سکےدار
مصنف، مکالمہ نگار، اسکرین پلے رائٹر، ہدایتکار، فلمساز، اداکار، گیت نگار اور پنجابی شاعر
سکےدار | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائشی نام | (انگریزی میں: Raheem Bakhsh Khokhar) |
پیدائش | سنہ 1927ء ٹھوکر نیاز بیگ ، لاہور ، برطانوی ہند |
وفات | 3 جولائی 2006ء (78–79 سال) لاہور ، پنجاب ، پاکستان |
شہریت | پاکستان |
عملی زندگی | |
پیشہ | اداکار ، شاعر ، مصنف ، بیانیہ ، مکالمہ ، منظرنامہ |
پیشہ ورانہ زبان | ہندی ، پنجابی ، اردو |
کارہائے نمایاں | جبرو ، ملنگی ، امام دین گوہاوہا |
IMDB پر صفحات | |
درستی - ترمیم |
سکے دار (انگریزی: Sikkedar) کا اصلی نام رحیم بخش کھوکھر تھا وہ 1927ء میں لاہور کے قریب ایک چھوٹا سا گاؤں نیاز بیگ میں پیدا ہوئے۔ سکیدار نے اپنی پہلی فلم جبرو (1956ء) میں کہانیاں اور مکالمہ لکھے تھیں، جو ایک رجحان بنانے والے فلم تھا اور شاید برطانوی راج دور پر پہلی فلم تھی۔ ملنگی (1965ء)، نظام لوہار (1966ء)، امام دین گوہاوہا (1967ء)، نظام (1971ء)، غلام (1973ء)، باغی تے فرنگی (1976ء)، چن وریام (1981ء) وغیرہ اس موضوع پر کچھ بڑی فلمیں تھیں۔ 3 جولائی 2006ء کو لاہور میں انتقال کرگے۔
سکیدار نے دیگر بڑی تجارتی فلموں کے ساتھ کہانیوں کو بھی لکھا۔ ان کی میگا ہٹ فلم میں سے ایک فلم کا نام انورا (1970ء) تھا، جس نے کراچی میں پلاٹینم جوبلی کا جشن منایا۔ سکیدار بھی اعلی کارکردگی والا تھا۔ وہ ہندو بنیے کے طور پر کردار میں ایک ماہر اداکار تھے۔ ان کی بات چیت کی ترسیل منفرد تھے۔ انھوں نے چند فلموں میں کچھ گانے لکھے۔ وہ افسانوی فلم شاعر تنویر نقوی پر ایک کتاب کے بھی مصنف تھے۔ مجھے بہت افسوس لکھنا پڑ رہا ہیں کہ ہمارے پاکستان کی فلموں کو تربیت دینے والے کا نام نہ تو تمغائے حسن کارکردگی پر نہ نگار ایوارڈز میں ریکارڈ ہے۔
تصانیف
ترمیم- الاپ‘ یہ ان کی پنجابی شاعری کا مجموعہ ہے،
- ’ہوک‘ جو ان کی کی خود نوشت سوانح عمری ہے
- ’دل کا دیا جلایا‘ جو ان کی تنویرؔ نقوی صاحب کے ساتھ رفاقت کی عکاسی کرتی ہے۔
حوالہ جات
ترمیمبیرونی روابطہ
ترمیم- انٹرنیٹ مووی ڈیٹابیس (IMDb) پر سکےدار
- سکےدار ”آرٹسٹ میگزین“ ◄ پر