسعود میرزا ضل سلطان،  زہرہ خانم تاج السلطنت،  نصرت الدین میرزا سالار السلطنت،  احمد میرزا عضد السلطنت  ویکی ڈیٹا پر (P40) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
والد محمد شاہ قاجار  ویکی ڈیٹا پر (P22) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
والدہ ملک جہان خانم  ویکی ڈیٹا پر (P25) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
بہن/بھائی
عبد الصمد میرزا عز الدولہ  ویکی ڈیٹا پر (P3373) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
خاندان قاجار خاندان  ویکی ڈیٹا پر (P53) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مناصب
شاہ   ویکی ڈیٹا پر (P39) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
برسر عہدہ
5 ستمبر 1848  – 1 مئی 1896 
Fleche-defaut-droite-gris-32.png محمد شاہ قاجار 
مظفر الدین شاہ قاجار  Fleche-defaut-gauche-gris-32.png
دیگر معلومات
پیشہ فوٹوگرافر  ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اعزازات
RUS Imperial Order of Saint Andrew ribbon.svg آرڈر آف سینٹ اینڈریو
Order of the Garter UK ribbon.svg آرڈر آف گارٹر
Order of Osmanieh - Ribbon bar.svg نشان ِعثمانیہ
RUS Imperial Order of Saint Anna ribbon.svg آرڈر آف سینٹ آنا، درجہ اول
RUS Imperial Order of the White Eagle ribbon.svg آرڈر آف دی وائیٹ ایگل
Order of the Black Eagle - Ribbon bar.svg آرڈر آف دا بلیک ایگل  ویکی ڈیٹا پر (P166) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
دستخط
Naser al-Din Shah stamp.jpg
 

حالات زندگیترميم

شاہ 1831ء میں پیدا ہوئے۔ 1848ء میں، جب وہ تبریز میں تھے، انہوں نے اپنے والد کی وفات کی خبر سنی اور امیر کبیر کی مدد سے تاج ایران پہنا۔ تخت نشینی کے بعد انہوں نے مشرقی فارس، بالخصوص ہرات(اب افغانستان میں) جو اس وقت تاج برطانیہ کا حصہ تھا، کو بازیاب کروانے کے لیے فوج کشی کر دی۔ لیکن برطانیہ کے بوشہر پر حملہ کرنے کے بعد انہیں پس قدمی اختیار کرنا پڑی۔ جس کے نتیجہ میں انہیں اعلان پیرس پر دستخط کر کے ان سابقہ ایرانی مقبوضات سے دستبردار ہو کر افغانستان کے حوالے کرنا پڑا۔

انہوں نے ایران میں مختلف مذہبی بغاوتوں کو کچلنے میں بہت اہم کردار ادا کیا۔ بہائی اور بابی یوروشوں کی سرکوبی میں ان کا کردار بہت اہم رہا ہے۔ بالخصوص 1852ء میں جب ایک بابی نے ان پر ایک قاتلانہ حملہ کیا۔

تحریک تمباکوترميم

1890ء میں انہوں نے برطانوی سرمایہ کار جیرالڈ ٹالبوٹ سے ملاقات کی اور ایرانی تمباکو کی صنعت کو برطانوی کمپنی کے حوالے کرنے کا معاہدہ دستخط کیا۔ایرانی قوم نے اپنی صنعت کو برطانوی سرمایہ کاری کے حوالے کرنے سے انکار کر دیا۔ نامور مسلم رہنما سید جمال الدین اسد آبادی (معروف جمال الدین افغانی) نے ایران کے آیۃ اللہ الغظمی میرزا حسن شیرازی کو خط لکھا کہ تہران میں تعمیر ہونے والی اس کمپنی کے ہیڈ کوارٹر کی دس میٹر چوڑی دیوار اور اس پر توپ کے چبوتروں سے ایرانی قوم کو کیا تاثر دینے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ یہ برطانوی سرمایہ دار کا وہی ہتھکنڈا تھا جو انہوں نے تین صدیاں قبل ہندوستان پر چلا کر وہاں پر قبضہ کیا تھا۔ ملا میرزا رضا شیرازی نے فتوی دیا کہ بایں حالت جو شخص اس کمپنی کا تمباکو پیے گا، وہ امام مہدی سے جنگ کرنے کے برابر تصور ہو گا۔ تمباکو کو حرام قرار دیے جانے کے فتوے کے ساتھ‍ ہی ایران کے عوام نے ہر شہر میں ٹنوں کے حساب سے تمباکو چوکوں پر رکھ‍ کر نذر آتش کر دیا۔ یہاں تک کہ شاہی دربار میں موجود خواتین نے اپنی چلمیں توڑ دیں۔ اور یوں برطانوی کمپنی کو ایران سے اپنا بوریا گول کرنا پڑا۔

اصلاحاتترميم

انہوں نے جدید زمانے سے ہم آہنگ متعدد اصلاحات نافذ کیں۔ جن میں ڈاک کے نظام، ریلوے نظام، بینکاری اور صحافت کے نظام میں قابل قدر اصلاحات کیں۔

وفاتترميم

یکم مئی 1848ء کو تہران میں شاہ عظیم کے مزار پر حاضری دیتے ہوئے جمال الدین افغانی کے ایک مرید میرزا رضا کرمانی نے ان پر قاتلانہ حملہ کیا جو ان کی موت پر منتج ہوا۔ اس وقت ان کی عمر 68 برس تھی۔

انہیں رے شہر، تہران میں دفن کیا گیا۔

اولادترميم

صاحبزادے

  • شاہزادہ معین الدین میرزا
  • شہزادہ محمد قاسم میرزا
  • شہزادہ مسعود میرزا ظل سلطان
  • شہزادہ کامران نائب السلطنہ
  • شہزادہ میرزا رضا رکن السلطنہ
  • شہزادہ حسین علی میرزا یمین الدولہ
  • شہزادہ احمد مرزا ازد السلطنہ

صاحبزادیاں

  • شہزادی فخر الملک
  • شاہزادی افتخار الدولہ
  • شاہزادی عصمت الدولہ
  • شہزادی تومن خانم فخر الدولہ
  • شہزادی توران خانم فروغ الدولہ
  • شہزادی زہرا خانم افتخار السلطنہ
  • شہزادی زہرا خانم تاج السلطنہ
  • شہزادی خدیجہ خانم عزالسلطنہ

مزید مطالعاتترميم

ایران

جمال الدین افغانی

بابی مذہب

ہرات

اینگلو فارسی جنگیں

حوالہ جاتترميم

  1. ^ ا ب ربط : https://d-nb.info/gnd/118586475  — اخذ شدہ بتاریخ: 26 اپریل 2014 — اجازت نامہ: CC0
  2. ^ ا ب ایس این اے سی آرک آئی ڈی: https://snaccooperative.org/ark:/99166/w6np2d8x — بنام: Naser al-Din Shah Qajar — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  3. ^ ا ب بنام: Nasir al-Din Shah — Luminous-Lint ID: http://www.luminous-lint.com/app/photographer/Nasir_al-Din_Shah — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017 — عنوان : Luminous-Lint
  4. ^ ا ب فائنڈ اے گریو میموریل شناخت کنندہ: https://www.findagrave.com/memorial/14660606 — بنام: Nasser-al-Din, Shah — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  5. دائرۃ المعارف بریطانیکا آن لائن آئی ڈی: https://www.britannica.com/biography/Naser-al-Din-Shah — بنام: Naser al-Din Shah — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017 — عنوان : Encyclopædia Britannica