وشوناتھن آنند پانچ بار شطرنج کے عالمی چیمپئن بنے۔ ان کا شمار دنیا کے عظیم ترین کھلاڑیوں میں کیا جاتا ہے۔ انھوں نے انیس سو پچاسی میں انٹرنیشنل ماسٹر کا درجہ اور مرتبہ حاصل کیا تھا۔ اُس وقت وہ صرف پندرہ برس کے تھے۔ انیس سو ستاسی میں وہ انڈیا کے پہلے اور اس وقت دنیا کے سب سے کم عمر گرینڈ ماسٹر بنے۔ اس عظیم بھارتی شاطر کو مدراس کا چیتا بھی کہا جاتا ہے۔

وشوناتھن آنند
نامAnand Vishwanathan
ملکبھارت
پیدائش (1969-12-11) 11 دسمبر 1969 (عمر 54 برس)میئیلاڈوتھورائے، تمل ناڈو
رتبہوشوناتھن آنند
عالمی فاتح2000–2002 (FIDE)
2007–2013
عالمی شطرنج فیڈریشن درجہ2804 (نومبر 2024)
اعلی ترین درجہ2817 (March 2011)
درجہ بندیNo. 9 (October 2017)
اعلی ترین درجہ بندیNo. 1 (April 2007)

عالمی فاتح

ترمیم

آنند 2000ء، 2007ء، 2008ء، 2010ء اور 2012ء کے عالمی چیمپئن بنے۔
عالمی مقابلوں میں ضابطہ یہ طے پایا گیا کہ بارہ مقابلے ہوں گے اگر ان بارہ مقابلوں میں کوئی فیصلہ نہیں ہوتا تو پھر تیز رفتار شطرنج مقابلوں پر تکیہ کیا جائے گا۔ اگر ان مقابلوں میں بھی کوئی نتیجہ سامنے نہ آیا تو انتہائی تیز رفتار شطرنج کے دو مقابلے چھ منٹ والا میچ سفید مہروں کے ساتھ اور پانچ منٹ والا میچ سیاہ مہروں کے ساتھ، یہ بھی براربر رہا تو سیاہ مہرے کے حامل کھلاڑی کو چیمپئن بننے کا اعزاز دیا جائے گا۔

پہلی بار

ترمیم
  • انھوں نے اپنا پہلا بڑا عالمی خطاب انیس سو اکانوے میں جیتا تھا۔ اس مقابلے میں عالمی چیمپئن گیری کاسپاروف اور سابق عالمی چیمپئن اناتولی کارپوف نے بھی حصہ لیا تھا۔

دوسری بار

ترمیم

2007ء میں جرمنی شہر بون میں شطرنج کی عالمی چیمپئن شپ کا آغاز چودہ اکتوبر کو ہوا۔ اس چیمپئن شپ کے سلسلے میں مقابلے ماہ ستمبرکی دو تاریخ تک جاری رہے۔
عالمی شطرنج چیمپئن شپ میں دفاعی عالمی چیمپئن وشوناتھن آنند کے مد مقابل سابقہ عالمی چیمپئن روس کے ولادی میر کرام نک تھے۔ یہ روسی شاطر گذشتہ سال کے آزاد عالمی چیمپئن تھے۔[1] بھارتی کھلاڑی وشوناتھن آنند بھی سابقہ چیمپئن ہیں اور سن دو ہزار چھ میں کھیلی جانے والی عالمی چیمپئن شپ کے فاتح رہ چکے ہیں۔
پہلی دو گیمز بغیر کسی نتیجے کے ختم ہو گئیں۔ دوسری گیم میں وشواناتھن آنند کو ایک پیادے کی سبقت حاصل تھی مگر انجام کار یہ گیم بھی پہلی کی طرح ڈرا ہو گئی۔

تیسری بار

ترمیم

گرینڈ ماسٹر وشوا ناتھن آنند نے بلغاریہ کے چیلنجر ویزلین ٹوپالوف کو عالمی چیمپئن شپ کے لیے شیڈول بارہویں اور آخری گیم میں شکست دے کر اپنے اعزاز کا دوسری مرتبہ دفاع کیا۔ بھارت کے عالمی شہرت کے چالیس سالہ گرینڈ ماسٹر شطرنج کے عالمی چیمپئن ہیں اور وہ عالمی درجہ بندی میں تیسرے مقام پر ہیں۔ وہ سنہ 2007ء میں بھی عالمی چیمپئن کے اعزاز کا پہلی مرتبہ کامیاب دفاع کر چکے ہیں۔
عالمی چیمپئن شپ کے دوران کھیلی گئی ابتدائی گیارہ گیمز میں دونوں شاطروں نے دو گیمز جیتیں۔ بقیہ تمام برابری پر ختم ہوئیں۔ کھیل کے قواعد و ضوابط کے مطابق گیم جیتنے پر ایک اور برابر ختم ہونے پر آدھا پوائنٹ دیا گیا۔ اس طرح بارہویں گیم سے قبل دونوں کے ساڑھے پانچ پوائنٹس تھے۔ چیمپئن شپ جیتنے کے لیے ساڑھے چھ پوائنٹ کا ہدف تھا۔
12ویں گیم میں بھارتی گرینڈ ماسٹر نے چیلنجر ٹوپالوف کے دفاع کو توڑتے ہوئے بادشاہ کو 56 ویں چال میں شہ (چیک) دیتے ہوئے شہ مات دے دی۔ ٹوپالوف نے جارحانہ کھیل کا مظاہرہ کرتے ہوئے 40ویں چال میں آنند کے بادشاہ کو اپنے رخ (Rook) سے شہ دینے کی جو کوشش کی، وہی اُن کی مات کا سبب بنی۔ اس چال کو ٹوپالوف نے بعد میں اپنی غلطی کے طور پر تسلیم بھی کیا۔ بارہویں گیم میں چالیسویں چال سے قبل ایک مقام پر آنند نے چیلنجر ٹوپالوف کو گیم برابری پر ختم کرنے کی پیشکش بھی کی تھی، جو ٹوپالوف نے مسترد کردی تھی۔
وشواناتھن آنند نے چیمپئن شپ کی بارہویں گیم کو اپنے پیشہ ورانہ کیریئر کی انتہائی مشکل گیم قرار دیا۔ مبصرین کے مطابق آنند نے اپنے ٹھنڈے اور دھیمے مزاج کی وجہ سے اس گیم میں کامیابی حاصل کی۔ اس گیم سے قبل دونوں شاطروں نے سفید مہروں کے ساتھ گیم جیت کر پوائنٹ حاصل کیے۔ بارہویں گیم میں ٹوپالوف کے پاس سفید مہرے تھے اور گمان تھا کہ وہ گیم جیت سکتے ہیں لیکن بھارتی شاطر نے سیاہ مہروں کے ساتھ دفاع پر مجبور ہوتے ہوئے شاندار انداز میں فتح کی چالیں ترتیب دیں۔
عالمی چیمپئن شپ ایک بار پھر جیتنے پر وشواناتھن آنند کو بارہ لاکھ یورو کی انعامی رقم دی گئی ہے۔ چیلنجر بلغاریہ کے ویزلین ٹوپالوف کو آٹھ لاکھ یورو کی انعامی رقم ملی ہے۔ عالمی چیمپئن شپ کا انعقاد بلغاریہ کی شطرنج ایسوسی ایشن نے عالمی ادارے کی نگرانی میں کیا تھا۔[2]

پانچویں بار

ترمیم
  • بھارت کے دفاعی عالمی چیمپئن وشوناتھن آنند نے اسرائیلی گرینڈ ماسٹر بورس گیلفاند کو ہرا کر پانچویں مرتبہ شطرنج کا عالمی خطاب جیتا۔
  • دونوں کھلاڑیوں کے درمیان پہلے بارہ مقابلے ہوئے تھے جن میں دونوں نے ایک ایک میچ جیتا تھا جبکہ دس میں ہار جیت کافیصلہ نہیں ہو سکا تھا۔
  • یہ مقابلہ روس کے دارالحکومت ماسکو میں ہوا۔ خطاب کا فیصلہ کرنے کے لیے تیز رفتار سے کھیلے جانے والے میچوں (بلیٹس) کا سہارا لیا گیا جسے ماہرین فٹبال کی پنالٹی شوٹ آؤٹ سے تعبیر کرتے ہیں۔
  • انھوں نے تین تیز رفتار بازیوں میں سے دو جیت کر یہ اعزاز حاصل کیا۔
  • یہ مقابلہ چار گھنٹوں سے زائد دیر تک جاری رہا اور اس دوران جذبات کا عالم یہ تھا کہ دونوں شطرنج باز اپنے اپنے ناخن چبا رہے تھے۔ تین گیمز پر مشتمل اس مقابلے کے دوسرے گیم میں گلفنڈ کی ایک غلطی نے اس میچ کے نتیجے کا رخ متعین کر دیا تھا۔
  • ٹائیگر آف مدراس کہلانے والے آنند نے اس مقابلے کے بعد صحافیوں سے بات چیت میں کہا، ’میرے خیال میں اس وقت میں صرف راحت محسوس کر رہا ہوں۔ ذہنی تناؤ بہت زیادہ ہے، اس لیے خوش نہیں ہو سکتا، ہاں مگر اس وقت مجھے ریلیف ملا ہے۔‘‘
  • آنند نے کہا کہ یہ ایک ’تناؤ سے بھرپور‘ مقابلہ تھا۔ ’’آج کوئی بھی دعویٰ کرنا بہت مشکل تھا۔ میں صرف یہ کہہ سکتا ہوں کہ میرے اعصاب نے میرا قدرے زیادہ بہتر ساتھ دیا۔‘‘
  • شطرنج کی یہ سیریز ماسکو کی تریتیاکوف گیلری میں منعقد کی گئی تھی۔ شائقین کے مطابق اس کھیل کو دیکھ کر 85 - 1984ء میں گیری کاسپاروف اور اناتولی کارپوف جیسے شہرہ آفاق کھلاڑیوں کے درمیان اعصاب شکن مقابلے کی یاد تازہ ہو گئی۔

واضح رہے کہ ماسکو کی تریتیاکوف گیلری میں 58 - 1984ء میں گیری کاسپاروف اور اناتولی کارپوف کے درمیان ہونے والا مقابلہ دونوں کھلاڑیوں کی صحت کو مدنظر رکھتے ہوئے موقوف کر دیا گیا تھا۔

  • اس مقابلے میں اسرائیلی کھلاڑی نے انتہائی نفیس کھیل کا مظاہرہ کرتے ہوئے چند بھرپور چالیں چلیں اور کسی حد تک وہ آنند کے دفاع کو نقصان پہنچانے میں بھی کامیاب رہے۔ تاہم عمومی طور پر ایسے مقابلوں میں نیلا لباس زیب تن کر کے بساط تک پہنچنے والے آنند نے نہایت دلجمعی سے مقابلہ کیا اور کسی بھی موقع پر دل چھوڑتے دکھائی نہ دیے۔
  • مقابلے کے دوران کئی مواقع پر اسرائیلی کھلاڑی گیلفنڈ اپنے ہاتھوں سے سر سہلاتے نظر آئے جب کہ کچھ مواقع پر اپنے پوزیشن پر غور کرنے کے لیے وہ بساط سے ہٹ کر واک کرتے بھی دکھائی دیے۔[3]
  • اس کامیابی کے لیے آنند کو پندرہ لاکھ ڈالر حاصل ہوئے جبکہ گیلفاند کے حصے میں دس لاکھ ڈالر آئے۔

چھٹی بار

ترمیم

چھٹی بار وہ میگنس کارلسن سے ہار گئے۔

شطرنج عالمی چیمپئن (1886ء – 2018ء)
# نام سنہ ملک عمر
1 Wilhelm Steinitz 1886–1894   آسٹریا-مجارستان (بوہیمیا)
  ریاستہائے متحدہ
50–58
2 اما نوئل لاسکر 1894–1921     جرمنی 26–52
3 خوزے راؤل کیپابلانکا 1921–1927   کیوبا 33–39
4 الیگزینڈر آلے خائن 1927–1935
1937–1946
  فرانس
  سوویت یونین
35–43
45–54
5 میکس یووی 1935–1937   نیدرلینڈز 34–36
6 میخائیل بوت وین نک 1948–1957
1958–1960
1961–1963
  سوویت یونین (RSFSR) 37–46
47–49
50–52
7 ویزلی سمیسلوف 1957–1958   سوویت یونین (RSFSR) 36
8 میخائیل تال 1960–1961   سوویت یونین (لیٹویائی SSR) 24
9 Tigran Petrosian 1963–1969   سوویت یونین (آرمینیائی SSR) 34–40
10 بوریس سپاسکی 1969–1972   سوویت یونین (RSFSR) 32–35
11 بوبی فشر 1972–1975   ریاستہائے متحدہ 29–32
12 اناتولی کارپوف 1975–1985   سوویت یونین (RSFSR) 24–34
13 گیری کاسپاروف 1985–1993   سوویت یونین (آذربائیجان SSR)
  روس
22–30
آزاد[4] گیری کاسپاروف 1993–2000   روس 30–37
آزاد ولادی میر کرام نک 2000–2006   روس 25–31
14 اناتولی کارپوف 1993–1999   روس 42–48
15 الیگزینڈر خلیف مین 1999–2000   روس 33
16 وشوناتھن آنند 2000–2002   بھارت 31–33
17 رسلان پونوماریوف 2002–2004   یوکرین 19–21
18 رستم قاسم‌جانوف 2004–2005   ازبکستان 25
19 ویزلین ٹوپالوف 2005–2006   بلغاریہ 30
20 ولادی میر کرام نک 2006–2007   روس 31–32
21 وشوناتھن آنند 2007–2013   بھارت 38–43
22 میگنس کارلسن 2013–تاحال   ناروے 22–28

حوالہ جات

ترمیم
  1. شطرنج کی عالمی چیمپئن شپ میں (1993ء)سے لے کر (2006ء) تک اختلاف پایا جاتا تھا۔ اور 2007ء اس متحدہ چیمپئن شپ کی ابتدا پر بھارتی شاطر وشوناتھن آنند نے عالمی اعزاز حاصل کیا تھا۔
  2. وشواناتھن آنند کی چالیں چل گئیں
  3. -سر/a-15987663 شطرنج کا تاج پھر بھارت کے سر[مردہ ربط]
  4. شطرنج کی عالمی چیمپئن شپ میں سن اُنيس سو ترانوے (1993ء)سے لے کر سن دو ہزار چھ (2006ء) تک اختلاف پایا جاتا تھا۔ سابق روسی کھلاڑی گیری کاسپاروف نے ایک اور کھلاڑی کی مدد سے عالمی سطح پر شطرنج کھیل میں قواعد و ضوابط میں پیدا ہونے والی بے ضابطگیوں کے بعد پروفیشنل شطرنج ایسوسی ایشن قائم کر لی تھی جو بعد میں اُن کے سیاست میں فعال ہونے کے بعد غیر فعال ہو گئی۔