کورنگی ٹاؤن پاکستان کے صوبہ سندھ کے دار الحکومت کراچی کے 18 قصبہ جات میں سے ایک ہے۔ کورنگی سمندر کے کنارے آباد ایک بڑا رہائشی علاقہ ہے۔ کورنگی 1959 میں آباد ہوئی تھی۔ حکومت ایّوب خان کی تھی اور کورنگی کے سرکاری گھروں کی تعمیرجنرل اعظم خان کی نگرانی میں ہوئی تھی۔ اگست 2000ء میں بلدیاتی نظام متعارف کرائے جانے کے ساتھ ہی کراچی ڈویژن اور اس کے اضلاع کا خاتمہ کر کے کراچی شہری ضلعی حکومت کا قیام عمل میں لایا گیا۔ اس کے نتیجے میں شہر کو 18 قصبہ جات (ٹاؤنز) میں تقسیم کر دیا گیا جن میں کورنگی ٹاؤن بھی شامل ہے۔ یہ قصبہ کراچی کے مشرقی علاقوں پر مشتمل ہے اور شہر کا اہم صنعتی علاقہ ہے۔ 1998ء کی قومی مردم شماری کے مطابق اس کی آبادی 5 لاکھ 64 ہزار سے زیادہ تھی۔ 2017 کی مردم شماری کے مطابق کورنگی کی آبادی چوبیس لاکھ اٹھاون ہزار تک پہنچ چکی تھی

کورنگی ٹاؤن
تاریخ تاسیس 14 اگست 2001  ویکی ڈیٹا پر (P571) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
 
نقشہ

انتظامی تقسیم
ملک پاکستان  ویکی ڈیٹا پر (P17) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تقسیم اعلیٰ کراچی  ویکی ڈیٹا پر (P131) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
متناسقات 24°47′N 67°08′E / 24.78°N 67.13°E / 24.78; 67.13  ویکی ڈیٹا پر (P625) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
آبادی
کل آبادی
مزید معلومات
قابل ذکر
باضابطہ ویب سائٹ باضابطہ ویب سائٹ  ویکی ڈیٹا پر (P856) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
Map

کورنگی ٹاؤن کے مشرق اور جنوب میں لانڈھی اور بن قاسم ٹاؤن، واقع ہیں۔ شمال میں اس کی سرحدیں شاہ فیصل ٹاؤن اور فیصل چھاؤنی سے ملتی ہیں جبکہ جنوب مغرب میں کورنگی چھاؤنی واقع ہے۔ مغرب میں ملیر ندی اسے جمشید ٹاؤن سے جدا کرتی ہے۔

کورنگی ٹاؤن شہر کے 4 اہم صنعتی علاقوں میں سے ایک کورنگی صنعتی علاقے کا حامل ہے جہاں شہر کی کئی اہم صنعتوں کے کارخانوں واقع ہیں۔ اندازہً یہاں 3 ہزار سے زائد کارخانے واقع ہیں جن میں نیشنل آئل ریفائنری جیسے اہم ادارے بھی شامل ہیں۔

علاوہ ازیں یہاں چند اہم تعلیمی ادارے بھی واقع ہیں جن میں جامعہ دارالعلوم کراچی معروف حیثیت رکھتا ہے ۔

2009ء کے مطابق اس قصبے کے ناظم محمد عارف خان تھے جبکہ محمد اصغر قریشی ان کے نائب تھے۔

کورنگی کا ایک بڑا المیہ یہ ہے کورنگی کورنگی کو آباد ہوئے 63 سال ہو چکے ہیں لیکن کورنگی ندی پر آج تک پل نہیں بنایا جاسکا ہے جس کی سب سے زیادہ ذمّے دارپیپلزپارٹی کی سندھ حکومت ہے کیونکہ1971سے 1977، پھر1988 سے 1990، پھر1993 سے 1997 اور2008 سے 2022 تک سندھ پرپیپلزپارٹی کی حکومت ہے لیکن آج تک کورنگی ندی پر پل نہیں بناسکے۔

ہرسال بارش کی وجہ سے کورنی ندی کی سڑک تباہ ہوجاتی ہے اور پندرہ بیس دن کے لیے یہ راستہ بند کرکے کورنگی مل ایریا کے جام صادق پل کی طرف ٹریفک موڑ دیا جاتا ہے اور وہاں لوگ روزانہ گھنٹوں ٹریفک میں پھنسے رہتے ہیں۔

انتظامی تقسیم ترمیم

کورنگی ٹاؤن مندرجہ ذیل 9 یونین کونسلوں (مع آبادی) میں تقسیم ہے:

ضلع ترمیم

نومبر 2013 میں سندھ حکومت نے کورنگی کے نام سے شہر کا چھٹا ضلع بنانے کا نوٹیفکشن جاری کر دیا جس کے مطابق کورنگی نام کے ضلع میں لانڈھی، کورنگی، شاہ فیصل اور ماڈل کالونی کے علاقے شامل ہوں گے ۔[2]

حوالہ جات ترمیم

  1. کورنگی ٹاؤن - کراچی شہری حکومت کی باضابطہ ویب گاہ
  2. [1] آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ e.jang.com.pk (Error: unknown archive URL), روزنامہ جنگ 11جون2013 صفحہ دوم"کراچی میں کورنگی کے نام سے چھٹا ضلع بنا دیا گیا ".

بیرونی روابط ترمیم