وکٹری ٹیسٹ سیریز 1945ء
وکٹری ٹیسٹ سیریز انگلینڈ میں 19 مئی سے 22 اگست 1945ء تک آسٹریلیا کی سروسز الیون اور انگلش قومی ٹیم کے درمیان کھیلے جانے والے کرکٹ میچوں کی سیریز تھی جس کاپہلا میچ یورپ میں دوسری جنگ عظیم کے خاتمے کے دو ہفتے سے بھی کم عرصے بعد شروع ہوا اور میچوں کو انگلستان کے عوام نے جنگ سے پہلے کے اپنے طرز زندگی پر واپس جانے کے طریقے کے طور پر قبول کیا۔
وکٹری ٹیسٹ سیریز 1945ء | |||||||||||||||||||||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|
تاریخ | 19 مئی 1945ء - 22 اگست 1945ء | ||||||||||||||||||||||||
مقام | انگلینڈ | ||||||||||||||||||||||||
نتیجہ | پانچ میچوں کی سیریز 2-2 سے برابر | ||||||||||||||||||||||||
| |||||||||||||||||||||||||
ان میچوں کو "وکٹری ٹیسٹ" کے نام سے جانا جاتا ہے، لیکن حصہ لینے والے کر کٹ بورڈز کی طرف سے انھیں کبھی بھی ٹیسٹ میچ کا درجہ نہیں دیا گیا، کیونکہ آسٹریلوی کرکٹ بورڈ کو ڈرتھا کہ ان کی ٹیم اتنی مضبوط نہیں ہے کہ وہ قریب ترین ٹیسٹ طاقت والے انگلینڈ کے ساتھ مقابلہ کر سکے، اس لیے ان میچزکو صرف اول درجہ کا درجہ حاصل تھا۔
مجموعی طور پردونوں ٹیموں نے پانچ تین روزہ میچ کھیلے، جن میں سے دو ہر ایک نے جیتے اور ایک ڈرا ہوا۔ لارڈز (تین میچوں)، اولڈ ٹریفورڈ اور برامل لین (ایک ایک) میں ہونے والے میچوں میں 367,000 لوگوں نے شرکت کی جبکہ لارڈز میں ہونے والے تین روزہ میچ فائنل میچ میں ایک اس وقت کے ریکارڈ 93,000 لوگ موجود تھے۔
سیریز کا خلاصہ
ترمیمپہلا میچ
ترمیم19–22 مئی 1945ء
سکور کارڈ |
ب
|
||
- انگلینڈ نے ٹاس جیت کر بیٹنگ کا فیصلہ کیا۔
- 20 مئی کو آرام کے دن کے طور پر لیا گیا۔
- جم ورک مین, چارلی پرائس اور ریگنیالڈ ایلس (تمام آسٹریلین سروسز) نے اپنا فرسٹ کلاس ڈیبیو کیا۔
دوسرا میچ
ترمیم23–26 جون 1945ء
سکور کارڈ |
ب
|
||
- آسٹریلین سروسز نے ٹاس جیت کر فیلڈنگ کا فیصلہ کیا۔
- 24 جون کو آرام کے دن کے طور پر لیا گیا۔
تیسرا میچ
ترمیم14–17 جولائی 1945ء
سکور کارڈ |
ب
|
||
- انگلینڈ نے ٹاس جیت کر بیٹنگ کا فیصلہ کیا۔
- 15 جولائی کو آرام کے دن کے طور پر لیا گیا۔
- جان ڈیوس, لیوک وائٹ، 5ویں بیرن اینالی اور ڈونلڈ کارر (تمام انگلینڈ) نے اپنا فرسٹ کلاس ڈیبیو کیا۔.
چوتھا میچ
ترمیم6–8 اگست 1945ء
سکور کارڈ |
ب
|
||
- آسٹریلین سروسز نے ٹاس جیت کر بیٹنگ کا فیصلہ کیا۔
- جیک پیٹیفورڈ (آسٹریلین سروسز) نے اپنا فرسٹ کلاس ڈیبیو کیا۔