بشیر احمدخاں کامل ؔ بہرائچی کی پیدائش 26 دسمبر 1928ء کوبھارت کی ریاست اتر پردیش کے ادبی شہر بہرائچ کے محلہ مقبرہ علاول خاں بڑی ہاٹ میں ہوئی۔ آپ کے والد کا نام نثار احمد خاں تھا۔

بشیر احمد خاں کامل ؔ بہرائچی
کامل ؔ بہرائچی
پیدائشبشیر احمد خاں
26دسمبر1928ء
محلہ مقبرہ علاول خاں بڑی ہاٹبہرائچ اتر پردیش بھارت
وفات27 اکتوبر 2018
بڑی ہاٹبہرائچ اتر پردیش بھارت resting_place = قبرستان مولوی باغ بہرائچ
پیشہسرکاری ملازمت سے ریٹائر
زباناردو
قومیتبھارتی
نسلبھارتی
شہریتبھارتی
تعلیممڈل
مادر علمینارمل اسکول بہرائچ
موضوعنعت ،غزل، مزاحیہ شاعری

حالات ترمیم

کامل بہرائچی نے مڈل اسکول تک کی تعلیم شہر کے نارمل اسکول سے حاصل کی۔ شہر بہرائچ کے سرکاری انٹر کالج (مشہور ناول نگار پریم چند نے اس اسکول میں تدرسی خدمات انظام دی ہے ) میں سائنس لیب اسسٹنٹ کے عہدے پر فائز رہے اور اسی عہدے سے ریٹائر ہوئے۔

ادبی حالات ترمیم

کامل بہرائچی کا ادبی سفر 1970ء میں شروع ہوا۔ بقول کامل بہرائچی اسکول سے چھٹی ہونے پر آپ اپنے گھر کو جا رہے تھے۔ راستے میں اظہار وارثی کے مکان پر ایک ادبی نششت ہو رہی تھی جس میں آپ بطور سامعین سرکت کرنے پہنچے اور اس نششت میں شہر کے مشہور شاعراظہار وارثی صاحب، اثر ؔ بہرائچی،علیم صاحب،منظر صاحب وغیرہ اظہار صاحب کے ایک مصرع پر اپنے کلام سنا رہے تھے۔ اسی مصرع پر کامل صاحب نے بھی شعر کہنے کی کوشش کی ،اس پر کافی حوسلہ افزائی ہو ئی اور اظہار وارثی[1] نے خوش ہو کر آپ سے مزاحیہ شاعری میں کسمت آزمانے کو کہا اور کامل ؔ کا تخلص بھی رکھا،کامل ؔ بہرائچی نے اظہار وارثی سے شرف تلمذ ہ حاصل کیا اور اپنے کلام کی اصلاح کرواتے جو آج بھی جاری ہیں۔ آپ شہر بہرائچ کے مقبول مزاحیہ شاعر وں میں سے ہیں۔ موجودہ وقت میں عمر کے حساب اور صحت کی وجہ سے آپ نے گوشہ نشنی اختیار کر لی ہے۔ آپ کا کوئی مجموعہ کلام منظر عام پر نہیں آیا ہے۔ آپ کا کلا م بیسوی صدی اور دیگر رسالوں میں شائع ہوتا رہا ہیں۔[2]

ادبی شخصیات سے رابطہ ترمیم

کامل بہرائچی کا تمام ادبی سخصیات سے رابطہ رہا، جن میں خاص طور پر،وصفی بہرائچی،عبرت ؔ بہرائچی صوفی ابو محمد واصلؔ بہرائچی، اثر ؔ بہرائچی ،واصف ؔ فاروقی،ڈاکٹر سعید ؔ عارفی ،جواد وارث بہرائچی، پارس ناتھ بھرمرؔ ،رادھا کرشن پتھک،پوار، انجم ؔ صدیقی بہرائچی، وغیرہ کے نام قابل ذکر ہیں۔

وفات ترمیم

کامل بہرائچی کی وفات 27 اکتوبر 2018 ء کو محلہ بڑی ہاٹ واقع رہائش گاہ پر ہوا اور تدفین شہر کے مشہور قبرستان مولوی باغ اسٹیشن روڈ میں ہوئی بعد نمازِ ظہر۔

نمونہ کلام ترمیم

عبد الرحمن خاں وصفی ؔ بہرائچی کے انتقال پر قطعہ

اس آنی جانی چیز کا کیا اعتبار ہ ہے نو روز میں اٹل کی حکومت چلی گئی
یہ غم نہیں کہ حضرت وصفیؔ چلے گئے غم یہ ہے پرما ننٹ صدارت چلی گئی

[1]

نئی تہذیب فارن کی وبا معلوم ہوتی ہےپرانی قدر اب دیسی دوا معلوم ہوتی ہے
وہاں پہونچا دیا ہے ہم کو فیشن کے تھپڑوں نےجہاں زیب النّساء بھی جولیا معلوم ہوتی ہے

[3]

حوالہ جات ترمیم

  1. ^ ا ب اردو ویکی پیڈیا کے لیے انٹرویو
  2. تذکرۂ شعرائے ضلع بہرائچٖ
  3. تذکرۂ شعرائے ضلع بہرائچ

* تذکرۂ شعرائے ضلع بہرائچٖ از نعمت بہرائچی